• 11 مئی, 2024

آسٹریا میں جلسہ ہائے سالانہ کی مبارک وایمان افروز تاریخ

جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد ہر ملک کے احمدیوں کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اِذن سے حضرت اقدس مسیح موعود ؑ نے جلسہ سالانہ کی جو بنیاد رکھی اس میں دنیا کے تمام ممالک میں جہاں خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت قائم ہے ، ہر سال جلسہ ہائے سالانہ بڑی شان اور افضال و برکاتِ الٰہی سمیٹتے منعقد ہورہے ہیں ۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے جاری کردہ ان جلسہ ہائے سالانہ سے ہر احمدی کو ایک خاص روحانی اور جذباتی لگاؤ بھی ہے ۔ آسٹریا(Austria) جسے سرکاری طور پر جمہوریہ آسٹریا بھی کہتے ہیں ، یہ براعظم یورپ کے وسط میں واقع ایک خوبصورت ملک ہے ، اس کی کل آبادی تقریباً92لاکھ ہے ۔ اس کے ہمسایہ ممالک میں جرمنی ، چیک ریپبلک، سلوواکیا، ہنگری ، سلو وینیا، اٹلی ، سوئزر لینڈ، اور لیختنشٹائن کے ممالک واقع ہیں ۔ آسٹریا کے احمدی بھی 2009ء سے اس بابرکت آسمانی نظام کا حصہ بن رہے ہیں اور یہاں جلسہ ہائے سالانہ بڑی باقاعدگی سے منعقد ہو رہے ہیں ۔

گوہمارے یہ جلسے ابھی تعداد اور انتظامی لحاظ سے چھوٹے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسے تمام تر اعلیٰ اقدار اوردینی روایات اپنے اندر سموئے ہوئے منعقد ہوتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان میں وقت کے ساتھ مزید بہتری اور وسعت پیدا ہورہی ہے ۔ احمدیت کے یہ پروانے آسٹریا بھر سے جلسہ کی رونق بڑھانے آتے ہیں اور جلسہ کی برکات سے فیضیاب ہوتے ، اپنے ایمانوں کو تقویت بخشتے ہیں۔اور آسٹریا بھر میں آباد اپنے دوسرے احمدی بھائیوں سے ملاقات کرکے اس رشتہ تودد کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔ اور اُن دعاؤں کے وارث بنتے ہیں جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کیلئے کر رکھی ہیں۔

’’ہر یک صاحب جو اس للّہی جلسے کیلئے سفر اختیار کریں خداتعالیٰ ان کے ساتھ ہو اور ان کو اجر عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے۔ اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کردیوے اور ان کے ہم وغم دور فرمائے۔ اور ان کو ہر یک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے۔ اور ان کی مرادات کی راہیں ان پر کھول دیوے ۔ اور روزِ آخرت میں اپنے ان نیک بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے جن پر اس کا فضل ورحم ہے۔ تااختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو ۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 342)

پہلا جلسہ سالانہ2006ء

2006 ءمیں جماعت احمدیہ آسٹریا کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا ۔ جس میں کل حاضری 52 تھی اور اس کے بعد سے ہر سال جلسہ ہورہا ہے۔ ان میں سے کچھ جلسہ جات کامکمل ریکارڈ نہیں مل سکا۔ تاہم کوشش کی گئی ہے کہ حتی الوسع جلسہ سالانہ سے متعلق جن سالوں کا ریکارڈ موجود ہے وہ پیش کیا جاسکے۔

مورخہ 18نومبر 2007ءکو دوسرا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

مورخہ 06جولائی 2008ءکو تیسرا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

چوتھا جلسہ سالانہ2009ء

مورخہ 28جون 2009ءکوجماعت احمدیہ آسٹریا کا چوتھا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ کے انتظامات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پروانوں نے محدود وسائل اور کم تعداد کے باوجود دن رات محنت ، تندہی اور اخلاص کے ساتھ وقار عمل سمیت تمام انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مردانہ اور مستورات کے جلسہ گاہ کی تزئین وآرائش کی گئی۔ جلسہ سالانہ کی جُملہ ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔ جلسہ کی مناسبت سے قرآنی آیات ، احادیث اور اشعار حضرت مسیح موعود ؑ پر مشتمل بینرز آویزاں کیے گئے۔ جو کہ جلسہ گاہ کی رونق بڑھا رہے تھے۔جلسہ گاہ کی زینت بنے یہ بینرز ایک طرف تو احمدیوں کی محبت کا اظہار تھا تو دوسری طرف احباب کو دعوت عمل دے رہے تھے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ احمدیت کے ان پروانوں کے ایمان اور اخلاص میں برکت ڈالے اور ان کو اپنی نعمتوں اور فضلوں سے مالا مال فرمائے ۔ آمین

مؤرخہ 28جون جلسہ کے دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا ۔ مکرم منیر احمد منور مبلغ انچارج آسٹریا وپولینڈ کی امامت میں باجماعت نماز تہجد اور پھر نماز فجر ادا کی گئیں۔ فجر کی نماز کے بعد مکرم فیروز عالم انچارج بنگلہ ڈیسک انگلینڈ نے درس القرآن دیا ۔ بعد ازاں احباب کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا گیا۔

پہلا اجلاس

ہمارا یہ ایک روزہ جلسہ دو سیشنز میں ہوا۔ پہلے سیشن کی صدارت مکرم فیروز عالم نے کی۔ جلسہ کی کاروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو کہ مکرم حافظ راحت شمیم نے کی اوراُردو و جرمن ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم منور احمد شرجیل نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ترنم سے پیش کیا ۔ تلاوت ونظم کے بعد مکرم منیر احمد منور مبلغ انچارج آسٹریا وپولینڈ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کیلئے بھجوایا گیا روح پرور خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے احباب ِ آسٹریا کے نام اپنے پیغام میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب وکامران فرمائے ۔ اللہ سب کو اس جلسہ کی برکات سے مستفیض ہونے کی توفیق بخشے نیز احباب جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ میری طرف سے آپ کو پیغام ہے کہ آپس میں متحد ہوکر رہیں۔ اس سے روحانی طاقت ملتی ہے۔ دنیا پر بھی متحد جماعتوں کا رعب ودبدبہ ہوتا ہے۔ ہم پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اس زمانہ کے امام کو مان کر اس کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ اور ہم اس نظام میں پروئے گئے ہیں ۔ جو اللہ تعالیٰ کے حکموں کی طرف توجہ دلاتا ہے رہتا ہے۔ ہم دوسرے مسلمانوں کی طرح بکھرے ہوئے نہیں بلکہ خلافت کی برکت کی وجہ سے ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں ۔ پس آپ کو اس نظام کی قدر کرنی چاہئےاور اسکی اطاعت کا جوا اپنی گردنوں میں ڈالیں ۔ نظام اور خلافت کی اطاعت کا دامن کبھی نہ چھوڑیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کے ساتھ ہو اور آپ کو نظام کے ساتھ وابستہ رہنے کی توفیق دے۔ اللہ آپ کو اپنی رضا کی راہوں پر چلائے۔ آمین۔

حضور انور کی نصائح نے سب حاضرین کے قلوب پر گہرا اثر ڈالا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیارے امام کی تمام ہدایات پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

اس کے بعد جلسہ سالانہ کیلئے خصوصی طور پر انگلینڈ سے تشریف لائے مہمان مقرر مکرم فیروز عالم مربی سلسلہ نے ’’اطاعت خلافت اور اطاعت امیر‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ آپ کا خطاب نہایت پُر اثر اور قیمتی نصائح پر مشتمل تھا۔ اس کے بعد دوسری نظم مکرم تنزیل الرحمن نے پیش کی۔ اس اجلاس کا دوسرا خطاب مکرم چوہدری عبدالماجد زعیم انصار اللہ نے ’’لین دین کے بارہ میں اسلامی تعلیمات‘‘ کے عنوان سےکیا۔ اپنی تقریر میں آپ نے قرآن کریم اور احادیث نبویہ کی روشنی میں لین دین کے معاملات پر روشنی ڈالی۔ تیسری تقریر جرمن زبان میں ہمارے آسٹرین نو احمدی مکرم یونس مائیر ہوفر نے بعنوان ’’ایک یورپین کی زندگی میں قرآن کریم کا کردار‘‘ پیش کی۔ اس تقریر کا اُردو ترجمہ مکرم راحت شمیم نے پیش کیا۔ اس کے بعد وقفہ ہوا جس میں نماز ظہر وعصر کے بعد کھانا پیش کیا گیا۔

اختتامی اجلاس

دوپہر 2بجکر چالیس منٹ پر اختتامی اجلاس کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت ہمارے ایک جرمن احمدی بھائی مکرم سعید گیسلر نائب امیر جماعت جرمنی نے حاصل کی۔ اس کا اُردو ترجمہ مکرم سہیل نسیم صاحب نے پیش کیا۔ مکرم اظہار احمد نے نظم پڑھی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم احمد ماجد نے بعنوان ’’تلاوت قرآن کریم کی اہمیت وبرکات‘‘ جرمن وانگریزی زبان میں کی۔ دوسری تقریر مکرم مرزا عرفان احمد آف جمہوریہ سلواکیہ نے ’’مقام قرآن وحدیث حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات کی روشنی میں‘‘ کے موضوع پر کی۔ تیسری تقریر مکرم جہانگیر مرشد عالم نے کی۔ اس کے بعد ایک نظم مکرم حافظ راحت شمیم نے پیش کی ۔ اس جلسہ کے آخر پر مکرم منیر احمد منور صاحب مشنری انچار ج آسٹریا وپولینڈ نے ’’حضرت رسول کریم ﷺ کا توکل اللہ‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ اور اپنے اس پُر اثر خطاب میں سیرت النبی ﷺ کے درخشاں پہلو بیان فرمائے۔ اور جلسہ میں تشریف آوری پر تمام مہمانوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ جلسہ کے اختتام پر مکرم فیروز عالم انچارج بنگلہ ڈیسک انگلینڈ نے دُعا کروائی۔ اس جلسہ میں 65افراد نے شرکت کی۔

پانچواں جلسہ سالانہ 2010ء

مورخہ 30مئی 2010ءکو جماعت احمدیہ آسٹریا کا پانچواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں جلسہ منعقد کرنے کی درخواست کی گئی ۔ حضور انور نے ازراہ شفقت جلسہ کے انعقاد کی منظوری عنایت فرمائی ۔ جلسہ کی منظوری ملتے ہی انتظامیہ تشکیل دیکر جلسہ کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا۔ تیاریوں کا حتمی جائزہ لینے کیلئے مورخہ 23مئی 2010ء کو بھی انتظامیہ کی میٹنگ رکھی گئی اور جائزہ لیا گیا کہ کس حد تک ضروری امور سرانجام دئیےجاچکے ہیں اور مزید کیا کچھ کرنا باقی ہے۔ اس جلسہ کا مزید ریکارڈ دستیاب نہیں ہوسکا۔

چھٹا جلسہ سالانہ 2011ء

مؤرخہ 29مئی 2011ءکو جماعت احمدیہ آسٹریا کا چھٹا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

جلسہ سالانہ 2011ءکا دیگر ریکارڈ نہیں مل سکا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کیلئے پیار بھرا پیغام درج ذیل ہے۔

الحمدللّٰہ کہ جماعت احمدیہ آسٹریا کو اپنا جلسہ سالانہ 29 مئی 2011ء کو منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ جلسہ کے تمام انتظامات میں برکت ڈالے اور جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب و کامران کرے۔ اللہ تعالیٰ سب احباب جماعت کو اس جلسہ میں شامل ہونے اور اسکی برکات سے مستفیض ہونے کی توفیق بخشے۔

یاد رکھیں کہ جماعت احمدیہ کے قیام کی غرض و غایت یہ ہے کہ اس میں شامل ہونے والا ہر فرد پاکیزگی اختیار کرے۔ کلام الہیٰ کی ہدایات پر چلے۔ اپنے آپ میں نیک اور پاک تبدیلی پیدا کرے اور دوسروں کو اپنے اعلیٰ اخلاق کا نمونہ دکھائے۔ اپنے خانۂ دل کو بتوں سے پاک اور صاف کرے اور دین کو دنیا پر مقدم کرے۔ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں ۔
’’خدا تعالیٰ نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے اور اسکی تائید میں صدھا نشان اُس نے ظاہر کیے ہیں ۔ اس سے اسکی غرض یہ ہے کہ یہ جماعت صحابہؓ کی جماعت ہو اور پھر خیرالقرون کا زمانہ آجاوے جو لوگ اس سلسلہ میں داخل ہوں چونکہ وہ آخرین منہم میں داخل ہوتے ہیں اس لیے وہ جھوٹے مشاغل کے کپڑے اُتار دیں اور اپنی ساری توجہ خدا تعالیٰ کی طرف کریں۔‘‘

نیز آپ علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’نفسانی جذبات کو بکُلّی چھوڑ کر خد اکی رضا کے لیے وہ راہ اختیار کرو جو اس سے زیادہ کوئی راہ تنگ نہ ہو۔ دنیا کی لذّتوں پر فریفتہ مت ہو کہ وہ خدا سے جُدا کرتی ہیں اور خدا تعالیٰ کے لیے تلخی کی زندگی اختیار کرو ۔ درد جس سے خدا راضی ہو اس لذّت سے بہتر ہے جس سے خدا ناراض ہو جائے اور وہ شکست جس سے خدا راضی ہو اس فتح سے بہتر ہے جو موجب غضب الٰہی ہو ۔ اس محبت کو چھوڑ دو جو خدا کے غضب کے قریب کرے۔۔۔۔۔۔دیکھو میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ آدمی ہلاک شدہ ہے جو دین کے ساتھ کچھ دنیا کی ملونی رکھتا ہے ۔‘‘

