• 20 اپریل, 2024

اسلامی اصطلاحات اور علمی نکات (حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ)

اسلامی اصطلاحات اور علمی نکات
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی پُرمعارف تحریرات کی روشنی میں

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کا علم کلام بہت سی کتب، درس القرآن ،مکتوبات اور متفرق تحریرات و ارشادات وغیرہ میں پھیلا ہوا ہے۔ اسلامی اصطلاحات کے حوالے سےاس عظیم اور ضخیم علمی خزانے میں سے گوہرہائے نایاب کی دریافت کے لئے جب مطالعہ کا آغاز کیا تو اسلامی اصطلاحات کے ساتھ ساتھ بہت سے نادر و بیش قیمت علمی نکات پر بھی نظر پڑتی چلی گئی۔ اس لئے اسلامی اصطلاحات کے ساتھ ساتھ ان کو بھی اس مضمون میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ہمارے قارئین کرام اپنے علم میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ذہن کو جلا بھی بخشیں اور حظ اٹھائیں۔

اَلْحَمْد شریف

حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ اپنے ایک مکتوب میں فرماتے ہیں:
’’آپ اَلْحَمْد شریف بکثرت پڑھیں اور درود شریف کو بہت پڑھا کریں ۔ اور پھر قرآن شریف کو بغرض عملدرآمد پڑھا کریں اور دعا مانگنے کی عادت ڈالیں۔ دعاؤں میں اَلْحَمْد شریف بے نظیر دعا ہے۔‘‘

(ارشادات نور جلد اول صفحہ 8)

ایک پبلک تقریر میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد فرمایا:
’’یہ چند آیات جو میں نے پڑھی ہیں ۔ یہ قرآن کریم کے ابتداء میں لکھی ہیں۔ غالباً ہر ایک مسلمان یا یوں کہو کہ ہر ایک مسلمان جو کبھی نماز پڑھتا ہو ان کو یاد رکھتا ہے ۔۔۔ اس سورۃ میں اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کی دعا واقعہ ہوئی ہے اور اس سورۃ پر غور اور تدبر کرنے سے مجھے ایک اور ایک دوکی طرح ۔۔۔ کامل یقین ہے کہ اسی آیت نے دنیا پر احسان عام کرنا چاہا ہے۔ یہ آیت ایک مسلمان کو نوع انسان کے تمام راستبازوں اور برگزیدوں کی اتباع کی تعلیم دیتی ہے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ481۔482)

لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے معنیٰ

’’ہر عمل صالح کی تکمیل کےدو پہلو ہیں جب تک وہ دونوں پہلو پورے نہ ہوں کچھ نہیں ہوتا بلکہ اگر کوئی ایک پہلو رہ جاوے تو وہ عمل فاسق ہوجاتا ہے۔

ایک ان میں سے اخلاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہو۔ دوسرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل کے موافق ہو جو ثواب کہلاتا ہے یہی معنے ہیں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اخلاص کی تعلیم دیتا ہے اور مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ صواب کے۔‘‘

(ارشادات نور جلد اول صفحہ142۔143)

‘‘ میری یہ آخری وصیت ہے کہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے ساتھ دعا کا ہتھیار تیز کرو’’

(خطابات نور صفحہ 403)

’’دنیا نے درختوں کو ،پانی کو، سورج و چاند کو، جانوروں کو، پتھروں اور آدمیوں کو معبود بنایا لیکن اسلام نے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہہ کر تمام شرکوں کی جڑ کاٹ دی کہ ان چیزوں میں سے کوئی چیزبھی پرستش کے لائق نہیں ہے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 561)

’’حضرت مسیح کو بھی خدا کا بیٹا بنایا گیا ہے حالانکہ حضرت مسیح نے کہا بھی تھا کہ مجھے اچھا نہ کہو بلکہ اچھا ایک ہی ہے جس کو خدا کہتے ہیں۔ اس لئے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نکتہ تجویز فرمایا کہ ایسا نہ ہو کہ مجھے بھی ان کی ہی طرح بنایا جاوے تو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے ساتھ اپنا عبد اور رسول ہونا بھی رکھ دیا اور اسی امرکو مد نظر رکھا اور اس کی وجہ یہی ہے کہ توحید یعنی لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے ساتھ محمد رسول اللہ رکھاتا کہ توحید ہمیشہ مد نظر رہےاور کسی زمانہ میں مجھے خدا نہ بنایا جاوے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 562)

