• 4 مئی, 2024

رپورٹ ورچوئل(Virtual) ملاقات

ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے وہاب آدم سٹوڈیو گھانا کے سٹاف اور رضاکاران کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ورچوئل ملاقات

مورخہ 20 مارچ 2021 ء کو ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے گھانا میں قائم وہاب آدم سٹوڈیوکے کارکنان اور رضاکاران نے ڈائریکٹر مکرم عمر سفیر صاحب کے ہمراہ حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سےورچوئل ملاقات کرنے کی سعادت پائی۔ حضورِ انور نے اسلام آباد ٹلفورڈ اپنے دفتر سے ملاقات کی صدارت فرمائی جبکہ ممبران وہاب آدم سٹوڈیو بُستانِ احمد اکرا میں تھے۔یہ ملاقات 65 منٹ تک جاری رہی ۔تمام ممبران کو اپنے اپنے شعبہ جات کے متعلق سیر حاصل گفتگو کااور حضورِ انور سے راہنمائی لینے کا موقع ملا۔

دعا اورسلام کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح نے ایم ٹی اے گھاناکے کوارڈینیٹر، حافظ اسماعیل ایڈوسئی صاحب سے فرمایا کہ آپ نے جو پیش کرنا ہے پیش کیجئے۔اس پر افریقہ میں قائم شدہ ایم ٹی اے کے 10 سٹوڈیوز پر تیار شدہ دستاویزی فلم حضور انورکو دکھائی گئی۔

اس کے بعد حافظ اسماعیل ایڈوسئی صاحب نے حضور انور کی اجازت سے وہاب آدم ایم ٹی اے گھانا کے متعلق تیار کی گئی ایک دستاویزی فلم دکھائی ۔ یہ دستاویزی فلم دکھانے کے بعد حضورِ انور کو وہاب آدم سٹوڈیو کا مواصلاتی دورہ کروایا گیا۔جب حضور ِ انور کو استقبالیہ دکھایا گیا تو حضور انور نے خوشنودی کا اظہار فرمایاکہ وہاب آدم سٹوڈیو کا استقبالیہ تو ایم ٹی اے سٹوڈیو ، یوکے استقبالیہ سے بھی اچھا ہے۔

حضور انور نے ایم ٹی اے سٹوڈیو کے رقبے کے متعلق بھی خوشنودی کا اظہار فرمایا اور استفسار فرمایا کہ آیایہ سارا رقبہ ایم ٹی اے کا ہے؟ملحقہ عمارت دیکھنے پر استفسار فرمایا کہ کیا یہ عمارت بھی جماعت کی ہے؟ اس پر حافظ اسماعیل ایڈوسئی صاحب نے عرض کی کہ یہ ان کی رہائش گاہ ہے جو ان کے والد الحاج ڈاکٹر یوسف احمد ایڈوسئی صاحب مرحوم کی ملکیت ہے۔

اس مواصلاتی دورے کے بعد حضور ِ انور نے ایم ٹی اے گھانا وہاب آدم سٹوڈیو کے کارکنان اور رضاکاران سے بات چیت کی۔پروگرام تیار کرنے کے قائمقام انچارج عبد الخلیق صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے حضور انور نے انہیں اس طرف توجہ دلائی کہ interactiveپروگرامز زیادہ بنائے جائیں۔زیادہ سے زیادہ براہِ راست پروگرام بنائے جائیں کیونکہ لوگ ان میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔حضورِ انور نے مکرم مرزا صالح صاحب سے جو گرافکس ڈپارٹمنٹ سے ہیں فرمایا کہ fillers بہت سی افریقن زبانوں میں بنائے جائیں جیسے اشانٹی، فانٹی، گونجا، یوروبا، ہاؤسا، کریول وغیرہ۔

حضور نے مزید فرمایا کہfillers قرآنی آیات، احادیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات پر مشتمل ہوں۔ حضور پرنور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز اور دیگر خلفاء احمدیت کے فرمودات پر مشتمل ہوں۔

حضورِ انور نے MCR یعنی ٹرانسمیشن آپریٹر مکرم یعقوب بوابنگ صاحب سے فرمایا کہ ٹرانسمیشن بہت حساس حصہ ہےلہٰذا MCR آپڑیٹرز کو بہت توجہ اور احتیاط سے اپنے فرائض سرانجام دینے چاہیئں کیونکہ جو وہ پیش کریں گے لوگ وہی دیکھیں گے۔حضور انور نے 72 سالہ Mr. Affum صاحب کو نصیحت کی اپنا وقت اور مہارت ایم ٹی اے کے لئے رضاکارانہ طور پراستعمال کیا کریں اور جہاں کہیں بھی ان کی ضرورت ہو۔حضور انور نے پرمسرت لہجہ میں انہیں یہ بھی فرمایا کہ وہ اپنے ظاہری ڈیل ڈول سے اپنی عمر سے بہت چھوٹے لگتے ہیں۔

