• 19 مئی, 2024

الفضل آن لائن کے یوم مسیح موعود نمبر 2022ء کا شاہکار موضوع

’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘
الفضل آن لائن کے یوم مسیح موعود نمبر 2022ء کا شاہکار موضوع

ادارہ روزنامہ الفضل کا آغاز سے ہی یہ طرّہ امتیاز رہا ہے کہ ہر اہم جماعتی دن کی یاد میں وہ خصوصی نمبر شائع کرتا چلا آ رہاہے، جس میں اس دن کی مناسبت سے مضامین، نثر و نظم میں شاہکار متبرک تحریرات اور بہت کچھ، بس یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ علم و معرفت کی روحانی، اخلاقی نہر جاری ہو تی ہے، جو پیاسوں کی آبیاری کرتی اور ان کی پیاس بجھا تی ہے۔ جیسے یوم میلاد النبیؐ کے موقع پر خاتم النبیین ﷺ یا سیرت رسول ؐ نمبر، 23مارچ کی مناسبت سے مسیح موعودؑ نمبر جس میں آپ ؑ کے پیغام و تعلیمات کی اشاعت و ترویج پر باتیں ہوتی ہیں، 20فروری کو یوم مصلح موعود ؓ نمبر،اس خصوصی شمارے میں ملت کے فدائی پر خدا کی رحمتوں کا ذکر ہوتا ہےاور 27مئی کو خلافت احمدیہ نمبر، اس اہم نمبر میں خلافت کی برکات، اس دور میں اس نعمت کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔

یہی مبارک طریق2019ء سے روزنامہ الفضل آن لائن لندن کے شماروں کی شان بڑھاتا آ رہا ہے، کیونکہ خلافت خامسہ کے اس ترقی یافتہ دور میں روزنامہ الفضل، اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارشوں کے نتیجہ میں اپنی ترقی اور ترویج کی منازل طے کرتا ہوا ڈیجیٹل سسٹم میں داخل ہو کر آن لائن کی صورت میں جاری ہوا ہے۔ امسال ادارہ الفضل آن لائن کو 23مارچ 2022ء کو سالار احمدیت حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس نصّر ہم اللہ تعالیٰ نصراً عزیزاً کی پیشگی اجازت و دُعا سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کے عنوان پر تاریخی نمبر نکالنے کی توفیق مل رہی ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک

مذکورہ بالا نمبرز کے تفصیلی مواد پر مشتمل ضخیم شمارہ کو بعض اوقات مکمل مطالعہ کرنے میں دقت کی وجہ سے قارئین کی سہولت کی خاطر کچھ عرصہ سے خصوصی نمبر ز کو پورا ہفتہ یعنی 6دنوں پر مضامین کو پھیلا دیا جاتا ہے۔ جس سے قارئین کرام کو روزانہ خصوصی موضوع کا شمارہ پڑھنا سہل ہو جاتا ہے۔ اس طرح دلچسپی میں اضافہ اور الفضل کو پڑھنے کی تعداد بھی خاطر خواہ بڑھ جاتی ہے۔ اگر کسی اہم عنوان پر ایک ہی دن میں 50صفحات کا خصوصی نمبر جاری کریں تو روزنامہ ہونے کی وجہ سے اگلے روز ہی روٹین کا پرچہ آ رہا ہوتا ہے۔گویا ابھی گزشتہ شمارہ پورا پڑھا نہیں اور اگلا سبق تیارہوجاتا ہے۔ اس لئے ادارہ ہذا کے فیصلہ کے مطابق متعلقہ موضوع کے مواد کو 6دنوں میں ہی پھیلا دیا جاتا ہے۔ زیر نظر موضوع کے موصولہ مواد کو مؤرخہ 21مارچ تا 26 مارچ پر adjust کیا جا رہا ہے جو ’’یوم مسیح موعود نمبر 2022ء‘‘ کہلائے گا۔ ان شاء اللہ۔ انتظامی لحاظ سے ایسا کرنا قدرے مشکل تو ضرور ہے لیکن اپنے معزز قارئین کی آسانی، سہولت اور افادہ حاصل کرنے کی تعداد میں اضافہ کا سوچا جائے تو کوفت اور مشکل بھی بھاری نہیں لگتی۔