پس حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی نصائح کو حرز جان بنائیں اور اپنے مولیٰ کی طرف منقطع ہو جائیں۔ دنیا سے دِل برداشتہ ہو کر اُسی کے ہو جا ؤ اور اسی کے لیے زندگی بسر کرو۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق دے اور آپ سے اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے۔

مؤرخہ 27مئی 2012 کو جماعت احمدیہ آسٹریا کا ساتوں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

آٹھواں جلسہ سالانہ 2013ء

مورخہ 23جون 2013کو جماعت احمدیہ آسٹریا کا آٹھواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ مورخہ 04نومبر 2012 ءکو حضور انور کی خدمت میں افسران جلسہ سالانہ کی منظوری کی درخواست کی گئی ۔ اس پر ازراہ شفقت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے افسر جلسہ سالانہ کیلئے مکرم داؤد احمد اور مکرم منیر احمد منور مبلغ انچارج آسٹریا کی منظوری بطور افسر جلسہ گاہ عنایت فرمائی۔ یوں جلسہ کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا۔ حضور انور کی منظوری سے مکرم سید حسن طاہر بخاری مربی سلسلہ جرمنی بطور مہمان مقرر تشریف لائے۔

نواں جلسہ سالانہ آسٹریا 2014ء

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریا کانواں سالانہ جلسہ مورخہ08 جون 2014 ءکو منعقد ہوا۔اس جلسہ کے انعقاد کی منظوری نیز جلسہ کے افسران کی منظوری کیلئے مورخہ 19دسمبر 2013ءکو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں درخواست کی گئی۔ اس جلسہ کیلئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ ِ شفقت مکرم داؤد احمد کی منظوری بطور افسر جلسہ سالانہ اور مکرم منیر احمد منور مبلغ انچارج کی منظوری بطور افسر جلسہ گاہ منطوری عنایت فرمائی۔ جلسہ کے انعقاد کی اجازت ملتے ہی تیاری کے مراحل شروع کر دیئے گئے ۔ انتظامیہ تشکیل دی گئی اور شعبہ جات کو تقسیم کیا گیا تاکہ کام میں آسانی اور بروقت انتظامات کو یقینی بنایا جاسکے۔

مورخہ 18اپریل 2014ءکو مکرم فاتح احمد ناصر مربی سلسلہ جرمنی اور مکرم عطاء الواسع مربی سلسلہ اٹلی کے نام بطور مہمان مقررین جلسہ سالانہ کی منظوری کیلئے حضور انور کی خدمت میں درخواست کی گئی۔جس پر 27اپریل 2014کو وکالت تبشیر سے خط موصول ہوا کہ حضور انور نے ازراہ شفقت دونوں مقررین کی منظوری عنایت فرمائی ہے۔ امسال چونکہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں آسٹریا کے جلسہ میں رونق افروز ہونے کی درخواست کی گئی تھی اس امکان کے پیش نظر جلسہ سے بہت پہلے ہی تمام معاملات کو حتمی شکل دے دی گئی اور جلسہ کے انعقاد کے لئے ہال بُک کروا لیا گیا۔ جلسہ کے ایک دِن پہلے تک وقار عمل کیا گیا، مشن ہاؤس کی صفائی کی گئی، رہائش کا انتظا کیا گیا۔ اور جلسہ گاہ یعنی ہال کو تیار کرکے جلسہ کے موضوع سیرت حضرت محمد ﷺ کے حوالہ سے بینرز وغیرہ سے بھی مزین کر لیا گیا۔

جلسہ سالانہ 2014ء

مورخہ 08 جون بروز اتوار نماز تہجد سے دِن کا بابرکت آغاز ہوا اور 2:50بجے نماز تہجد ادا کی گئی بعد ازاں نمازِ فجر درس القرآن ہوا۔ اس جلسہ کو دو سیشنز میں کیا گیا۔ پہلا سیشن اُردو جبکہ دوسرا سیشن جرمن زبان میں ہوا۔ اور ساتھ ساتھ رواں ترجمہ کی سہولت بھی مہیا کی گئی تھی۔

صبح 9 بجے رجسٹریشن کا آغاز کیا گیااور 9:45بجے پرچم کشائی و دُعا ہوئی۔

پہلے اجلاس کا آغاز مکرم محمد فاتح ناصر مربی سلسلہ عالیہ جرمنی کی زیر صدارت ہوا جو کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے بطور خاص اس جلسہ کے لئے تشریف لائے تھے۔ 10:00 بجے تلاوت قرآن کریم مع ترجمہ اُردو زبان کی گئی۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم محمد یونس مائیر ہوفر نےحاصل کی جبکہ اُردو ترجمہ مکرم نسیم احمد گوندل نے پیش کیا۔ 10:10پر نظم پیش کی گئی جس میں مکرم مصور احمد نے حضرت مسیح موعود ؑ کا کلام جو کہ رسول کریم ﷺ کی مدح میں تھا پڑھا۔

اس کے بعد مکرم منیر احمد منور مشنری انچارج آسٹریا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کا جلسہ سالانہ کیلئے بھجوایا گیا پیغام پڑھ کر سنایا۔ جو کہ درج ذیل ہے۔
’’جماعت احمدیہ آسٹریا کو مورخہ8 جون 2014ء کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کو ہر لحاظ سے خیر و برکت کا باعث بنائے اور آپ میں سے ہر ایک کو اسکی روحانی برکات سے مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ کرے کہ یہ جلسہ آپ کے لیے علمی اور روحانی ترقی کا باعث بنے ۔ خدا تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اُس نے اپنے مسیح علیہ السلام کو ہم میں مبعوث فرمایا اور پھر اسکی شناخت کر کے اسکی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بخشی۔ اس لیے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اس نعمت کی قدر کریں اور آپؑ کی بیعت میں آنے کے بعد اپنے اندر نمایاں تبدیلیاں پیدا کریں۔ ہمارے ایمان بھی قوی ہوں اور ہم اپنی اخلاقی حالتوں میں بھی ترقی کریں ۔ سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’یہ مت خیال کرو کہ صرف بیعت کر لینے سے ہی خدا راضی ہو جاتا ہے۔ یہ تو صرف پوست ہے۔ مغز تو اس کے اندر ہے۔ اکثر قانون قدرت یہی ہے کہ ایک چِھلکا ہوتا ہے اور مغز اس کے اندر ہوتا ہے۔ چھلکا کوئی کام کی چیز نہیں ہے۔ مغز ہی لیا جاتا ہے۔ بعض ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں مغز رہتا ہی نہیں اور مرغی کے ہوائی انڈوں کی طرح جن میں نہ زردی ہوتی ہے نہ سفیدی، جو کسی کام نہیں آسکتے اور ردّی کی طرح پھینک دئیے جاتے ہیں …۔ اسی طرح پر وہ انسان جو بیعت اور ایمان کا دعویٰ کرتا ہے اگر ان دونوں باتوں کا مغز اپنے اندر نہیں رکھتا‘‘ یعنی بیعت اور ایمان کی حقیقت نہیں پتہ اور عمل اس کے مطابق نہیں ’’تو اُسے ڈرنا چاہئے کہ ایک وقت آتا ہے کہ اُس ہوائی انڈے کی طرح ذرا سی چوٹ سے چکنا چور ہو کر پھینک دیا جائے گا۔‘‘

پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں آنے کے بعد کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جو خلاف تقویٰ ہو۔ہمیں اپنی نمازوں کو خدا تعالیٰ کے حکم کے مطابق ادا کرنا چاہیے عبادتوں کے اعلیٰ معیار قائم کرنے چاہیں اپنے ایمانوں کو قوی کرنا ہے ۔ خدا تعالیٰ سے زندہ تعلق قائم کرنا ہے ۔اگر ہم ایسا نہیں کر رہے تو ہم بیعت کے حق کو ادا نہیں کر رہے ۔ بیعت میں آکر پاک تبدیلیاں نہ ہوں تو وہ مقصد پورا نہیں ہوتا جس کے لیے بیعت کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تقویٰ پر قائم ہونے کی توفیق دے کیونکہ تقویٰ کے ذریعے ان تمام شیطانوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے جو انسان کی ہر ایک اندرونی قوت و طاقت پر غلبہ پائے ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضا کی راہوں پر چلائے ۔آمین‘‘

بوقت 10:30بجے اس جلسہ کی پہلی تقریر بعنوان ’’قانون کی پابندی کے بارے میں رسول اللہ ﷺکا خوبصورت نمونہ“ مکرم شہباز احمد قمر نے پیش کی۔ اپنی تقریر میں موصوف نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ ہر حال میں قانون کا احترام اور انسانی قدروں کی بحالی ، مساوات، معاشرے میں عدل وانصاف پر بہت زور دیتے ۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی عہدووفا پر خود بھی عمل پیرا رہے اور عالمِ انسانیت جس میں تمام مذاہب کے ماننے والے شامل ہیں کی تلقین کرتے رہے۔

بوقت 11:00بجے دوسری تقریر بعنوان ’’رسول کریم ﷺ غیر مسلم مشاہیر کی نظر میں‘‘ مکرم مبارک احمد فرخ صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے پیش کی کہ کس طرح رسول کریم ﷺ کے اخلاق ِ حسنہ اور آپﷺ کے لائے ہوئے انقلاب اور اس کے انسانیت پر احسانات سے متاثر ہوکر غیر مسلم رہنماؤں اور مستشرقین نے اپنے جذبات وخیالات کا اظہار کیا۔ اور انسانوں پر انفرادی و اجتماعی طور پرپورے معاشرے پر اس کے مثبت اثرات، تبدیلیوں اور تعمیر وترقی کا ذکر کیا۔

بوقت 11:30 اُردو نظم مکرم سفیر الدین نے پڑھی اور حضرت مسیح موعودؑ کا کلام خوبصورتی سے پیش کیا۔ 11:40بجے مکرم منیر احمد منور مربی سلسلہ آسٹریا نے رسول کریم ﷺ کی سیرت کے ایک پہلو ’’شرم وحیا کے بارے میں آنحضرت ﷺکا اسوہ حسنہ‘‘ پر تقریر پیش کی اور اپنی تقریر میں مکرم مربی صاحب سلسلہ نے بتایا کہ کس طرح سے رسول کریم ﷺ شرم وحیا کے بارہ میں تاکید فرماتے تھے تاکہ معاشرہ ہر قسم کی خرابی اور برائی سے پاک معاشرہ بن جائے۔ رسول کریم ﷺ جب مبعوث ہوئے تو معاشرہ ہر قسم کی معاشرتی خرابیوں کا شکار تھا رسول کریم ﷺ کی تعلیمات اور شرم وحیا کے بارے اپنے اسوہ سے صحابہ میں ایسی نیک تبدیلی پیدا کردی کہ وہی معاشرہ اپنی خوبیوں سے جگمگا اُٹھا اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی منور کردیا۔ جو لوگ اپنی بے حیائیوں کے قصے بڑی بہادری سے سناتے تھے وہ شرم وحیا کے مجسم پیکر بن گئے۔

بوقت 12:20پر مکرم فاتح احمد صاحب ناصر مربی سلسلہ جرمنی نے ’’ہجرت میں ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے پرمعارف تقریر فرمائی اور دین ِ اسلام میں ہجرت کی اہمیت اور رسول کریم ﷺ کے اسوہ اور صحابہ رضوان اللہ کے عملی اقدامات سےبتایا کہ کس طرح سے مختلف مواقع پر دین کی خاطر مسلمانوں کو قربانیاں پیش کرنے کی توفیق ملی اور اللہ اور رسول ﷺ کی خاطر اپنا سب کچھ لُٹا نے کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے تھے ۔ نیز مکرم مربی صاحب نے موجودہ حالات کے مطابق جماعت احمدیہ میں اس عظیم قربانی کی یاد دوہراتے ہوئے ہجرت کے مضمون پر روشنی ڈالی اور پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد ات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے، جھوٹ نہ بولنے، اسائلم کیسز میں ہر حال میں سچ بولنے اور یورپ وغیرہ ممالک میں اپنے اخلاق اور کردار سے لوگوں کو صحیح اسلام کی تبلیغ کی ہدایت بھی فرمائی۔

بعد ازاں کچھ اعلانات ہوئے اور پہلے اجلاس کی کارروائی اپنے اختتام کو پہنچی۔بوقت 13:15بجےنمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں۔ نمازوں کا انتظام جلسہ گاہ کے اندر ہی کیا گیا تھا۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد مہمانوں اور شاملین ِ جلسہ کی تواضع کھانے سے کی گئی ۔

بوقت 15:00بجے دوسرے اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی۔اس جلسہ کا دوسرا سیشن جرمن زبان میں تھا۔اس دوسرے اجلاس کی صدارت مکرم عطاء الواسع طارق مربی سلسلہ اٹلی نے فرمائی۔کاروائی کا آغاز حسبِ روایت تلاوت قرآن کریم سے ہوا اور تلاوت وجرمن ترجمہ کی سعادت مکرم عطاء الواسع مربی سلسلہ سوئزر لینڈ نے حاصل کی۔تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم عمیر احمد صاحب نے جرمن زبان میں نظم نہایت خوش الحانی سے پڑھی ۔

بوقت 15:20پر مکرم محمد یونس مائیر ہوفر نے استقبالیہ کلمات کہے اورغیر ازجماعت معزز مہمانوں کی آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ جو کہ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر تشریف لائے تھے۔

