• 2 جون, 2024

یوز آسف حضرت یسوع کا نام ہے

’’اس کے بعد اور بہت سی کتابوں سے اس واقعہ کا پتہ لگا۔ اور تاریخ کشمیر اعظمی جو قریبًا دو سو برس کی تصنیف ہے، اس کے صفحہ 82 میں لکھا ہے کہ ’’سیّد نصیر الدین کے مزار کے پاس جو دوسری قبر ہے عام خیال ہے کہ یہ ایک پیغمبر کی قبر ہے۔‘‘ اور پھر یہی مؤرّخ اسی صفحہ میں لکھتا ہے کہ ’’ایک شہزادہ کشمیر میں کسی اور ملک سے آیا تھا اور زہد اور تقویٰ اور ریاضت اور عبادت میں وہ کامل درجہ پر تھا وہی خدا کی طرف سے نبی ہوا اور کشمیر میں آ کر کشمیریوں کی دعوت میں مشغول ہوا جس کا نام یوز آسف ہے اور اکثر صاحب کشف خصوصاً ملّا عنایت اﷲ جو راقم کا مرشد ہے۔ فرما گئے ہیں کہ اس قبر سے برکاتِ نبوت ظاہر ہو رہے ہیں۔‘‘ یہ عبارت تاریخ اعظمی کی فارسی میں ہے جس کا ترجمہ کیا گیا۔ اور محمڈن اینگلو اورنٹیل کالج میگزین ستمبر 1896ء اور اکتوبر 1896ء میں بہ تقریب ریویو کتاب شہزادہ یوز آسف جو مرزا صفدر علی صاحب، سرجن فوج سرکار نظام نے لکھی ہے تحریر کیا ہے کہ ’’یوز آسف کے مشہور قصہ میں جو ایشیا اور یورپ میں شہرہ آفاق ہو چکا ہے، پادریوں نے کچھ رنگ آمیزی کر دی ہے، یعنی یوز آسف کے سوانح میں جو حضرت مسیح کی تعلیم اور اخلاق سے بہت مشابہ ہے شاید یہ تحریریں پادریوں نے اپنی طرف سے زیادہ کر دی ہیں۔‘‘ لیکن یہ خیال سراسر سادہ لوحی کی بنا پر ہے بلکہ پادریوں کو اُسوقت یوز آسف کے سوانح ملے ہیں جبکہ اس سے پہلے تمام ہندوستان اور کشمیر میں مشہور ہو چکے تھے اور اس ملک کی پُرانی کتابوں میں اُن کا ذکر ہے اور اب تک وہ کتابیں موجود ہیں پھر پادریوں کو تحریف کے لئے کیا گنجائش تھی۔ ہاں پادریوں کا یہ خیال کہ شاید حضرت مسیح کے حواری اس ملک میں آئے ہوں گے اور یہ تحریریں یوز آسف کے سوانح میں اُن کی ہیں یہ سراسر غلط خیال ہے بلکہ ہم ثابت کر چکے ہیں کہ یوز آسف حضرت یسوع کا نام ہے جس میں زبان کے پھیر کی وجہ سے کسی قدر تغیّر ہو گیا ہے۔ اب بھی بعض کشمیری بجائے یوز آسف کے عیسیٰ صاحب ہی کہتے ہیں۔ جیسا کہ لکھا گیا۔‘‘

(راز حقیقت، روحانی خزائن جلد14 صفحہ171)

پچھلا پڑھیں

’’تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے‘‘

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 ستمبر 2022