• 26 اپریل, 2024

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 4)

سیّدنا امیر المؤ منین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
کا دورہ امریکہ 2022ء
29؍ستمبر 2022ء بروز جمعرات
قسط 4

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بج کر 50 منٹ پر مسجد فتح عظیم تشریف لا کر نماز فجرپڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دنیا کے مختلف ممالک سے بذریعہ Fax اور ای میل کے ذریعہ آنے والے خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔نیز حضور انور کی مختلف دفتری امور کی ادائیگی میں مصروفیت رہی۔

ایک بج کر تیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد فتح عظیم تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جب بھی نمازیں پڑھانے کے لیے اپنی رہائش گاہ سے مسجد تشریف لاتے ہیں اور پھر واپس جاتے ہیں تو راستے کے دونوں اطراف مختلف جگہوں پر احباب جماعت اور خواتین کھڑے ہوتے ہیں اور پیارے آقا سے عشق و محبت اور فدایت کا اظہار پر جوش والہانہ نعروں سے کر رہے ہوتے ہیں۔ ہر طرف سے السلام علیکم حضور اور ’’انّی معک یا مسرور‘‘ کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں اور مسلسل نعرے بلند ہو رہے ہوتے ہیں۔ بچیاں اپنی محبت کا اظہار اپنی دعائیہ نظموں سے کرتی ہیں۔

مسجد کے بیرونی احاطہ میں مختلف جگہوں پر بڑی تعداد میں مارکیز لگائی گئی ہیں۔ تین مارکیز میں احباب اور خواتین کے لیے نماز پڑھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ دوبڑی مارکیز میں مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ انتظام ہے۔مرد و خواتین کے علیحدہ علیحدہ رجسٹریشن اور علیحدہ علیحدہ مارکیز لگائی گئی ہیں اور علیحدہ علیحدہ Covid ٹیسٹ کے لیے بھی مارکیز لگائی گئی ہیں۔ کھاناپکانے کے لئے بھی ایک علیحدہ مارکی ہے۔ اس طرح مہمانوں کے کھانا کھانے کے لئے بھی ایک علیحدہ انتظام کیا گیا ہے۔

امریکہ کے مختلف خطوں سے دو دو ہزار میل سے زائد فاصلوں سے احباب مرد و خواتین یہاں آ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور سارا سارا دن مارکیز میں گزار دیتے ہیں۔ اپنے پیارے آقا کے دیدار کا کوئی لمحہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ یہ بڑے مبارک اور برکتوں اور اللہ کے فضلوں کے حصول کے دن ہیں۔ یہاں آنے والا ہر ایک ان برکتوں سے فیض پارہا ہے۔

فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق چھ بج کر دس منٹ پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیزکی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔

آج شام کے اس سیشن میں فیملی ملاقاتوں کے علاوہ مردوں اور عورتوں کے علیحدہ علیحدہ گروپس کی صورت میں ملاقاتیں بھی شامل تھیں۔ فیملی ملاقاتوں میں چھ خاندانوں کے 27 افراد نے حضور انور سے ملاقات کی سعادت پائی۔ان سبھی نے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔حضور انور نے طلباء اور طالبات کو ازراہ شفقت قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

گروپس ملاقاتیں

ان ملاقاتوں کے بعد مختلف گروپس کی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ لجنہ کے گروپس کی تعداد چار تھی۔ مجموعی طور پر 28 خواتین نے شرف ملاقات پایا۔ یہ سبھی وہ خواتین تھی جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور سے ملاقات کی سعادت پا رہی تھی اورمختلف 10جماعتوں سے آئی تھیں۔ پاکستان سے آنے والی بعض خواتین نے بھی شرف ملاقات پایا۔

بعد ازاں مرد احباب نے بھی چار مختلف گروپس کی صورت میں ملاقات کی سعادت پائی۔ احباب کی مجموعی تعداد 43 تھی۔ یہ احباب زائن (Zion) کے علاوہ دیگر چودہ جماعتوں اور علاقوں سے بڑے لمبے سفر طے کر کے آئے تھے۔

Kentucky سے آنے والے 492 میل کا سفر طے کر کے آئے تھے اور Binghamton سے آنے والے 750 میل جبکہ سیاٹل (Seattle) سے آنے والے 2014میل اور لاس اینجلس (Los Angeles) سے آنے والے 2046 میل کا طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔علاوہ ازیں پاکستان سے آنے والے معزز احباب نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔

یہ سبھی وہ لوگ تھے جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور سے شرف ملاقات پارہے تھے۔ ان سبھی نے اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ ان کی خوشی نا قابل بیان تھی۔

