• 25 اپریل, 2024

مومن کی یہ شرط ہے کہ اس میں تکبر نہ ہو

’’مومن کی یہ شرط ہے کہ اس میں تکبر نہ ہو بلکہ انکسار، عاجزی، فروتنی اس میں پائی جائے اور یہ خدا تعالیٰ کے ماموروں کا خاصہ ہے ان میں حد درجہ کی فروتنی اور انکسار ہوتا ہے اور سب سے بڑھ کر آنحضرتﷺ میں یہ وصف تھا۔ آپ کے ایک خادم سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ آپؐ کا کیا معاملہ ہے۔ اس نے کہا سچ تو یہ ہے کہ مجھ سے زیادہ وہ میری خدمت کرتے ہیں۔ اللّٰہم صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰل مُحَمَّدٍ وَّ بَارِکْ وَسَلِّمْ۔ یہ ہے نمونہ اعلیٰ اخلاق اور فروتنی کا اور یہ بات بھی سچ ہے کہ زیادہ تر عزیزوں میں خدام ہوتے ہیں جو ہر وقت گردو پیش حاضر رہتے ہیں۔ فرمایا اس لئے اگر کسی کے انکسار اور فروتنی اور تحمل اور برداشت کا نمونہ دیکھنا ہو تو ان سے معلوم ہو سکتا ہے بعض مرد یا عورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ خدمت گا ر سے ذرا کوئی کام بگڑا۔ مثلاً چائے میں نقص ہوا تو جھٹ گالیاں دینی شروع کر دیں یا تازیانہ لے کر مارنا شروع کردیا اور ذرا شوربے میں نمک زیادہ ہو گیا تو بس بیچارے خدمتگاروں پر آفت آئی۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ ۴۳۷، ۳۴۸ الحکم ۱۰ ؍نومبر ۱۹۰۵)

پھر آپ فرماتے ہیں:
’’عاجزی اختیار کرنی چاہیے۔ عاجزی کا سیکھنا مشکل نہیں ہے اس کا سیکھنا ہی کیا ہے۔ انسان تو خود ہی عاجز ہے اور وہ عاجزی کیلئے ہی پیداکیا گیا ہے۔ مَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْن (اَلذَّاریات:57)

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 232البدر ۲۴؍ اپریل ۱۹۰۳)

اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے ایک شعر میں اس طرح بیان فرماتے ہیں ؎

جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا
اے آزمانے والے یہ نسخہ بھی آزما

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

ہر انسان کا سر دو زنجیروں میں ہے