• 18 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 63)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 63

باب حروف

گزشتہ سبق حروف استدراک کے بیان پر ختم ہوا تھا۔ اس ضمن میں جو آخری مثال دی گئی تھی اس میں لفظ بلکہ لکھنے میں چھوٹ گیا تھا اسے درست کرلیں۔ ہمارے گھر میں ایک نہیں بلکہ دو درخت ہیں۔ آج کا سبق حروف استثنا سے شروع کرتے ہیں۔

حروف استثناء

یہ حروف ہیں: مگر، پر، اِلَّا، اِلَّا مَاشاءَ اللّٰہ، بجز، سوائے وغیرہ اور ان کا کام اس چیز کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے جو اکاّ دکاّ کی حیثیت رکھتی ہو اور جہاں باقی تمام چیزیں اس گروہ یا جماعت کی ایک کام کررہی ہوں وہاں وہ ایک آدھی چیز ہو جو ویسا نہ کررہی ہو۔ سب بچے صحت مند ہیں سوائے زید کے۔سب آئے مگر وہ نہیں آیا۔الاّ ماشاء اللّٰہ تمام ممالک ہی معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ اسی طرح یہ الفاظ کسی کی امتیازی حالت، مقام یا کام کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے سب تھک گئے مگر اس نے ہمت نہ ہاری اور جیت گیا۔ پھول تو سارے ہی خوبصورت ہوتے ہیں پر گلاب کی بات ہی کچھ اور ہے۔

حرف شرط:تو، اگر

اب اگر تم نے محنت نہ کی تو میں تمھاری کوئی مدد نہیں کروں گا۔ یعنی ان الفاظ کے ذریعے دو باتوں میں ایسا تعلق بیان کیا جاتا ہے جو پہلی صورت حال سے مشروط ہوتا ہے۔ جیسے اگر تم نےقرض وقت پر مقررہ شرائط کے مطابق ادا نہ کیا تو بینک سے مزید قرض نہیں ملے گا۔ اب اگر تم نے میرے بات نہ مانی تو میں تم سے ناراض ہوجاؤں گا۔ غالب کہتے ہیں:جو دوئی کی بُو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا ۔ یعنی اگر خدا تعالیٰ کے علاوہ کسی کے معبود ہونے کا ذرا سا بھی امکان ہوتا تو پھر دو کیا اس کے علاوہ کئی معبود ہوتے کیونکہ وہ واحد و یگانہ ہے اور کوئی دوسرا نہیں اس لئے تین چار کی بحث ہی بیکار ہے۔ دوئی کے معنی ہیں دوسرا ہونا اور بوُ ہونا کا مطلب ہے امکان ہونا ۔

جب کسی شرط کے ساتھ معاملات بیان کئے جاتے ہیں تو پھر اس سے اگلی حالت پر بھی بات کی جاتی ہے اور اس حصہ میں یہ بتایا جاتا ہے کہ شرط یعنی Condition پوری نہ ہونے کی صورت میں کیا نتائج سامنے آئیں گے۔ جیسے اگر بارش ہوگئی تو ہم جا نہیں سکیں گے۔ یہاں شرط ہے بارش کا ہونا یا نہ ہونا اور اس کا لازمی نتیجہ ہے سفر جاری رکھ سکنا یا جاری نہ رکھ سکنا۔ پھر شرط پوری نہ ہوسکنے کے نتیجے میں کیا ہوگا یہ بیان کرنے کے لئے بعض الفاظ استعمال ہوتے ہیں جیسے ورنہ، نہیں تو اور تو۔ جیسے وہ اگر آجائے تو ٹھیک ورنہ مجھے خود جانا پڑے گا۔ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں نہیں تو میں جارہا ہوں۔بارش ہوگئی تو کیا ہم گھر بیٹھ جائیں گے۔

حروف علت:سو، پس، اس لئے، لہذا، کیونکہ وغیرہ

جیسا کے الفاظ سے بھی واضح ہورہا ہے یہ الفاظ نتائج، خلاصہ کلام وغیرہ کو ظاہر کرنے سے پہلے آتے ہیں، اسی طرح یہ الفاظ وجوہات کو بھی بیان کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ مصرعہ بطور مثال دیکھتے ہیں۔ عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو، ہر جفت even عدد دو 2 پر دو برابر حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے پس 8 بھی دو پر تقسیم ہوگا۔ چوٹ لگ گئی نا، اس لئے کہا تھا تیز مت بھاگو۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب علمی خزانہ ہیں لہذا ان کتب کو پڑھنے سے انسان علم سے مالا مال ہوجاتا ہے۔

گزشتہ سبق میں حروف عطف کی تعریف بیان ہوئی تھی یاد دہانی کے لئے دوبارہ بیان کرتے ہیں۔ حروف عطف وہ الفاظ ہوتے ہیں جو دو لفظوں یا جملوں کو ملا کر ایک ہی حالت میں کردیتے ہیں۔ پس بعض حروف عطف بھی علت و معلول یعنی Cause and effect کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں حروف عطف جوڑا جوڑا بن کر آتے ہیں۔ یعنی دو حروف عطف ایک ہی جملے میں آتے ہیں۔ پہلا جوڑا:چونکہ، اس لئے۔ جیسے:چونکہ آپ گھر پر نہیں تھے اس لئے میں نہیں آیا۔

