• 18 مئی, 2024

لجنہ اماءاللہ امریکہ کی مالی قربانیاں اور اخلاص و وفا

اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماء اللہ اولین دن سے مالی قربانی میں صف اول میں شامل رہی ہے۔لجنہ اماءاللہ کی تاریخ قربانی کے بہت سے روح پرور واقعات سے بھری ہوئی ہے، جس قربانی کا وعدہ انہوں نے اپنے لجنہ اماءاللہ کے عہد میں کیا۔بہت سی ممبرات کی ایسی زندہ مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اپنے جان، مال، وقت اور اولاد کو اپنے دین، قوم اور خلافت کی خدمت کے لیے وقف رکھا۔ان میں سے اکثریت نے اپنی ہر چیز حتی کہ اپنے زیور کو بھی ضرورت پڑنے پر پیش کرنے سے دریغ نہیں کیا۔

لجنہ اماءاللہ ہائے امریکہ کی تجنید تقریباً 7253 ممبرات اور 1212 ناصرات پر مشتمل ہے۔

لجنہ اماءاللہ کی قربانیوں کا مختصر احوال درج ذیل ہے۔

اولین قربانیاں

1923ء میں پہلی مالی تحریک حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی طرف سے تما م دنیا کی لجنہ اماءاللہ کو جو کی گئی وہ 50 ہزار روپے کی تھی تا کہ برلن (جرمنی) میں ایک مسجد کی تعمیر کی جا سکے۔

تھوڑے ہی وقت میں احمدی خواتین نے اس تحریک میں لبیک کہتے ہوئے 70 ہزار روپے جمع کر لیے۔ سوئینگ سرکلز (سلائی حلقوں) کی ممبر احمدی امریکی خواتین نے بہت جوش و خروش سے اُس مالی تحریک میں حصہ لیا اور بعض ممبرات نے دس ڈالر تک کی کثیر رقم ادا کی۔ اگرچہ موجودہ زمانہ کے لحاظ سے یہ معمولی رقم ہے لیکن 1923ء میں 5ڈالر سے ایک ایکڑ زمین آسانی سے خریدی جا سکتی تھی۔ اس لحاظ سے یہ ایک کافی بڑی قربانی تھی۔ (تاریخ لجنہ)

مسجد کا سنگ بنیاد 5؍اگست 1923ء کو رکھا گیا لیکن اُس زمانہ کے نامساعد حالات کی وجہ سے برلن مسجد تعمیر نہیں کی جاسکی تاہم لجنہ اماءاللہ کی طرف سے جمع شدہ فنڈ کو مسجد فضل لنڈن کی تعمیر میں استعمال کیا گیا۔

(خطبہ جمعہ17؍اکتوبر 2008ء)

اولین قربانیاں کرنے والی خاموش مجاہدات

گزرے ہوئے ماہ و سال میں کثیر تعداد میں ممبرات نے جماعت احمدیہ کے لیے مالی قربانیاں پیش کیں۔ان میں سے چند اہم کا ذکر کیا جاتا ہے۔

1948ء میں لجنہ اماء اللہ نے پہلے جلسہ سالانہ جماعت ہائے امریکہ کے لیے ایک ٹینٹ بنایا جو Dayton شہر میں 5؍ستمبر 1948ء کو منعقد ہوا۔

1960ء کی دہائی میں کچھ نومبائع احمدی خواتین نے ٹائپ رائٹر خریدے اور ان کا استعمال بھی خود ہی کرنا سیکھا تا کہ لجنہ کا تمام کام اس پر کیا جاسکے۔ بہت سی خواتین انتہائی غریب تھیں اس کے باوجود وہ اپنی معمولی کمائی سے بھی چندہ عام ضرور ادا کرتیں۔