ہمارے ایک مستقل قاری اور روز نامہ الفضل ربوہ کے سابقہ ایڈیٹر مکرم عبد السمیع خان،حال استاد جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے اس سلسلہ میں اپنے ایک مضمون میں ’’زمین کے کناروں‘‘ کی تشریح کی ہے۔ ان کے اس ذوقی نکتےکو پورا کرتے ہوئے ہم اس خصوصی نمبر میں 29مضامین شامل کررہے ہیں جن میں 24ممالک کا محل وقوع، حدود اربعہ اور ان میں جماعت احمدیہ کا نفوذ اور برق رفتار ترقیات،70سے زائد صفحات پر مشتمل، تاریخ کے آئینہ میں پیش کی جا رہی ہیں۔ اس تعریف (جو ذیل میں دی جا رہی ہے) کے مطابق80سے زائد ممالک، جزائر اور علاقوں کی فہرست تیار ہوئی ہے۔ ان 24 کے علاوہ دیگر پر کام جاری ہے جس کو آئندہ کسی وقت قسط نمبر2 کے لبادہ میں ہدیہ قارئین کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔ اس کی کامیاب تکمیل کے لئے قارئین کرام سے دُعا کی درخواست ہے۔

اس وقت ہم مضمون نگاروں کے مضامین میں سے کچھ خلاصہ ہی یہاں شامل کریں گے۔ تاکہ قارئین کا مزا برقرار رہے، اور اس خصوصی نمبر کے انتظار میں ان کو لطف محسوس ہو۔

دنیا کے کناروں کی تشریح

‘‘ زمین کے کناروں ’’ کی تعریف کرتے ہوئے مکرم عبد السمیع خان تحریر کرتے ہیں۔

  1. زمین تو عرف عام میں گول ہے، اور گول چیز کا کوئی کنارہ نہیں ہوتا۔ اس لئے اس الہام میں دنیا کے کناروں سے مرادزمین پر موجود ہر جگہ ہو سکتی ہے یعنی زمین کے چپے چپے پر تیری تبلیغ پہنچے گی۔
  2. وہ معروف مقامات جنہیں دنیا کا کنارہ کہا جاتا ہے جہاں آبادیاں ختم ہو جاتی ہیں اور سمندر وں کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے۔
  3. ناروے کے شہر شون کے شمال میں ایک مقام End of the world کہلاتا ہے۔
  4. قطب شمالی کے قریب واقع ملک فن لینڈ کو دنیا کا آخری سراکہا جاتا ہے۔ اسی طرح امریکہ، روس، اور کینیڈا کے شمالی علاقوں کو بھی آخری کنارہ کہا جاتا ہے۔ نیز قطب جنوبی اور بر اعظم انٹارکٹکا کو بھی دنیا کا آخری کنارہ سمجھا جاتا ہے۔ وہاں صرف چند سائنس دان رہتے ہیں جو سائنسی تحقیقات کرتے ہیں۔
  5. فجی جہاں سے ڈیٹ لائن گزرتی ہے اور دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے، اسے بھی کنارہ کہا جاتا ہے۔
  6. کہتے ہیں کہ دنیا میں سب سے پہلے سورج جاپان میں طلوع ہوتا ہے۔
  7. بحر الکاہل میں موجود ریاست ساموانے دسمبر 2021ء میں اپنے معیاری وقت کو تبدیل کر دیا ہے اور اس طرح اس ریاست میں دنیا سب سے پہلے سورج طلوع ہوتا دیکھتی ہے۔
  8. اگر آپ نقشے پر شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک نظر دوڑائیں تو جتنے ممالک اور خطے ساحل سمندر پر موجود ہیں وہ سب زمین کے کنارے کہلا سکتے ہیں۔ان کی بھاری اکثریت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچ چکا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ چند جزائر ایسے ہوں جو ابھی اس نور سے منور نہیں ہوئے، کوئی بعید نہیں کہ چندسالوں میں وہاں بھی حضرت اقدس علیہ السلام کا پیغام پہنچ جائے۔