بوقت 15:25پر مکرم مصور احمد نے رسول کریم ﷺ کی سیرت کے ایک پہلو ’’فقیری میرا فخر ہے۔ رسولِ کریم ﷺ کی سادہ زندگی‘‘ کے عنوان سے تقریر کی ۔ جس میں بتایا کہ رسول کریم ﷺ سادگی کو پسند فرماتے۔ اور اپنی اُمت کو بھی سادہ زندگی بسر کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ بخل واسراف سے بچنے کی تلقین فرمائی۔ وسائل کو غریبوں ، یتیموں اور نادار لوگوں کی بھلائی کے لئے خرچ کرتے ۔ اپنے کام خود اپنے ہاتھ سے کرتے۔

بوقت 15:55پر مکرم محمد یونس مائیر ہوفر نے تقریر بعنوان ’’رسول کریم ﷺ کی صداقت شعاری‘‘ کی ۔ اپنی تقریر میں موصوف نے واضح کیا کہ کس طرح رسول کریم ﷺ ہمیشہ سچ کی تلقین کرتے اور ساری زندگی خود بھی صداقت ودیانت کی مجسم تصویر بنے رہے حتیٰ کہ دشمن بھی آپ ﷺ کی سچائی ودیانت کا اعتراف کیئے بغیر نہ رہ سکے ۔ رسول کریمﷺ کو تمام لوگ صادق وامین کہہ کر پکارتے ۔ اپنی امانتیں آپﷺ کے سپرد کرتے۔

بوقت 16:35پر مکرم عطاء الواسع طارق مربی سلسلہ اٹلی نے ’’شرم وحیا کے بارے رسول کریم ﷺ کا اسوہ حسنہ‘‘ کے عنوان سے جرمن زبان میں پُرمعارف خطاب کیا ۔

بعدہُ دوسرے ممالک سے جلسہ پر تشریف لائے ہوئے مہمانان نے مختصر تقاریر کیں اور جماعت احمدیہ آسٹریا کو جلسہ کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔ اور اپنی خوش قسمتی قرار دیا کہ وہ جلسہ میں شامل ہوکر حضرت مسیح موعود ؑ کی شاملینِ جلسہ کے لئے کی گئی دعاؤں کے وارث ٹھہرےہیں۔ اور جماعت احمدیہ آسٹریا کے لئے دلی جذبات اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

مکرم فاتح احمد ناصر نے اختتامی خطاب میں جلسہ کے کامیاب انعقاد پر احباب جماعت آسٹریا و انتظامیہ جلسہ سالانہ کو بہت مبارک باد دی ۔اس جلسہ کے موضوع یعنی ’’سیرت حضرت رسولِ کریم ﷺ‘‘ کو عین وقت کی ضرورت قرار دیا۔ جلسہ پر کی گئی تمام تقاریر ،عناوین، ومواد وغیرہ کو دل کھول کر سراہا اور اپنے علم میں اضافہ قرار دیااور مہمانوں کی عمدہ مہمان نوازی پر بھی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

اس جلسہ پر کُل حاضری 135تھی جو کہ گذشتہ سال کی نسبت 30 فیصد زیادہ رہی ۔ اس جلسہ میں چھ ممالک ترکی، ہنگری، سوئزرلینڈ، جرمنی، سلواکیہ اور اٹلی سے مہمانوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ جبکہ آسٹریا میں پہلے سے موجود موجود سات ممالک پاکستان، آسٹریا ، بنگلہ دیش، ایران ، عراق، افریقہ اور افغانستان کے لوگ شامل ہوئے۔

اللہ کرے کہ ہم سب حضرت مسیح موعود ؑ کی خواہش کے مطابق اُن مقاصد کو حاصل کرنے والے ہوں جو ان جلسوں کے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ہمیں اُن دُعاؤں کا وارث بنائے جو حضرت مسیح موعود ؑ نے شاملیںِ جلسہ کے لئے کی ہیں۔

2014 کے جلسہ میں چھ ممالک ترکی، ہنگری، سوئٹزرلینڈ، جرمنی، سلواکیہ اور اٹلی سے مہمانوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ دیگر معززین کے علاوہ آسٹریا میں اسلامی تنظیموں کے وفاق کے صدر پروفیسر فواد ساناچؔ صاحب اور FEDERATION OF WORLD PEACE AUSTRIA کے صدر PETER HAIDER بھی شامل ہوئے۔

دسواں جلسہ سالانہ 2015ء

مورخہ 17مئی 2015 ءکو جماعت احمدیہ آسٹریا کا دسواں جلسہ سالانہ ویانا میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں شرکت کیلئے مکرم محمد الیاس منیر بطور مہمان مقرر شریک ہوئے ۔

گیارہواں جلسہ سالانہ 2016ء

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریا کاگیارہواں سالانہ جلسہ مورخہ15 مئی 2016ء کو افضال وبرکات ِ الٰہی سمیٹتا ہوا منعقد ہوا ۔ الحمدللّٰہ ثم الحمدللّٰہ۔

نیشنل مجلس عاملہ میں جلسہ کی تاریخ متعین کرنے کے بعد مورخہ 15دسمبر 2015 کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں جلسہ کے انعقاد کی منظوری نیز افسر جلسہ سالانہ اور افسر جلسہ گاہ کی منظوری کے لئےدرخواست کی گئی جس پر پیارے آقا نے ازراہ شفقت مکرم داود احمد کو افسر جلسہ سالانہ اور مکرم صداقت احمد کو افسر جلسہ گاہ مقرر فرمایا۔ اور جلسہ کے لئے اپنا محبت اور شفقت سے لبریز پیغام بھیجا۔

جلسہ کی تیاریاں

تقریباً تین ماہ قبل ہی جلسہ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں ۔ تیاریوں کے سلسلہ میں ہی جلسہ کی انتظامیہ تشکیل دے کر میٹنگز کا آغاز کر دیا گیا تاکہ جلسہ کے انتظامات کو بہتر سے بہتر کیا جا سکے۔ جلسہ سے دو ایام قبل ہی تیاریوں کے لئے سامان جلسہ گاہ پہنچا دیا گیا۔ اگلے دن متعلقہ ناظمین اور معاونین نے نہایت محنت اور خلوص کے ساتھ سٹیج تیار کیا۔ بینرز لگائے۔ ہال میں کرسیاں لگا دی گئیں۔ جلسہ سالانہ کے لئے عارضی دفتر کا انتظام کیا گیا۔ رجسٹریشن ، بک سٹال اور امانات والوں نے اپنے شعبہ سے متعلق انتظامات مکمل کیئے اور جلسہ گاہ کی تزئین وآرائش کا کام مکمل کر لیا ۔ احباب کی سہولت کے لئے امسال جماعت آسٹریا کی طرف سے ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی مہیاکی گئی تھی ۔ شعبہ ٹرانسپورٹ کے تحت احباب کو مشن ہاوس سے جلسہ گاہ پہنچانےکے ساتھ ساتھ یہ ڈیوٹی بھی تھی جو نئے احباب آسٹریا میں آئے ہیں اور اسائلم سیکر ہیں ان کو بھی کیمپوں سے جلسہ گاہ پہنچایا جائے تاکہ اُن کو مالی دقت نہ ہو نیز اُن کو جلسہ گاہ پہنچنے میں کسی قسم کی دشواری بھی نہ ہو۔ آسٹرین قوم تک پیغام حق پہنچانے اور اُن کو جلسہ میں شمولیت کی دعوت دینے کی غرض سے کافی تعداد میں دعوت نامے بھی تقسیم کئے گئے۔

جلسہ کا آغاز

مورخہ 15مئی 2016ء کو 3:20بجے نماز تہجد سے دِن کا بابرکت آغاز ہوا جو مکرم مشہود احمد ظفر مربی سلسلہ پولینڈ نے پڑھائی۔ نمازِ فجرکے بعد درس القرآن ہوا۔

اس کے بعد ناشتہ کا اہتمام کیا گیا ۔ اور پھر شعبہ ٹرانسپورٹ نے اپنے کام کا آغاز کرتے ہوئے احباب کو جلسہ گاہ پہنچانا شروع کردیا ۔

اس جلسہ کو دو سیشنز میں کیا گیا اور ساتھ ساتھ جرمن اور اردو رواں ترجمہ کی سہولت بھی مہیا کی گئی تھی۔ صبح 9:15 بجے رجسٹریشن کا آغاز کیا گیااور 10:15بجے پرچم کشائی و دُعا ہوئی۔

اجلاس اوّل

پہلااجلاس مکرم مشہود احمد ظفر مبلغ انچارج پولینڈ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس کی کارروائی کا آغازتلاوت قرآن کریم سے کیا گیا ۔ تلاوت قرآن کریم اور اُردو ترجمہ کی سعادت مکرم اسداللہ وہاب نےحاصل کی۔ اس کے بعد مکرم سفیر الدین صاحب نے نظم پیش کی۔اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’حمدوثناء اُسی کو جو ذات جا ودانی، ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی‘‘ نہایت خوش الحانی سے پڑھا۔ بعد ازاں مکرم جہانگیر مرشد عالم نیشنل صدر جماعت احمدیہ آسٹریا نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کے لئے محبت بھرا اور نصائح سے بھرپور خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے احباب جماعت کو خلافت سے چمٹے رہنے کی تلقین فرمائی۔ نیز یہ کہ خلافت سے وابستگی میں ہی تمام برکات مضمر ہیں۔

پہلی تقریر بعنوان ’’جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ‘‘ مکرم عبدالسمیع نے کی۔اورجھوٹ کے معاشرے پر پڑنے والے بداثرت کو نہایت پُر اثر انداز میں بیان کیا۔ اور بتایا کہ کس طرح سے جھوٹ انسانی تعلقات اور گروہی وانفرادی زندگیوں کو برباد کر دیتا ہے۔

پہلی تقریر کے بعد مکرم مصور احمد نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا کلام نہایت خوش الحانی سے پڑھا۔

دوسری تقریر مکرم نسیم احمد گوندل نے ’’احمدیت نے دنیا کو کیا دیا‘‘ کے موضوع پرکی۔ اپنی تقریر میں موصوف نےبڑی تفصیل سے احمدیت کے آغاز سے اب تک ہونے والی جماعتی ترقیات اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور احسانوں کا ذکر کیا۔

اس کے بعد مکرم نعیم احمد صاحب نے خلافت کےبابرکت عنوان پر نظم ’’ہمارا خلافت پہ ایمان ہے ، جوملت کی تنظیم کی جان ہے‘‘ پیش کی۔

تیسری تقریر مکرم مبارک احمد فرخ نے ’’خلیفہ کا مقام اور اس کی اہمیت‘‘ کے عنوان پر کی۔ اپنی تقریر میں موصوف نے بیان کیا کہ خلافت کا قیام جماعت احمدیہ پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل اور رحمت ہے ۔ خلافت ہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنی مدد اور نصرت فرماتا ہے۔ نیزہماری ساری ترقیات کا راز خلافت کی اطاعت اور فرمانبرداری میں ہی پنہاں ہے اور یہی ہماری انفرادی واجتماعی ترقی کا راز بھی ہے۔ جس طرح خلیفۃ المسیح احباب جماعت کے غم اور تکلیف کو محسوس کرتے ہیں اور راتوں کو اپنے رب کے حضور ان تکالیف کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں ہمیں بھی پیارے آقا کی صحت وسلامتی اور درازی عمر کی دعائیں کرنی چاہئیں۔

چوتھی تقریر مکرم منیب احمد ادریس نے ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی احیائے اسلام کیلئے تڑپ‘‘ کے موضوع پر کی ۔ اپنی تقریر میں موصوف نے بیان فرمایا کہ کس شدت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اسلام کے غلبہ کے خواہش مند تھے اور حضور علیہ السلام نے اسلام کے احیاء کے لئے دن رات محنت کی۔ اور اپنی تمام تر توانیاں اسلام کی اشاعت کے لئے وقف کر دیں۔ بعد ازاں ایک شامی دوست مکرم ماہر اللبابیدی نے قصیدہ پیش کیا۔

پانچویں تقریر مکرم مشہود احمد ظفر مبلغ انچارج پولینڈ نے بعنوان ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں سے حُسن سلوک‘‘ کی۔ اور نہایت پُر معارف انداز میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کے اس پہلو کو بیان کیا اور قلیل وقت میں نہایت خوش اسلوبی سے موضوع کی اہمیت بیان کی۔

پہلے اجلاس کی آخری تقریر مکرم محمد یونس مائیر ہوفر نے بعنوان ’’اسلام ایک خطرہ یا امن کا پیغام‘‘ جرمن زبان میں کی۔ اور اسلام کی پُرامن تعلیمات کو پیش کیا اور بتایا کہ اسلام تو سراسر سلامتی اور امن کا دین ہے جو دیگر مذاہب کے ماننے والوں سے بھی نفرت نہیں سکھاتا۔ بلکہ اسلام نے تو تمام انسانوں کو باہمی میل جول اور اتفاق سے رہنے کا درس دیا ہے۔

کچھ اعلانات کے ساتھ ہی 13:25بجے جلسہ کے پہلے اجلاس کی کاروائی اپنے اختتام کو پہنچی ۔ 13:30بجے مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا اور 15:15بجے نماز ظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔

اجلاس دوم

بوقت 15:35 مکرم منیر احمد منور استاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی زیر صدارت دوسرے اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی۔

تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم ماہر اللبابیدینے حاصل کی۔ اس کے بعد مکرم مصور احمد نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’تجھے حمدوثناء زیبا ہے پیارے کہ تُو نے کام سب میرے سنوارے‘‘ نہایت خوش الحانی سے پڑھا۔

