• 9 مئی, 2024

ایک سبق آموزبات

ایشیائی ممالک کی تہذیب (کلچر) میں جلد ہی ایک دوسرے کے ساتھ میل جول، اور تعلقات استوار کر لینا شامل ہے۔ یہ خوبی بعض اوقات اس طرح خامی کا رنگ اختیار کر لیتی ہے جب بعض لوگ ذاتی معاملات میں بھی غیر ضروری مداخلت کرنے لگتے ہیں۔ دوسری جانب مغربی معاشرہ ہر معمولی بات کو بھی انسان کا ذاتی معاملہ ٹھہراتا ہے۔ اس لئے ایک دوسرے سے مشورہ کرنا یا اپنے معاملات کو قریبی رشتوں سے شئیر کرنا بھی پسند نہیں کیا جاتا۔

اس کلچر کے زیرِ اثر اکثر لوگ اس راہ کو اختیار کر لیتے ہیں جس کے نتیجہ میں تنہائی اور نفسیاتی الجھنیں حصہ میں آتیں۔ چاہیے کہ انسان درمیان کی راہ اختیار کرے۔ نہ تو حد سے زیادہ ذاتیات میں مداخلت کی جائے۔ اور نہ رشتوں اور تعلقات میں ایسی خلیج حائل کرے کہ خوشیوں اور دکھوں میں بھی خود کو اکیلا پائے۔

(مرسلہ: ثمرہ خالد: جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2022