• 7 مئی, 2024

فقہی کارنر

حضرت مصلح موعود ؓ فر ماتے ہیں:
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو نماز باجماعت ادا کرتے ہیں۔ مگر ایسے لوگ بہت کم ہیں عام لوگ صرف اپنے اعمال پر پردہ ڈالنے کے لئے چلے جاتے ہیں۔ یہ خرابی مسلمانوں میں مردوں میں با لعموم اور عورتوں میں با لخصوص پائی جاتی ہے۔ عورتیں کہتی ہیں کیا کریں، بچے ہیں، گھر کا کام ہے۔ اس لئے نماز نہیں پڑھ سکتیں۔ بھلا ایسا بھی کوئی گھر ہے جو بچوں سے خالی ہو۔ یا ایسی عورت ہے جس کا گھر کا کام نہ ہو۔ مرد باہر کا کام کرتا ہے اور عورت گھر کا کام کرتی ہے۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں جو نماز میں روک پیدا کر سکے۔ پس میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ زکوٰة دو، حج کرو۔ یہ احکام تمہیں معلوم ہیں اور معلوم ہونے کے بعد تُم ان میں کوتاہی کرتی ہو۔ تو اس کا علاج میرے قبضہ میں نہیں۔ مَیں صرف ایک بات بتانا چاہتا ہوں۔ اور وہ یہ کہ نماز، روزہ، زکوٰة، حج، ذکر الہٰی وغیرہ روحانی غذا ئیں ہیں۔ جس طرح تمہارا جسم غذا کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح تمہاری روح بھی غذا کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ تمہارا جسم بے شک زندہ رہے گا۔ لیکن تمہاری روح کے اندر قابلیت نہیں رہے گی۔ کہ تم خدا تعالیٰ سے مل سکو۔ وہ فضل جو عام ہے مثلاً کھانا وغیرہ ملنا یہ ایک الگ چیز ہے۔ خدا تعالی ٰکی محبت وہ ہوتی ہے کہ اس سے ایسا تعلق پیدا ہو جائے کہ کسی نہ کسی رنگ میں وہ اپنی مرضی ظاہر کرتا رہے۔ اور یہ چیز اِن چیزوں کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ مُردہ زندہ والا کام نہیں کر سکتا۔

(اوڑھنی والیوں کے لئے پھول جلد2 صفحہ51-52)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

’’تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے‘‘

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 ستمبر 2022