دوسرے اجلاس کی پہلی تقریر مکرم اظہار احمد نے ’’سیرت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ‘‘ کے موضوع پر کی۔ اور بہت خوبصورتی سے حضرت عُمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیرت کے درخشندہ پہلو بیان فرمائے ۔اور اسلام کی مخالفت سے لیکر اسلام کے لئے جان دینے تک کے واقعات کو حاضرین کے گوش گذار کیا۔
دوسری تقریر مکرم میاں ولید احمد نے ’’رمضان تنویر قلب کا ذریعہ‘‘ کے عنوان سے کی۔ اور بتایا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینا کی آمد آمد ہے ۔ اس کے لئے ہمیں ابھی سے تیاری کر لینی چاہئے تاکہ اس مبارک مہینہ کی برکات سے فیض یاب ہوسکیں اور کوئی بھی ایسا نہ ہو جو محروم رہ جائے۔ اس بابرکت مہینہ میں ہم اپنے دل اور روح کو گندگی سے پاک اور روشنی اور نیکیوں سے منور کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں مکرم عمیر احمد نے نظم ’’خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار‘‘ خوش الحانی سے پڑھی ۔

تیسری تقریر مکرم صداقت احمد مبلغ انچارج آسٹریا نے بعنوان ’’انفاق فی سبیل اللہ‘‘ کی۔ اپنی تقریر میں مکرم مربی صاحب نے مالی قربانی کی اہمیت اور اس کے ذاتی زندگی اور جماعتی ترقیات پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی ۔ اور مالی قربانی کے ضمن میں مختلف احباب کے واقعات بھی بیان فرمائے اور کہا کہ یہ کوئی پُرانے قصے نہیں ہیں بلکہ ہر زمانہ میں جب جب بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں کوئی خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی رحمت اور فضل کے دروازے کھول دیتا ہےاورمالی قربانی کرنے والوں کو کن راستوں اور طریقوں سے نوازتا ہے۔ مکرم مربی صاحب نے احباب کو توجہ دلائی کہ آسٹریا میں مسجد نہیں ہے اور اللہ کے فضل سے ہماری تعداد بڑھ رہی ہے اور متقاضی ہے کہ یہاں ہمیں مالی قربانیوں کا معیار بہتر کرنا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کا گھر بنانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا ۔

اس جلسہ کا اختتامی خطاب مکرم منیر احمد منور مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ جرمنی نے کیا۔ مکرم مربی صاحب نے جلسہ کے انتظامات اور حاضری دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا ۔ اور بتایا کہ چند سال پہلے یہاں احمدی احباب کی تعداد بہت کم تھی۔ اب کافی نئے احباب آگئے ہیں اور جلسہ کے انتظامات بھی بہت بہتر اور وسیع پیمانے پر ہوئے ہیں ۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل اور خلافت کی برکات ہیں کہ اس چھوٹی سی جماعت میں بھی کافی سارے ممالک کے احمدیوں کی نمائندگی ہے۔ اس سے ہمارے اُوپر بھی بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور ہمیں بھی پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کا شکر گذار بننا چاہئے اور جماعتی کاموں اور ڈیوٹیوں کے لئے اپنے آپ کو پیش کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے یورپ آنے کے جو سامان پیدا کئے ہیں اس کے جواب میں ہمیں تبلیغی سرگرمیوں کو بڑھانا چاہئے اور اپنا اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ اس جلسہ پر کُل حاضری 274رہی ۔ اس جلسہ میں 14ممالک سے احمدی احباب شامل ہوئے۔ احمدی احباب کے علاوہ آسٹریا سے69 غیر از جماعت معززین ِ علاقہ شامل ہوئے ۔ جلسہ سالانہ کے موقع پرشعبہ اشاعت کی طرف سے بک سٹال کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اللہ کرے کہ ہم سب حضرت مسیح موعود ؑ کی خواہش کے مطابق جلسہ کے مقاصد کو پُورا کرنے والے ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ ہمیں جلسہ کے شاملین کے حق میں کی گئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاوں کا وارث بنائے۔ آمین

بارہواں جلسہ سالانہ 2017ء

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریا کابارہواں جلسہ سالانہ مورخہ 30اپریل تا یکم مئی 2017ءکو افضال وبرکات الٰہی سمیٹتا ہوا منعقد ہوا ۔ حسبِ روایت سب سے پہلے حضور انور اکی خدمت میں جلسہ کے انعقاد کی منظوری کیلئے درخواست کی گئی۔ جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت جلسہ کے انعقاد کی اجازت مرحمت فرمائی۔امسال جلسہ کی خاص بات یہ تھی کہ پہلی بار دو دن کا جلسہ منعقد کروایا گیا۔ اس سے قبل ایک دن کا جلسہ ہوتا تھا۔ مکرم صداقت احمد مشنری انچارج آسٹریا نے تفصیل سے تمام شعبہ جات کو ہدایت دیں۔ اس طرح جلسہ کی تیاری اور بہتر انتظامات کرنے کیلئے میٹنگز اور جائزہ کا سلسلہ جاری رہا۔

حضور انور کی نمائندگی میں مکرم شمشاد احمد قمر پرنسپل جامعہ احمدیہ خاص طور پر ہمارے جلسہ میں شامل ہوئے۔ جلسہ کے دوران رواں ترجمہ کی سہولت بھی مہیا کی گئی ۔ مورخہ 30اپریل کوپروگرام کا آغاز حسب روایت پرچم کشائی سے ہوا۔

افتتاحی اجلاس

افتتاحی اجلاس مکرم منیر احمد منور استاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی زیر صدارت ہوا ۔تلاوت ونظم کے بعدمکرم جہانگیر مرشد عالم صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ آسٹریا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کے لئے پیغام انگریزی زبان میں پڑھ کر سنایا اور مکرم صداقت احمد مبلغ انچارج آسٹریا نے اس کا اُردو ترجمہ پیش کیا۔اس محبت بھرے پیغام کا اُردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کا جلسہ کیلئے پیغام

یہ میرے لئے بہت خوشی کی بات ہے کہ آپ لوگ اپنا جلسہ سالانہ مورخہ 30اپریل تا یکم مئی 2017ءمنعقد کر رہے ہیں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بے انتہا کامیاب فرمائے اور تمام شاملین کے لئے یہ جلسہ روحانیت کو بڑھانے اور حصولِ برکات کا موجب ہو۔ اور آپ کا قدم ہمیشہ راست بازی ، انکساری اور خوش اخلاقی میں بڑھتا رہے۔آپ کو یہ امر ہمیشہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ اس جلسہ کا مقصد اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کرنا اور دینی علم وفہم میں ترقی کرنا ہے۔اپنی زندگیوں میں نیک تبدیلی پیدا کرنا اور اسے اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانا ،اپنے آپ کو اس فانی دنیا کی خواہشات اور لغویات سے محفوظ رکھنا، اپنے عزیز واقارب کے ساتھ اخوت اور محبت کے روابط مستحکم کرنا، اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے اپنی تمام تر استعدادوں اور صلاحیتوں کے ساتھ جدوجہد کرنا اور اسلام کا پُرامن پیغام دنیا کے ہر کونے میں پھیلانے کا عہد کرنا ہے۔

ان مقاصد کے حصول کے لئے اللہ تعالیٰ نے جماعت میں خلافت کا روحانی نظام قائم فرمایا ہے۔ آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جماعت کی ترقی ، اسلام کی تبلیغ اور دنیا میں امن کا قیام بنیادی طور پر نظام خلافت سے وابستہ ہے۔ اس لئے میں جماعت احمدیہ آسٹریا کے ممبران کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ہمیشہ خلافت سے مخلص اور وفا دار رہیں۔ خاص طور پر اپنے بچوں کو خلافت کی عظیم برکات کے بارہ میں آگاہ کرتے رہیں اور انہیں خلافت سے منسلک رہنے کی تلقین کرتے رہیں ۔ اس مقصد کے لئے دعا بھی کریں اور مسلسل خلیفہ وقت کی اطاعت کرتے رہیں ۔ ہم احمدی بہت خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ سے ہدایت سے نوازا ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسلام اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی اور اصل تعلیمات کو ہمارے سامنے پیش فرمایا ۔ ہم نے آپ علیہ السلام کی بیعت کی ہے جس میں آپ علیہ السلام نے احمدیوں کے لئے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کے لئے واضح شرائط بیان فرمائی ہیں جن کا ہمیں پابند رہنا چاہئے۔ اس لئے ہر احمدی سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ روزانہ ، ہر مہینے اور ہر سال اپنا جائزہ لیتا رہےکہ آیا اُس نے شرائط بیعت کو ملحوظ رکھا ہے۔

اگر ہم ہر وقت اپنی روحانی حالت پر غور کرتے رہیں اور اپنا وقت خدا کے ذکر میں گزاریں تو پھر ہمارا شمار اُن خوش قسمت لوگوں میں ہوگا جو یقیناً آخرت میں بہترین زندگی پانے والے ہونگے۔ اگر ہم صرف دنیاوی معاملات اور خواہشات کے پیچھے پڑ گئے تو پھر ہم اپنا بہت نقصان کرنے والے ہونگے اور ہمیں کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اور بدقسمتی سے ہم ایک حقیقی مومن کا مقام بھی حاصل نہیں کر پائیں گے۔ ایک احمدی کی حیثیت سے اپنے ہر عمل میں ایک اچھے اور مخلص احمدی کی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ خاص طور پر دوسروں کے لئے مہربان ، نرم اور احساس کرنے والا وجود بن جائیں ۔ مزید برآں آپ کو اس ملک میں جہاں آپ رہتے ہوں ایک وفادار اور مثالی شہری کے طور پر رہنا چاہئے ۔ اور اس ملک کے باشندوں کے ساتھ محبت رکھنی چاہئے۔ اور یہ اس لئے کہ یہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیادی تعلیم ہے کہ ملک سے محبت ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔

میں تبلیغ کے حوالے سے جو کہ ہر احمدی کے لئے ضروری ہے ، آپ کو آپ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ ہمیشہ تبلیغ کے نئے راستے تلاش کرتے رہیں جن کے ذریعہ سے آپ اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ کر سکیں اور اسلام کو پورے آسٹریا میں پھیلا سکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل سے ہمیں ایم ٹی اے کی صورت میں ایک غیر معمولی نعمت سے نوازا ہے۔ ایم ٹی اے ہر احمدی کے لئے خلافت سے تعلق کو مظبوط کرنے اور خلیفہ وقت کی آواز کو دنیا میں پہنچانے کا ایک زبردست ذریعہ ہے۔

میرے جمعہ کے خطبات کو باقاعدگی سے سُنا کریں ۔ بہتر ہےکہ براہِ راست سنیں ۔ اسی طرح میری دیگر مواقع پر کی جانے والی تقاریر اور خطابات کو بھی سُنا کریں ۔ یہ صرف تمہاری نظام ِ خلافت سے وابستگی اور اطاعت کو ہی مضبوط نہیں کرے گا بلکہ ایم ٹی اے کے پروگرام دیکھنے سے اسلام کی حقیقی تعلیم کے حوالے سے تمہارا علم بھی ترقی کرے گا۔ اللہ کرے کہ آپ کا جلسہ بہت کامیاب ہو۔ اور آپ کے تقویٰ اور روحانی ترقی کا موجب بنے۔

اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی زندگیوں میں انقلاب لانے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کو نیکی اور پرہیز گاری اختیار کرنے والا اور انسانیت کی خدمت کرنے والا بنائے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنا فضل فرمائے۔

افتتاحی اجلاس میں مختلف تربیتی اور علمی موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ مکرم عطاء الوحید مربی سلسلہ ہنگری نے ’’آنحضرت ﷺغیر مسلم مشاہیر کی نظر میں‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ دوسری تقریر مکرم عباداللہ نے ’’حضرت مسیح موعود ؑکی بنی نوع انسان سے ہمدردی‘‘ کے عنوان سے کی۔ اس کے بعد آسٹرین غیر ازجماعت معزز مہمانوں کا مختصر تعارف اور اُن کی آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا گیا ۔دیگر غیر ازجماعت مہمانان کے علاوہ اس جلسہ میں خصوصی طور پر کارڈینل کے نمائندہ مِسٹر مارٹن رُپریشٹ ، یونیورسل پیس فیڈریشن کے صدر پیٹر ہائیڈر، وزارتِ خارجہ کے نمائندہ مسٹر رافئیل رُوپاخر اور صوبائی پارلیمنٹ کے رُکن اور علاقہ کے وائس مئیر مسٹرلُوکاس مانڈل نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اور جماعت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔اُنہوں نے اپنے مختصر تاثرات میں جماعت احمدیہ آسٹریا کو جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کی امن کے لئے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ اور اس کے بعد جرمن زبان میں کیا اسلام دہشت گردی کا دوسرا نام ہے؟کے موضوع پر مکرم محمد یونس مائیر ہوفر نےتقریر کی۔ افتتاحی اجلاس کے اختتام پر جرمن زبان میں مجلس سوال وجواب کا اہتمام کیا گیا۔

دوپہر 3بج کر 20منٹ پر پہلے اجلاس کا آغاز ہوا جسکی صدارت مکرم جہانگیر مرشد عالم نیشنل صدر جماعت احمدیہ آسٹریا نے فرمائی۔تلاوت ونظم کے بعدتقریر بعنوان ’’نظام جماعت اور اسکی اطاعت‘‘ مکرم منیب احمد ادریس نے کی ، تقریر بعنوان ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے‘‘ مکرم طلحہ احمد چوہدری مربی سلسلہ سلووینیا نے کی اور اس سیشن کی آخری تقریر بعنوان ’’تعلق باللہ‘‘ مکرم صداقت احمد مشنری انچارج آسٹریا نے کی۔اس سیشن کے اختتام پر اُردو زبان میں مجلس سوال وجواب کا انعقاد کیا گیا۔

