• 4 مئی, 2025

آنسو کے عکس

پھولوں نے سادگی کی بہاروں کو پا لیا
ٹوٹی امید جب بھی یقیں کا سفر بڑھا
یادوں میں تیری بھیگ کے سجدہ کیا جو آج
درد اِس قدر بڑھا کہ دعاؤں میں ’’کن‘‘ سنا
پایا جو دل کے چاند میں اُس روشنی کا راز
آنسو کے عکس میں ہے سورج کوئی دِکھا
ویران اک سفر کَشتی شکستہ حال
آنکھوں کے ساحلوں میں تیرا یقیں مِلا
خوابوں نے مل کے خوابوں سے پایا ہے تیرا خواب
تعبیر ہوں گی صدیاں اِک پَل میں جو دِکھا
اُس کی رضا کے عِشق میں وہ عِشق کی اُڑان
خود عشق کا بھی حُسن تیری رضا بنا
اِتنا نگر اُداس تھا دھڑکن تھی جیسے شور
ہاتھوں پہ دل اُٹھائے کرتا رہا دعا
بوجھل ہوئی جو سانسیں سوتے میں سو گئے
دونوں جہاں کے باسی کو اک جہاں سے کیا
اِک ہاتھ اُس کا تھامے لاکھوں دلوں کا ہاتھ
پائے سکون دنیا ہر ڈھب سے کہہ گیا
صبر و رضا کی آنکھ سے دیکھے جو امتحاں
دیکھو کہ اس زمیں کو نیا آسماں ملا
تنہائی کے زمانے زمانے بدل گئے
ننھے سے آشیاں میں لمبا سفر رہا
ہیں رابطے کی لہریں ستاروں سے آرہیں
دیکھا نہیں تمہیں تو منظر ہے رُک گیا

(ڈاکٹر الطاف قدیر۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

افریقہ کورونا وائرس ڈائری نمبر 5، 21 ۔اپریل 2020