• 19 اپریل, 2024

توبہ کی دوسری شرط ندم ہے

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔

‘‘دوسری شرط ندم ہے۔ یعنی پشیمانی اور ندامت ظاہر کرنا۔ ہر ایک انسان کا کانشنس اپنے اندر یہ قوت رکھتا ہے کہ وہ اس کو ہر برائی پر متنبہ کرتا ہے’’ فرمایا ‘‘مگر بد بخت انسان اس کو معطل چھوڑدیتا ہے۔” (اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر جو ایک صلاحیت رکھی ہوئی ہے اس سے کام نہیں لیتا) “پس گناہ اور بدی کے ارتکاب پرپشیمانی ظاہر کرے اور یہ خیال کرے کہ یہ لذّات عارضی اور چندروزہ ہیں۔’’ (یہ دنیا کی لذات جو ہیں بالکل عارضی ہیں۔ چند دنوں کی ہیں) “اور پھر یہ بھی سوچے کہ ہر مرتبہ اس لذت اور حظ میں کمی ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ بڑھاپے میں آکر جبکہ قویٰ بیکار اور کمزور ہوجائیں گے آخر ان سب لذّاتِ دنیا کو چھوڑنا ہوگا۔ پس جبکہ خود زندگی ہی میں یہ سب لذّات چھوٹ جانے والی ہیں تو پھر ان کے ارتکاب سے کیاحاصل؟’’

فرماتے ہیں ‘‘بڑا ہی خوش قسمت ہے وہ انسان جو توبہ کی طرف رجوع کرے اور جس میں اوّل اِقلاع کاخیال پیداہو۔ یعنی خیالات فاسدہ و تصورات بیہودہ کو قلع قمع کرے۔ جب یہ نجاست اور ناپاکی نکل جاوے تو پھر نادم ہو اور اپنے کئے پر پشیمان ہو۔’’

(خطبہ جمعہ 9جون 2017ء)

پچھلا پڑھیں

خدمتِ خلق

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ21۔مئی2020ء