دوسرا دن مورخہ یکم مئی 2017ء

مورخہ یکم مئی کودن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا۔نماز فجر کے بعد درس ہوا۔ اس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا گیا۔ صبح 10:30 بجے مکرم طلحہ احمد چوہدری مربی سلسلہ سلووینیا کی زیر صدارت دوسرے اجلاس کا آغاز ہوا۔تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد اس سیشن کی پہلی تقریر بعنوان ’’حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کا توکل علی اللہ‘‘ مکرم عبدالسمیع نے کی ،دوسری تقریر بعنوان ’’آنحضرت ﷺکا ظہور ۔عہد نامہ قدیم وجدید کی روشنی میں‘‘ مکرم مبارک احمد زاہد نے کی اور اس سیشن کی آخری تقریر بعنوان ’’اسلام احمدیت کی تائید میں ظاہر ہونے والے نشانات‘‘ مکرم نسیم احمد گوندل نے کی۔

جلسہ سالانہ 2017ء
اختتامی سیشن

جلسہ کے دوسرے دن سہ پہر تین بجےاس جلسہ کا اختتامی اجلاس حضورِانور کے نمائندہ مکرم شمشاد احمد قمر کی زیر صدارت ہوا ۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعدآسٹریا کی پہلی مسجد کی تعمیر اور مرمت کے کام میں دن رات خدمات بجالانے والے احباب میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ مکرم شمشاد احمد قمر پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے پُر تاثیرخطاب فرماتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا ہو جائے۔

کُل حاضری 301رہی۔اس جلسہ میں ہنگری، یونان، انگلینڈ، جرمنی، سلواکیہ اور سلووینیا سے بھی احبابِ جماعت نےشرکت کی۔ اس موقع پر بک سٹال کا بھی اہتمام کیا گیا ۔صوبائی اخبار NIEDER ÖSTERREICHISCHE NACHRICHTEN نے بھی نمایاں تصویر کے ساتھ ہمارے جلسہ کو کور کیا۔

تیرہواں جلسہ سالانہ 2018ء

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریا کاتیرہواں جلسہ سالانہ مورخہ 14تا 15جولائی 2018ء کو منعقد ہوا ۔ حسبِ روایت سب سے پہلے حضور انور اکی خدمت میں جلسہ کے انعقاد کی منظوری کیلئے درخواست کی گئی۔ جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت جلسہ کے انعقاد کی اجازت مرحمت فرمائی۔

جلسہ کی اجازت ملتے ہی جلسہ کی تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ۔ مکرم نبیل احمد مشنری انچارج آسٹریا نے تفصیل سے تمام شعبہ جات کو ہدایت دیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے مکرم صداقت احمد مشنری انچارج جرمنی ، مکرم طلحہ احمد چوہدی مربی سلسلہ سلوینیا ، مکرم محمد وفا مربی سلسلہ سوئیزرلینڈ خاص طور پر ہمارے جلسہ میں شامل ہوئے۔ مورخہ14جولائی کونماز تہجد اور فجر کے بعد ناشتہ پیش کیا گیا ۔ پروگرام کا آغاز حسب ِ روایت پرچم کشائی اور دُعا سے ہوا۔

جلسہ سالانہ 2018ء
افتتاحی اجلاس

افتتاحی اجلاس میں تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم اسداللہ وہاب کو ملی جس میں انہوں نے سورہ الفتح کی آیات 29تا 30کی تلاوت مع اُردو ترجمہ پیش کی اور مکرم عمیر احمد نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا خوبصورت کلام ’’وہ پاک محمد ہے ، ہم سب کا حبیب آقا‘‘ نہایت خوش الحانی سے پڑھا ۔ بعد ازاں مکرم مصور احمد نے عربی قصیدہ از حضرت مسیح موعودؑ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس کے بعد حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کیلئے خصوصی پیغا م مکرم نیشنل صدرنے پڑھ کر سنایا۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کاجلسہ کیلئے پیغام

الحمد اللہ کہ جماعت احمد یہ آسٹریا کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔ اللہ تعالی آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے مبارک کرے اور تمام شاملین کو اس کی روحانی برکات سے پوری طرح استفادہ کی توفیق دے ۔ یادر کھیں جماعت احمدیہ کا جلسہ دنیوی میلہ نہیں بلکہ ایک روحانی اور د ینی جلسہ ہے اور سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مختلف مواقع پر جلسہ کے جو اغراض و مقاصد بتائے ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ ان جلسوں میں شامل ہونے والوں کے دل آخرت کی طرف بکلی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالی کا خوف پید اہو ۔ وہ زہد و تقوی اور خداترسی اور پرہیز گاری میں ترقی کریں ۔ یہ وہ لائحہ عمل ہے جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ایک حقیقی احمدی کی زندگی کے لئے پیش فرمایا ہے ۔ آپ جلسہ کے مقاصد کے بارہ میں ایک جگہ فرماتے ہیں:
’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلائے کلمہ اسلام پر بنیاد ہے ۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالی نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لئے قومیں تیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات صفحہ 281)

نیز فرماتے ہیں :
’’حتی الوسع تمام دوستوں کو محض للہ ربانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پر آ جانا چاہئے اور اس جلسہ میں ایسے حقائق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں اور نیز ان دوستوں کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہو گی اور حتی الوسع بدر گاہ ارحم الراحمین کو شش کی جائے گی کہ خدائے تعالی اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبد یلی ان میں بخشے۔‘‘

(روحانی خزائن جلد4 صفحہ351)

پس یہ جلسہ ایک ٹریننگ کیمپ ہے جس میں مسیح محمدیؑ کے مانے والے اپنے اصلاح نفس کے لئے اور اپنے تقوی کے معیار بڑھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں ۔ پس آپ جو اس جلسہ میں شامل ہیں ۔ اسلام کی حقیقی تعلیم کو سیکھیں اور خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کے آگے جھکتے ہوئے اس کا قرب حاصل کرنے کی کو شش کریں۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد خلافت احمد یہ کے نظام کو جاری فرمایا ہے جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے قدرت ثانیہ کے نام سے موسوم کیا ہے اور جو دائمی اور قیامت تک جاری رہنے والی ہے ۔ آپ جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں داخل ہیں آپ کا یہ فرض ہے کہ خلافت احمد یہ سے کامل وابستگی اور اطاعت کا تعلق رکھیں ۔ اس سے محبت کا تعلق رکھیں ۔ یادر کھیں اطاعت یہ نہیں کہ خلیفہ وقت کے یا نظام جماعت کے فیصلے جو اپنی مرضی کے ہوں دلی خو شی سے قبول کر لیں اور جو مر ضی کے نہ ہوں ان میں کئی قسم کی تاویلیں پیش کرنی شروع کر دیں ۔ بیعت کے بعد کامل اطاعت ہو ۔ بیعت کے بعد آپ کا کچھ نہیں رہا بلکہ سب کچھ خدا اور اس کے دین کے لئے ہے۔ بیعت کے بعد پہلی زندگی پر موت وارد ہو جاتی ہے اور ایک نئی زندگی شروع ہو جاتی ہے ۔ ہر ایک امر میں تبدیلی پیدا کرنی ہو گی ۔ جس کی بیعت کی اس کے طریق پر چلیں ۔ راستبازی اور عبادت کی طرف جھکیں . اللہ تعالی آپ کو اور دنیا کے ہر احمدی کو خلافت احمد یہ کے ساتھ محبت واخلاص کا تعلق بڑھانے کی توفیق دے ۔ اللہ تعالی ہر احمدی کو اپنے نیک پاک تبدیلی پیدا کرنے والا اور بالکل ایک نئی زندگی بسر کرنے والا انسان بنا۔ آمین ۔

افتتاحی اجلاس کی پہلی تقریر مکرم عباد اللہ نے ’’محسنِ انسانیت آنحضرت ﷺ”کے عنوان سے کی۔دوسری تقریر بعنوان ’’نظام وصیت کی اہمیت وبرکات‘‘ مکرم منیب احمد ادریس نے کی۔ اس کے بعد مکرم محمد اسحاق نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے کلام میں سے ’’بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے‘‘ پیش کیا۔ اس کے بعد جرمن تقریر بعنوان ’’نظام وصیت‘‘ مکرم مبارک احمد زاہد نے پیش کی۔ افتتاحی اجلاس کے آخر پر مجلس سوال وجواب کا اہتمام کیا گیا۔

اس سیشن کے اختتام پر وقفہ کیا گیا۔ جس میں دوپہر کا کھانا اور نماز ظہر وعصر باجماعت ادا کی گئیں۔

پہلا اجلاس مورخہ 14جولائی 2018ء

پہلے اجلاس کی کاروائی کا آغاز اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام سے ہوا اور مکرم معین احمد صاحب نے سورہ التوبہ کی آیات 111تا 112تلاوت کیں اور ترجمہ پیش کیا۔ سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ کے کلام میں سے نظم ’’کس قدر ظاہر ہے نور اس مبداء الانوار کا‘‘ مکرم اویس احمد کو پیش کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
اس سیشن کی پہلی تقریر اُردو زبان میں مکرم طلحہ احمد چوہدری مربی سلسلہ سلووینیا نے ’’وصیت دنیا کیلئے نظام نو‘‘ کے عنوان سے کی۔ دوسری اُردو تقریر مکرم نبیل احمد مشنری انچارج آسٹریا نے ’’اسلام میں مال اور وقت کی قربانی کی اہمیت‘‘ کے عنوان سے کی۔ اس کے بعد مکرم توقیر منصور نے حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے کلام میں سے ’’ہے دستِ قبلہ نما لاالہ الااللّٰہ‘‘ نظم پیش کی ۔اس کے بعد مکرم مصور احمد نے جرمن زبان میں تقریر کی۔

اس سیشن کے اختتام پر جرمن زبان میں مجلس سوال وجواب ہوئی۔ اور پہلے دن اختتام پذیر ہوا۔

دوسرا اجلاس 15جولائی 2018ء

مورخہ 15جولائی کو بوقت 10بج کر 20منٹ پر دوسرے دن کے پہلے سیشن کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔ مکرم ذوالفقار علی نے سورہ الجمعہ کی آیات 1 تا 5تلاوت کیں اور ترجمہ پیش کیا۔مکرم سفیر الدین نے حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا کلام ’’نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ خوش الہانی سے پڑھا۔ اس سیشن کی پہلی تقریر مکرم نسیم احمد گوندل نے ’’خلافت کی اہمیت وبرکات‘‘ کے عنوان سے کی۔ دوسری تقریر اُردو زبان میں مکرم عبدالسمیع نے ’’احمدیت یعنی حقیقی اسلام‘‘ کے عنوان سے کی۔ بعد ازاں مکرم عمیر احمد نے حضرت مسیح موعود ؑ کا کلام ’’کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہوکر مسیح‘‘ پیش کیا۔ اس سیشن کی آخری تقریر مکرم محمد وفا مربی سلسلہ سوئٹزرلینڈ نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کا مقصد‘‘ کے عنوان سے کی۔وقفہ میں دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔کھانے کے بعد مکرم صداقت احمد مشنری انچارج جرمنی کی امامت میں نماز ظہر وعصر ادا کی گئیں۔

اختتامی اجلاس

اختتامی سیشن کا آغازبوقت 15:00بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم محمد یونس مائیر ہوفر نے سورۃ الحشر کی آیات 23تا 25کی تلاوت کیں اور جرمن ترجمہ پیش کیا۔ تلاوت کا اُردو ترجمہ مکرم اسداللہ وہاب نے پیش کیا۔ مکرم مصور احمد کو کلام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معودؑ ’’تجھے حمدوثناء زیبا ہے پیارے‘‘ پیش کرنے کی سعادت ملی۔ مکرم صداقت احمد مشنری انچارج جرمنی نے اختتامی خطاب کیا اور دُعا کروائی۔ اس جلسہ میں کل حاضری 239رہی ۔

چودھواں جلسہ سالانہ 2019ء

جماعت احمدیہ آسٹریا کا چودھواں جلسہ سالانہ مورخہ 27تا 28جولائی 2019ء منعقدکرنے کی توفیق ملی۔اس جلسہ کیلئے حضور انور نے ازراہ شفقت درج ذیل افسران کی منظوری عنایت فرمائی۔

افسر جلسہ سالانہ مکرم داؤد احمد صاحب، افسر جلسہ گاہ مکرم نبیل احمد صاحب مبلغ انچارج جلسہ کے کامیاب انعقاد کیلئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دُعائیہ فیکس کی کئی ۔ جس پر20فروری 2019 کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرالعزیز کی طرف سے ازراہ شفقت درج ذیل جواب موصول ہوا۔

آپ کی فیکس ملی ہے کہ جماعت احمدیہ آسٹریا کا جلسہ سالانہ 15تا 16جون منعقد ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔ تمام انتظامات میں برکت ڈالے اور جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب وکامران کرے۔ اللہ ہر شر سے بچائے۔ اللہ آپ کو اور سب احباب جماعت کو اس کی روحانی برکات سے بھرپور استفادہ کی توفیق دے۔ آمین۔

نوٹ:۔ قبل ازیں جلسہ کی تاریخیں 15تا 16جو ن مقرر کی گئیں تھیں جو بوجوہ تبدیل کرنا پڑیں اور جلسہ 27تا 28جولائی منعقد ہوا۔