ہر اہم پراجیکٹ کے لیے لجنہ نے یہ منصوبہ بندی کی کہ پہلے مقامی طور پر چندہ اکٹھا کریں گے۔ خواتین نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کرتے اپنی بنائی ہوئی مصنوعات بیچ کر جس میں جیولری، ٹوکریاں، مٹی کے برتن، کپڑے، ٹوپیاں، گڑیاں، برتن، موم بتیاں، رضائیاں، قالین، ٹیبل نیپکن اور ڈرائی فلاور ایرجنمنٹ شامل ہیں اپنے اخراجات پورے کیے۔انہوں نے انتھک محنت کے ساتھ عربی کیلی گرافی کا استعمال کرتے ہوئے دیواروں کے لیے پینٹنگز بنائیں۔

ان مصنوعات اور کھانے پینے کے سٹال سے ہونے والی آمد سے سالوں تک جماعتی اخراجات میں مدد ہوتی رہی۔ایک موقع پر جب یہ معلوم ہوا کہ جماعت احمدیہ امریکہ کا مرکزی فنڈ تقریباً ختم ہو گیا ہے تو لجنہ اماءاللہ امریکہ نے میدان عمل میں کام کرنے والے مشنری صاحبان کے سفری اخراجات پورے کرنے کے لئے رقم جمع کی۔لجنہ اماءاللہ نے افریقہ میں ایک اسکول کی تعمیر کے لیے بھی رقم جمع کی جب کہ ان اپنے ہاں کوئی دینی اسکول موجود نہیں تھا۔

گزشتہ دہائیوں میں تحریک جدید و وقف جدید
میں کی گئی مالی قربانیاں

تحریک جدید و وقف جدید کے میدانوں میں لجنہ اماءاللہ نے شاندار قربانیاں پیش کیں۔جیسا کہ تاریخ میں محفوظ ہے 38ـ1937ء میں تحریک جدید کا لجنہ اماءاللہ Cleveland اور Indianapolis کا چندہ مردوں کے تحریک جدید کے چندہ سے زیادہ تھا۔

1952ء میں Dayton شہر کی تحریک جدید کی سیکرٹریری مکرمہ لطیفہ کریم نے اپنی تما م جائیداد بشمول اپنا گھر اور زمین جماعت کے لیے وقف کر دی۔بعد ازاں ان کی زمین پر مسجد تعمیر کی گئی۔

الحمدللّٰہ گزشتہ 2 دہائیوں کی لجنہ اماءاللہ کی تاریخ، لجنہ کی اپنے عہد کے ساتھ وفا اور اخلاص کی داستانوں سے بھری ہوئی ہےجس میں انہوں نے اپنے جان، مال، وقت اور اولاد کو اپنے دین کی خاطر قربان کرنے کا عہد کیا ہواہے۔اس سلسلہ میں انہوں نے اپنی ملکیتی چیزیں خاص کر اپنے زیور کو جب بھی اور جہاں بھی ضرورت پڑی فوری پیش کیا اور اس طرح مجموعی طور پر تقریباً 3.9 ملین ڈالر سے زائد کی رقم تحریک جدید و وقف جدید میں پیش کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناصرات بھی اس قربانی میں لجنہ کے شانہ بشانہ شامل رہیں۔

گزشتہ سال 2020ء – 2021ء میں
تحریک جدید

٭ 2900 لجنہ ممبرات نے 342000 ڈالر کی قربانی پیش کی۔
٭ 680 ناصرات نے 25000 ڈالر کی قربانی پیش کی۔

وقف جدید

٭ 100 فی صد مجالس نے 675100 ڈالر کی قربانی پیش کی۔

٭ 10762 لجنہ، ناصرات اور بچوں نے وقف جدید میں شمولیت اختیار کی جو کہ تجنید کا 71.6% بنتا ہے۔

1990ء کے اوائل میں مکرمہ امتہ الحکیم عبداللہ صدر لجنہ اماءاللہ یو ایس اے کی زیر صدارت لجنہ اماء اللہ نے 300000 ڈالر مسجد بیت الرحمٰن فنڈ کی مد میں جمع کرنے کا وعدہ کیا اور غیر معمولی قربانی کرتے ہوئے اس فنڈ میں 533660 ڈالر جمع کیے۔

