عاجزی کا نمونہ
ایک بادشاہ تھا جس کا عاجزی کا نمونہ تھا۔ حضرت مسیح موعودؑ نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ اس کے پاس ایک مولوی آیا وہ اپنے آپ کو قرآن کریم کا بڑا عالم اور ماہر سمجھتا تھا اور وہ بادشاہ قرآن کریم لکھا کرتا تھا۔ ایک کہانی ہے۔ اس نے کوئی لفظ لکھا تو اس عالم نے جو اپنے آپ کو بڑا اسکالر اور قرآن و حدیث کا ماہر سمجھتا تھا اس نے کہا کہ یہ لفظ آپ نے غلط لکھا ہے بادشاہ نے اس کے اوپر دائرہ لگا دیا، مارک کر دیا اور جب وہ چلا گیا تو اس نے اس کو مٹا دیاتو اس کے پاس جو لوگ بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے کہا پہلے آپ نے دائرہ لگا دیا تھا تو اس نے کہا کہ میں نے تو صرف اس لیےلگایا تھا کہ میں اپنے اندر تکبر پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا اور اس بات پر بھی کہ یہ مولوی اپنے آپ کو بڑا عالم سمجھتا تھا۔ چلو! اس کی بات بھی رہ جائے۔ لیکن میں نے جو لکھا تھا وہ صحیح لکھا تھا اور یہ اصل لفظ ہے بیشک دیکھ لو اور اس کے بعد میں نے مٹا دیا اس کو۔ تو انسان اگر ہر وقت یہ سوچتا رہےکہ میں نے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔
؎بد تر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں
شاید کہ اسی سے دخل ہو دار الوصال میں
(This week with Huzoor 1 April 2022
مطبوعہ الفضل آن لائن 10؍جون 2022ء)
(مرسلہ: ابو اثمار اٹھوال)