امسال جلسہ کے شروع میں کچھ مخالفین نے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی۔ 2016ء سے مسجد کی جگہ خریدنے کی وجہ سے دائیں بازو کی سیاسی پارٹی FPÖ جماعت احمدیہ کے خلاف پروپیگنڈا کرتی رہی ہے۔ اس میں سوشل SPÖ پارٹی جو کہ اچھے منشور اور مثبت شہرت کی حامل سیاسی پارٹی ہے ، اسکا مئیر بھی دباؤ میں آکر مخالفت میں اُتر آیا تھا۔ اندریں حالات امسال بعض مخالفین کی طرف سے ہمارے جلسہ سالانہ کو ناکام بنانے کی ناپاک کوشش کی گئی۔اور مختلف نوعیت کی رکاوٹیں پیدا کی گئیں۔ اس سلسلہ میں جلسہ گاہ کیلئے بُک کروائے گئے ہال کی انتظامیہ کو بھی جماعت کے ساتھ کیے گئے ایگریمنٹ کو ختم کرنے کیلئے زور دیا گیا۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے مورخہ 21جون 2019ءکو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بذریعہ خط دُعا کیلئے درخواست کی گئی۔ اللہ تعالی کے فضل اور حضور انور کی دعاؤں سے تمام رکاوٹیں دور ہوگئیں اور جماعت احمدیہ آسٹریا کو ایک کامیاب جلسہ سالانہ کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد اللّٰہ

جلسہ سالانہ کے انعقاد کے سلسلے میں ناظمین جلسہ سالانہ کی میٹنگ ہوئی جس کی صدارت مکرم نبیل احمد مشنری انچارج و صدر جماعت آسٹریا نے کی۔ دعا کے بعد مکرم مربی صاحب نے تمام ناظمین کو احسن رنگ میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ہدایت فرمائی ۔ تمام ناظمین نے اپنے اپنے شعبہ سے متعلق ہدایات حاصل کیں۔

جلسہ سالانہ میں حاضری کو بڑھانے کیلئے بھرپور کوششیں کی گئیں۔ناظم صاحب حاضری نگرانی کی طرف سے تمام احباب جماعت کو بھرپور رنگ میں پیغامات بھجوائے گئے۔جس میں جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کیلئے۔حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی دعاؤں کا ذکر تھا۔تمام صدران نے بھی اپنی اپنی جماعت کے احباب کو جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کیلئے بھرپور کوشش کیں۔

جلسہ سالانہ کی تیاری کے سلسلہ میں ایک وقار عمل رکھا گیا جس میں خدام نے بھرپور شرکت کی۔ اللہ تعالی کے فضل سے ایک کامیاب وقار عمل ہوا۔جلسہ سالانہ کی تیار ی اور حاضری بڑھانے کیلئے وقف عارضی کی تحریک کی گئی جس میں احباب جماعت نے بھرپور حصہ لیا۔

جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والے تمام احباب کی رہائش کا انتظام مسجد میں رکھا گیا اوراس ضمن میں وسیع انتظامات کئے گئے تاکہ مہمانوں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ اللہ تعالی کے فضل سےمہمانوں کو رہائش کی تمام سہولیات فراہم کی گئیں۔

جلسہ کے دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا اور فجر کی نماز ادا کی گئی۔

07بجے سے 09بجے تک ناشتہ پیش کیا گیا ۔

بوقت 09:15بجے رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا۔ جس میں شاملین جلسہ کو کارڈ ز ایشو کئے گئے۔

27 جولائی بوقت 10:30 کو مکرم محترم شمشاد احمد قمر نمائندہ حضور انور نے لوائے احمدیت بلند کیا۔

افتتاحی اجلاس مورخہ27جولائی 2019ء

پرچم کشائی اور دُعا کے بعد افتتاحی اجلاس کی کاروائی کا آغا ز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم وترجمہ کی سعادت مکرم معین احمد کو ملی۔ مکرم مصور احمد کو حضرت مسیح موعو د علیہ السلام کاحمدیہ کلام ’’کس قدر ظاہر ہے نور اس مبداء الانوار کا‘‘ پیش کرنے کی توفیق ملی۔ مکرم ماہر اللبابیدی نے عربی قصیدہ پیش کیا۔

پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ

مکرم و محترم شمشاد احمد قمر پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے بطور نمائندہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جلسہ سالانہ آسٹریا کیلئے حضور انور کی طرف سے بھیجا گیا پیغام پڑھ کر سنایا۔جو کہ درج ذیل ہے۔

الحمدللہ کہ جماعت احمدیہ آسٹریا کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کو توفیق مل رہی ہے۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ اس جلسہ کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور جلسہ میں شامل ہونے والے ہر فرد کو جلسہ کی روح کو سمجھتے ہوئے اس جلسہ سے فیض اُٹھانے کی توفیق بخشے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ آپ کو اس زمانے کے امام کو ماننے اور اس کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق ملی ہے۔ آپ میں سے ہر ایک مرد ،عورت ، بچے اور جوان کو ہمیشہ اس بات کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں آنے کا کیا مقصد ہے۔ آپ علیہ السلام بیعت کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔
تمام مخلصین داخلین سلسلہ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہوکہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تادنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول ﷺ کی محبت غالب آجائے۔

(روحانی خزائن جلد 4صفحہ351)

’’اس سلسلے میں داخل ہوکر تمہارا وجود الگ ہو اور تم بالکل ایک نئی زندگی بسر کرنے والے انسان بن جاؤ ۔ جو کچھ تم پہلے تھے وہ نہ رہو۔ یہ مت سمجھو کہ خدا تعالیٰ کی راہ میں تبدیلی کرنےسے تم محتاج ہوجاؤ گےیا تمہارے بہت سے دشمن پیدا ہوجائیں گے۔ نہیں ۔ خدا کا دامن پکڑنے والا ہر گز محتاج نہیں ہوتا ۔ اُس پر کبھی برے دن نہیں آسکتے ۔ خدا جس کا دوست اور مدد گار ہو ، اگر تمام دنیا اس کی دشمن ہوجاوے تو کچھ پرواہ نہیں ۔ مومن اگر مشکلات میں پڑے تو وہ ہر گز تکلیف میں نہیں ہوتا‘‘۔ یعنی اگر مشکلات اگر خدا تعالیٰ کی خاطر آتی ہیں تو وہ اُس کو محسوس ہی نہیں کرتا ’’بلکہ وہ دن اُس کے لئے بہشت کے دن ہوتے ہیں ۔ خدا کے فرشتے ماں کی طرح اُسے گود میں لے لیتے ہیں‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 195 ایڈیشن 2003)

پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ماننے والوں کو اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی محبت کو سب محبتوں پر غالب کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ اپنے دینی معیار بلند کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ تقویٰ کی راہوں پر قدم مارتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ دلائی ہے۔ یاد رکھیں یہ جلسے محض ربانی باتوں کو سننے اور اخلاص کو بڑھانے کیلئے ہیں ۔ اس لئے ہر وقت اور ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو پیش نظر رکھنے اور نیکیوں میں بڑھنے کی کوشش کریں۔ آپ فرماتے ہیں :۔ انسان کو چاہئے کہ گناہوں سے بچ کر نیکی کرے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت کرے۔ جب گناہوں سے بچے گا اور خدا کی عبادت کرے گا تو اس کا دل برکت سے بھر جائے گا۔ (ملفوظات جلد 1 صفحہ 610) پس اگر ایسا ہوجائے تو یہی ایک انسانی زندگی کا مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور اسکی عبادت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کا دل برکتوں سے بھر دے ۔ میری دُعا ہےکہ اس جلسہ میں شامل ہونے والا ہر شخص اس مقصد کو پانے والا بن جائے ۔

پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو شرائط بیعت بیان فرمائی ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ ’’اس عاجز سے عقد اخوت محض للہ باقرار طاعت در معروف باندھ کر اُس پر تاوقتِ مرگ قائم رہے گا اور اس عقدِاخوت میں ایسا اعلیٰ درجہ کا ہوگا کہ اس کی نظیر دنیاوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 160اشتہار ’’تکمیل تبلیغ‘‘ اشتہار نمبر 51)

اس میں بتایا ہے کہ جب آپ بیعت میں شامل ہوگئے تو پھر آپ نے اپنا سب کچھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دے دیا۔ اب صرف ان کے احکامات کی پیروی کرنی ہے۔ ان کی تعلیم کی پیروی کرنی ہے۔ آپ علیہ السلام کے بعد نظام خلافت ہے جو خدائی وعدوں کے مطابق قیامت تک جاری رہنے والا ہے۔ اس لئے آپ نے خلافت کے ساتھ عقد اخوت قائم کرنا ہے۔ ایسا رشتہ رکھنا ہے کہ اس کی نظیر دنیاوی رشتوں اور تعلقوں اور خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جائے۔ آج مسیح محمدی کےمشن کو دنیا میں قائم کرنے اور وحدت کی لڑی میں پروئے جانے کا واحد حل خلافت احمدیہ سے جڑے رہنے سے وابستہ ہے اور اسی سے خدا والوں نے دنیا میں انقلاب لانا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ میں سے ہر ایک کو مظبوطی ایمان کے ساتھ اس کڑے کو پکڑے رکھنے کی توفیق عطا دے۔ آمین۔

بوقت 11بجکر 10منٹ پر اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم عباد اللہ نے بعنوان ’’آنحضرت ﷺ بطور رحمت اللعالمین‘‘ کی۔ دوسری تقریر مکرم نبیل احمد مربی سلسلہ آسٹریا نے ’’آنحضرت ﷺ کا تعلق با للہ‘‘ کے عنوان سے پیش کی ۔ مکرم اویس احمد صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کاکلام ’’نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ خوش الہانی سے پڑھا۔

مکرم مصور احمد صدر خدام الاحمدیہ نے جرمن زبان میں تقریر بعنوان ’’رسول کریم ﷺ کی عاجزی اور انکساری‘‘ پیش کی ۔ اس کے بعد وقفہ کیا گیا۔ اور کچھ اعلانات کے ساتھ یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔ نماز ظہر وعصر ادا کی گئیں اوردوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔

پہلا اجلاس مورخہ 27جولائی 2019ء

بوقت 15بجکر 20منٹ پر پہلا اجلاس شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم عمیر احمد کو ملی۔ مکرم عدیل احمد نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا کلام ’’اے شاہ مکی ومدنی‘‘ پیش کیا ۔ اس افتتاحی اجلاس کی پہلی تقریر مکرم مبارک احمد فرخ نے ’’نظام جماعت میں اطاعت کی اہمیت و برکات‘‘ کے عنوان سے پیش کی۔

دوسری تقریر مکرم منیب ادریس نے بعنوان ’’استغفار کی اہمیت و برکات‘‘ پیش کی۔ اس کے بعد ایک نظم پیش کی گئی جس میں مکرم توقیر منصور نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’دیکھو خدا نے ایک جہاں کو جھکا دیا‘‘ پڑھا۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم یونس مائیر ہوفر نے جرمن زبان میں کی۔ اُن کی تقریر کا عنوان تھا ’’کیا مسلمانوں کی آسٹریا میں انٹیگریشن ممکن ہے؟‘‘

اس کے بعد غیر از جماعت احباب کے ساتھ جرمن زبان میں مجلس سوال و جواب کی محفل ہوئی ۔ معزز مہمانوں نے اسلام سے متعلق مختلف نوعیت کے سوال کئے ۔ جس پر اُن کو تسلی بخش جواب دیئے گئے۔ آخر پر کچھ اعلانات ہوئے۔ اور اس اجلاس کی کاروائی 18بجکر 30منٹ پر اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس کے بعد رات کا کھانا پیش کیا گیا اور نماز مغرب وعشاء باجماعت ادا کی گئیں۔

دوسرا اجلاس مورخہ 28جولائی 2019ء

تلاوت قرآن کریم مع جرمن ترجمہ کی سعادت مکرم محمد یونس مائیرہوفر کو ملی۔ اُردو ترجمہ مکرم کلیم اللہ کاہلوں نے پیش کیا۔ اس کے بعد نظم پیش کی گئی جس میں مکرم مبارک احمد زاہد نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’زندگی بخش جام احمد ہے‘‘ پیش کیا۔

اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم وفا محمد مربی سلسلہ سوئزر لینڈنے بعنوان ’’جماعت احمدیہ کے ساتھ خدائی تائیدات‘‘ پیش کی۔ دوسری تقریر مکرم طلحہ احمد مربی سلسلہ سلوینیا نے بعنوان ’’اسلام میں شہری حقوق‘‘ پیش کی۔ مکرم سفیر الدین نے نظم ’’خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے‘‘ پڑھی۔ اس کے بعد مکرم مبارک زاہد نے جرمن زبان میں تقریر بعنوان ’’ہمسایوں کے حقوق اسلامی تعلیمات کی روشنی میں‘‘ پیش کی۔

بوقت 12بجکر 20منٹ پر کچھ اعلانات کے ساتھ یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد دوپہر کا کھانا ہوا اور نماز ظہر وعصر ادا کی گئیں۔

اختتامی اجلاس

مکرم ماہر اللبابیدی نے تلاوت قرآن کریم مع جرمن ترجمہ کی سعادت حاصل کی۔ اُردو ترجمہ مکرم طلال احمد نے پیش کیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا کلام “میں اپنے پیاروں کی نسبت ہرگز نہ کرونگا پسند کبھی” مکرم عمیر احمد نے خوش الحانی سے پڑھا۔ اس جلسہ کا اختتامی خطاب مکرم محترم شمشاد احمد قمر نمائندہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ اور یوں دعا کے بعد اس جلسہ سالانہ کا اختتام ہوا۔اس جلسہ کی حاضری208 رہی۔

پندرہواں جلسہ سالانہ 2020ء

پندرہویں جلسہ سالانہ کیلئے مورخہ 19تا 20ستمبر کی تاریخیں طے کی گئیں تھیں۔ لیکن سال 2020ء میں دنیا بھر میں پھیلی وباء کرونا وائرس کی وجہ سے روایتی جلسہ سالانہ منعقدنہیں ہوسکے۔ تاہم جماعت احمدیہ آسٹریا کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی منظوری سے ایک روزہ ورچوئل جلسہ سالانہ منعقد کروانے کی توفیق ملی ۔ جس سے احباب جماعت بذریعہ زوم اور یوٹیوب شامل ہوئے اور جلسہ سے برکات سے فیض یاب ہوئے۔