1982ء میں لجنہ اماءاللہ یو ایس اے کی ممبرات نے قادیان میں گیسٹ ہاوٴس کی تعمیر کے لیے 7,000 ڈالر اسپانسر کیے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اُس وقت ڈالر کی قیمت موجودہ قیمت سے بہت زیادہ بلند تھی۔

2000ء – 2001ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان میں دارالیتمیٰ کی تعمیر کی تحریک فرمائی تو لجنہ اماءاللہ نے اس موقع پر 10,000 ڈالر جمع کرنے کا وعدہ کیا اور ایک سال کے اندر اندر 75000 ڈالر سے زائد کی رقم اس مقصد کے لیے پیش کی۔

2002ء میں لجنہ اماءاللہ نے ایک نئے منصوبہ ’’From our children to your children‘‘ جس میں خدمت خلق اور تربیتی امور کو شامل کیا گیا تھا کا آغاز کیا۔اس پروگرام کی منظوری اس وقت کے امیر صاحب مکرم احسان ظفر نے دی جس میں حضور انور کے تجویز کردہ غیر ترقی یافتہ ممالک کے بچوں کے لیے چندہ اکٹھا کیا گیا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماءاللہ یو ایس نے 200000 ڈالر لندن مسجد کے لیےبھی پیش کیے۔

2012ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لجنہ اماءاللہ کو ایک نئے خدمت خلق پراجیکٹ کے لیے 75000 ڈالر دو ماہ میں جمع کرنے کا ٹارگٹ دیا تاکہ افریقہ میں ایک ماڈل گاؤں تعمیر کیا جاسکے۔ لجنہ اماءاللہ یو ایس اے نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی خواہش پر لبیک کہتے ہوئے 200 فی صد سے زائد رقم 2 ماڈل گاؤں کی تعمیر کے لیے رقم اکٹھی کی۔ الحمد للّٰہ تب سے لجنہ اماءاللہ یو ایس اے 75000 ڈالر ہر 2 سال میں جمع کرتی ہے تا کہ افریقہ میں ایک گاؤں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ (تاریخ لجنہ)

2021ء میں 81 ممبرات نے فوری لبیک کہتے ہوئے 75000 ڈالر کی خطیر رقم افریقہ میں ماڈل گاؤں کے لیے اکٹھی کی۔

لجنہ ہال/کانفرنس سینٹر

لجنہ ہال کی تعمیر کا منصوبہ 2012ء کی شوری تجاویز میں پیش کیا گیا جس کی بعد ازاں حضور اقدس نے ازراہ شفقت منظوری عطا فرمائی۔ اس ہال کی تعمیر کا مقصد بڑے پیمانے پر منعقد ہونے والے پروگرامز اور لجنہ اماءاللہ کو دیگر سہولیات کے لیے مناسب جگہ کا مہیا کرنا تھا۔

یہ زمین2017ء میں خریدی گئی اور یکم جنوری 2018ء کو 400000 ڈالر میں اس کی نقد ادائیگی کی گئی۔ اس کا رقبہ 7.73 ایکڑ ہے۔یہ قطعہ زمین مسجد بیت الرحمٰن جو کہ جماعت احمدیہ مسلمہ یو ایس اے کا ہیڈ کوارٹر ہے سے ملحق ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس کا دورہٴ امریکہ 2022ء

حضور اقدس نے حالیہ دورہ کے دوران 16؍اکتوبر 2022ء بروز اتوار کو اس جگہ کا معائنہ فرمایا اور مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ کی درخواست پر دعا فرمائی۔الحمد للّٰہ۔

لجنہ ہال کے لیے مالی تحریک

2017ء میں Lajnah Mentoring Conference کے موقع پر اور 2018ء میں لجنہ شوری کے موقع پر لجنہ ہال کے لیے چندہ کی مہم کا آغاز کیا گیا۔ بہت سی ممبرات نے نقد ادائیگی اور کچھ ممبرات نے اپنے سونے کے زیور اسی موقع پر پیش کر دیئے۔ الحمد للّٰہ۔