’’اس کلمہ کے تین عظیم الشان فائدے ہیں۔ جب انسان منہ سے بولتا ہے تو مسلمان کہلاتا ہے۔ وہ معاملات جو ہم مسلمانوں سے کرسکتے ہیں اس شخص سے کرتے ہیں جس کی زبان سے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ سنتے ہیں۔ اسلام ایک عجیب نعمت ہے۔ اسلام کے معنے اصل میں صلح کے ہیں اور آشتی کے اور نیک نمونے کے سَلم اور سلم دونوں لفظ صلح کو چاہتے ہیں۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 394)

استغفار

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول مجھے بہت ہی پیارا معلوم ہوتا ہے کہ آسمان سے دو امان نازل ہوئے تھے ایک تو ان میں سے اٹھ گیا یعنی رسول اللہ ﷺ کا وجود باجود مگر دوسری امان قیامت تک باقی ہے اور وہ استغفار ہے۔ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ (الانفال: 34) پس استغفار کرتے رہا کرو کہ پچھلی برائیوں کے بد نتائج سے بچے رہو اور آئندہ بدیوں کے ارتکاب سے۔‘‘

(ارشادات نور صفحہ 69)

درود شریف کے پڑھنے کے فائدے

’’درود شریف کے پڑھنے سے مومن کو چار فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔

1۔ خدا تعالیٰ کی عظمت اور جلال کا نقشہ آنکھوں کے سامنے آجائے گا کیونکہ وہ ایک ایسی بلند شان والی قادر اور توانا ہستی ہے کہ سب کے سب انبیاء رسول اور دیگر اولو العزم ہر وقت اس کے محتاج ہیں۔

2۔ خدا تعالیٰ کا کمال غناء ظاہر ہوگا کہ سارا جہان اس سے سوال کرتا رہے مگر اس کے خزانے ختم نہیں ہو سکتے اور جتنا ہے اس سے بھی بدرجہا بڑھ کر دینے کے لئے اس کے پاس موجود ہے۔

3۔ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت یہ اعتقاد پختہ ہوجائے گا کہ وہ خدا کا محتاج ہے اور ہر آن میں محتاج ہے۔ خدائی کے مرتبہ پر نہیں پہنچا اور نہ پہنچے گا بلکہ عبد کا عبد ہی ہے اور عبد ہی رہے گا اور خدا تعالیٰ کا فیضان ان پر ہمیشہ ہوتا رہتا ہے اور ہوتا رہے گا ۔

4۔ درود شریف کے پڑھنے والا اس ذریعہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس ترقی میں شریک رہے گا۔‘‘

(ارشادات نور جلد اول صفحہ 348)

اِنْ شَآءَ اللّٰہُ کہنے کی نصیحت

برادرم عبد الحئ کے استاد سید محمد شفیع صاحب نے کہیں سبق پڑھاتے ہوئے عبد الحئ صاحب سے کہہ دیا کہ میں ایک مہینہ میں ۔۔۔ سورۃ بقرہ تم کو ضرور حفظ یاد کرا دوں گا۔یہ الفاظ جب حضور نے سنے تو فرمایا:
’’جو لوگ دعوے سے کہا کرتے ہیں کہ ہم فلاں کام ضرور کرلیں گے اور پھر اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تعالیٰ بھی نہیں کہتے ہم نے دیکھا ہے کہ وہ ناکام ہی رہتے ہیں۔ ہم نے بھی عبدالحئ سے کہا ہے کہ اگر تم سورۃ بقرہ ہم کو حفظ سنا دو گے تو ہم اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالیٰ ایک بہت بڑی ضیافت کریں گے۔ لیکن دیکھو ہم نے لفظ اگر بھی ساتھ لگا دیا ہے اور اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالیٰ بھی کہہ دیا ہے۔‘‘

(ارشادات نور جلد دوم صفحہ 88)

