• 19 مئی, 2024

ربنا اتنا فی الدنیا ۔۔۔ کا کیا مطلب ہے؟

رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّفِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ
کا کیا مطلب ہے؟

ابو سعید عرب صاحب نے حضرت اقدس کی خدمت میں عرض کی کہ دعا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّفِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (البقرہ: 202) کے کیا معنی ہیں اور اس سے کیا مراد ہے؟ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے فرمایا:
انسان اپنے نفس کی خوشحالی کے واسطے دو چیزوں کا محتاج ہے۔ ایک دنیا کی مختصر زندگی اور اس میں جو کچھ مصائب، شدائد، ابتلاء وغیرہ اسے پیش آتے ہیں ان سے امن میں رہے۔ دوسرے فسق و فجور اور روحانی بیماریاں جو اُسے خدا سے دور کرتی ہیں ان سے نجات پاوے۔ تو دنیا کا حَسَنَہ یہ ہے کہ کیا جسمانی اور کیا روحانی دونو طور پر یہ ہر ایک بلا اور گندی زندگی اور ذلت سے محفوظ رہے۔ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا ایک ناخن میں ہی درد ہو تو زندگی بیزار ہوجاتی ہے۔ اسی طرح جب انسان کی زندگی خراب ہوتی ہے۔ جیسے بازاری عورتوں کا گروہ کہ اُن کی زندگی کیسی ظلمت سے بھری ہوئی اور بہائم کی طرح ہے کہ خدا اور آخرت کی کوئی خبر نہیں۔ تو دنیا کا حَسَنَہ یہی ہے کہ خدا ہر ایک پہلو سے خواہ وہ دنیا کا ہو، خواہ آخرت کا، ہر ایک بلا سے محفوظ رکھے۔ اور فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً میں جو آخرت کا پہلو ہے، وہ بھی دنیا کے حَسَنَہ کا ثمرہ ہے۔

اگر دنیا کا حَسَنَہ انسان کو مل جاوے تو وہ فال نیک آخرت کے واسطے ہے۔ یہ غلط ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ دنیا کا حَسَنَہ کیا مانگنا ہے۔ آخرت کی بھلائی ہی مانگو۔ صحت جسمانی وغیرہ ایسے امور ہیں جن سے انسان کو آرام ملتا ہے اور اس کے ذریعہ سے وہ آخرت کے لئے کچھ کر سکتا ہے اور اس لئے ہی دنیا کو آخرت کا مَزْرَعَہ کہتے ہیں کہ درحقیقت جسے خدا دنیا میں صحت، عزت، اولاد اور عافیت دیوے اور عمدہ عمدہ اعمالِ صالح اُس کے ہوں تو امید ہوتی ہے کہ آخرت بھی اُس کی اچھی ہوگی۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ600 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

نگران ہیومینیٹی فرسٹ آئیوری کوسٹ میں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اگست 2022