قبولیت دعا کے لیے یہ نسخہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق نے اپنے عملی نمونہ سے درود شریف کی برکات ہمارے سامنے پیش فرما کر ہمیں اس طرف خاص طور توجہ دلائی ہے۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ درود پڑھنے کے لیے اپنے آپ کو اس معیار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی ہو گی جس سے درود فائدہ دیتا ہے۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کی پہچان بھی ہمیں ہونی چاہیے۔
اگر اس بات کو ہر مسلمان سمجھ لے تو آپس کی لڑائیاں، رنجشیں اور فساد خود بخود ختم ہو جائیں کہ آنحضرتﷺ کی شفاعت کے لئے اور درجات بلند کروانے کے لئے درُودکا حق ادا کرنا ہو گا اور حق ادا کرنے کے لئے ہمیں آپس کے کینے اور بغض بھی ختم کرنے ہوں گے۔ کیونکہ ہم اُمّت کے فرد ہیں۔ کیا آنحضرتﷺ کی شفاعت ان لوگوں کے لئے ہو گی جو منہ سے تو درُود پڑھ رہے ہوں گے اور دل ان کے کٹے پھٹے ہوں گے۔ آنحضرتﷺ تو دلوں کو جوڑنے کے لئے آئے تھے۔ آپؐ کے ماننے والوں کے بارے میں تو خداتعالیٰ نے فرمایا ہے کہ رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ (فتح: 30) یعنی آپس میں ایک دوسرے کے لئے رحم اور ملاطفت کے جذبات رکھتے ہیں۔ لیکن کیا آج مسلمانوں کی ایسی حالت ہے کہ رحم کے جذبات ایک دوسرے کے لئے رکھتے ہوں۔
(خطبہ جمعہ 2؍ جنوری 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)