نیشنل عاملہ میٹنگ میں ممبران عاملہ کے باہمی مشورہ سے یہ طے پایا کہ جدید ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک روزہ ورچوئل جلسہ منعقد کیا جائے ۔ ممبران عاملہ کے مشورہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بغرض رہنمائی ومنظوری درخواست کی گئی۔ حضور انور نے ازراہِ شفقت آن لائن جلسہ منعقد کرنے کی منظوری عنایت فرمائی اور جلسہ کے لئے احباب جماعت آسٹریا کے نام اپنے پیغام سے نوازا۔

اجازت ملتے ہی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا۔ روایتی جلسہ کے منعقد نہ ہونے کی تشنگی اور دُکھ بھی تھا اور آن لائن جلسہ منعقد کرنے کیلئے جوش اور جذبہ بھی تھا کہ جلسہ کی روایت پرکسی نہ کسی رنگ میں عمل کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ انتظامیہ تشکیل دیکر مختلف امور سونپے گئے تاکہ گھر بیٹھے احباب اس جلسہ کی برکات سے مستفیض ہوسکیں ۔ آڈیو اور ویڈیو کی کوالٹی اچھی ہو۔ صدران کے ذریعہ احباب جماعت کو سرکلر بھیج کر اس جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی اور احباب جماعت سے درخواست کی گئی کہ وہ گھروں میں بالکل جلسہ جیسا ماحول بنائیں ۔ اس آن لائن جلسہ میں جماعت آسٹریاکے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔

پروگرام کے مطابق یوٹیوب کا لنک اور زوم کی آئی ڈی مع پاسورڈ بذریعہ صدران احباب کو بھجوا ئے گئے۔ اور یاددہانی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ جلسہ سے ایک دن قبل ٹیکنیکل امور کا ازسرنو جائزہ لیا گیا ۔کیمرہ سیٹ کئے گئے۔وقار عمل کیا گیا۔ اور جلسہ سالانہ کی مناسب سے بیت الطاہر ویانا کے ہال میں بینرآویزاں کیے گئے۔

مورخہ 27ستمبر کو ایک مخصوص اور محدود تعداد میں احباب کو بیت الطاہر تشریف لاکر جلسہ کی کاروائی کا حصہ بننے کی اجازت دی گئی تھی۔ بوقت 10:00بجے جلسہ کی کاروائی کا آغاز مکرم جہانگیر مرشد عالم سابق نیشنل صدر جماعت احمدیہ آسٹریا کی زیر صدارت شروع ہوا۔تلاوت قرآن کی سعادت بیت الطاہر ویانا سے مکرم عباد اللہ نے حاصل کی اور سورۃ المومنون کی پہلی 15آیات تلاوت کیں اور اُردو ترجمہ پیش کیا۔ جرمن ترجمہ مکرم یونس مائیر ہوفر نے Linz سے کیا ۔ یونس مائیر ہوفر بذریعہ زوم شامل تھے ۔ اس کے بعد بیت الطاہر ہال ویانا سے مکرم اویس احمد نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’اے میرے محسن اے میرے پروردگار‘‘ ترنم سے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم نبیل احمد مبلغ انچارج ونیشنل صدر جماعت آسٹریا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کیلئے پیغام پڑھ کر سنایا۔اس پیغام کا جرمن ترجمہ بھی پیش کیا۔ حضور انور کا محبت بھرا پیغام درج ذیل ہے۔

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ جماعت احمد یہ آسٹر یامور خہ 27 ستمبر 2020ء کو ایک روزه Virtual جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کے اس جلسہ کو مبارک کرے اور اپنی روحانی و اخلاقی ترقی کا موجب بنائے ۔ اس جلسہ کے موقع پر ہر فرد جماعت کے لئے میرا یہ پیغام ہے کہ اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیں ۔ آپس میں محبت و پیار سے رہیں اور ہر ایک سے تعاون کریں ۔ اسی طرح ہر جماعتی عہد یدار سے تعاون کریں ۔ خلافت کی بیعت میں آنے کے بعد خلیفہ وقت کی طرف سے جو بھی امیر یاصد ر جماعت مقرر ہے اس کے ساتھ تعاون کرنا آپ کی ذمہ داری ہے اور آپ کا فرض ہے ۔

اسی طرح جماعت کے عہدیداروں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ احباب جماعت سے پیار اور محبت کا سلوک کریں اور نرمی اور الفت سے پیش آئیں ۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے دو بنیادی مقاصد تھے ۔ ایک یہ کہ بنی نوع انسان اپنے رب کو پہچانے اور اس کا خدا تعالی سے تعلق پید اہو جا ئے اور دوسرا یہ کہ انسان ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کر نے والا بن جائے۔ اور آپس میں محبت اور اخوت کا تعلق پید اہو ۔ پس آپ سب کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ خداتعالی سے تعلق پید کریں اور خد اتعالی سے آپ کے معاملات ٹھیک رہیں ۔ پھر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آئیں ۔ ایک دوسرے کے حقوق ادا کر یں ۔ اگر آپ یہ دو باتیں اپنے اندر پید اکر لیں گے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کے مقصد کو پورا کرنے والے ہونگے۔

سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں : تم اس بات کو سمجھ لو کہ تمہارے پیدا کرنے سے خدا تعالی کی غرض یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کر واور اس کے لئے بن جاؤ ۔ دنیا تمہاری مقصود بالذات نہ ہو۔

نیز فرماتے ہیں : اللہ تعالی کسی کی پرواہ نہیں کر تا مگر صالح بندوں کی ۔ آپس میں اخوت اور محبت کو پیدا کر واور در ند گی اور اختلاف کو چھوڑ دو ۔ ہر ایک قسم کے ہزل اور تمسخر سے مطلقاً کنارہ کش ہو جاؤ کیونکہ تمسخر انسان کے دل کو صداقت سے دور کر کے کہیں کا کہیں پہنچا دیتا ہے۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ عزت سے پیش آئے۔ ہر ایک اپنے آرام پر اپنے بھائی کے آرام کو ترجیج دیوے ۔ اللہ تعالی سے سچی صلح پید ا کر لو اور اس کی اطاعت میں واپس آجا ؤ۔۔۔۔ اگر اللہ تعالی کے فرمان میں تم اپنے تئیں لگاؤ گے اوراس کے دین کی حمایت میں ساعی ہو جاؤ گے توخد اتمام رکاوٹوں کو دور کر دے گا اور تم کا میاب ہو جاؤ گے۔

(ملفوظات جلد1صفحہ 183 و صفحہ 266تا 267)

پس آپ جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے تعلق رکھتے ہیں اور آپ کی جماعت میں شامل ہیں ۔ اپنے اخلاق میں ، عادات میں ایک نمایاں تبدیلی پید اکریں جو دوسروں کے لئے ہدایت اور سعادت کا موجب ہو۔ اللہ آپ کو اس کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین

حضور انور کے پیغام کے بعد مکرم ومحترم نبیل احمد مبلغ انچارج نے دُعا کروائی۔ دُعا کے بعد اس جلسہ کی پہلی تقریر مکرم مبارک احمد فرخ نیشنل جنرل سیکرٹری نے ’’جلسہ سالانہ کی برکات‘‘ کے عنوان سے کی۔ اپنی تقریر میں بیان کیا کہ جماعت احمدیہ جدید ایجادات اور ذرائع ابلاغ کے نت نئے طریقوں کو اشاعت اسلام کیلئے استعمال میں لارہی ہے ۔ اسی کا ایک پہلو آج کا ورچوئل جلسہ سالانہ بھی ہے۔جس کی بدولت ہم اپنے گھروں میں بیٹھے جلسہ کی کاروائی میں شامل ہوکر مستفیض ہورہے ہیں۔

پہلی تقریر کے بعدجلسہ کیلئے پہلے سےبہت محنت اور تحقیق سے تیار کی گئی ایک ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ جس میں آسٹریا میں جماعت احمدیہ کے ابتدائی حالات، مشکلات ، تاریخ، مبلغین کی تقرری اور خدمات ، آسٹریا میں پہلے آسٹرین احمدی کی بیعت کا واقعہ ، نئی مسجد کی خریداری اور وقار عمل سے مسجد کی عمارت میں ضروری مرمت وتعمیر کے حوالے سے حالات بیان کیے گئے تھے۔ اس میں آسٹریا کے سابق مبلغین کرام مکرم منیر احمد منور اور مکرم صداقت احمد کے انٹرویوز بھی ریکارڈ کرکے شامل کیے گئے۔ جُملہ احباب جماعت آسٹریا نے اس سپیشل ڈاکومنٹری کو بہت سراہا۔

دوسری تقریر مکرم منیب احمد ادریس نیشنل سیکرٹری وصایا نے بعنوان ’’نظام جماعت کی اطاعت‘‘ پیش کی۔ جس میں بیان کیا کہ نظام کی بہتری اور ترقی کیلئے اطاعت کی کیا اہمیت ہےاور کس طرح احباب جماعت اور عہدیداران نظام جماعت کی اطاعت سے جماعت کو ترقیات کی راہوں پر ڈال سکتے ہیں اور بہتر دینی خدمات بجالاسکتے ہیں۔

اس کے بعد آسٹریا میں ہیومنٹی فرسٹ کی مختصر تاریخ اور کرونا کے مشکلات حالات میں ہیومنٹی فرسٹ کے تحت رضاکاران کی انسانیت کیلئے خدمات کے حوالے سے مختصر ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔

آخر پر مکرم ومحترم نبیل احمد مبلغ انچارج نے خطاب کیا اور دُعا کروائی۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریا کی اس کوشش کو بہت سراہا گیا اور مختلف ممالک جیسے کہ جرمنی ، پاکستان ، انگلینڈ اور سوئزرلینڈ سے دوران جلسہ ہی احباب کے مبارکباد کے پیغامات موصول ہونا شروع ہوگئے۔ احباب نے بتایا کہ وہ بذریعہ یوٹیوب گھر میں مع فیملی جلسہ کی کاروائی سے مستفیض ہورہے ہیں۔

یہ ورچوئل جلسہ سالانہ بذریعہ زوم اور یوٹیوب لائیو نشر کیا گیااور 800سے زائد احباب نے استفادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ جماعت آسٹریا کی ان حقیر کوششوں میں برکت فرمائے اور کرونا وباء کا جلد خاتمہ ہو تاکہ ہم دوبارہ سے روایتی جلسے منعقد کرسکیں۔

سولہواں جلسہ سالانہ 2021ء

محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور خلیفۃ المسیح کی دعاؤں سے جماعت احمدیہ آسٹریا کا سولہواں جلسہ سالانہ مورخہ 26ستمبر 2021ء کو افضال وبرکات الٰہی سمیٹتا ہوا منعقد ہوا۔ الحمدللّٰہ ثم الحمدللّٰہ

گذشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے روائتی جلسہ منعقد نہ ہوسکا تھا۔ امسال بھی غیر یقینی کی صورتحال تھی۔ تاہم جلسہ کی تشنگی اور اس کی اہمیت وبرکات کو مدنظر رکھتے ہوئے جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مورخہ 06جون 2021ءکو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں افسران جلسہ سالانہ کی منظوری ودُعا کیلئے درخواست کی گئی ۔ جس پر مورخہ 12جون 2021ءکو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت درج ذیل افسران کی منظوری عنایت فرمائی ۔

افسر جلسہ سالانہ مکرم مبارک احمد فرخ ،افسر جلسہ گاہ مکرم نبیل احمد صاحب مربی سلسلہ ،افسر خدمت خلق مکرم مصور احمد صدر مجلس خدام الاحمدیہ

مہمان مقررکیلئے حضور انور کی خدمت میں مکرم صداقت احمد مبلغ انچارج جرمنی کو بلانے کی درخواست کی گئی۔ جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت منظوری عنایت فرمائی۔

ناظمین کی میٹنگز وتیاریاں

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت جلسہ کے انعقاد کی اجازت ملتے ہی انتظامیہ تشکیل دیکر تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔مورخہ ناظمین جلسہ سالانہ کی میٹنگ کروا ئی گئی۔ جس میں مکرم محمد اشرف ضیاء مشنری انچارج ونیشنل صدر نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں ناظمین کو اُن کی ڈیوٹیز سمجھائیں اورسمجھایا کہ کس طرح جلسہ سالانہ کے مہمانوں کو ہر ممکن سہولت مہیا کی جاسکتی ہے نیز انتظامات کو بطریق احسن سرانجام دیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد وقتاً فوقتاً مختلف شعبہ جات کے ناظمین سے انفرادی میٹنگز کا سلسلہ جاری رہا۔ نیشنل صدر ومبلغ انچارج مکرم محمد اشرف ضیاء سے بھی افسران کی میٹنگز ہوتی رہیں جس میں انتظامات کا جائزہ لیا جاتا تھاکہ اگر کوئی کمی بیشی ہوتو اس کو بروقت پورا کیا جاسکے۔

مورخہ 19ستمبر کو لوکل صدران کیساتھ میٹنگ کی گئی جس میں مکرم نیشنل صدر صاحب نے جلسہ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے احباب کی شمولیت ، حاضری اور جماعتوں کی تیاریوں کے حوالے سے صدران کی مساعی کا جائزہ لیا۔

