• 4 مئی, 2024

اصلاح نامہ

اصلاح نامہ
ضمیر اشارہ کا استعمال اور اِمالہ کا قانون

جرمنی سے مکرمہ مبارکہ شاہین صاحبہ تحریر کرتی ہیں کہ ’’آپ گاہے بگاہے اردو زبان لکھنے، پڑھنے، اور بولنے کے بارہ میں بھی بہت مفید معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ براہ مہربانی اس امر کی بھی وضاحت فرمادیں کہ اِن، اُن، اِس، اور اُس کو پڑھنے کا کیا طریقہ کار ہے۔ نیز اِمالہ کے قانون کی بھی آسان زبان میں وضاحت فرما دیں گے تو نوازش ہوگی۔‘‘

نمبر 1:۔ ضمیر اشارہ

جواباً تحریر ہے کہ یہ الفاظ اسم ضمیر کی اقسام میں سے ایک قسم ضمیر اشارہ میں سے ہیں اور ضمیر اشارہ دو قسم کی ہوتی ہیں:

اشارہ قریب

یہ، یہی، اِس، اِسی، اِن، اِنہی، اِنہیں اور اِنہوںوغیرہ قریب کے اشارے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان الفاظ کو ضمیر اشارہ قریب کہتے ہیں۔

اشارہ بعید

وہ، وہی، اُس، اُسی، اُن، اُنہیں، اور اُنہوں وغیر دورکے اشارے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان الفاظ کو ضمیر اشارہ بعید کہا جاتاہے۔

نمبر 2:۔ اِمالہ

اِمالے کا لفظی مطلب: جھکنا، لیٹنا، لٹانا، میلان، مائل کرنا، منتقل ہونایا منتقل کرنا۔

اِمالے کی اصطلاح

علم صرف کی اصطلاح میں ’’الف‘‘ یا ’’ہائے ہوز‘‘ کو ’’یائے معروف‘‘ میں بدلنا اِمالہ کہلاتا ہے جیسے؛ لڑکا سے لڑکے۔ میرا سے میرے۔ بندہ سے بندے۔ دھندہ سے دھندے۔

اِمالہ کب کیا جاتاہے

لفظ کے آخری ’’الف‘‘ یا ’’ہ‘‘ کو اس وقت اِمالہ کیا جاتاہے جب اِمالے کے بعد؛ نے، سے، کا، کے، کی، پر، یا تک وغیرہ حروفِ جار ہوں۔

اِمالے کی چند مثالیں

  1. لڑکا: لڑکے نے کھانا کھایا۔
  2. گھوڑا: گھوڑے نے دوڑنا شروع کیا۔
  3. کتا: کتے نے چھلانگ لگائی۔
  4. مدینہ: مولا مدینے بلا لو مجھے۔

امالے کےچند اصول

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ہر لفظ کا اِمالہ نہیں ہو سکتا۔ اس کی چند شرائط ہیں۔

1. اِمالہ صرف ان الفاظ کا ہی کیا جاتا ہے جن کے آخر میں یا تو الف ہو یا کوئی ایسا حرف ہو جو بولنے میں الف کی طرح لگے۔ ایسے الفاظ کی مثالیں ’’ہ‘‘ اور ’’ع‘‘ ہیں، جو اردو میں ’’الف‘‘ کی طرح سنائی دیتی ہیں مثلاً؛

  • بچہ: بچے نے کھلونا توڑ دیا۔
  • حملہ: حملے میں ملوث افراد۔
  • صدمہ: صدمے کے اثرات۔
  • مسئلہ: مسئلے کی وجوہات۔
  • جمعہ: جمعے کا بابرکت دن۔
  • موقع: موقعے پر موجود لوگ۔
  • تنازع: تنازعے کے بعد کی صورتِ حال۔