تا، تاکہ اور مبادا بھی اسی طرح استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً سامان بھجوادیں تا کہ جلد روانہ ہوسکے۔ میں وضاحت کردوں مبادا کسی کو غلط فہمی ہوجائے ۔

حروف تخصیص

ان حروف کا مقصد کسی اسم یعنی noun یا فعل یعنی Verb کو خاص کرنا ہوتا ہے۔ حروف تخصیص یہ ہیں:ہی، تو، بھی، ہر۔

تو کی مثال:لگتا ہے کوئی خاص ہی با ت ہے! نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں۔ یہاں ہی اور تو دو حروف تخصیص استعمال ہوئے ہیں۔ اس کا رویہ ایسا برا تو نہیں تھا جیسا اب ہوگیا ہے۔ یعنی برا تو تھا مگر ایسا تو نہیں تھا، یعنی اس کا رویہ اب ایک خاص حد تک برا ہوگیا ہے۔ بھی کی مثال:جو سب کھائیں گے وہ ہم بھی کھالیں گے۔ یہ جو مثالیں دی گئیں ہیں یہ اسم کے ساتھ حروف تخصیص کی مثالیں ہیں۔

فعل یعنی Verb کے ساتھ بھی یہ حروف استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے:ٹھیک ہے اسے سمجھانا آسان کام نہیں مگر کسی نے تو اسے سمجھانے کی کوشش کی ہوتی۔ ہر کی مثالیں:ہر شخص اپنی اپنی فکر میں مبتلا ہے۔ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی خوبی ضرور ہے۔ ہر کے بعد عام طور پر واحد کا صیغہ استعمال ہوتا ہے جیسے انگریزی میں Every کے بعد Singular Subject آتا ہے۔ جیسے ہر ایک کا انگریزی معنی ہے Everyone۔مزید مثالیں:ہر ایک آدمی پر لازم ہے کہ اپنا فرض ایمانداری سے ادا کرے۔ یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔

اس طرح ہر کسی اور کوئی کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ہر کسی سے راز کی بات نہیں کہنی چاہیے۔ ہر کوئی جو جلسہ پر جاتا ہے خوش ہوتا ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
پہلا سرچشمہ جو تمام طبعی حالتوں کا مورد اور مصدر ہے اس کا نام قرآن شریف نے نفس امارہ رکھا ہے جیسا کہ فرمایا اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ (یوسف: 54)۔ یعنی نفس امارہ میں یہ خاصیت ہے کہ وہ انسان کو بدی کی طرف جو اس کے کمال کے مخالف اور اس کی اخلاقی حالتوں کے برعکس ہے جھکاتا ہے اور ناپسندیدہ اور بد راہوں پر چلا نا چاہتا ہے۔ غرض بے اعتدالیوں اور بدیوں کی طرف جانا انسان کی ایک حالت ہے جو اخلاقی حالت سے پہلے اس پر طبعاً غالب ہوتی ہے اور یہ حالت اس وقت تک طبعی کہلاتی ہے جب تک کہ انسان عقل اور معرفت کے زیر سایہ نہیں چلتا بلکہ چارپایوں کی طرح کھانے پینے، سونے جاگنے یا غصہ اور جوش دکھلانے وغیرہ امور میں طبعی جذبات کا پیرو رہتا ہے اور جب انسان عقل اور معرفت کے مشورہ سے طبعی حالتوں میں تصرف کرتا اور اعتدال مطلوب کی رعایت رکھتا ہے اس وقت ان تینوں حالتوں کا نام طبعی حالتیں نہیں رہتا بلکہ اس وقت یہ حالتیں اخلاقی حالتیں کہلاتی ہیں۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ316-317)

اقتباس کےمشکل الفاظ کے معنی

سرچشمہ:کسی چیز کی اصل وجہ،و ہ جگہ جہاں سے کوئی چشمہ یا دریا برآمد ہوتا ہے، کسی بھی چیز کے نکلنے کی جگہ، منبع، مبدا Origin and Source

طبعی حالت: natural, inborn, physical condition انسان کی وہ حالت جو کسی بھی شعوری تبدیلی سے پہلے خودبخود پیدائشی طور پر موجود ہوتی ہے۔

مورد و مصدر: Origin and source وہ مقام جہاں سے کوئی چیز پھوٹتی ہو، شروع ہوتی ہو رہتی ہو۔

اخلاقی حالت: شعوری اور عقلی حالت۔ Morality

زیرِ سایہ چلنا: اختیار کرلینا۔ لائحہ عمل بنا لینا۔

چارپائے: چار ٹانگوں والے جانور، مویشی۔

پیرو: پیروی، اطاعت کرنے والا۔

تصرف کرنا: رد و بدل، تغیر و تبدل، عمل، اقدام، طریق کار۔

اعتدال مطلوب کی رعایت: To get a required balanced state of morality and rationality.

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 3)