• 19 مئی, 2024

اعلان وفات اور دعائے مغفرت

مکرمہ منصورہ نور بھٹی ۔جرمنی سے لکھتی ہیں
میرے والد محترم انوار الحق خان ابن مکرم عبدالر حیم خان 8اگست 2022ء کو ربوہ میں وفات پا گئے 10 اگست کو مسجد منعم دارالنصر غربی میں آپ کی نماز جنازہ مکرم سید عابد علی شاہ مربی سلسلہ نے پڑھائی اور تدفین بہشتی مقبرہ نصیر آباد میں عمل میں آئی۔

آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ حضرت مولوی فتح دینؓ صحابی حضرت مسیح موعود کے ذریعہ ہوا۔ والد صاحب 29 اپریل 1948ء کو خوشاب میں پیدا ہوئے ۔میٹرک تک تعلیم حاصل کی ۔ایف اے میں داخلہ لیا مگر مکمل نہ کر سکے کیونکہ گھریلو معاشی حالات کی وجہ سے انہیں اپنے بڑے بھائی ظفر اقبال خان صاحب کے ساتھ الیکٹرونکس کی دکان پر بیٹھنا پڑا ۔ بھائی سے ہی کام سیکھا اورکام کرنا شروع کر دیا۔آپ کی شادی مئی 1969ءمیں مکرمہ نسیم بدر سے ہوئی جن سے اللہ نے آپ کو 6 بیٹیوں اور 2بیٹوں سے نوازا۔ سب سے بڑی بیٹی تو بچپن میں فوت ہو گئی اور سب سے چھوٹی بیٹی فاخرہ 28 سال کی عمر میں آپ کی زندگی میں فوت ہو گئی وہ وقف نو کی تحریک میں شامل تھی اور گولڈ میڈلسٹ بھی تھی ۔اس کا گولڈ میڈل ہمارے والد مرحوم نے جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور اقدس سے حاصل کیا۔

والد مرحوم خدمت دین کا بے مثال جذبہ رکھتےتھے۔ خوشاب اور ربوہ میں شعبہ وقف جدید اور وصایا کے علاوہ تنظیموں میں بھی کام کیا۔ وقف عارضی میں بھی حصہ لیتے رہے مقالہ نویسی میں بھی شرکت کی۔ کتب حضرت مسیح موعود ،الفضل اور دیگر جماعتی رسائل کا باقاعدہ مطالعہ کرتے اور حضور کا خطبہ جمعہ غور سے سنتے۔

1974ء کے پر آشوب حالات میں بہت استقامت دکھائی۔ 3ماہ دکان بند رکھنی پڑی۔دکان کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی مگر ناکام رہی آپ کا گھر مسجد کے پڑوس میں تھا ۔دن کو مسجد میں اور رات کو بھائیوں کے ساتھ گھر کی چھت پر پہرہ دیا کرتے تھے۔

1977ءمیں دار النصر غربی میں گھر بنایا اور 1980ء میں ربوہ منتقل ہو گئے 1984ء میں حضور خلیفۃ المسیح الرابع کی لندن ہجرت کے بعد جب خطبات کی ریکارڈنگ اور ترسیل کا نظام شروع ہؤا تو اس کا بھی حصہ رہے دسمبر 2004ء میں آپ پر برین ہیمرج کا حملہ ہؤا مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو نئی زندگی بخشی اور پھر خدمت دین میں مصروف ہوگئے۔

صوم و صلوٰۃ کے پابند، باقاعدہ تلاوت کرنے والے ،حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والے تھے۔ مالی قربانی کا خاص شوق تھا امانت دار اور خلافت کے وفادار تھے ۔کئی دفعہ قادیان کے جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے 2019ء میں اپنی بیٹیوں کے پاس جرمنی گئے تو جلسہ کے موقع پر حضور سے ملاقات کی سعادت حاصل کی آپ باقاعدگی سے تہجد ادا کرنے والےتھے۔ پانچوں نمازیں جماعت کے ساتھ اداکرنا آپ کی اولین کوشش ہوتی۔ بیماری کی وجہ سے جب مسجد نہیں جا سکتے تھے تو گھر والوں کے ساتھ نماز باجماعت کا اہتمام کیا کرتے۔ آپ شریف النفس ،باحوصلہ،تحمل المزاج، صابر وشاکر انسان تھے چہرے پر مسکراہٹ آپ کا نمایاں وصف تھا آپ شفیق باپ،اچھے شوہر، اچھے بھائی اور ایک فرمانبردار بیٹے تھےآپ باقاعدگی سے تہجد ادا کرنے والےتھے۔ پانچوں نمازیں جماعت کے ساتھ اداکرنا آپ کی اولین کوشش ہوتی بیماری کی وجہ سے جب مسجد نہیں جا سکتے تھے تو گھر والوں کے ساتھ نماز باجماعت کا اہتمام کیا کرتے تھے۔

آپ کے بیٹوں اور بیٹیوں کے نام یہ ہیں: 1۔عطا٫ الحق خان 2۔ احسن احمد خان3۔ منورہ احمد زوجہ مبارک احمد شاہد 4۔منصورہ نور بھٹی زوجہ عبدالنور بھٹی 5۔فائزہ ندیم زوجہ ندیم احمد 6۔ساجدہ انوار زوجہ نعمان خاور

اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