حضور انور نے مکرم عبد الصمد عیسیٰ صاحب جو کہ Real Talk Africa پروگرام چلاتے ہیں سے استفسار فرمایا کہ وہ کتنے پروگرام بنا چکے ہیں ۔انہوں نے عرض کی کہ کورونا کہ وجہ سے کوئی پروگرام نہیں بناسکے۔ اس پر حضور انور نے یہ سنہری نصیحت فرمائی:کورونا کو کام نہ کرنے کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔ Real Talk Africa کا پروگرام آن لائن بھی کیا جا سکتا ہے۔ حضور انور نے یہی نصیحت Inspirational Africans کے پروڈیوسر مکرم عبد الرقیب صاحب کو بھی کی۔

حضور انور نے مکرم عبد المؤمن مسلم صاحب جو کہ Story Times with Kids کے پروڈیوسر ہیں سے فرمایا کہ جرمن سٹوڈیو نے بچوں کے لئے عمدہ پروگرام بنائے ہیں۔ایم ٹی اے گھانا کو وہ پروگرامز دیکھنے چاہیئں۔ اور پھر اگر پسند کریں تو ان جیسے پروگرامز بنائیں یا پھر ان سے سوچ اخذ کر کے افریقن معاشرے کے حساب سے پروگرام بنائیں۔حضور نے فرمایا کہ آجکل میڈیا کی وجہ سے بچے بہت سی چیزوں کو جانتے ہیں۔چنانچہ ایسے پروگرام بنائے جائیں جو ان کے لئے علمی ہوں اور عصرِ حاضر کے مسائل پر بھی روشنی ڈالیں۔

مکرم حنیف بِپُوا صاحب جو کہ کماسی میں ایم ٹی اے گھانا کے نمائندہ ہیں اور اشانٹی ریجن کے ایجوکیشن یونٹ کے کارکن ہیں سے حضور انور نے استفسار فرمایا کہ ریجن میں احمدی سکول کتنے ہیں اور بالخصوص سنٹرل مسجد کماسی کے قریب واقع احمدیہ سکول کے متعلق استفسار فرمایا۔حنیف بِپُوا صاحب نے بتایا کہ سکول تو ابھی بھی ہے مگر پڑھائی بہت اچھی نہیں۔اس سلسلہ میں بعض سرکاری افسران سے بھی رابطہ کیا گیا ہےتاکہ سکول میں مزید تعمیراتی کام کیا جائے۔اس پر حضور انورنے فرمایا کہ نئی تعمیر نہ کی جائےبلکہ نئی جگہ تلاش کرکے سکول وہاں منتقل کیا جائے۔

شیڈیول ٹیم سے مخاطب ہوکر حضورِ انور نے فرمایا کہ شیڈیول ٹیم کے پاس ہمیشہ ایک ایمرجنسی پلان بھی ہونا چاہیے۔تاکہ خدانخواستہ اگر پروگرامنگ ڈپارٹمنٹ کو ئی پروگرام مہیا نہ کرسکے تو اس کا متبادل پروگرام موجود ہو۔

آخر پر حضور انور نے وہاب آدم سٹوڈیوز سے اپنی امید کا ان الفاظ میں اظہار فرمایا:میں چاہتا ہوں کہ وہاب آدم سٹوڈیو صرف گھانا کا ہی بہترین سٹوڈیو نہ ہو بلکہ پورے افریقہ بھرمیں بہترین سٹوڈیوبنے۔

حضورِ انور سے سوال کیا گیا کہ نوجوانوں کو دنیاوی چینلز سے جن میںENTERTAINMENT دی جاتی ہے سےدور لے جاکر اپنی طرف لائیں؟حضورِ انور نے فرمایاکہ آجکل لوگوں کا رجحان مادیت کی طرف ہے۔چنانچہ یہ تو ظاہر ہے کہ وہ ان چینلز کی طرف توجہ کریں گے جن میں انہیں موسیقی اور رقص وغیرہ دیکھنے کو ملتا ہے جو ہم ایم ٹی اے پر نہیں دکھا سکتے۔تاہم ہمیں بعض اچھے اور جاذب پروگرامز بنانے چاہیئں تاکہ لوگ اس کی طرف کھنچیں۔آپ کو اس کے متعلق تحقیق کرنی چاہیے۔ایک سوالنامہ تیار کریں اور مختلف علاقوں میں تقسیم کریں،مختلف شہروں میں اور مختلف پسِ منظر رکھنے والے لوگوں میں تاکہ آپ جان سکیں کہ لوگ کس دینی اور حالاتِ حاضرہ کے پروگرامز میں کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔

حضور انورنے فرمایا کہ جائزہ لیا جائے کہ کتنے گھانین ایم ٹی اے دیکھتے ہیں ، وہ کون کون سے پروگرام دیکھتے ہیں۔اور یہ بھی جائزہ لیا جائے کہ مختلف علاقوں میں کو ن کون سے پروگرام دیکھے جاتے ہیں۔آخر پر ڈائریکٹر صاحب نے حضور انور سے اجازت چاہی کہ جن آپریٹرز کو بات کرنے کا موقع نہیں ملا وہ آگے آکے بیٹھ جائیں اور حضور انور سے سلام عرض کرسکیں۔ چنانچہ main کیمرہ مین بھی آئے ،سلام عرض کیا اور یوں پروگرام کا اختتام ہوا۔الحمد للہ

(رپورٹ : فہیم احمد خادم نمائندہ روزنامہ الفضل لندن آن لائن گھانا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اپریل 2021