• 18 مئی, 2024

کونگو کنشاسا میں مشی کے مقام پر مسجد کا افتتاح

محض خدا تعالی کے فضل سے جماعت احمدیہ کونگو کنشاسا کو جماعت مشی Mushie باندوندو ریجن صوبہ مائی دو مبے Mai-Ndombeمیں ایک نئی مسجد کی تعمیر کی توفیق ملی۔ یہاں پر جماعت کا قیام 2005ء میں ہوا۔لیکن بعض وجوہات کی بنا پر ان سے رابطہ کٹ گیا 2014ء میں یہاں پر دوبارہ رابطہ ہوا 2015ء میں سابقہ مئیر باندوندو Aisha Cathy صاحبہ نے احمدیت قبول کی اور جلسہ سالانہ یو کے میں شامل ہو کر حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کیا۔اور اپنے آبائی علاقہ Mushie میں اپنی کچھ زمین جماعت کو ہبہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ جلسہ یو کے سے واپس آ کر انہوں نے ایک پلاٹ جس میں کچھ کمرے تعمیر تھے جماعت کے لیے وقف کر دیا۔ مقامی احمدی وہاں پر نماز ادا کرنے لگے، احباب جماعت کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہاں بڑی مسجد بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مسجد کا اکثر میٹریل باندوندو شہر سے بذریعہ دریا وہاں تک پہنچایا گیا کیونکہ زمینی راستہ نہایت لمبا اور دشوار گزار ہے۔مکرم خالد محمود شاہد امیر و مبلغ انچارج کونگو کنشاسا کے ایماء پر مکرم فرید احمد بھٹی ریجنل مبلغ باندوندو ریجن نے موٴرخہ 15 دسمبر 2021ء کو اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر باقاعدہ کام کا آغاز کیا۔اس مسجد کی تعمیر میں تقریبا 6 ماہ لگے-ریجنل مبلغ مکرم فرید احمد بھٹی، معلم سلسلہ مکرم شریف Tshitenge اور جماعت احمدیہ Mushie نے بڑی محنت اور جانفشانی کے ساتھ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

مسجد کا افتتاح

اللہ تعالی کے فضل سے موٴرخہ4 جولائی 2022ء کو اس مسجد کا افتتاح ہوا۔ا مکرم خالد محمود شاہد امیر و مبلغ انچارج کونگو کنشا نے مسجد کا افتتاح کیا۔ امیر صاحب باندوندو شہر سے تیس سے زائد افراد کے وفد کے ساتھ Mushie پہنچے۔ باندوندو شہر سے Mushie تک جو راستہ اختیار کیا جاتا ہے اس میں چار مختلف دریا آتے ہیں۔ ان دریاؤں کے نام یہ ہیں

• River Kwilu
• River Kwango
• River Kasai
• River Mai Ndombe

اس طرح امیر صاحب کی قیادت میں یہ وفد 6گھنٹے کا طویل سفر ایک چھوٹی موٹر بوٹ میں کرنے کے بعد منزل مقصود تک پہنچے۔دوران سفر جب نماز کا وقت آیا تو عین دریا میں سے گزرتے ہوئے میگا فون پر اذان دی گئی۔اس منظر نے بھی سماں باندھ دیاکہ وہ جماعت جس کو ایک خطہ زمین میں اذان سے روکا گیا ہے وہ روئے زمین کے دریاؤں میں بھی اذان کے ذریعہ نام خدا کو بلند کرنے کی سعادت حاصل کر رہی ہے۔ دوران سفر احباب جماعت وقتا فوقتا نعرہ ہائے تکبیر بھی بلند کرتے رہے۔

Mushie پہنچنے پر مقامی جماعت نے نہایت پرجوش استقبال کیا۔ مقامی رواج کے مطابق گاؤں کی خواتین نے رنگ برنگی چادروں سے وفد کو ہوا دی اور پھر وہ چادریں زمین پر بچھا دیں اور امیر صاحب کو وفد کے ہمراہ ان پر چل کر مسجد میں داخل ہونے کی دعوت دی۔یہ نظارہ ان کے اخلاص و وفا کا منہ بولتا ثبوت تھا۔

افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہواجس کے بعد Juma Bomba صاحب صدر جماعت Mushie نے استقبالیہ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم محمد بولیمے صاحب معلم سلسلہ نے جماعت کا تعارف پیش کیا۔بعد ازاں مکرم صدر صاحب نے مسجد کے تعمیر کی رپورٹ پیش کی، اس کے بعد امیر صاحب نے خطاب کیا اور احمدیوں کو مسجد کی تعمیر کے بعد اس کو آباد کرنے کے حوالہ سے ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور غیر از جماعت احباب کو واضح الفاظ میں خدا کے مسیح کی آمد سے متعلق تبلیغ کی۔

بعد ازاں مہمانوں نے اپنے تاثرات بیان کئے۔ Micheline Mpibaصاحبہ Territorial Administrator نے جماعت کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے علاقہ میں ایک خوبصورت مسجد بنائی جو اس شہر کے ماتھے کا جھومر ہے۔نیز انہوں کہا کہ ہم ہمیشہ جماعت کے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ احمدی امن اور آزادی سے اپنی عبادات بجالا سکیں۔

دیگر مہمانوں نے بھی اظہار خیال کیا۔عیسائیوں کے تین فرقوں کے نمائندگان نے کہا کہ آج ہمیں اسلام کا ایک نیا چہرہ دیکھنے کو ملا ہے اور جس رنگ میں آپ لوگوں نے عیسائیت کا ذکر کیا ہے یہ بھی ہمارے لیے ایک نئی چیز ہے۔

اس کے بعد امیر صاحب نے بطورعلامت فیتہ کاٹا اور دعا کروائی۔اسے کہ بعد کھانا پیش کیا۔ جس کےبعد اس پروقار تقریب کا اختتام ہوا۔ شاملین احمدی احباب اور مہمانوں کی تعداد 270 سے زائد تھی۔ کھانے کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئی۔

مسجد کا مسقف حصہ 96مربع میٹر ہے جس میں 200افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔اسی طرح مسجد کے میناروں کی اونچائی دس میٹر ہے۔ یہ مینارے دور سے ہی نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

میڈیا کوریج
الیکٹرانک میڈیا

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس پروگرام کو میڈیا کی مقامی اور ملکی سطح پر اچھی کوریج ملی۔

مندرجہ ذیل ٹی وی اور ریڈیو چینلز نے خبر نشر کی

• RTNC/Radio tv
• FM BANDUNDU
• RTBD-TV

ان میں سے RTNC/Radio tv اورRTBD-TV نے تقریب افتتاح کی ڈاکومنٹری نشر کی جس کا دورانیہ نصف گھنٹہ تھا۔

پرنٹ میڈیا

مسجد قمر کے افتتاح کی خبریں مندرجہ ذیل اخبارات میں شائع ہوئیں

• کونگو کنشاسا کی نیوز ایجنسی ACP
• Le Potentiel
• Le Courrier de Kinshasa
• L’AVENIR
• Africa News

Le Courrier de Kinshasaنے اپنی 11جولائی 2022ء کی اشاعت میں لکھا کہ:
’’تمام شاملین نے مسجد کے حوالہ سے ایک مثبت تاثر دیا خصوصا اس حوالہ سے کہ یہ ایک ایسا موقع ہے جو شہر کی تعمیر و ترقی، دین اسلام کی حسین تعلیمات اور احمدی احباب کی تربیت کا ذریعہ بنے گا۔‘‘

مزید بر آں 8 ویبسائٹس نے بھی اس حوالہ سے خبر نشر کی اور جماعت احمدیہ کی مساعی کو سراہا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس میڈیا کوریج کے نتیجے میں 10لاکھ سے زائد افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔

اللہ تعالیٰ ان تمام افراد کو جنہوں نے اس کی تعمیر میں حصہ لیا اجر عظیم سے نوازے اور اس مسجد کے تعمیر کے نیک نتائج پیدا کرئے۔ آمین

(رپورٹ: شاہد محمود خان۔ مبلغ سلسلہ کانگو کنشاسا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