• 6 مئی, 2024

دعا کا تحفہ

تلاوت قرآن کریم کی دعائیں

حضرت وائلؓ بن حجر بیان کرتے ہیں کہ مَیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ فاتحہ کی تلاوت کرتے سُنا وَلَاالضَّالِّینَ پڑھنے کے بعد آپؐ نے لمبی آواز کے ساتھ کہا آمین یعنی قبول فرما۔

(ابو داؤدکتاب الصلوٰۃ)

حضرت ابو میسرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ البقرہ کی دعائیہ آیات کے آخرپر جبرائیل ؑنے آمین کہنے کی تلقین کی۔

(الاتقان جز۱ صفحہ107۔لسیوطی بیروت)

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہؓ کے سامنے سورۃ رحمان کی تلاوت کی۔ صحابہؓ نے خاموشی سے تلاوت سُنی آپؐ نے فرمایا تم سے تو جنّ قوم ہی اچھی تھی جو اِس سورۃ کی تلاوت سنتے وقت ہر دفعہ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ (یعنی تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟) کے جواب میں کہتے تھے لاَ بِشَیءٍ مِنْ نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ وَلَکَ الْحَمْدُ یعنی اے ہمارے ربّ ہم تیری نعمتوں میں سے کسی چیز کی تکذیب نہیں کرتے۔اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں۔

(ترمذی کتاب التفسیر)

(مناجات رسولؐ از خزینۃ الدعا مرتبہ علامہ ایچ ایم طارق ایڈیشن2014ء صفحہ84-85)

(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ تنزانیہ کا اسپورٹس ڈے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 نومبر 2022