آنحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے عاشق صادق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام جن کی بعثت اپنے متبوع نبی کے نقش قدم پر مقدرتھی جن کی آمد اپنے آقا ومولا کی بروزی آمد تھی جنہیں مسیح محمدی اور مہدی معہود کے مقام پر سرفراز کیاجانا الہٰی نوشتوں میں لکھا گیا تھا اور جس کی آمد کی پیاسی روحیں منتظر تھیں وہ مسیح اور مہدی نبیوں کے لبادے میں امتوں کی ہدایت اور اصلاح کےلئے ہادی بن کر ظاہر ہوا لیکن کسی تلوارکی مدد سے نہیں بلکہ اپنے قلم سے اپنی تحریرات سےاس نے روحانی علوم کے وہ مدفون خزائن دنیا کے سامنے پیش کئے جس کا حق کوئی ادا نہیں کرسکتا جب تک کہ ایسا وجود خدا تعالیٰ کی طرف سے سلطان القلم کے بلند و بالا مقام پر فائز نہ ہو اور خداعزّو جل کی طرف سے فصاحت و بلاغت کے روشن نشانات کےساتھ تائید یافتہ بھی ہویہاں تک کہ اس کے لبوں سے شفقت اور رحمت کے پاک موتیوں کا ایک دریا رواں ہوجائےجو اس کے ہر ہر لفظ کو ایک جادوانی زندگی عطا کر دے۔
آج اس پاک وجود کی تحریرات ہمارے سامنے موجود ہیں جو اس وجود کی نہ صرف خدا تعالیٰ کے حضور پیش کی ہوئی مناجات ہیں بلکہ عشق وفا کی وہ لازوال داستانیں بھی ہیں جو اس پاک وجود کےنفس مطہرہ اور اس کے دل کی حالت کی غمازی بھی کرتی ہیں وہ علماء سُوء کے ان کھوکھلے الفا ظ یا بلند بانگ دعووں کے طرح نہیں جو اخلاص و وفا سے خالی ہوتے ہیں جن کاباطن انہی کے الفاظ اور دعووں کو رد کرکے انہی کے منہ پر دے مارتا ہے۔ جبکہ مسیح محمدی کے یہ پاک کلمات،تحریرات اور اصطلاحات کہیں تو قطبی بن کر قبولیت کا درجہ پاتی ہیں تو کہیں اسلام کے مردہ وجود کے لئے ایک شیریں ثمر بن کر روحانی اور جسمانی زندگی کا باعث بنتی ہیں۔جن کا اعتراف مخالفین بھی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔یہ تحریرات اور اصطلاحات ادبی اور مذہبی دنیامیں بھی ایک حسین اضافہ ہیں یہاں ممکن ہی نہیں کہ ان تحریرات یا اصطلاحات کے ہر پہلو کا اجمالی طور پر بھی ذکر کیا جاسکے۔ خاکسار نے آج کے مضمون کے لئے سیرت النبی ﷺ کے حوالے سے اپنے ناقص علم کی بنیاد پر چند ایک کا ذکر کرنا مناسب سمجھاہے اور اردو عربی اور فارسی میں سے چند اصطلاحات کا ہی ذکر کیا ہے گویا علم و معرفت کے ان موتیوں کے اس بحر بیکراں کو کوزہ میں بند کرنےکی حقیر سی کوشش کا بھی یہ ابتدائیہ ہے۔
1۔آئینہ کمالاتِ اسلام روحانی خزائن جلد نمبر5 میں آپؑ اپنے آقا و مولا کو ان الفاظ سے یاد کرتے ہیں:
