• 29 اپریل, 2024

حضرت مصلح موعودؓ کے بعض الہامات اور کشوف و روٴیا کا ذکر

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اب مَیں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعض الہامات اور کشوف و رؤیاء کا ذکر کرتا ہوں جو آپ نے اپنے مصلح موعود ہونے کے اعلان کے موقع پر بیان فرمائے تھے۔

آپ فرماتے ہیں کہ: ’’سب سے پہلی چیز جو اس منصب کی طرف اشارہ کرتی ہے وہ میرا ایک الہام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی میں مجھے ہوا اور میں نے جا کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ السلام کو بتا دیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کو اپنے الہامات کی کاپی میں لکھ لیا۔ وہ الہام میں نے بارہا سنایا ہے۔ (آپ لوگوں کو بتا رہے ہیں ) پہلے میں اسے صرف خلافت کے متعلق سمجھتا تھا لیکن اب میرا ذہن اس طرف منتقل ہوا ہے کہ اس الہام میں میرے اس منصب کی طرف اشارہ تھا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے ملنے والا تھا۔ وہ الہام یہ تھا کہ

اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ

یقیناً اللہ تعالیٰ تیرے متبعین کو تیرے منکروں پر قیامت تک غالب رکھے گا‘‘۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’اس میں ایک لطیف اشارہ ہے۔ (ایک بہت باریک اشارہ ہے) جو پیشگوئی کے پورا ہونے کی ترتیب پر دلالت کرتا ہے اور وہ یہ کہ یہ وہ الہام ہے جو حضرت مسیح ناصری کو ہوا اور جس کا قرآن کریم میں بھی ذکر آتا ہے مگر وہاں یہ الفاظ ہیں۔ وَجَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ (آل عمران: 56) اور یہاں یہ الہام ہے کہ اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت مسیح ناصری کا دعویٰ موسوی سلسلہ کی آخری نبوت کا تھا اور اس قسم کے دعوے کے متعلق پہلے لوگوں کی مخالفت ضروری ہوتی ہے۔ پھر ایک لمبے عرصے کے بعد وہ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں لیکن مصلح موعود کی پیشگوئی کے مورد کو چونکہ اللہ تعالیٰ پہلے خلیفہ بنانا چاہتا تھا اور خلیفہ کو معاً (فوری طور پہ) بنی بنائی جماعت مل جاتی ہے اس لئے یہاں وَجَاعِلُ الَّذِیۡن والے حصے کی ضرورت نہیں تھی۔ حضرت مسیح کے عہدہ والا نبی تو جب بھی لوگوں کے سامنے اپنا دعویٰ پیش کرتا ہے لوگ اسے سنتے ہی کہنے لگ جاتے ہیں۔ جھوٹا جھوٹا۔ کوئی ابوبکرؓ جیسی صفت رکھنے والا انسان ہو اور اس نے مان لیا تو یہ علیحدہ بات ہے ورنہ عام طور پر ایسا نبی جب اپنی نبوت کا اعلان کرتا ہے ساری دنیا اسے جھوٹا قرار دینے لگ جاتی ہے۔ خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ابتدا میں صرف تین لوگ ایمان لائے لیکن خلیفہ کو پہلے دن ہی ایک جماعت مانتی ہے۔ پس اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ فرما کر اللہ تعالیٰ نے اس طرف اشارہ فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ تم کو ایک دن بنی بنائی جماعت دے دے گا اور پھر اس جماعت کا تعلق تمہارے ساتھ مضبوط کرتا چلا جائے گا یہاں تک کہ ایک دن وہ تمہاری جماعت ظلّی طور پر کہلائے گی اور کچھ لوگ تمہارے مخالف بھی ہوں گے مگر تمہاری بیعت کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ قیامت تک تمہارے منکروں پر غلبہ دے گا اور یہ غلبہ تمہارے امام بنتے ہی شروع ہو جائے گا اور وَجَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ والے حصے کی ضرورت نہیں ہو گی کہ تم انتظار کرو کہ لوگ کب ایمان لاتے ہیں یا اکثر لوگ مخالفتیں کریں، فتوے لگائیں، مضحکہ اڑائیں، تحقیر و تذلیل کی کوشش کریں، مٹانے اور برباد کرنے کی تدبیریں کریں اور دنیا کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک طوفانِ مخالفت امڈ آئے بلکہ اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بنی بنائی جماعت کے اکثر حصہ کو تیرے (یعنی مصلح موعود کو) سپرد کر دے گا اور جس دن یہ جماعت تیرے سپرد ہو گی اسی دن سے تجھے ماننے والوں کا تیرے مخالفوں پر غلبہ شروع ہو جائے گا۔‘‘

آپ فرماتے ہیں ’’چنانچہ دیکھ لو! ایسا ہی ہوا۔ حضرت مسیح ناصری علیہ السلام کی جماعت کو تو تین سو سال کے بعد غلبہ حاصل ہوا لیکن یہاں اللہ تعالیٰ نے جس وقت خلافت کے مقام پر مجھے کھڑا کیا اس کے چند ہفتوں کے اندر ہی وہ لوگ جو میرے بالمقابل کھڑے ہوئے تھے اور میرے عُہدہ کے منکر تھے یعنی پیغامی، اللہ تعالیٰ نے ان پر مجھے اور میرے ساتھیوں کو غلبہ دینا شروع کر دیا اور یہ غلبہ خدا تعالیٰ کے فضل سے روز بروز بڑھتا چلا جارہا ہے۔ پیغامی آج کہہ رہے ہیں کہ ایک خواب پر انحصار کیا گیا‘‘ (یعنی وہ رؤیا جس کی بنیاد پہ آپ نے مصلح موعود ہونے کا اعلان کیا تھا کہ اس پر انحصار کر کے آپ کہتے ہیں کہ مصلح موعود ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’حالانکہ وہ بھی خواب نہیں کیونکہ اس میں الفاظ ہیں۔ مگر یہ الہام جو میں نے اوپر لکھا ہے یہ تو الہام ہے اور چالیس سالہ پرانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ مَیں ایک جماعت کا امام ہوں گا۔ کچھ حصہ میری مخالفت کرے گا۔ اکثر میرے ساتھ مل جائیں گے اور انہیں اللہ تعالیٰ قیامت تک دوسروں پر غلبہ دے گا (جو خلافت کے ساتھ وابستہ رہیں گے۔) یہ جو فرمایا کہ تیرے ماننے والوں کو تیرے کافروں پر اللہ تعالیٰ قیامت تک غلبہ دے گا اس میں اسی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک دن مجھے ظلّی طور پر نبیوں کا یعنی مسیح ناصری اور مسیح محمدی کا نام دینے والا ہے کیونکہ خلیفہ کی جماعت اس کی زندگی تک ہوتی ہے۔ وفات کے بعد صرف نبیوں کی جماعت یا ان کے اظلال کی جماعت چلتی ہے۔ اسی طرح کَفَرُوْا کے الفاظ نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے کہ خلافت کے بعد مجھے ایک اور رتبہ ملنے والا ہے جو بعض نبیوں کے ظل کے طور پر ہو گا۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ۔‘‘

(خطباتِ محمود جلد25 صفحہ87-89)

(خطبہ جمعہ 17؍فروری 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

لجنہ اماءاللہ پریری ریجن کے تحت سالانہ تعلیم و تربیت کیمپ2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 فروری 2023