• 28 اپریل, 2024

’’چاہئے کہ تمہارے اعمال تمہارے احمدی ہونے پر گواہی دیں‘‘ (حضرت مسیح موعودؑ)

’’چاہئے کہ تمہارے اعمال تمہارے احمدی ہونے پر گواہی دیں‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس ہر احمدی کا کام ہے کہ خدا تعالیٰ کے احسانات کا شکرگزار ہو کہ اُس نے ہمیں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق آنے والے زمانے کے مسیح موعود اور مہدی معہود کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی۔ لیکن یہ شکر گزاری کس طرح ہوگی؟ اس شکر گزاری کے لئے ہمیں اپنی خواہشات کو صحیح اسلامی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی ہوگی، اپنے جذبات کی قربانی دینی ہوگی، حقیقی تعلیم کو سمجھنے کے لئے محنت کرنی ہوگی، پس اِس طرف ہمیں بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

باتیں تو بہت سی کرنے والی ہیں لیکن ابھی وقت نہیں کہ مَیں ساری باتیں اسی وقت کھول کر بیان کروں۔ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس زمانے میں فاصلوں کی دُوری کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے کے ذریعہ سے جماعت اور خلافت کے تعلق کو جوڑ دیا ہے۔ اس لئے میرے خطبات اور مختلف پروگراموں کو ضرور سنا کریں۔ مَیں نے جائزہ لیا ہے بعض عہدیداران بھی خطبات کو باقاعدگی سے نہیں سنتے۔ یہ خطبات وقت کی ضرورت کے مطابق دینے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس لئے اپنے آپ کو اِن سے ضرور جوڑیں تاکہ دنیا میں ہر جگہ احمدیت کی تعلیم کی جو اکائی ہے اس کا دنیا کو پتہ لگ سکے۔

آخر میں مَیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چند ارشادات آپ کے سامنے رکھوں گا جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ اپنی جماعت کو کس معیار پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ: ’’ضروری ہے کہ جو اِقرار کیا جاتا ہے کہ مَیں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا، اِس اِقرار کا ہر وقت مطالعہ کرتے رہو اور اس کے مطابق اپنی عملی زندگی کا عمدہ نمونہ پیش کرو‘‘

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 605 ایڈیشن 2003ء)

پھر آپ نے فرمایا کہ: ’’خدا تعالیٰ کی نصرت اُنہی کے شامل حال ہوتی ہے جو ہمیشہ نیکی میں آگے ہی آگے قدم رکھتے ہیں۔ ایک جگہ نہیں ٹھہر جاتے اور وہی ہیں جن کا انجام بخیر ہوتا ہے‘‘

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 456 ایڈیشن 2003ء)

پھر فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں یہ دعا سکھلائی ہے کہ اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ (الاحقاف: 16) میرے بیوی بچوں کی بھی اصلاح فرما۔ اپنی حالت کی پاک تبدیلی اور دعاؤں کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد اور بیوی کے واسطے بھی دعا کرتے رہنا چاہئے کیونکہ اکثر فتنے اولاد کی وجہ سے انسان پر پڑ جاتے ہیں اور اکثر بیوی کی وجہ سے‘‘

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 456 ایڈیشن 2003ء)

پھر فرماتے ہیں کہ: ’’چاہئے کہ تمہارے اعمال تمہارے احمدی ہونے پر گواہی دیں۔‘‘

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 272 ایڈیشن 2003ء)

فرمایا کہ: ’’ہماری جماعت کو یہ بات بہت ہی یاد رکھنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی حالت میں نہ بھلایا جاوے۔ ہر وقت اُسی سے مدد مانگتے رہنا چاہئے۔ اُس کے بغیر انسان کچھ چیز نہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 279 ایڈیشن 2003ء)

پس ہم میں سے ہر ایک کو اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کس حد تک ہم میں پاک تبدیلیاں ہیں؟ کس حد تک ہم اپنے بچوں کو بھی جماعت سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں؟ کس حد تک ہم قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کررہے ہیں؟ ایسا عمل کہ غیر بھی ہمیں دیکھ کر برملا کہیں کہ یہ ہم سے بہتر مسلمان ہیں۔ کیا ہمارے نمونے ایسے ہیں کہ اسلام کے مخالف ہمیں دیکھ کر اسلام کی طرف مائل ہوں؟ اگر ہم یہ معیار حاصل کررہے ہیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ یہ باتیں جہاں ہمیں اللہ تعالیٰ کے قرب کا باعث بنائیں گی وہاں ہمیں تعداد میں بھی بڑھائیں گی اور جماعت کے خلاف جو مخالفتیں ہیں ایک دن ہوا میں اُڑ جائیں گی۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کو اور مجھے بھی ایمان و ایقان میں ترقی دے اور ہر لمحہ آپ سب کو اپنی حفاظت میں رکھے اور دشمن کے ہر منصوبے کو خاک میں ملا دے۔

(خطبہ جمعہ 27؍ستمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

نگران ہیومینیٹی فرسٹ آئیوری کوسٹ میں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اگست 2022