• 17 مئی, 2024

فقہی کارنر

سود

سود کی بابت پوچھا گیا کہ بعض مجبوریاں لاحق حال ہو جاتی ہیں۔ تو حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا:۔
اس کا فتویٰ ہم نہیں دے سکتے۔ یہ بہر حال ناجائز ہے۔ ایک طرح کا سود اسلام میں جائز ہے یہ کہ قرض دیتے وقت کوئی شرط وغیرہ کسی قسم کی نہ ہو اور مقروض جب قرضہ ادا کرے تو مروّت کے طور سے کچھ زیادہ دے دیوے۔ آنحضرت ﷺ ایسا ہی کرتے۔ اگر دس روپیہ قرض لئے تو ادائیگی کے وقت ایک سو تک دے دیا کرتے۔ سود حرام وہی ہے جس میں عہد معاہدہ اور شرائط اوّل ہی کر لی جاویں۔

(البدر 24؍ اگست 1904ء صفحہ8)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

کچن گارڈننگ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مارچ 2022