2. اِمالہ صرف مذکر الفاظ کا ہوتا ہے، مونث کا اِمالہ نہیں کیا جاتا مثلاً ؛

  • لڑکی نے کھانا کھایا۔
  • گھوڑی نے دوڑنا شروع کیا۔
  • کتیا نے چھلانگ لگائی۔

مکے گیا مدینے گیا کربلا گیا
جیسا گیا تھا ویسا ہی چل پھر کے آگیا

اب اس شعر میں ’’مکہ‘‘ اور ’’مدینہ‘‘ کا اِمالہ تو ہوا ہے۔ لیکن ’’کربلا‘‘ کا نہیں، حالانکہ اس کے آخر میں الف ہے۔ چونکہ ’’کربلا‘‘ مؤنث ہے اور مؤنث کا اِمالہ نہیں ہوتا۔ اس لئے مکے، مدینے کے ساتھ کربلا بنا امالے کے لکھا گیا ہے۔

3. مشہور شہروں اور جگہوں کے ناموں کا اِمالہ بھی اسی اصول کے تحت کیا جاتا ہے، یعنی اگر کسی شہر کا نام الف یا اس سے ملتی جلتی آواز پر ختم ہوتا ہو تو اس کا اِمالہ کیا جائے گا۔

  • مکہ: مکے کی شان۔
  • مدینہ: مدینے کے انوار۔
  • سرگودھا: سرگودھے کے مالٹے۔
  • آگرہ: آگرے کی تاریخ۔
  • کوئٹہ: کوئٹے کا موسم۔
  • بصرہ: بصرے کی کھجور۔
  • ڈھاکہ: ڈھاکے کی ململ۔

جن الفاظ کا اِمالہ نہیں ہوتا

1. شہروں کے نام کا اِمالہ تو کیا جاتا ہے، لیکن ملکوں یا براعظموں کے ناموں کا اِمالہ نہیں کیا جاتا مثلاً؛

برطانیہ، امریکا، افریقہ، کینیا، کینیڈا، سری لنکا، آسٹریلیا، کوریا، چائنا، ارجنٹینا، البانیہ، بوسنیا، چیچنیا، سربیا، وغیرہ مذکر بھی ہیں اور ان کے آخر میں الف یا ہ بھی آتی ہے، لیکن اس کے باوجود ان کا اِمالہ نہیں کیا جاتا، کیوں کہ یہ اردو تہذیبی دنیا کا حصہ نہیں ہیں اور اردو ذخیرۂ الفاظ میں ابھی پوری طرح سے رچے بسے نہیں۔ اردو تہذیبی دنیا سے مراد ہندوستان، پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ کے شہر ہیں۔

2. وہ شہر یا جگہیں، جن کا تعلق اردو تہذیبی دنیا سے نہیں ہے، ان کا اِمالہ بھی نہیں کیا جاتامثلاً؛

کیلیفورنیا، کیرولائنا، فلاڈیلفیا، منیلا، آٹووا، انقرہ، بارسلونا، کینبرا، ایڈنبرا، وغیرہ۔

3. وہ الفاظ جن کی جمع نہیں بنائی جاتی، ان کا اِمالہ بھی نہیں ہوتامثلاً؛
فصیح اردو میں ابا، دادا، چچا، پھوپھا، دیوتا، راجا، وغیرہ کی جمع نہیں بولی جاتی، اس لیے ان کا اِمالہ بھی نہیں ہوتا۔

ضروری نوٹ

بعض لوگوں کا اصرار ہے کہ اِمالہ بولتے وقت تک تو ضرور کیا جائے لیکن انہیں امالے کے بغیر لکھا جائے۔ یہ بات صریحاً غیر منطقی ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں کی اردو املا کمیٹیوں نے سفارش کی ہے کہ جو لفظ جیسے بولا جاتا ہے ویسے ہی لکھا جائے۔ اس لیے دھماکا کے وقت، موقع پر پہنچ گئے، واقعہ کے بعد، کی بجائے دھماکے کے وقت، موقعے پر اور واقعے کے بعد، بولا اور لکھا جائے۔

(محمد انور شہزاد)

پچھلا پڑھیں

اداریے (حنیف محمود کے قلم سے) جلد اول

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 4)