ملاقاتیوں کے تاثرات

•زائن (Zion) جماعت کے ایک دوست عثمان MBow صاحب نے بیان کیا کہ دو دن قبل جب ہم مسجد کے باہر کھڑے تھے تو حضور انور نے گزرتے ہوئے میری طرف اور میرے بیٹے کی طرف محض ایک لمحہ کے لیے دیکھا تھا اور پھر آج ہماری فیملی ملاقات ہوئی ہے۔حضور انور نے فرمایا میں نے آپ کو دو دن پہلے مسجد کے باہر دیکھا تھا۔ میں حیران رہ گیا کہ حضور کو یہ چھوٹی سی بات کیسے یاد ہے۔

•ایک خاتون خالدہ بکر صاحبہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت عرصہ پہلے میں نے حضور انور کو خط لکھا تھا کہ میں آپ سے ملنا چاہتی ہوں۔ میری آپ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ میں چاہتی ہوں کہ حضوریہاں زائن تشریف لائیں۔ آپ مجھے اس بات کا یقین نہیں ہو رہا ہمارے وہم و گمان میں نہ تھا کہ حضورزائن بھی آئیں گے۔ میں کتنی خوش نصیب ہو کہ حضور سے میری ملاقات ہو گئی ہے۔

• ایک خاتون جو کہ جماعت کولمبس (Columbus) سے آئی تھیں۔ کہنے لگیں کہ آج کی ملاقات میرے لیے ایک خاص الہٰی لمحہ تھا۔ ہمیں کل تک معلوم ہی نہیں تھا کہ آج ہماری ملاقات ہے۔ ہماری ملاقات تو ایک معجزانہ ملاقات ہوئی ہے۔ یہ کہتے ہوئے موصوفہ رونے لگ گئیں۔

• ایک دوست ریان احمد صاحب جو پاکستان سے آئے تھے۔ کہنے لگے کہ میں اس تجربے کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ جیسے ہی میں نے حضور انور کی طرف دیکھا تو اس دنیا میں نہ رہا اور بات کرنے کے لئے جو سوچا تھا سب کچھ بھول گیا۔

•شکاگو کے ایک دوست نعمان احمد صاحب نے کہا کہ ملاقات سے قبل میری یہ حالت تھی کہ مجھ سے سانس نہیں لیا جا رہا تھا۔ بڑی گھبراہٹ اور بے چینی تھی۔ جو نہی میں کمرے میں داخل ہوا حضورانور کا چہرہ دیکھا تو میں سانس لینے کے قابل ہوگیا۔

•حافظ عمران احمد صاحب جو میامی (Miami) سے آئے تھے کہنے لگے کہ میں نے حضور انور کو بتایا کہ میں اس شعبے کا اسسٹنٹ پروفیسر ہوں جس میں حضور نے تعلیم حاصل کی ہے یعنی زراعت تو اس پر حضور انور نے فرمایا کہ زراعت توایک وسیع میدان ہے۔ آپ خاص طور پر کیا سکھاتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ فوڈ سائنس پڑھاتا ہوں۔

•ایک دوست Micheal Carpenter نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بیعت محض تین ماہ قبل کی تھی۔ نو احمدی ہوں۔ مجھے بالکل پتہ نہیں تھا کہ ملاقات میں کیا ہوتا ہے۔ ملاقات کیسے ہوگی۔ حضور انور سے مل کر اب مجھے یقین ہے کہ خلیفہ خدا تعالیٰ نے خود چنا ہوا ہے۔

•شکاگو جماعت سے سید ثاقب صاحب بیان کرتے ہیں کہ میری اہلیہ ملاقات میں رونے لگ گئی تھی۔ اہلیہ نے سولہ سال قبل بیعت کی تھی اور یہ افغانستان سے ہے۔ اس کو اس بات کا ڈر تھا کہ وہ اردو زبان صحیح طرح نہیں بول سکتی تو حضور انور کو اس کی بات سمجھ نہیں آئے گی۔ حضور انور نے فرمایا کہ آپ کی اردو ٹھیک ہے۔ حضور انور نے یہ بھی فرمایا کہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ آپ نو مبائعہ ہیں اب آپ یہ سمجھیں کہ آپ پیدائشی احمدی ہیں اور جو ایک پیدائشی احمدی سے توقعات ہوتی ہیں وہی آپ سے ہیں۔ ان توقعات کے مطابق عمل کریں۔

•ایک دوست عمران چوہدری صاحب کہنے لگے کہ میری خوشی کی تو انتہا نہیں ہے حضور انور نے شفقت فرماتے ہوئے میری بیٹی کے لیے رومال اور چاکلیٹ دی۔

