• 29 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سراجا منیرا کہا ہے

اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سِراجاً مُّنیراً کہا ہے

یہ نور جو یہاں بیان ہوا ہے یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں۔۔۔۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے سِراجاً مُّنیراً کہا ہے۔ایک چمکتا ہوا سورج کہا ہے۔کیونکہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جن کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ کے نور نے آگے اپنی چمک دکھانی ہے اور اب کوئی نہیں جو اس واسطے کے بغیر اللہ تعالیٰ کی روشنی اور نور کو حاصل کر سکے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق اور خدا تعالیٰ کے وعدے کے مطابق آخری زمانہ میں سب سے بڑھ کر اس شخص نے اس نور سے حصہ پانا تھا جسے مسیح و مہدی کا اعزاز دیا گیا اور اس حیثیت سے امتی نبی ہونے کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے انسان کامل، افضل الرسل اور سراجاً مّنیراً کی مہر، جو مہر نبوت ہے یہ جس پر لگے گی اسے پھر اللہ تعالیٰ کے نور سے بھر دے گی۔پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتمیت نبوت خدا تعالیٰ کے نوروں کو بند کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ نوروں کو مزید جَلا بخشنےکے لیے ہے۔پس یہ مقام ختم نبوت کہ وہ ایسی روحانی روشنی ہے جو پھر اعلیٰ ترین روشنیاں پیدا کرسکتی ہے۔لیکن یہ واضح ہو کہ جیسا کہ خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس نور کے ساتھ کتاب مبین ہے جو پھر ایک نور ہے۔اس لیے اب قرآن کریم کے علاؤہ جو کامل اور مکمل کتاب اور شریعت ہے کوئی اور کتاب اور شریعت نہیں اتر سکتی۔یہی ہم احمدی مانتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 11 دسمبر 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 3)