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کا رواج

’’آٹھویں صدی ہجری میں ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں ہند میں آیا تو مسلمانوں میں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کا رواج نہیں تھا جس سے معلوم ہوتا تھا کہ یہ اب بالکل تباہ ہوجائیں گے کیونکہ ان میں سلامتی کی دعا نہیں رہی۔ ہند میں یہ رواج بہت ہی کم ہے۔ رامپور کی طرف میں نے دیکھا ہے یوں ہوتا ہے کہ ایک کہتا ہے خان صاحب دوسرا کہتا ہے میاں۔ بس سلام ہوگیا۔ گھر وں میں تو بالکل ہی اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ نہیں کہتے۔ حتی کہ میاں بی بی کو اور بی بی میاں کو نہیں کہتی حالانکہ سورہ نور میں صریحاً لکھا ہے۔ فَاِذَا دَخَلۡتُمۡ بُیُوۡتًا فَسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ (النور: 62)۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے اکثر گھر دکھ اور مصیبت کے گھر بن گئے ہیں۔‘‘

(ارشادات نور جلد دوم صفحہ119۔120)

’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کو رواج دیں۔ اس کی یہاں تک تاکید ہے کہ اگر خالی مکان میں بھی جانا ہو تو اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَادِہِ الصَّالِحِیْنَ کہیں۔‘‘

(ارشادات نورجلد دوم صفحہ 491)

اَللّٰہُ اَکْبَرُ

فرمایا۔ ’’اللہ کی بڑائیاں بیان کریں۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ تمام برائیوں سے نکلنے کی راہ ہے۔آج کل شیطان بڑے زور سے تمہارا مقابلہ کر رہا ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو اضطراب سے اس کے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘

(ارشادات نور جلد سوم صفحہ 394)

’’جب اَللّٰہُ اَکْبَرُ کی آواز کان میں آتی ہے۔ اس وقت کوئی چیز ایسی نظر نہیں آتی۔ جس کا جوڑ میں خدا کے مقابلہ میں ٹھہراؤں۔ کوئی پیاری سے پیاری چیز بھی مجھ کو اَللّٰہُ اَکْبَرُ سے نہیں ہٹا سکتی۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد دوم صفحہ 418)

استغفار اور لَاحَوْل کا مطلب

’’لاف زنی وغیرہ کی غلطیاں انسان میں جو ہوتی ہیں انکا علاج اور نیز ہر ایک مرض کا علاج کثرت سے استغفار اور لَاحَوْل پڑھنا ہے۔ خدا تعالیٰ سے دعا مانگنی چاہئے کہ وہ سابقہ گناہوں کے بد نتائج سے محفوظ رکھے اورآئندہ بدی کے حفاظت بخشے۔

استغفار اور لَاحَوْل کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ تیری قوت کے بغیر میں کوئی بدی نہیں چھوڑ سکتا اور نہ تیری قوت کے بغیر کوئی نیکی کا کام کرسکتا ہوں۔ تب خدا نیکی کی توفیق بخشے گا۔‘‘

( حقائق الفرقان جلد دوم صفحہ 36)

احسان کی تعریف

’’بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ضرور ہوتا ہے جو متقی ہوتے ہیں اور ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو محسنین ہوتے ہیں۔احسان کی تعریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمائی ہے کہ وہ خدا کو دیکھتا ہو اگر یہ نہ ہو تو کم از کم وہ اس پر ایمان رکھتا ہو کہ اللہ اس کو دیکھتا ہے پھر یہ بھی تقویٰ ہی کے نتائج اور ثمرات میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر تنگی سے متقی کو نجات دیتا ہے اور اس کو مِنْ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ (الطلاق: 4) رزق دیتا ہے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 100)

اَلْحَمْد میں شفاء ہے

’’صحابہ ؓ کے زمانہ میں ایک شخص کو جو کسی گاؤں کا نمبردار تھا سانپ نے ڈسا تھا صحابہ نے اَلْحَمْد شریف پڑھ کر اس کا علاج کیا تھا اور اسے شفاء ہوگئی تھی۔ ایسا ہی ابن قیم نے لکھا ہے کہ جب میں مکہ معظمہ میں تھا اور طبیب کی تلاش میرے واسطے مشکل تھی تو میں اکثر اَلْحَمْد کے ذریعے اپنی بیماریوں کا علاج کرلیا کرتا تھا۔ ابن قیم کا میں بہ سبب اس کے علم کے معتقد ہوں اور اسے ایسا آدمی جانتا ہوں جو لاکھوں میں ایک ہوتا ہے۔ میرا اپنا بھی تجربہ ہے کہ میں نے بہت سے بیماروں پر اَلْحَمْد کو پڑھا اور انہیں شفا ہوئی۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ سوچ سوچ کر اَلْحَمْد کو نماز میں پڑھا کریں اور اس سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ 8)

