• 18 مئی, 2024

آپ ﷺ کی سیرت میں شکرگزاری

آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف نعمتوں کے ملنے پر ہی شکر گزاری نہیں فرماتے تھے بلکہ کسی مشکل سے بچنے پر بھی اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہوتے تھے۔ حتی کہ روز مرّہ کے کاموں میں، چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی آپ کی سیرت میں شکرگزاری کی انتہا نظر آتی اور اس کے علاوہ بھی شکر گزاری ہر وقت اللہ تعالیٰ کی تھی۔ پس یہ وہ حقیقی شکر گزاری ہے جس کے لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے اور یہ ایسی شکرگزاری ہے جس پر اللہ تعالیٰ مزید فضل فرماتا ہے۔ اپنے انعامات اور احسانات کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ پس یہ شکرگزاری انسان کے اپنے فائدہ کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ہماری شکرگزاری کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہماری شکرگزاری کا حاجتمند نہیں۔ اللہ تعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے۔ وَمَنْ یَّشْکُرْ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہ وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ (لقمان: 13) اور جو بھی شکر کرتا ہے، اُس کے شکر کا فائدہ اُسی کی جان کو پہنچتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے وہ یاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ سب قسم کے شکروں سے بے نیاز ہے۔

پھر شکر گزاری کے بھی کئی طریقے ہیں۔ اُن طریقوں کو ہمیشہ روزانہ اپنی زندگی میں تلاش کرتا رہے۔ ایک احمدی جو ہے، حقیقی مومن جو ہے وہ شکر گزاری کے ان طریقوں کو تلاش کرتا ہے تو پھر دل میں بھی شکر گزاری کرتا ہے۔ پھر شکرگزاری زبان سے شکریہ ادا کر کے بھی کی جاتی ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے یا کسی دوسرے کی شکرگزاری بھی کرتا ہے تو زبان سے شکر گزاری ہےاور پھر اپنے عمل اور حرکت و سکون سے بھی شکرگزاری کی جاتی ہے۔ گویا جب انسان شکرگزاری کرنا چاہے تو اُس کے تمام اعضاء بھی اس شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں یا انسان کے تمام جسم پر اُس شکرگزاری کا اظہار ہونا چاہئے اور اللہ تعالیٰ جب بندوں کا شکر کرتا ہے، یہاں شکرگزاری کا جو لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے استعمال ہوا ہے، تو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی شکرگزاری، انسان پر انعامات اور احسانات ہیں۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍جولائی 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ تنزانیہ کا اسپورٹس ڈے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 نومبر 2022