*حضرت مسیح موعود ؑ کو جب اوائل 1898ء میں اس عظیم پیشگوئی پر مشتمل الہام ہوا تو ایڈیٹر الحکم حضرت مولاناشیخ یعقوب علی عرفانی ؓ نے اپنے اخبار یعنی الحکم قادیان جلد 2 شمارہ نمبر 5۔6موخہ 27 مارچ و 2۔ اپریل 1898ء صفحہ 13 میں تحریر فرمایا کہ:
’’میں دیکھتا ہوں کہ اس مقدس الہام کے پورا ہونے کی بہت سی صورتیں نکلتی آتی ہیں۔‘‘

ان کا یہ تحریری نوٹ تذکرہ، ایڈیشن 2004ء کے صفحہ 260میں شامل ہے۔

یہ صورتیں جن کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچا۔ ان میں صحابہ کرام ؓ، مبلغین کرام، لٹریچر، قرآن کریم کی اشاعت، مساجد کے قیام، مرکزی نمائندوں کے دورہ جات کے علاوہ مواصلاتی ذرائع بشمول ریڈ یوز، ٹی وی اسٹیشنز بالخصوص ایم ٹی اے کی نشریات ہیں جن نشریات میں خلفائے کرام کے خطبات و خطابات بھی شامل ہیں۔ جنہوں نے زمین کے کناروں تک اسلام و احمدیت کا پیغام پہنچانے میں اہم کردا ر ادا کیا ہے، تاریخ احمدیت ہمیں بتلاتی ہے کہ آج سے100 سال قبل دنیا کے مختلف کناروں جیسے برطانیہ، سیرالیون اور امریکہ تک احمدیت کا پیغام قرآن کریم کے انگریزی ترجمہ، لٹریچر اور چند کتب کے ذریعہ پہنچا تھا۔

جہاں تک ذرائع رسل و رسائل اور جرائد و اخبارات کا تعلق ہے۔ ان میں آج کے اس میڈیا کے تیز ترین دَور میں روزنامہ الفضل آن لائن نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور ابھی بھی بڑی شان سے کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں پھیلے الفضل آن لائن کے 160سے زائد فعال نمائندگان جب رپورٹس دیتے ہیں بالخصوص دنیا کے ان مخصوص کناروں پر خدمات بجا لانے والے نمائندگان جو عالمی سطح پر بھی زمین کے کنارے مانے جاتے ہیں اور ان میں سے Dateline بھی گزرتی ہے وہ روزنامہ الفضل کے حوالہ سے جب رپورٹس بھجواتے ہیں تو دل خدا کی حمد کے ترانے گاتا اور عش عش کر اٹھتا ہے اوراس لمحے آستانہ الوہیت پر سجدہ ریز ہونے کو دل کرتا ہے کہ 9ہزار کی تعداد میں چھپنے والے اخبار کو پاکستان میں چند نام نہاد ملاؤں نے حکومتی سر پرستی اور آشیر باد سے بند کر نے کوشش کی۔ آج وہ اس تعدادکے مقابل پر پچیس سے تیس گنا زائد تعداد میں دنیا کے کونوں فجی، طوالو، کیری بتی، سموا، مارشل آئی لینڈ، مالوٹ،ناروے، ماریشس،پُرتگال، نیوزی لینڈ،ساوتموے، گوادالوپ، امریکہ، کینیڈا، بعض لاطینی امریکہ کی جنوبی ریاستیں،بعض رشین ریاستیں، فن لینڈ، مڈغاسکر، مالٹا اور Microneshia آئی لینڈ وغیرہ میں جب الفضل روزانہ لانچ کرتا ہے تو ہمارے مبلغین کرام بعض جزائر میں فجر کی نماز کے بعد اسپیکرز میں الفضل کا پہلا صفحہ (جس میں قرآن کریم،حدیث، ارشاد مسیح موعود ؑ اور فرمان خلیفہ وقت ایک ہی موضوع پر ہوتے ہیں) کا لوکل زبانوں میں ترجمہ کر کے سناتے ہیں تو دنیا کے کونوں کونوں میں الفضل آن لائن، اسلام و احمدیت کے پیغام پہنچانے کا ذریعہ بن رہا ہوتا ہے۔ الحمد للّٰہ رب العالمین۔ جس کی وجہ سے فضا الفضل کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے فضل کوشرح و بسط کے ساتھ پھیلانے سے معطر ہو رہی ہوتی ہے۔ اور بعض مبلغین جب الفضل آن لائن یا اس کے بعض حصوں کا ترجمہ کر کے اپنی ویب سائٹس کو مزین کرتے ہیں، اپنے وٹس ایپ کے اسٹیٹس پر لگاتے ہیں اور بعض انسٹا گرام، فیس بک اور ٹوئٹرز کے ذریعہ اپنے علاقوں میں الفضل کا پرچاراور ترویج کر رہے ہوتے ہیں تو دراصل یہ اعلانِ عام اللہ کے نام کا ہے، یہ تبلیغ سیدنا خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ٰصلی اللہ علیہ سلم کی تعلیمات کی ہے، یہ اشاعت اللہ کی کتاب قرآن کریم میں بیان احکام الہٰی کی ہے اور یہ پرچار آج اسلام کی حقیقی نمائندہ جماعت احمدیہ کی تعلیمات کا ہے جو درحقیقت اسلام ہی کی حقیقی تعلیمات ہیں۔