اعلیٰ درجہ کا نورجو انسان کو دیا گیا یعنی انسانِ کامل کو۔۔۔جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فردہمارے سیّد و مولیٰ سیّدالانبیاء سیّد الاحیاءمحمد مصطفیٰ ﷺ ہیں۔۔۔ہمارے سید ہمارے مولیٰ ہمارے ہادی نبی اُمّی صادق مصدوق محمد مصطفیٰﷺ
(صفحہ160۔161)
اوّل المسلمین۔۔۔علوم معرفت الہٰی میں اعلم۔۔۔خداتعالیٰ نے اپنی معرفت کے عطر کے ساتھ سب سے زیادہ تجھے معطر کیا۔۔۔دیکھو یہ میرا پیارا رسول دیکھو یہ برگزیدہ بندہ
(صفحہ186تا191)
ہمارے سیّد و مولیٰ سیّد الرسل حضرت خاتم الانبیاءﷺ۔۔۔ہمارے ہادی ومقتداﷺ
(صفحہ65تا67)
2۔ براہین احمدیہ ہر چہار حصص روحانی خزائن جلد نمبر1 میں ان پیار بھرے الفاظ کےساتھ مخاطب ہوتے ہیں:
خدا کی طرف سے سچے ہادی۔۔۔نبی صادق۔۔۔حضرت ممدوح
(صفحہ114تا116 حاشیہ نمبر10)
بزرگ اور عظیم القدر مصلح ربّانی اور ہادی آسمانی
(صفحہ112)
مربی اعظم۔۔جس کے ہاتھ سے فساد اعظم دنیا کا اصلاح پذیر ہوا جس نے توحید گم گشتہ اور ناپدیدہ کو پھر زمین پر قائم کیا
(صفحہ97 حاشیہ نمبر6)
اعلیٰ درجہ کے یک رنگ اور صاف باطن اور خدا کے لئے جان باز اورخلقت کے بیم و امید سے بالکل منہ پھیرنے والے اور محض خدا پر توکل کرنے والے
(صفحہ 111)
مصلح ربّانی۔۔موید بتائید الہٰی۔۔بے زربے زوربیکس اُمّی یتیم تنہا غریب۔۔ایسی روشن تعلیم لایا کہ اپنی براہین قاطعہ اور حجج واضح سے سب کی زبان بند کردی۔۔زمین پر اکیلے اوربے کس اور بے سامان تھے صرف ان کے ساتھ خداتھا۔۔اعلیٰ درجہ کی مدلل تقریریں۔۔ایک غریب اُمّی کے ہونٹوں سے نکلیں
(صفحہ118تا121)
جو اخلاق کرم اور جود اور سخاوت اور ایثار اور فتوت اور شجاعت اور زہد اور قناعت اور اعراض عن الدنیا کے متعلق تھے وہ بھی آنحضرت ﷺ کی ذات مبارک میں ایسے روشن اور تاباں اور درخشاں ہوئے۔۔۔وجود باجُود آنحضرتﷺ کا ہر یک نبی کےلئے متمم اور مکمل ہے۔
(صفحہ289تا292 حاشیہ نمبر11)
ایک عاجز ناتوان بے زر بے زور ایک اُمّی ناخوان بے علم بے تربیت۔۔غریب اور تنہا اور مسکین۔۔اس کو تمام مخلوقات اور تمام نبیوں اور تمام رسولوں اور تمام مقدسوں اور تمام ان چیزوں سے جو ظہور پذیر ہوئیں یا آئندہ ہوں بہتر اور پاک تر اور کامل تر اور افضل اور اعلیٰ سمجھتے ہیں
(صفحہ266تا 273 حاشیہ نمبر11)
افضل الانبیاء اور سب رسولوں سے بہتر اور بزرگتر۔۔اپنے ذاتی جوہر کے رو سے فی الواقعہ سب انبیاء کے سردار ہیں
(صفحہ نمبر653)