•ایک دوست الطاف منیب صاحب Binghamton جماعت سے آئے تھے کہنے لگے کہ آج میں نے حضور انور سے بات کی۔ حضور انورنے میری بات کو غور سے سنا اور مجھے اپنے مشوروں سے نوازا۔ مجھے اور کیا چاہیے تھا مجھے تو سب کچھ مل گیا۔

• جماعت Oshkosh سے آنے والے دوست حافظ انعام الحق صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور بتایا کہ میں اپنے بارے میں فکر مند تھا لیکن حضور انور سے مل کر میری تمام پریشانیاں ختم ہوگئی ہیں۔ حضور انور کی دعائیں میرے ساتھ ہیں۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام سات بج کر تیس منٹ تک جاری رہا۔

احمدیہ مسلم سائنٹسٹ ایسوسی ایشن کی
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات

ملاقاتوں کے پروگرام کے بعد احمدیہ مسلم سائنٹسٹ ایسوسی ایشن کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات تھی۔ اس ملاقات کا انتظام ایک ہال میں کیا گیا تھا۔ حضور انور اس ہال میں تشریف لے گئے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم منیب شریف صاحب نے کی۔

• اس کے بعد ایسوسی ایشن آف احمدی مسلم سائنٹسٹ کے صدر ڈاکٹر سہیل حسین صاحب آف سلیکون ویلی نے اپنا تعارفی ایڈریس پیش کیا۔ڈاکٹر صاحب موصوف اسٹین فورڈ یونیورسٹی کیلیفورنیا میں پروفیسر ہیں۔

ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ دسمبر 2019 ءمیں احمدیہ مسلم ریسرچ کانفرنس برطانیہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب فرمایا تو حضور انور کے خطاب سے ہی ہم نے اس ایسو سی ایشن کے مرد اورخواتین ممبران نے اپنے مقاصد کو سامنے رکھا ہےاور ہم نے اپنا یہ مشن رکھا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اگلے اسلامی سنہری دور کی قیادت ان شاء اللہ العزیز احمدی مسلم سائنٹسٹ نے کرنی ہے۔ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی بتایا کہ ہم اپنے سالانہ پروگراموں میں قرآن اور سائنس سمپوزیم کا انعقاد بھی کرتے ہیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ اس وقت جو ممبران یہاں بیٹھے ہیں وہ کتنے ہیں اور ان میں پی ایچ ڈی کتنے ہیں؟ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ یہاں 46 مرد اور 37 ممبران خواتین موجود ہیں اور اس 83کی تعداد میں سے 35 پی ایچ ڈی ہیں۔

•اس کے بعد احمدی خواتین سائنٹسٹ ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر نصرت شریف صاحبہ نے اپنا ایڈریس پیش کیا۔ڈاکٹر نصرت صاحبہ فائزر (Pfizer) میں فارماسیوٹیکل کی سینئر پرنسپل سائنسدان ہیں۔

موصوفہ نے مرد اور خواتین دونوں ایسوسی ایشن کے مشترکہ وژن (Vision) کے بارے میں بتایا کہ ہم نے خلفائے احمدیہ کی خواہش کی بنیاد پر 100 پروفیسر عبدالسلام بنانے ہیں۔ اپنی اس کوشش کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈاکٹر نصرت صاحبہ نے دونوں ایسوسی ایشن کی آفیشل ممبر شپ کے موجود ڈیموگرافک (Demographic Data) کو پیش کیا اور بتایا کہ کم از کم دس امیدوار عبدالسلام موجود ہیں۔

اس پر حضور انور نے فرمایا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ جماعت کی جوبلی کے سال ہمارے پاس یہ سائنٹسٹ ہونے چاہئیں۔ 1989ء سے اب تک 33سال ہو چکے ہیں۔ حضور انور نے فرمایا اگلے چند سالوں میں کم از کم ایک یا دو عبدالسلام ہونے چاہئیں۔

بعد ازاں درج ذیل احمدی محققین نے اختصار کے ساتھ اپنی ریسرچ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کی۔

•سب سے پہلے ڈاکٹر اطہر نوید ملک صاحب نے اپنی ریسرچ پیش کی۔ موصوف ایم ٹی، پی ایچ ڈی، براؤن یونیورسٹی میں نیوروسرجری اور نیورو سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔

موصوف نےکوما (Coma) اور مختلف دماغی امراض کے علاج میں ایک غیر معمولی بہتری لانے کے لئے اپنی تحقیق کے بارہ میں بتایا۔موصوف نے حضور انور کے استفسار پر بتایا کہ ابھی یہ تحقیق جاری ہے۔