اذان کی حقیقت

’’اسلام ایک ایسا مذہب ہے کہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جس کا بیان اہلِ اسلام کے واسطے کسی حالت میں بھی قابل شرم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام اپنے عقائد کو ہمیشہ اونچے سے اونچے مکانوں پر چڑھ کر اور بلند میناروں پر کھڑے ہوکر دن میں پانچ دفعہ پکار کر سب کو سنا دیتا ہے، موذن کانوں میں انگلی دے کر تاکہ اس کے کان کے پردوں کی حفاظت ہو، نہایت بلند آواز سے ایسے کلمات بول دیتا ہے جو دین اسلام کے تمام اصول اور فروع کے لئے جامع ہیں یہی اصلی اور حقیقی اور سچا مذہب ہے۔۔۔ افسوس ہے کہ موجودہ صدی کے مسلمان اذان کی حقیقت سے آشنا نہیں رہے اور اس کی خوبیوں سے بے خبر ہو گئے ہیں ورنہ بطور فخر کے اسے دیگر مذاہب کے سامنے پیش کرتے اور صر ف اس کے ذریعہ سے سب کو جیت لیتے اس میں عقائد اصول فرائض ، مواجب ، ضروریات ، نتیجہ اسلام اعمال سب باتیں شامل ہیں۔

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اللہ سے کون بڑا ہے اللہ ہی سب سے بڑا ہے۔ اللہ وہ ذات ہے جو تمام صفات کاملہ سے موصوف اور تمام بدیوں سے منزہ اور عبادت کے لائق ہے اس سے پرے مدح کا کوئی کلمہ نہیں اور عبادت کے واسطے بلانے کے لئے کسی قوم نے اس سے بہتر کوئی تجویز نہیں کی۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 390۔391)

اَللّٰہُ اَکْبَرُ میں خدا کی اعلیٰ درجہ کی تعظیم ہے

’’توحید اصل ہے اسلام کا اور اس امر کو پورا کرنے کے لئے یہ آواز بلند اذان میں اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ رکھا ہے اور اَکْبَرُ ایسا کلمہ ہے کہ اس میں خدا کی اعلیٰ درجہ کی تعظیم ہے۔ اَکْبَرُ سے بڑھ کر اور کیا لفظ ہو سکتا ہے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 562)

سَبْعٌ مَّثَانِی

’’اس کے معنیٰ سات آیتیں یعنی اَلْحَمْد شریف۔ یہ ان سات آیتوں میں سے ہیں جو کئی بار نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں ۔ چنانچہ دن رات میں بالعموم چالیس رکعتوں میں یہ سورۃ دہرائی جاتی ہے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد دوم صفحہ 469)

اسلام کیا چیز ہے؟

’’اسلام ایک ایسا مذہب ہے کہ اس میں بھول بھلیاں نہیں ہیں۔اسلام کا خدا وہی خدا ہے جس کے متعلق حضرت مسیح نے کہا کہ مجھے نیک نہ کہو، نیک وہی ایک ہے یعنی خدا ۔۔۔ اسلام اسی کو دنیا میں لایا ہے اور اس کو اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے رنگ میں پیش کیا جس کے معنے ہیں کہ اللہ کے سوائے پرستش کے لائق کوئی چیز نہیں۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 561)

اَلْحَمْد شریف، درود شریف اور استغفار

’’تم میں سے بعض کمزور ہیں قوت فیصلہ نہیں رکھتے اور تاب مقابلہ ان میں نہیں۔ انہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور گرجائیں اور بہت دعائیں کریں اَلْحَمْد شریف پڑھ کر دعا کریں۔ اَلْحَمْد شریف، درود شریف، استغفار اور لَاحَوْل کثر ت سے پڑھا کرو ۔ میرا اعتقاد ہے لیکچر دینے میں، کلام کرنے میں مسائل کا جواب دینے میں دعاؤں سے کام لو اور اَلْحَمْد شریف کو ضرور پڑھو تم اس کی عادت ڈالو نامردی اور ناکامی کو دیکھو گے ہی نہیں۔ تمہارا کام دعا کرنا ہواور سب سے ضروری مسئلہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ پر ایمان رکھو ۔ بندہ کمزور ہے وہ اللہ ہرآن میں تمہیں کروڑوں نعمتیں عطا فرماتا ہے۔‘‘