قارئین کرام! اللہ تعالیٰ نے سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی سرکردگی، ولولہ انگیز قیادت اور رہنمائی میں آپ کی دُعاؤں کے ساتھ الفضل آن لائن کو جو اعلیٰ مقام و رتبہ عطا فرمایا ہے یہ محض اور محض اللہ تبارک و تعالیٰ کا فضل ہے جس پر ہمیں اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کرحمد اور شکرانے کے گیت بلند کرنے چاہئیں۔ اور اللّٰہ اکبر، سبحان اللّٰہ اور الحمدللّٰہ کی صدائیں بلند کرنی چاہئیں۔

ان نام نہاد مولویوں نے نو ہزار کی تعداد میں طبع ہونے والے اللہ کے فضل کو روکنا چاہا اور آج یہ الفضل آن لائن کا سورج روزانہ ہی دنیا بھر کے کونے کونے میں بڑی شان کے ساتھ اسلام احمدیت کا پیغام لے کر چڑھتا ہے۔ جو ممبران الفضل ٹیم، نمائندگان، پروف ریڈنگ اور ایڈیٹنگ کرنے والی ٹیم کے ممبران اور قارئین، نثر نگار و شعراء کا مرہون منت ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی عمر و صحت میں برکتوں سے نوازے، نیز ان کے قلم کو تیز تر کرے اور مزید زور عطا فرمائے۔ فجزاہم اللّٰہ تعالیٰ

جب یہ دنیا بھر کی شش جہات میں اللہ اکبر کی صدا بلند کرتا اور اسلام کا انقلابی پیغام اپنے اندر سموئے ہوئے روزنام الفضل نمودار ہوتا ہے تو سب دنیا دار پارٹیوں، گروپوں کے سطحی نعرے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔اس کا کوئی مقابل دور تک نظر نہیں آتا۔

اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ الفضل آن لائن کو چار چاند لگائے رکھے اور ہم سب کو اسلام و احمدیت کی آواز کو بلند سے بلند کرنے کے لئے اس کا حق ادا کرنے کی توفیق دے اور اس کی ترقی و ترویج میں تمام کارکنان، خدمتگار، مدد گار اور قارئین کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

کچن گارڈننگ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مارچ 2022