•اس کے بعد ڈاکٹر آصف جمیل صاحب نے اپنی تحقیق پیش کی۔ موصوف بھی ایچ ڈی ہیں اور ہارورڈ میڈیکل اسکول میں انسٹرکٹر ہیں۔ موصوف نے دماغی محرکات کے آلات (Brain Stimulation Devices) سے اعصابی اور نفسیاتی امراض کا علاج کرنے کے بارہ میں اپنی تحقیق کے بارہ میں بتایااور عرض کیا کہ ابھی یہ ریسرچ جاری ہے۔

•بعد ازاں ڈاکٹر عبدالنصیر صاحب نے اپنی ریسرچ کے بارہ میں بتایا۔ موصوف بھی ایچ ڈی ہیں اور آگسٹا یونیورسٹی میں فزکس کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ موصوف نے بتایا کہ وہ جسم کے تمام خلیات (Cells) خاص طور پر کینسر کے خلیات کی منتقلی کے پیچھے بنیادی طبیعات کو سمجھنے کی تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کی یہ تحقیق حال ہی میں دنیا کے مادی سائنس کے سب سے بڑے جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ جس کا عنوان ہے ’’فطری مواد‘‘

•اس کے بعد ڈاکٹر فیضان عبداللہ ہاگورا صاحب نے اپنی تحقیق پیش کی۔ موصوف ایم ڈی، پی ایچ ڈی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے پروفیسر اور چیف آف پیڈیاٹرک سرجری (Pediatric Surgery) اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی شکاگو میں سینٹر فار گلوبل سرجری (Center For Global Surgery) کے ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے اپنی ریسرچ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بچوں میں پہننے کے قابل سینسر (wearable Sensors) استعمال کرکے کسی بھی سرجری کے بعد کے نتائج کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

•بعد ازاں مجیب اعجاز صاحب جو ONE (Our Next Energy) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) ہیں۔ انہوں نے اپنی کمپنی کی الیکٹرک بیٹری ٹیکنالوجی (Electric Battery Technology) کے بارہ میں بتایا جو الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ایک ہزار کلومیٹر کے سفر میں ایک ہی چارج پر مدد فراہم کرتی ہے۔

•اس کے بعد عدیل ملک صاحب جو Clearstep Inc کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) ہیں انہوں نے بتایا کہ وہ ضرورت مندوں کی دیکھ بھال کے لئے Artificial Intelligence کو استعمال کر رہے ہیں اور اس بارہ میں ریسرچ کر رہے ہیں۔

•بعد ازاں خواتین کی طرف سے ڈاکٹر شہناز بٹ صاحبہ نے اپنی ریسرچ کے بارہ میں بتایا۔ موصوفہ پی ایچ ڈی ہیں اور سینٹ جوزف یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور اس یونیورسٹی میں نیورو سائکو فار ما کولوجی لیب (Neuropsycho Pharmacology Lab) کی ڈارئکٹر ہیں۔ موصوفہ نے بتایا کہ وہ مختلف نفسیاتی عوارض (Psychological Disorder) میں Stress کے کردار کا مطالعہ کرنے کے لیے مختلف سائنسی ماڈل استعمال کر رہی ہیں۔

•اس کے بعد اولیویا ولیمز باربر (Olivia Williams Barber) نے اپنی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ موصوفہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی شکاگو میں (Environmental Engineering) میں پی ایچ ڈی کی Candidate ہیں۔ موصوفہ نے اپنی ریسرچ کے حوالے سے بتایا کہ کس طرح گھر کے اندر جراثیم کش چھڑکنے (Spraying Disinfectant) سے Antibiotic Resistant Bacteria کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

•اس کے بعد نائلہ رزاق صاحبہ نے اپنی تحقیق کے حوالے سے بتایا موصوفہ yale یونیورسٹی میں Early Mediterranean Religions کی کی PHD Candidate ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اسلام کے آغاز میں بحیرہ روم کے علاقے کا مطالعہ کرنے کے لیے Archeology میں نئے طریقے استعمال کر رہی ہیں۔

حضور انور نے خاص طور پر ان ریسرچ کرنے والوں سے ان کے کام کے نتائج اور معاشرے پر اس کے اثرات کے بارے میں پوچھا۔

آخر پر ایسوسی ایشن نے حضور انور کی خدمت میں ایک آسٹرو لیب پیش کیا۔ ایک ایساآلہ جو پہلے زمانوں میں فلکیاتی پیمائش کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ ابتدائی مسلمان سائنس دانوں نے اسے ایجاد کیا تھا۔

ملاقات کا یہ پروگرام آٹھ بج کر پانچ منٹ تک جاری رہا بعد ازاں سوا آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اللہ بنصرہ العزیز نے مسجد فتح عظیم میں تشریف لا کر نماز مغرب و عشا جمع کرکے پڑھائی۔

نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

(رپورٹ: عبدالماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

شہر ZION کی کنجی ملنے پرجذبات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اکتوبر 2022