زائن مسجد کا منصوبہ

اکتوبر 2019ء میں امیر صاحب جماعت ہائے امریکہ مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد نے لجنہ اماءاللہ امریکہ کو تحریک کی کہ وہ زائن میں مسجد کی تعمیر کی ذمہ داری اٹھائیں اور اس طرح سے یہ پہلی مسجد ہوگی جو کہ لجنہ کے چندہ سے تعمیر ہوئی ہوگی۔

نیشنل صدر صاحبہ Dhiya Tahira Bakr صاحبہ نے یہ پیغام 2019ء کی شوری میں ممبرات کے سامنے پیش کیا۔ لجنہ اماءاللہ یو ایس اے کے خوشی اور مسرت کے جذبات اس اعزاز کےملنے پر دیدنی تھے۔ انہوں نے اُسی وقت بڑے جوش اور جذبے سے فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم کا آغاز کر دیا۔

2022ء کا سال اقتصادی اور معاشرتی سختی کے لحاظ سے ایک مشکل سال کے طورپر یاد رکھا جائے گا۔

کرونا وائرس کی وبا کی تباہ کاریاں ایک عالمی جنگ کی تباہ کاریوں سے کم نہیں تھی۔ اس موضوع پر جماعت سے خطاب فرماتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 21؍مارچ 2020ء کو فرمایا:
’’اس وائرس نے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ خدا کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔سچا اور زندہ خدا اسلام ہی کا خدا ہے۔ اُسی نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ جو اس کی طرف آنے کی کوشش کرتے ہیں وہ ان کو ہدایت دیتا ہے۔ وہ یہ کہتا ہے کہ وہ تیزی سے ان کی طرف آتا ہے جو اس کی طرف محض ایک قدم بھی بڑھائیں اور وہ ان کو اپنی پناہ میں لے لیتا ہے۔‘‘

لجنہ اماءاللہ نے پیارے حضور کے اس پیغام پر بھر پور اطاعت اور اخلاص کا اظہار کیا اور اس مشکل ترین وقت میں اپنے مقصد کی تکمیل کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے لجنہ اماءاللہ یو ایس اے نے اپنے ٹارگٹ کو عبور کرتے ہوئے جو کہ 1.2ملین ڈالر جمع کرنے کا تھا 1.7 ملین ڈالر سے زائد کی رقم زائن مسجد کی تعمیر کے لیے پیش کی۔ الحمد للّٰہ علی ذالک۔

دیگر تازہ ترین مالی قربانیوں کا بیان

  • نظام وصیت میں شمولیت: 1776 (جو کہ لجنہ کی موجودہ تجنید کا 20.76% بنتا ہے۔)
  • بچوں کے لیے عید گفٹ فنڈ: گزشتہ 20 سالوں سے 25000 ڈالر سے 50000 ڈالر رقم اندازاً ہر سال جمع کی جا رہی ہے۔
  • لجنہ چندہ: تخمینۃً 400000 ڈالر سالانہ ممبری چندہ اور 60000 ڈالر اجتماع موصول ہوا۔
  • زائن مسجد پراجیکٹ: 1.7ملین ڈالر
  • خدمت خلق چندہ برائے ضرورت مند خواتین: 14397 ڈالر
  • چیرٹی پروگرامز (ہیومینٹی فرسٹ، Up to Us) میں 6000 ڈالر کے ذریعے مدد فراہم کی۔
  • خدیجہ اسکالرشپ: 10000 ڈالر تقریباً ہر سال تقسیم کیے گئے۔
  • بلال فنڈ میں اندازاً 2000 ڈالر سے 3000 ہزار ڈالر ہر سال اکٹھا کیا گیا۔

لجنہ اماءاللہ یو ایس اے کی ممبرات کا اخلاص

Aliyyah Ali Sahiba:

ان کا تعلق kennwr,Lousiana near New Orleans سے تہال یکن شگاگو illinois میں مقیم تھیں۔آپ پہلی افریقن امریکن خاتون تھیں جنہوں نے حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق صاحب کے ذریعے 1921ء میں اسلام احمدیت قبول کی۔واحد افریقی امریکن خاتون ہونے کے انہیں نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ثابت قدم رہیں اور متعصب ممبرز خود ہی جماعت چھوڑ گئے۔