افضل و اعلیٰ ذات جامع البرکات محمد مصطفیٰ ﷺ۔۔نور کی مثال (فرد کامل میں جو پیغمبر ہے) یہ ہے جیسے ایک طاق یعنی سینہ مشروح حضرت پیغمبر خدا ﷺ۔۔شیشہ کی مصفّیٰ قندیل یعنی نہایت پاک اور مقدس دل میں جو آنحضرتﷺ کا دل ہے۔۔کوکب دری یعنی حضرت خاتم الانبیاء کا دل ایسا صاف کہ کوکب دری کی طرح نہایت منور اور درخشندہ جس کی اندرونی روشنی اس کے بیرونی قالب پر پانی کی طرح بہتی ہوئی نظر آتی ہے۔۔ شجرہ مبارکہ زیتون مراد وجود مبارک محمدی ہے کہ جو بوجہ نہایت جامعیت و کمال انواع و اقسام کی برکتوں کا مجموعہ ہے۔۔شجرہ مبارکہ نہ شرقی ہے نہ غربی یعنی طینت پاک محمدی میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔۔بلکہ نہایت توسط و اعتدال پر واقع ہے اور احسن تقویم پر مخلوق ہے۔۔روغن سے مراد عقل لطیف نورانی محمدی معہ جمیع اخلاق فاضلہ فطرتیہ۔۔طینت معتدلہ محمدیہ۔۔درشتی اور نرمی اور قہر اور لطف کا جامع ہےاور مظہر کمال اعتدال اور جامع بین الجلال والجمال ہے۔۔خُلق عظیم پر مخلوق و مفطور۔۔تمام مکارمِ اخلاق کا متمم و مکمل ہے کہ اس پر زیادت متصور نہیں۔۔ آسمانی نور کے وارد ہونے سےوجود باجود خاتم الانبیاء کا مجمع الانوار بن گیا
(صفحہ192تا195 حاشیہ نمبر11)
اعلیٰ و افضل سب نبیوں سے اور اتم و اکمل سب رسولوں سے اور خاتم الانبیاء اور خیرالناس
(صفحہ 557حاشیہ درحاشیہ نمبر3)
رسول مقبول۔۔سرورکائنات۔۔وجود باجود حضرت نبوی
(صفحہ 268۔269حاشیہ در حاشیہ نمبر1)
3۔اتمام الحجۃ روحانی خزائن جلد 8میں یوں مخاطب ہوتے ہیں:
اپنی ذات سے اپنی صفات سے اپنے افعال سے اپنے اعمال سے اور اپنے روحانی اور پاک قویٰ کے پُر زور دریا سے کمال تام کا نمونہ علماً وعملاً وصدقاً و ثباتاً دکھلایا اور انسانِ کامل کہلایا۔۔وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسان کامل تھا اورکامِل نبی تھا اور کامل برکتوں کےساتھ آیا۔۔مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصفیاء ختم المرسلین فخر النبیین جناب محمد مصطفیٰ ﷺ
(صفحہ 308)
4۔تریاق القلوب روحانی خزائن جلد15 میں اس عشق کی جھلک ان الفاظ میں ہم پاتے ہیں:
ہمیشہ کی روحانی زندگی والا نبی اور جلال اور تقدس کے تخت پر بیٹھنے والا حضرت محمد مصطفیٰﷺ
(صفحہ 141)
میرے بزرگ واجب الاطاعت سیّدنا محمدﷺ
(صفحہ 140)
ہمارے سیّد و مولیٰ خاتم الانبیاء اور افضل الرسل والاصفیاء اور سیّد المعصومین والاتقیاء حضرت محبوب جناب احدیت محمد مصطفیٰ ﷺ۔۔ ہمارے سرورو مولیٰ شفیع المذنبین۔۔شفیع اور منجّی۔۔پیارے نبی محمد مصطفیٰﷺ۔۔ہمارا پیارا برگزیدہ نبی
(صفحہ137۔138)
5۔سراج منیر روحانی خزائن جلد 12میں اس محبت کی عکاسی ان الفاظ میں ہوتی ہے:
اعلیٰ درجہ کا جوانمرد نبی اور زندہ نبی اورخدا کا اعلیٰ درجہ کا پیارانبی۔۔نبیوں کا سردار رسولوں کا فخر تمام مرسلوں کا سرتاج۔۔رسول نبی اُمّی۔۔سچائی کے بادشاہ مقدس رسول ﷺ
