• 14 مئی, 2024

محمد مصطفےؐ میرا نبی ہے

جو سورج چاند تاروں میں بسی ہے
ترے چہرے کی ذاتی روشنی ہے

میں نازاں ہوں کہ میں خیر الامم ہوں
محمد مصطفے میرا نبی ہے

تری خاطر بنے ہیں آسماں سب
تری خاطر ہی یہ دنیا سجی ہے

تری رحمت کے چرچے چار سو ہیں
تری امت سے دنیا کیوں ڈری ہے

تو ہی وہ جادو گر ہے، یہ عجب ہے
وہاں حیران اک بڑھیا کھڑی ہے

ہے یومِ فتحِ مکہ اور عدو ہیں
معافی عام ہے، اتنا سخی ہے

تجھے ختمِ نبوت سے نوازا
ترا ہی فیض ہے جو آخری ہے

تجھے پا کر خدا جو مل گیا ہے
تری ہم پر نوازش یہ بڑی ہے

ترے نقشِ قدم پر جو چلے گا
ابو بکر و عمر، عثماں، علی ہے

معوذ اور معاذ اپنے عزائم
تو طلحہ ہاتھ اپنا آہنی ہے

تری میں نعت لکھوں تو لگا یوں
تری مجھ پر عنایت دائمی ہے

فراز! اب حرفِ آخر بھی کہو نا!
خدا اور پھر محمد ہی سبھی ہے

(اطہر حفیظ فراز)

پچھلا پڑھیں

اداریے (حنیف محمود کے قلم سے) جلد اول

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 4)