( خطابات نور صفحہ449)

روحانی امراض کا مجرب نسخہ

’’جس طرح پر جسمانی امراض بے شمار ہیں۔ اسی طرح روحانی امراض بھی کثرت سے ہوتی ہیں اور ہر عضو اور قوت کی جدا جدا بیماریاں ہوتی ہیں۔ ۔۔محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے باریک در باریک روحانی امراض کا علم بھی مجھے دیا گیا ہے اور میں مولیٰ کریم کی حمد کرتا ہوں اور اس کا شکر گزار ہوں کہ اس نے جیسے مجھے امراض کا علم عطا کیا۔ اس کے علاج کی طرف بھی توجہ دلائی اور تمام قسم کے روحانی امراض کا مجرب نسخہ میں نے پالیا۔ وہ مجرب نسخہ خدا تعالیٰ کی پاک کتاب قرآن شریف ہے۔ جس کا نام رحمت، ہدایت، نور، فرقان، جتاب منیر وغیرہ وغیرہ ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ بھی احسان کیا کہ اس نسخہ کا عشق اور محبت میرے دل میں ڈال دی اور اس رحمت اور شفا کتاب کو میرے لئے روحانی غذا بنا دیا جس کےبغیر میں سچ کہتا ہوں کہ زندہ نہیں رہ سکتا۔‘‘

(خطابات نور صفحہ36۔37)

اِلَّا مَاشَآءَ اللّٰہُ رَبُّکَ

’’اس کی بابت بہت بحث ہے کہ مَاشَآءَ اللّٰہُ رَبُّکَ سے کیا مراد ہے۔ بعض نے لکھا ہے کہ دنیا کی زندگی میں جو آسائش پہنچ جاتی ہے اس کا استثناء مراد ہے۔ بعض نے اس خاص کو اور وسیع کیا ہے کہ قبر سے حشر تک۔ بعض نے اور وسیع کیا ہے اور کہاہے کہ حشر کے فیصلہ تک۔ بعض نے کہا ہے کہ آخر دوزخ سے سب نکالے جاویں گے۔ میرے نزدیک اس سے اظہار عظمت و جبروت مراد ہے۔ کہ جو کچھ ہوتا ہے۔ مشیت الہٰی کے ماتحت ہوتا ہے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد دوم صفحہ376)

ختم نبوت کا راز

’’میں اللہ کے انبیاء علیہم السلام میں سے ہر ایک کو محبوب سمجھتا ہوں ان میں جامع کمالات انسانیہ، مکانیہ، زمانیہ اور جامع کمالات نبوت خاتم الرسل اور خاتم الانبیاء بلکہ خاتم کمالات انسانی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ہمارے بادشاہ مرزا صاحب کو جو کچھ ملا ہے یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع اور کامل محبت سے ملا ہے اور یہی ختم نبوت کا راز ہے کہ آئندہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں گم اور فنا ہونے کے بغیر کوئی نبوت نہیں مل سکتی۔ الٰہی فضل کی کوئی بھی راہ نہیں ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع اور راہ کے خلاف مل سکے۔ حضرت مرزا صاحب اسی امر کا ایک نشان اور ثبوت تھے۔ انہوں نے خود ظاہر کیا کہ جو کچھ انہیں ملا ہے۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کامل محبت اور آپ پر درود شریف پڑھنے سے ملا ہے خدا تعالیٰ نے قبل اس کے کہ وہ دعویٰ کرتا اس کا نام ہی غلام احمد رکھا (علیہ الصلوٰۃ و السلام) آپؑ کو اس نام سے ایسی محبت تھی کہ آپؑ نے احمد کے سوا کسی اور نام سے بیعت نہیں لی۔ اس واسطے مرزا صاحب کی نبوت نبوت محمدی سے الگ کوئی مستقل چیز نہیں ۔ بلکہ نبوۃ محمد یہ کا ایک پھل اور نتیجہ ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بخاری میں اس کا نام نبی اللہ رکھا۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 500۔501)