(صفحہ82۔83)
6۔سرمہ چشم آریہ روحانی خزائن جلد2میں اپنے محبوب کو ان الفاظ میں یاد کرتے ہیں:
صاحب درجاتِ رفیعہ۔۔جنہیں کمالاتِ الوھیت کے اظلال و آثار بخشے گئے۔۔مرتبہ کاملہ خلافتِ تامہ حقہ کا جو ظل مرتبہ الوھیت ہے۔۔انسانِ کامل جو آفتابِ روحانی ہے جس سے نقطہ ارتفاع کا پورا ہواہے اور جو دیوار نبوت کی آخری اینٹ ہےحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ۔۔پاک وجود جو روح الحق اور نور بھی کہلاتا ہے یعنی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ۔۔۔وجود خیر مجسّم۔۔اسی نقطہ وسطی کا نام حقیقتِ محمدیہ ہے جو اجمالی طور پر جمیع حقائق عالم کا منبع و اصل ہے۔۔نفسی نقطہ احمد مجتبیٰ و محمد مصطفیٰ۔۔نقطہ محمدیہ جمیع مراتب اکوان اور خطائر امکان میں باذنہ تعالیٰ حسب استعدادات مختلفہ و طبائع متفاوتہ موثر ہے۔۔یہ نقطہ جمیع مراتب الہٰیہ کا ظلی طور پر اور جمیع مراتب کونیہ کا منبعی و اصلی طور پر جامع بلکہ انہیں دونوں کو مجموعہ ہے۔۔ نقطہ مرکز جو برزخ بین اللہ و بین الخلق ہے یعنی نفسی نقطہ حضرت سیّدنا محمد مصطفٰی ﷺ۔۔مستجمع جمیع مراتب الوھیت۔۔مظہر اتم الوھیت۔۔ آئینہ حق نما۔۔ نور، رحمت، رؤف، رحیم۔۔دائمی طور پر سچے طالبوں کو روح قدس اور آتش محبت سے بپتسما دینے والا آسمان کے نیچے صرف ایک ہی ہے۔۔ آئینہ خدانما
(صفحہ 234تا299حاشیہ)
پاک باطنی وانشراح صدری وعصمت و حیا و صدق و صفا و توکل و وفا اور عشق الہٰی کے تمام لوازم میں سب انبیاء سے بڑھ کر اورسب سے افضل و اعلیٰ و اکمل و ارفع و اجلیٰ وا صفا
(صفحہ 71حاشیہ)
7۔حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22میں اپنی دلی کیفیت کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں:
یہ عربی نبی جس کا نام محمد ہے (ہزاروں ہزار درود اور سلام اس پر یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہوسکتا اور اس کی تائید قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں۔۔۔سرچشمہ ہرایک فیض کا۔۔ہر ایک فضیلت کی کنجی اس کودی گئی ہے اور ہر ایک معرفت کا خزانہ اس کو عطا کیا گیا۔۔کامل نبی۔۔بزرگ نبی۔۔آفتابِ ہدایت
(صفحہ 118۔119)
9۔چشمہ معرفت روحانی خزائن جلد 23میں اس محبت کا اظہار کچھ یوں ہے:
مردِ خدا۔۔خدا نما۔۔سعیدوں کی ارواح کے لئے آفتاب
(صفحہ301۔302)
10۔توضیح مرام روحانی خزائن جلد3 میں بیان فرماتے ہیں:
