حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
خوش قسمت ہیں ہم میں سے وہ، جو یہ سوچ بھی رکھتے ہیں اور اس کے مطابق اپنی زندگیاں بھی گزارتے ہیں۔ اگر یہ نہیں تو نہ ہمارا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر ایمان ہمیں کچھ فائدہ دے گا، نہ ہمارا مسجدیں بنانا ہمیں فائدہ دے گا۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ان دنوں میں آپ کا جلسہ بھی ہو رہا ہے۔ تو یہ جلسہ بھی آپ کو کوئی فائدہ نہیں دے گا کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہی فرمایا ہے کہ یہ جلسہ بھی کوئی دنیاوی میلہ نہیں ہے۔ پس اس جلسہ میں آنے کا بھی مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا، دین کا علم حاصل کرنا، روحانی فیض اُٹھانا ہے۔
پس یاد رکھیں کہ جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ اس مسجد کے بننے کے ساتھ آپ میں پہلے سے بڑھ کر پاک تبدیلیاں ہونی چاہئیں اور اس کے ساتھ ہی تبلیغ کے بھی نئے راستے کھلیں گے، ان شاءاللہ تعالیٰ، تو آپ کی عملی حالت دیکھ کر لوگوں کو اسلام کی طرف توجہ بھی پیدا ہو گی۔ اس لئے اپنے عملوں کو بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔ تبلیغ کے بارے میں بھی میں ذیلی تنظیموں اور جماعتی نظام کو خاص توجہ دلانی چاہتا ہوں کہ یہاں بھی صرف اپنے روایتی طریقِ تبلیغ جو ہے، اُسی پر انحصار نہ کریں اور بیٹھ نہ جائیں کہ بس ہم جو کر رہے ہیں وہ کافی ہے ہمارے لئے، بلکہ تبلیغ کے لئے نئے نئے راستے تلاش کریں، نئے نئے طریق تلاش کریں۔ اسلام کا زیادہ سے زیادہ تعارف کروائیں۔ اب ماؤری زبان میں جو قرآنِ کریم کا ترجمہ ہوا ہے، اس نے بھی جماعت کا ایک تعارف کروایا ہے۔ اُن کے اپنی زبان کے ٹی وی نے بھی اور ریڈیو نے بھی اُس کو اچھی کوریج دی ہے۔ دو دن پہلے جو فنکشن ہوا تو مسجد کے افتتاح سے مزید تعارف ہو گا۔
پس یہ تمام انتظامات جو خدا تعالیٰ نے کئے ہیں اگر ہم ان کو خدا تعالیٰ کے دین کی اشاعت کے لئے استعمال کریں گے تو خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بھی بنیں گے۔ پس آج جہاں اپنی عبادتوں کے حق ادا کرنے کی کوشش کا عہد کریں وہاں اعلیٰ اخلاق کے ذریعہ آپس میں اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرتے ہوئے محبت اور پیار اور تعاون کو بھی بڑھائیں اور پھر علاقے کے لوگوں کو بھی حقیقی اسلام کا تعارف کروائیں۔ اسلام کے خلاف جو غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہوئی ہیں اُن کو دُور کرنے کی کوشش کریں۔ تھوڑی تعداد بھی اگر ہے تو اگر اپنے ارادے پختہ ہوں، ارادے اچھے، ہمت جوان ہو تو تھوڑی تعداد بھی بہت کچھ کر سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی سب کو توفیق عطا فرمائے۔
…اللہ تعالیٰ کے فضل سے جیسا کہ مَیں نے ذکر کیا جماعت کی روایت ہے، افرادِ جماعت نے بڑی بڑھ چڑھ کر قربانیاں دی ہیں۔ خواتین نے اپنے زیور پیش کئے، بچوں نے اپنی جمع کی ہوئی جیب خرچ کی رقم پیش کی، مسجد فنڈ میں دی۔ اور پھر یہ کہتے ہیں کہ دو موقع ایسے آئے، مہینے کے آخر میں جماعت کے اکاؤنٹ میں رقم نہیں ہوتی تھی اور کنٹریکٹر کو payment کرنی تھی تو نیشنل عاملہ اور ذیلی تنظیموں اور دوسرے افرادنے، بعض نے فوری طور پر لاکھ ڈالر یا ان سے بھی اوپر ڈالر جمع کرکے ادا کر دئیے۔ بعض افرادنے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک ایک لاکھ ڈالر سے اوپر قربانیاں پیش کیں۔ اس کے علاوہ حسبِ توفیق ہر ایک نے اپنی اپنی بساط کے مطابق قربانیاں دیں۔ غیر معمولی قربانیوں کی توفیق ملی ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا جماعت بہت چھوٹی سی ہے اور خرچ بہت زیادہ ہوا ہے۔ بہر حال اللہ تعالیٰ اُن سب کو جنہوں نے یہ قربانیاں دی ہیں اور جنہوں نے وقارِ عمل کئے ہیں، قربانیاں مالی طور پر نہیں دے سکے، وقت کی قربانی دی۔ اُن سب کے اموال و نفوس میں بے انتہا برکت ڈالے۔ ان کے اخلاص و وفا کو بڑھاتا چلا جائے۔ ان کی نسلوں کو بھی احمدیت سے ہمیشہ جوڑے رکھے اور ایمان اور ایقان میں بڑھاتا چلا جائے۔ نمازوں کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ مسجد میں آ کر مسجد کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ اپنے گھروں کو بھی ذکرِ الٰہی سے بھرنے والے ہوں۔ حقوق العباد کے جذبے سے پُر ہوں۔ حقیقی اسلام کے پیغام کو پھیلانے کی طرف توجہ دینے والے ہوں۔ اور جیسا کہ میں نے کہا کہ ان دنوں میں آپ کا جلسہ بھی ہو رہا ہے، اس لئے ان دنوں میں خاص طور پر دعاؤں کی طرف بھی توجہ رکھیں۔ یہ دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب میں پاک تبدیلیاں پیدا فرمائے۔ پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں پیدا ہو اور پھر ہمیں ان پاک تبدیلیوں کو ہمیشہ اپنی زندگیوں میں جاری رکھنے والا بنائے۔ اور ہم سب جلسہ پر آنے والوں کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو دعائیں کی ہیں اُن سے حصہ لینے والے بھی ہوں۔
(خطبہ جمعہ یکم نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)