جلسہ گاہ کیلئے ہال کی بکنگ

کرونا کی وجہ سے گذشتہ سالوں کی نسبت امسال کچھ نئے چیلنجز کا سامنا تھا۔ اس ضمن میں جلسہ گاہ کیلئے مناسب ہال کی تلاش کافی مشکل مرحلہ تھا۔ گورنمنٹ کی طرف سے کرونا پر قابو پانے کیلئے بہت سے نئے قوانین اور پابندیوں کی وجہ سے ایسی جگہ جہاں احباب اکٹھے ہوسکیں،لجنہ کیلئے مناسب اور وسیع جگہ ، پردہ کا اہتمام ، کھانے کا اور ڈیوٹیز کا انتظام ، کارپارکنگ ، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ مختلف امور کو سامنے رکھتے ہوئے تلاش کا سلسلہ جاری رہا ۔ کافی گ ودو کے بعد بہت مناسب جگہ اور بہتر جگہ کا انتخاب کیا گیا۔ جو کہ گذشتہ سالوں کی نسبت کافی وسیع ، کشادہ اور خوبصورت تھی۔ امسال جلسہ کیلئے STOCKERAU, NIEDERÖSERREICH میں جس ہال کا انتخاب کیا گیا وہ اس علاقہ کا میونسپلٹی ہال تھا۔ جس کیلئے اس علاقہ کی مئیر نے بہت تعاون کیا ۔

جلسہ گاہ کی تیاری

مشن ہاؤس سے اتنے فاصلہ پر پہلی بار جلسہ منعقد کروایا جارہا تھا۔ اس ضمن میں تمام شعبہ جات نے نہایت محنت، اخلاص اور جانفشانی سے اپنی مفوضہ ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ اور جلسہ سے ایک دن قبل ہی جلسہ گاہ کو تیار کر لیا گیا۔ جس میں مین جلسہ گاہ کی تیاری ،کھانا کھلانے کی جگہ، لجنہ کیلئے جلسہ گاہ کی تیاری ، بینز ز آویزاں کیے، آڈیو اور سپیکر کی سیٹنگ ، لجنہ کی جلسہ گاہ میں کاروائی دیکھنے کیلئے ٹی وی کا انتظام، تبلیغ سٹینڈ، بک سٹال اور لوائے احمدیت کی جگہ تیار کرنے جیسے تمام کام مکمل کر لیے گئے ۔ اسی طرح جلسہ سالانہ کیلئے دفاتر، رجسٹریشن آفس، امانات دفتر قائم کرنے کے ساتھ امسال کرونا چیک کرنے کا سٹیند لگایا گیا۔اس حوالے سے شعبہ ٹرانسپورٹ نے بڑی محنت سے کام کیا ۔

تمام تیاریاں مکمل ہونے پر مکرم ومحترم محمد اشرف ضیاء مبلغ انچارج ونیشنل صدر جماعت آسٹریا اور مکرم ومحترم صداقت احمد مبلغ انچارج جرمنی نے انتطامات کا جائزہ لیا۔ کارکنان کی حوصلہ افزائی کی اور دُعا کروائی۔

بیت الطاہر میں مہمانوں کی قیام وطعام کے انتظامات کئے گئے تھے۔ ناشتہ کا انتظام بیت الطاہر کے ساتھ ساتھ جلسہ گاہ میں بھی کیا گیا تھا تاکہ ڈائریکٹ جلسہ گاہ تشریف لانے والے مہمانوں کی تواضع کی جاسکے۔

جلسہ کا دن مورخہ 26ستمبر 2021

جلسہ کے دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا۔ بوقت 6:00بجے نماز فجر ادا کی گئی۔ اس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا گیا۔ شعبہ ٹرانسپورٹ نے اپنا کام شروع کر دیا ، شعبہ ٹرانسپورٹ کو مہمانوں کی فہرست پہلے ہی مہیا کردی گئی تھی تاکہ بغیر کسی تاخیر اور دِقت کے مہمانوں کو جلسہ گاہ پہنچایا جاسکے۔

چیکنگ کے بعد کرونا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی ڈیوٹی تھی جو کہ جلسہ میں آنے والے احباب کا کرونا ویکسینیشن اور ٹیسٹ چیک کررہے تھے۔ اسی طرح کرونا ٹیسٹ کرنے کی سہولت بھی رکھی گئی تھی۔

صبح 11:00بجے پرچم کشائی ہوئی، مکرم ومحترم صداقت احمد مبلغ انچارج جرمنی نے اس موقع پر دُعا کروائی۔ جس کے بعد احباب جلسہ گاہ تشریف لے گئے۔

افتتاحی اجلاس

11بجکر 15منٹ پرافتتاحی اجلاس مکرم صداقت احمد مبلغ انچارج جرمنی کی زیر صدرات شروع ہوا۔

تلاوت قرآن کریم واُردو ترجمہ کی سعادت مکرم معین احمد نے حاصل کی۔ مکرم مصور احمد نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’حمدوثناء اسی کو جو ذات جاودانی‘‘ ترنم سے پیش کیا۔ مکرم ومحترم محمد اشرف ضیاء مبلغ انچارج ونیشنل صدر جماعت آسٹریا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کیلئےدرج ذیل پیغام پڑھ کر سنایا۔

پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ

الحمد للہ کہ جماعت احمد یہ آسٹریا کو پھر ایک دفعہ اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے خیر و برکت کا موجب بنائے اور آپ سب کو اس کی برکات سے فیضیاب فرمائے ۔ یاد رکھیں کہ خداتعالی نے اس جماعت کو صحابہ رضوان اللہ علیہم کے نمونہ پر چلانے کے لئے قائم فرمایا ہے ۔ اس لئے قائم کیا ہے کہ اس میں شامل ہونے والوں میں خدا کی معرفت بڑھے ۔ آپ کو اللہ تعالی نے اس جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بخشی ہے تو یہ آپ پر اللہ تعالی کا خاص فضل ہے اور آپ پر بہت ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ وہ ذمہ داریاں کیا ہیں ۔ یہی کہ اللہ تعالی کی عبادت کر و اور اس کے ساتھ کسی کو شر یک نہ ٹھہراؤ ۔ ہر چیز پر اللہ تعالی کی رضاء کو مقدم کر لو ۔ آپس میں محبت اور ہمدردی دکھاؤ ۔ آپس کی ناراضگیوں اور بخلوں کو ترک کر دو ۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’جب خد ا تعالی نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے ۔۔۔۔ اس سے اس کی غرض یہ ہے کہ یہ جماعت صحابہ کی جماعت ہو ۔۔۔۔ جو لوگ اس سلسلہ میں داخل ہوں چونکہ وہ آخرین منہم میں داخل ہوتے ہیں ۔ اس لئے وہ جھوٹے مشاغل کے کپڑے اتار دیں اور اپنی ساری توجہ خداتعالی کی طرف کر یں ۔ ۔ ۔۔۔ دیکھو دنیا چند روزہ ہے اور آگے پیچھے سب مرنے والے ہیں ۔ قبریں منہ کھولے ہوئے آوازیں مار رہی ہیں اور ہر شخص اپنی اپنی نوبت پر جاداخل ہو تا ہے۔ عمر ایسی بے اعتبار اور ز ند گی ایسی ناپائیدار ہے کہ چھ ماہ اور تین ماہ تک زندہ رہنے کی امید کیسی ۔ اتنی بھی امید اور یقین نہیں کہ ایک قدم کے بعد دوسرے قدم اٹھانے تک زندہ رہیں گے یا نہیں پھر جب یہ حال ہے کہ موت کی گھڑی کا علم نہیں اور یہ پکّی بات ہے کہ وہ یقینی ہے ٹلنے والی نہیں تو دانشمند انسان کا فرض ہے کہ ہر وقت اس کے لئے تیار رہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 94تا 96)

نیز حضرت اقدس کی موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
قرآن شریف میں آیا ہے تعاونوا على البرّ والتقوى کمزور بھائیوں کا بار اٹھاؤ۔ عملی ایمانی اور مالی کمز ور یوں میں بھی شریک ہو جاؤ ۔۔۔۔ کوئی جماعت جماعت نہیں ہو سکتی جبتک کمزوروں کو طاقت والے سہارا نہیں دیتے اور اس کی یہی صورت ہے کہ ان کی پردہ پوشی کی جاوے۔ صحابہ کو یہی تعلیم ہوئی کہ نئے مسلموں کی کمزوریاں دیکھ کر نہ چڑو کیو نکہ تم بھی ایسے ہی کمزور تھے۔ اسی طرح یہ ضروری ہے کہ بڑا چھوٹے کی خدمت کرے اور محبت ملائمت کے ساتھ بر تاؤ کرے۔ دیکھو وہ جماعت جماعت نہیں ہو سکتی جو ایک دوسرے کو کھائے اور جب چار مل کر بیٹھیں تو ایک اپنے غریب بھائی کا گلہ کریں اور نکتہ چینیاں کرتے رہیں اور کمزوروں اور غریبوں کی حقارت کر یں اور ان کو حقارت اور نفرت کی نگاہ سے دیکھیں۔ ایسا ہر گز نہیں ہونا چاہیے بلکہ اجماع میں چاہیے کہ قوت آ جائے اور وحدت پیدا ہو جاوے جس سے محبت آتی ہے اور بر کات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 347)

پس یہ وہ معیار ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ماننے والوں کے لئے بیان فرمائے ہیں ۔ جن کے حصول کے لئے جن کے قائم رکھنے کے لئے اور نہ صرف اپنے اندر قائم رکھنے کے لئے بلکہ اپنے بیوی بچوں اور اپنے ماحول میں بھی قائم رکھنے کی ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہئے ۔ یہ سلسلہ خدانے منہاج النبوۃ پر قائم فرمایا ہے اور خدانے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد خلافت کے نظام کو جاری فرمایا ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے ۔ آپ اس انعام سے چمٹے رہیں اور اپنے عہد بیعت کو نبھانے کی ہر دم کو شش کرتے رہیں ۔ اپنی نسلوں میں بھی وہ روح پھونکنے کی کوشش کریں جو ہمیشہ ان کو خلافت کے فیض سے فیضیاب ہونے والا بنائے رکھے ۔ اللہ تعالی آپ کو حقیقی عابد بنائے۔ اللہ آپ کو ہمیشہ آ نحضرت ﷺ اور آپ کے غلام صادق مسیح موعود علیہ السلام سے چمٹائے رکھے ۔ خلافت احمد یہ کی اطاعت کے اعلیٰ نمونے قائم کرنے کی توفیق دے ۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین

حضور انور کے پیغام کے بعد اس جلسہ کی پہلی تقریر مکرم صداقت احمدمشنری انچارج جرمنی نے ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیدا کردہ روحانی انقلاب‘‘ کے موضوع پر کی۔ اس کے بعد ایک نظم ’’خلیفہ کے ہم ہیں، خلیفہ ہمارا‘‘ مکرم مبارک احمد زاہد نے پیش کی۔ بعد ازاں مکرم نبیل احمد مربی سلسلہ آسٹریا نے تقریر بعنوان ’’حضرت محمد مصطفیٰﷺ کا تعلق باللہ‘‘ جرمن زبان میں پیش کی۔ ان تقاریر کے رواں تراجم کی سہولت بھی مہیا کی جاتی رہی ۔

دوپہر بوقت13:30بجے کچھ اعلانات کئے گئے۔ اور افتتاحی سیشن اپنے اختتام کو پہنچا ۔وقفہ میں دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا اور نماز ظہر وعصر باجماعت ادا کی گئیں۔

بعد ازاں اختتام اجلاس مکرم ومحترم محمد اشرف ضیاء مبلغ انچارج ونیشنل صدر احمدیہ مسلم جماعت آسٹریا کی زیر صدارت شروع ہوا۔

تلاوت قرآن کریم وجرمن ترجمہ کی سعادت مکرم یونس مائیر ہوفر نے حاصل کی ۔ اس کا اُردو ترجمہ مکرم منیب احمد ادریس نے پیش کیا۔ نظم مکرم عباداللہ نے پڑھی ۔

اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم مصور احمد صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے ’’برکاتِ خلافت‘‘ کے عنوان سے کی۔ اور خلفائے سلسلہ کے دعاؤں کے واقعات سناکر بتایا کہ کس طرح خلفاء احباب جماعت سے پیار کرتے ہیں۔
اس کے بعد جلسہ سالانہ کیلئے معزز ین کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ ان میں سٹی مئیر کا پیغام اورسپیکر قومی اسمبلی آسٹریا کے پیغامات شامل تھے۔ جس میں جماعت احمدیہ کے جلسہ کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس جلسہ کی آخری تقریر مکرم ومحترم محمد اشرف ضیاء نے بعنوان “ہستی باری تعالیٰ “پیش کی۔ اپنی تقریر میں آپ نے نہایت لطیف پیرائے میں بیان فرمایا کہ کس طرح ہم اللہ تعالیٰ کی ہستی پر ایمان لاکر اسکا پیار حاصل کرسکتے ہیں۔

اپنے خطاب کے آخر پر مکرم مبلغ انچارج ونیشنل صدرنے جلسہ سالانہ کے تمام ناظمین اور معاونین کا شکریہ ادا کی جنہوں نے دن رات محنت اور خلوص سے ڈیوٹیز دیں، وقار عمل میں حصہ لیا اور دیگر انتظامات میں ہاتھ بٹایا۔ نیز جلسہ کے مہمانان کا بھی شکریہ ادا کیا جو ان نامساعد حالات میں دور دراز کے شہروں سے جلسہ میں شرکت کیلئے تشریف لائے اور جلسہ کو رونق بخشی ۔ امسال جلسہ سالانہ کی کل حاضری 170 تھی۔

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ ہائے سالانہ میں رواں ترجمہ کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہے ۔

(مبارک احمد فرخ ۔افسر جلسہ سالانہ آسٹریا)

پچھلا پڑھیں

جلسہ ہائے سالانہ ٹرینیڈاڈوٹوباگو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 دسمبر 2021