حضور انور کے خطبہ جمعہ10،اپریل 2020ء میں بیان درج ذیل الفاظ سے متاثر ہوکر جذبات کا اظہار: ’’ہمیں اس یقین کے ساتھ اللہ تعالی کے آگے جھکنا چاہیے کہ اللہ نے ہمارے لئے دعاؤں کا راستہ کھولا ہے اور خدا تعالیٰ دعائیں سنتا ہے…پھر میں کہوں گا کہ آج کل دعاؤں دعاؤں اور دعاؤں پر بہت زور دیں‘‘
دعاؤں دعاؤں دعاؤں کے دن ہیں
یہ خلقِ خدا کو مناون کے دن ہیں
ہے جذبہ ایثار و خدمتِ خلق درپیش
اور خالق سے بھی لو بڑھاون کے دن ہیں
دعاؤں دعاؤں دعاؤں کے دن ہیں
وہ تھا جس کا مطلوب و مقصود و تمنا
خدا سے محبت خدائی کی خدمت
اب اُس کی اطاعت میں کارم وہ بارم
وہ رسمم وہ راہم نبھاون کے دن ہیں
دعاؤں دعاؤں دعاؤں کے دن ہیں
بہت خاک چھانی گئے ہیں ہر اک در
کلیسا کبھی تو کبھی مسجد و مندر
مگر ہے جو بھٹکی تیرے دل کے اندر
اُس رہِ یار کو ڈھونڈ لاون کے دن ہیں
دعاؤں دعاؤں دعاؤں کے دن ہیں
کیوں خطاء کر کے کہتے ہیں اب مَالَھَا
زمیں کب تک اُٹھائے گی اَثْقَالَھَا
نَجِّنِىْ وَ اَهْلِىْ پکارو کہ ہم پہ
بلاؤں وباؤں کے آون کے دن ہیں
دعاؤں دعاؤں دعاؤں کے دن ہیں
(نادیہ مشتاق بٹؔ)