کلمہ شہادت کی غرض

کلمہ شہادت پڑھنے کے بعد ایک تقریر میں آپ نے فرمایا:
’’یہ وہ کلمہ ہے جس کو ہماری زبان میں کلمہ شہادت کہتے ہیں۔ اس کے دو حصے ہیں ایک حصہ میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک اکیلا معبود ہے کوئی ا س کا شریک نہیں نہ اس کی ذات میں نہ صفات میں نہ افعال میں۔ دوسرے حصہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے اور اسی کے رسول ہیں۔ اس کلمہ شہادت کے پہلے حصہ کے اظہار اور تعلیم کے لئے سلسلہ کائنات میں انبیاء و رسل آتے رہے اور ان کے خلفاء و جانشین ہوتے رہے اور وہ یہی ہدایت اور تعلیم دیتے رہے۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ان سب کی ایک ہی غرض رہی اور ہمیشہ یہی غرض رہی کہ لوگ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہیں اور سمجھیں اور یقین کریں ۔ ایسا ہی ہوتا رہا اور ہوتا آیا مگر ایک زمانہ گزر نے کے بعد ان ہادیوں کو جو یہ تعلیم لے کر آئے تھے ان کے ماننے والوں نے غلطی سے ہادیوں کو معبود بنا لیا اور اس طرح پر وہ غرض جو ان کی تعلیم اور بعثت کی تھی فوت ہوگئی اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی بجائے شرک پھیل گیا۔ اس غلطی اور مصیبت سے نجات دینے کے لئے اور توحید الہٰیہ کی تکمیل کے لئے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا اور آپ نے اس غلطی کو جو مختلف ہادیوں کو معبود بنانے کے متعلق دنیا نے کھائی اس طرح پر ہمیشہ کے لئے دور کردیا کیونکہ کلمہ شہادت کا دوسرا جزو اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ قائم کردیا ۔پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص فضیلت ہے کہ آپ نے کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی تکمیل کردی اور وہی اس کے مستحق تھے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ 275)

حبل اللہ قرآن مجید کو محکم پکڑو

’’میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تفرقہ ڈالنے اور تفرقہ بڑھانے والی باتیں چھوڑدیں۔ ایسی لغو بحثوں سے جن میں نہ دین کا فائدہ نہ دنیا کا، مونہہ موڑ لو اور سب مل کر وَ اعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعًا کہ حبل اللہ قرآن مجید کو محکم پکڑو۔ دیکھو لڑکوں میں ایک رسے کا کھیل ہے۔ اگر ایک طرف کے لوگ اور باتوں میں لگ جائیں تو وہ رسے میں کس طرح جیت سکتے۔ اسی طرح اگر تم اور بحثوں میں لگ جاؤ گے تو قرآن مجید تمہارے ہاتھوں سے جاتا رہے گا۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ 515)

حمد اور ثناء کے الفاظ کا مطلب

’’حمد کا لفظ قرآن شریف میں بھی آیا ہے اور حدیث میں بھی۔ لیکن ثناء کا لفظ قرآن شریف میں نہیں آیا البتہ حدیث میں آیا ہے۔ اور یہ غلط ہے کہ حمد کا لفظ صرف خدا کے لئے مخصوص ہے اور اوروں کے لئے جائز نہیں۔ دیکھو خود نام محمدﷺ ہی اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ محمد کا لفظ اوروں کے واسطے آسکتا ہے۔ محمد کے معنے ہیں حمد کیا گیا۔ ایسا ہی مقام محمود، جگہ حمد کی گئی۔ غرض کہ قرآن شریف میں محمد رسول اللہ اور مقام محمود، دو جگہ اس بات کے ثبوت میں کافی ہیں کہ حمد کا لفظ غیر خدا پر بھی استعمال ہوا ہے۔‘‘

(ارشادات نور جلد دوم صفحہ 474)

صفات الہٰی پر ایمان

’’صفات الہیٰ پر ایمان لانے کی کوشش کرو۔ انسان اگر خدا کے علیم، خبیر اور اَحْکَمُ الْحَاکِمِیْن ہونے پر ہی ایمان لاوے اور یقین جانے کہ میں اس کی نظر سے کسی وقت اور کسی جگہ بھی غائب نہیں ہوسکتا تو پھر بدی کہاں اور کیسے ممکن ہے کہ سرزد ہو۔ غفلت کو چھوڑ دو کیونکہ غفلت گناہوں کی جڑھ ہے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ 294)

(ابن سدید)

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ مؤرخہ 3؍ستمبر 2021ء (بصورت سوال و جواب)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اکتوبر 2021