ہمارے ہادی اور سیّد و مولیٰ جناب ختم المرسلین۔۔ مستجمع جمیع کمالات نبوت تامہ ہے یعنی ذات ستودہ صفات۔۔سیّدنا و مولانا سیّدالکل و افضل الرسل حضرت خاتم النبیین محمد مصطفیٰ ﷺ۔۔ذات کامل الصفات۔۔محمد ﷺ جس کے معنے ہیں کہ نہایت تعریف کیا گیا یعنی کمالاتِ تامہ کا مظہر۔۔ جسے اعلیٰ و ارفع مقام محبت کا ملا یہ وہ مقام عالی ہے جس کا نام مقام جمع اور مقام وحدت تامہ ہے۔۔
(صفحہ 58 تا 64)
11۔نورالقرآن نمبر1روحانی خزائن جلد 9 میں ان محبت بھرے الفاظ سے یاد فرماتے ہیں:
ہمارے سیّد و مولیٰ ختم المرسلین فخر الاوّلین و الآخرین محمدمصطفیٰ ﷺ۔۔آنجناب علیہ الصلوٰۃ والسلام
(صفحہ 358۔359)
حضرت سیّدنا و مولانا محمد ﷺ اس کے سچے نبی اور رسول
(صفحہ 334)
12۔نورالقرآن نمبر2روحانی خزائن جلد 9میں فرماتے ہیں:
جناب مقدس نبوی خاتم الانبیاء ﷺ
13۔لیکچر سیالکوٹ روحانی خزائن جلد 20 میں اس بلند مرتبے کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں:
مجدد اعظم۔۔روحانیت قائم کرنے کے لحاظ سے آدم ثانی تھے بلکہ حقیقی آدم وہی تھے۔۔صفاتِ الٰہیہ کے مظہر اتم
(صفحہ 206۔207)
14۔فتح اسلام روحانی خزائن جلد 3 میں آپ ﷺ کو یاد کرتے ہیں:
صادق اور کامل نبی
(صفحہ 22)
15۔برکات الدعاء روحانی خزائن جلد 6میں اس عشق کی عکاسی اس طرح ہوتی ہے:
کامل اور مقدس جو تمام سچائیوں کا چشمہ تھا
(صفحہ4)
فانی فی اللہ۔۔اُمّی بے کس
(صفحہ 11)
16۔مجموعہ اشتہارات جلد نمبر2 ایڈیشن 1989ء میں یوں گویا ہوتے ہیں:
دنیا میں ایک رسول آیا تا کہ ان بہروں کو کان بخشے کہ جو نہ صرف آج سے بلکہ صد ہا سال سے بہرے ہیں۔۔اس رسول نے نئے سرے سےزمین پر توحید کو قائم کیا وہی رسول جس نے وحشیوں کو انسان بنایااورانسان سے با اخلاق انسان۔۔پھر بااخلاق انسان سے باخدا ہونے کے الہٰی رنگ سے رنگین کیا وہی رسول ہاں وہی آفتابِ صداقت جس کے قدموں پر ہزاروں مردے شرک اور دہریت اور فسق و فجور کے جی اُٹھےاور عملی طور پر قیامت کا نمونہ دکھلایا۔۔دنیا کا حقیقی نور۔۔جناب عالی ﷺ۔۔رسول مقبول۔۔بزرگ رسول۔۔پاک رسول
(صفحہ305تا307)
17۔آپ کے پاک منظوم نعتیہ کلام میں اس محبت کی جھلک اس طرح ملتی ہے:
پیشوا۔۔دلبر۔۔خیرالورٰی۔۔قمر۔۔بدرالدجٰی۔۔یارِلامکانی۔۔دلبر نہانی۔۔شاہِ دین۔۔ تاج مرسلیں۔۔طیب و امین۔۔نعم العطاء۔۔عین الضیاء۔۔فرماں روا۔۔دلبرِیگانہ۔۔علموں کا ہےخزانہ۔۔مہ لقا۔۔مجتبیٰ
(قادیان کے آریہ اور ہم،روحانی خزائن جلد20 صفحہ 456)
18۔فارسی منظوم کلام میں سے چند مثالیں پیش ہیں:
صورت رب رحیم۔۔مظہر ذات قدیم۔۔محبوبِ حقیقی۔۔عین النعیم
(توضیح مرام،روحانی خزائن جلد 3صفحہ 62۔63)
