• 3 مئی, 2024

ارشاد باری تعالیٰ

وَقَوۡلِہِمۡ اِنَّا قَتَلۡنَا الۡمَسِیۡحَ عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ رَسُوۡلَ اللّٰہِ ۚ وَمَا قَتَلُوۡہُ وَمَا صَلَبُوۡہُ وَلٰکِنۡ شُبِّہَ لَہُمۡ ؕ وَاِنَّ الَّذِیۡنَ اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ لَفِیۡ شَکٍّ مِّنۡہُ ؕ مَا لَہُمۡ بِہٖ مِنۡ عِلۡمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوۡہُ یَقِیۡنًۢا ﴿۱۵۸﴾ۙ بَلۡ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیۡہِ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیۡزًا حَکِیۡمًا ﴿۱۵۹﴾

(النساء: 158-159)

ترجمہ: اور ان کے اس قول کے سبب سے کہ یقیناً ہم نے مسیح عیسیٰ ابنِ مریم کو جو اللہ کا رسول تھا قتل کر دیا ہے۔ اور وہ یقیناً اسے قتل نہیں کر سکے اور نہ اسے صلیب دے (کر مار) سکے بلکہ ان پر معاملہ مشتبہ کر دیاگیا اور یقیناً وہ لوگ جنہوں نے اس بارہ میں اختلاف کیا ہے اس کے متعلق شک میں مبتلا ہیں۔ ان کے پاس اِس کا کوئی علم نہیں سوائے ظن کی پیروی کرنے کے۔ اور وہ یقینی طور پر اسے قتل نہ کر سکے۔ بلکہ اللہ نے اپنی طرف اس کا رفع کرلیا اور یقیناً اللہ کامل غلبہ والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2022