Atiyyah Bengalee Sahiba

اگر چہ ان کا نام ریکارڈ میں بطور نیشنل صدر لجنہ کے موجود نہیں تاہم وہ اس بات کی مستحق ہیں کہ ان کی عزت افزائی ان کی غیر معمولی خدمات اور لجنہ ممبرز کی تربیت کے حوالے سے کی جائے۔عرصہ بارہ سال تک سسٹر عطیہ نے خواتین کے لیے کام کیا خاص کر شگاگو میں جہاں آپ مقیم تھیں۔آپ نےاپنے خاوند کی(جو کہ اس وقت جماعت کے واحد مشنری تھے) ہر لحاظ سے مدد کی جو کہ اُس وقت احمدیت کو اِن نا مساعدحالات میں مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

Aliyyah Muhammad Sahiba

آپ پہلی منتخب مقامی صدر پیٹربرگ تھیں (1932ء) ایک بار جب پیٹر برگ کی جماعت کو جماعتی پروگرامز منعقد کرنے کے حوالے سے دقت کا سامنا تھا اور انہیں کسی جگہ کی ضرورت تھی۔تو انہوں نے اپنے گھر کا کچھ حصہ ایک سال سے زائد عرصہ کے لیے وقف کیا۔ایک موقع پر پیڑ برگ مشن میں انہوں نے رات کے کھانے کے لیے بڑے پیمانے پر چاول بنائے۔ کھانے کے بعد ڈاکٹر محمد یوسف خاں صاحب (مشنری) کچن میں آئے اور پوچھا کہ کس نے چاول تیار کیے ہیں۔سسٹر عالیہ نے جواب میں کہا ’’میں نے تیار کیے تھے‘‘ ڈاکٹر صاحب نے کہا چاول بہترین تیار ہوئے تھے اور کہا سسٹر عالیہ میں آپ کو خواتین کی نگران مقرر کرتا ہوں تا کہ آپ انہیں منظم کر سکیں۔اس طرح احمدی خواتین کی تنظیم (Sewing Circle) پیٹر برگ کی بنیاد رکھی گئی۔ 1933ء میں سسٹر عالیہ کی زیر نگرانی خواتین نے ایک دوسرے کے گھروں میں میٹنگز میں شمولیت اختیار کرنا شروع کی۔

1936ء میں باقاعدہ طور پر لجنہ اماء اللہ کی بنیاد رکھی گئی اور عالیہ صاحبہ باقاعدہ صدر منتخب ہوئیں۔

جمیلہ افضال صاحبہ

1960ء سے 1970ء کے عرصہ کے دوران جمیلہ صاحبہ ایک مضبوط مجاہدہ کے طور پر پہلے پیٹر برگ اور پھر نیویارک میں کام کرتی رہیں۔ سارہ بارٹن نام کی بچی نے 1906ء میں Richmond ورجینیا میں جنم لیا اور 1935ء میں پیٹر برگ میں احمدیت قبول کی اور اپنا نام جمیلہ رکھا۔ سسٹر جمیلہ نے بہت اخلاص سے احمدیت کو قبول کیا اور نہایت مستعدی سے اسلام کی اشاعت میں مصروف ہو گئیں۔انہوں نے لوگوں کو مسجد میں آنے کی دعوت دی، اپنے گھر میں اشاعت اسلام کے لیے سرگرمیاں منعقد کیں اور گرجا گھروں میں مختلف مواقع پر اسلام کے بارہ میں خطاب کیا۔ا نہوں نے دیگر احمدی خواتین میں بھی اشاعت اسلام کے لیے جوش پیدا کیا۔ 1960ء میں آپ اپنی اسی سالہ بوڑھی والدہ کو بھی اسلام احمدیت میں شامل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔

وہ باقاعدگی سے تمام میٹنگز میں شمولیت اختیار کرتیں اگرچہ ان کا گھر مسجد سے کافی فاصلے پر تھا۔انہیں بس اور زیرزمین ریل پر موسم کی شدت کے باوجود 2 گھنٹے ایک طرفہ سفر طے کرنا پڑتا۔وہ قرآن کریم کے ساتھ آتیں اور 2 گھنٹے تک مطالعہ کرتی رہتیں اور پھرگھر جاتیں۔اکثر اوقات مشن ہاؤس کے اندر بھی اتنی ہی سردی ہوتی جتنی کے باہر لیکن یہ چیز ان کو روک نہ سکتی۔

حمیدہ خاتون چیمبر صاحبہ

Irene Smith کے نام سے پیدا ہونے والی یہ بچی ایک کٹر مسیحی پادری کی بیٹی تھی جو جب 12 سال کی تھی تو ان کے خاندان نے جارجیا سے شکاگو ہجرت کی۔انہوں نے 1946ء میں احمدیت قبول کی جب انہیں رمضان کی 30 راتیں شگا گو کے صادق مشن ہاؤس گزارنے کا موقع ملا۔1946ء کے رمضان کے دوران انہوں نے بیعت کی۔سسٹر حمیدہ کی جماعت کے لیے خدمات اور قربانیاں 50 سال سے زائد عرصہ پر محیط ہیں۔ایک پراخلاص ممبر اور شکاگو کی صدر لجنہ کے طور پر انہوں نے 1965ء سے 1968ء کے دوران بہت سی دفتری امور جماعتی اور تنظیمی طور پر سر انجام دئیے۔وہ اپنا ماہانہ جماعتی چندہ باقاعدگی سے ادا کرتیں اور انہوں نے 27 سے زائد جماعتی مالی تحریکات میں شمولیت اختیار کی۔

سلیمہ سبحان ولی صاحبہ

Pittsburgh Pennsylvnia جماعت کی ممبر جنہوں نے 23؍فروری 2003ء میں 86 سال کی عمر میں وفات پائی۔ سسٹر سلیمہ کی دیگر خدمات کے ساتھ ساتھ نمایاں خدمت ان کی تبلیغ دین ہے۔ انہوں نے تن تنہا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام 100 بسوں کے ذریعے Pittsburgh میں پہنچانے کا انتظام کیا۔ جماعت احمدیہ کے نام کے اوپر یہ پیغام درج تھا:
’’ہمارا خدا ایک ہے، جو آج بھی زندہ ہے، جیسا کہ پہلے زندہ تھا اور وہ آج بھی بولتا ہے جیسا کہ پہلے بولتا تھا‘‘ممبرات کہتی ہیں کہ یہ اس پیغام کے آویزاں کرنے اور مسافروں کے اس کی طرف متوجہ ہونے سے ان میں خوشی کی ایک غیر معمولی لہر دوڑ گئی۔

مبارکہ ملک صاحبہ

مشہور احمدی خواتین جن کی امریکہ کے صدر Gerald Ford کے ساتھ تصویر ہے۔ مبارکہ صاحبہ اور ان کا خاندان ملواکی جماعت کے بانی ممبران میں سے تھے۔ ان کا احمدیت کی طرف سفر کا آغاز ایسے ہوا کہ جب انہیں اور ان کے بھائی کو معلوم ہوا کہ احمدیہ جماعت کا ہیڈکوارٹرشکاگو illinois میں ہے چنانچہ یہ شکاگوگئے جو کہ ملواکی سے جنوب کی طرف سو میل کے فاصلے پر تھا۔اس زمانہ میں ہائی وے نہیں بنی ہوئی تھی اور سفر بہت سست رفتار اور تھکا دینے والا ہوتا تھا لیکن اس کے باوجود یہ مسلسل 2 سال تقریباً ہر ہفتے وہاں جاتے رہے۔ انہیں زیادہ عرصہ نہیں لگا جب انہیں نے باقاعدہ طور پر 1946ء میں بیعت کر کے جماعت میں شمولیت اختیار کی۔

