یہ جماعت احمدیہ کا ہی خاصہ ہے کہ جس حد تک توفیق ہے خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے اور جو وسائل میسر ہیں ان کے اندر رہ کر جتنی خدمت خلق اور خدمت انسانیت ہو سکتی ہے کرتے ہیں،انفرادی طورپربھی اورجماعتی طورپر بھی۔ تو احباب جماعت کو جس حد تک توفیق ہے بھوک مٹانے کے لئے، غریبوں کے علاج کے لئے،تعلیمی امداد کے لئے،غریبوں کی شادیوں کے لئے،جماعتی نظام کے تحت مدد میں شامل ہوکر بھی عہدبیعت کو نبھاتے بھی ہیں اورنبھانا چاہئے بھی۔اللہ کرے ہم کبھی ان قوموں اور حکومتوں کی طرح نہ ہوں جو اپنی زائد پیداوار ضائع تو کردیتی ہیں لیکن دُکھی انسانیت کے لئے صرف اس لئے خرچ نہیں کرتیں کہ ان سے ان کے سیاسی مقاصد اور مفادات وابستہ نہیں ہوتے یا وہ مکمل طورپران کی ہر بات ماننے اور ان کی Dictation لینے پر تیار نہیں ہوتے۔ اور سزا کے طورپر ان قوموں کو بھوکا اور ننگا رکھا جا رہا ہے اور ننگا رکھا جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کو پہلے سے بڑھ کر خدمت انسانیت کی توفق عطا فرمائے۔
یہاں ایک اور بات بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جماعتی سطح پر یہ خدمت انسانیت حسب توفیق ہو رہی ہے۔مخلصین جماعت کو خدمت خلق کی غرض سے اللہ تعالیٰ توفیق دیتاہے،وہ بڑی بڑی رقوم بھی دیتے ہیں جن سے خدمت انسانیت کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے افریقہ میں بھی اور ربوہ اور قادیان میں بھی واقفین ڈاکٹر اور اساتذہ خدمت بجا لارہے ہیں۔ لیکن مَیں ہر احمدی ڈاکٹر، ہر احمدی ٹیچر اور ہر احمدی وکیل اور ہر وہ احمدی جو اپنے پیشے کے لحاظ سے کسی بھی رنگ میں خدمت انسانیت کرسکتاہے، غریبوں اور ضرورتمندوں کے کام آسکتاہے،ان سے یہ کہتا ہوں کہ وہ ضرور غریبوں اور ضرورتمندوں کے کام آنے کی کوشش کریں۔
(خطبہ جمعہ 12؍ستمبر 2003ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)