سرورے۔۔برّو کرم بحر عظیم۔۔لطف اتم یکتا درے۔۔جود وسخا ابر بہار۔۔فیض و عطا یک خاورے۔۔احمد آخر زماں۔۔پہلوان حضرت رب جلیل۔۔ختم شد بر نفس پاکش ہر کمال۔۔آفتاب ہر زمین و ہر زمان۔۔رہبر ہر اسودو ہراحمرے۔۔مجمع البحرین علم ومعرفت۔۔جامع الاسمین ابرو خاورے
(براہین احمدیہ ہر چہار حصص، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 17 تا 23)
19۔عربی پاکیزہ کلام میں سے چند مثالیں:
یَا عَیْنَ فَیْضِ اللّٰہِ وَالْعِرْفَانٖ۔۔یَا بَحْرَ فَضْلِ الْمُنْعِمِ الْمَنَّانٖ۔۔یَا شَمْسَ مُلْکِ الْحُسْنِ وَالْاِحْسَانٖ۔۔یَا مَنْ غَدَا فِیْ نُوْرِہٖ وَضِیَآئِہٖ کَالنَّیَّرَیْنِ وَ نَوَّرَ الْمَلَوَانٖ۔۔یَا بَدْرَنَا یَآ اٰیَۃَ الرَّحْمٰنٖ اَھْدَی الْھُدَاۃِ وَاَشْجَعَ الشُّجْعَانٖ۔۔یَا رَبِّ صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّکَ دَآئِمًا فِیْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا وَ بَعْثٍ ثَانٖ
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد5 صفحہ590 تا 593)
یَا قَلْبِیَ اذْکُرْ اَحْمَدَا عَیْنَ الْھُدیٰ مُفْنِی الْعِدَا۔۔بَرّاً کَرِیْمًا مُّحْسِناً بَحْرَالْعَطَایَا وَالْجَدَا۔۔نُوْرٌ مِّنَ اللّٰہِ الَّذِیْٓ اَحْیَی الْعُلُوْمَ تَجَدُّدَا۔۔اَلْمُصْطَفیٰ وَالْمُجْتَبیٰ وَالْمُقْتَدَا وَالْمُجْتَدَا
(کرامات الصادقین، روحانی خزائن جلد7 صفحہ70)
یہ چند پاک و طیب کلمات ہیں اور دردبھری مناجات ہیں اور عشق ووفا کے لازوال موتی ہیں جن کا منبع و مرکز مسیح پاک مسیح محمد او رمہدی دوراں کا وہ دل تھا جو اپنے آقا و مولیٰ کے ساتھ ایک ایسا روحانی تعلق رکھتا تھا جو ظاہر پرست دنیا کی رعنائیوں میں مست آنکھ سے مخفی تھا لیکن اس کا خدا جو اس کے دل کا رازدان تھا اس نے گوشہ گمنامی کو پسند کرنے والے اس وجود کے مقام اور کلام کو دنیا کے سامنے ظاہر کردیا۔ ایسے فنا فی الرسول وجود پر اور اس کے پیار بھرے کلام کو پڑھ کر سوائے روحانی بصیرت سے ازلی ابدی اندھا ہونے کے کوئی اس پرتوہین کا الزام نہیں لگا سکتا۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖٓ اَجْمَعِیْنَ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ بِعَدَدِ ھَمِّہٖ وَ غَمِّہٖ وَ حُزْنِہٖ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ وَ اَنْزِلْ عَلَیْہِ اَنْوَارَ رَحْمَتِکَ اِلَی الْاَبَدِ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّکَ وَ حَبِیْبِکَ سَیِّدِالْاَنْبِیَآءِ وَاَفْضَلِ الرُّسُلِ وَخَیْرِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ۔
(طاہر محمود مبشر۔لندن)