• 6 مئی, 2024

فقہی کارنر

دوسری قوموں سے سود لینا بھی حرام ہے

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
مذہب اسلام میں جیسا کہ اپنی قوم سے سود لینا حرام ہے ایسا ہی دوسری قوموں سے بھی سود لینا حرام ہے بلکہ خدا نے یہ بھی فر مایا ہے کہ نہ صرف سود حرام ہے بلکہ اگر تمہارا قرض دار مفلس ہو تو اس کو قرض بخش دو یا کم سے کم یہ کہ اس وقت تک انتظار کرو کہ وہ قرض ادا کرنے کے لائق ہو جائے اور جیسا کہ قرآن شریف میں اپنی قوم کے لئے گناہ معاف کرنے کا حکم ہے ایسا ہی دوسری قوموں کے لئے بھی یہی حکم ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں فر مایا ہے۔

وَلۡیَعۡفُوۡا وَلۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(النور: 23)

یعنی لوگوں کے گناہ بخشو اور اُن کی زیادتیوں اور قصوروں کو معاف کرو۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ خدا بھی تمہیں معاف کرے اور تمہارے گناہ بخشے اور وہ غفور ورحیم ہے۔

(چشمہٴ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ387)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ تنزانیہ کا اسپورٹس ڈے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 نومبر 2022