• 28 اپریل, 2024

خدا تعالیٰ کی خاطر سفر کی عظمت

نصیبین کی جانب وفد بھجوانے کی تیاری کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:۔
دور دراز بلاد اورممالک غیر کا سفر آسان امر نہیں ہے۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ اس وقت سفر آسان ہو گئے ہیں۔لیکن پھر بھی یہ کس کو علم ہو سکتا ہے کہ اس سفر سے کون زندہ آئے گا۔ چھوٹے چھوٹے بچے اور بیویوں اور دوسرے عزیزوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جانا کوئی سہل بات نہیں ہے۔ اپنے کاروبار اور اپنے معاملات کو ابتری اور پریشانی کی حالت میں چھوڑ کر ان لوگوں نے اس سفر کو اختیار کیا ہے اور انشراح صدر سے اختیار کیا ہے۔جس کے لئے میں یقین رکھتا ہوں کہ بڑا ثواب ہے۔ ایک تو سفر کا ثوا ب ہے،کیونکہ یہ سفر محض خدا تعالیٰ کی عظمت اور توحید کے اظہار کے واسطے ہے۔ دوسرے اس سفر میں جو جو مشقتیں اور تکالیف ان لوگوں کو اٹھانی پڑیں گی،ان کا بھی ثواب ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کی نیکی ضائع نہیں کرتا، جبکہ فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ (الزلزال: 8) کے موافق وہ کسی کی ذرہ بھر نیکی کے اجر کو ضائع نہیں کرتا،تو اتنا بڑا سفر جو اپنے اندر ہجرت کا نمونہ رکھتا ہے۔اس کا اجر کبھی ضائع ہو سکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ صدق اور اخلاص ہو۔ ریا اور دوسرے اغراض شہرت و نمودکے نہ ہوں اور میں جانتا ہوں کہ برو بحر کے شدائد ومصائب کو برداشت کرنا اور ایک موت کا قبول کر لینا بجز صدق کے نہیں ہو سکتا۔ بہت سے بھائی ان کے لئے دعائیں کرتے رہیں گے اور میں بھی ان کے واسطے دعاؤں میں مصروف رہوں گا کہ اللہ تعالیٰ ان کو اس مقصد میں کامیاب کرے اور خیرو عافیت سے واپس لاوے اور سچ تو یہ ہے کہ ملائکہ بھی ان کے واسطے دعائیں کریں گے اور وہ ان کے ساتھ ہوں گے۔

(ملفوظات ایڈیشن 2016ء جلد اول صفحہ307-308)

(مرسلہ: ذیشان محمود، روکوپر، سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

بخل اور ایمان ایک ہی دل میں جمع نہیں ہو سکتے