مبارکہ صاحبہ نے لجنہ اماءاللہ کی مقامی سطح پر تشکیل کی اور 1950ء سے 1955ء تک کے عرصہ میں ملواکی کی صدر لجنہ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔مبارکہ صاحبہ کو اشاعت دین کا جنون تھا جس کو انہوں نے اپنے ایک اور جنون جو ان کا کاروبار تھا اس کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا۔دراصل وہ ایک کپڑے اور تحائف کے کاروبار میں اپنے خاوند (1968ء سے 1979ء) کے ساتھ شراکت رکھتی تھیں اور انہوں نے اپنے خریداروں کے ساتھ روابط کو تبلیغ اسلام کے لیے بھر پور طور پر استعمال کیا۔

ان ملاقاتوں کے ذریعے واسطہ اور بالواسطہ طور مبارکہ صاحبہ 12 خواتین کے قبول احمدیت کا ذریعہ بنیں۔مبارکہ صاحبہ کا دائرہ کار صرف تبلیغ اسلام اور اپنے کاروبار کی اشاعت تک ہی محدود نہ تھا وہ شہر کی سیاسی سرگرمیوں میں بھی کافی سرگرم تھیں۔ایک عوامی بیانیہ کے مطابق وہ 17ویں ڈسٹرکٹ اسمبلی کی 4 سال تک وائس چیئر پرسن رہیں، خواتین کی ایک سیاسی تحریک کا 2سال تک حصہ رہیں اور خواتین ووٹرز کی لیگ کا 2 سال تک حصہ رہیں۔ 1972ء میں عوامی سطح پر ان کی Sickle Cell Anemia Foudation میں خدمات کا اعتراف کیا گیا۔1974ء میں انہوں نے کانگرس کی ملواکی میں پانچویں ڈسٹرکٹ کا انتخاب لڑا۔اسی سال امریکہ کے صدر Gerald Ford کی جانب سے ان کی کمیونٹی کے لیے انتھک خدمات کے اعتراف کےطور جو کہ تیس سال سے زائد عرصہ پر محیط تھیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔صدر Ford سے دیگر بات چیت کے علاوہ انہوں نے صدر مملکت کو قرآن کریم کا نسخہ بھی پیش کیا۔

Nycemah Ameen yaqub sahiba

کا تعلق امریکن احمدی مسلمان خاندان کی دوسری نسل سے ہے (ان کے والد کو 1933ء میں قبول احمدیت کی توفیق عطا ہوئی)۔ وہ شکاگو جماعت میں پلی بڑھیں۔انہوں نے لجنہ میں مختلف حیثیتوں سے خدمات سرانجام دیں جیسا کہ شکاگو کی صدر لجنہ کے طور پر 6 سال، واشنگٹن ڈی سی کی صدر لجنہ کے طور پر چھ سال، شکاگو کی سیکرٹری کے طور پر 11سال اور سیکریٹری تبلیغ کے طور پر 3 سال خدمات سر انجام دیں۔نیشنل سطح پہ سوشل سیکرٹری اور سیکرٹری اشاعت کے طور پر 5 سال تک خدمت کی توفیق پائی۔وہ پہلی بار 1967ء میں اور دوسری بار 1972ء میں بطور نیشنل صدر لجنہ منتخب ہوئیں۔نسیمہ صاحبہ اور ان کی دوست فاطمہ حنیف محمود صاحبہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ وہ دونوں پہلی احمدی خواتین ہیں جنہیں 1971ء میں اور پھر دوبارہ 1972ء میں حج کی سعادت حاصل ہوئی۔

جرنلزم کے ابھرتے ہوئے کیریئر سے تعلق کی وجہ سے نسیمہ صاحبہ نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کو لجنہ کے دور صدارت میں بھی استعمال کیا اور انہوں نے امریکہ کی مساجد میں احمدی خواتین کے لیے الگ پردہ والی جگہ کا بھی انتظام کیا۔1974ء میں 8 رکنی وفد کے ساتھ انہوں نے جلسہ سالانہ پاکستان میں پہلی بار شرکت کی اور وہاں 50,000 ممبرات لجنہ اماءاللہ عالمگیر سے خطاب کیا۔ اسی طرح 1974ء میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دئیے جانے کے بعد حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی ہدایت پر آپ نے پنجاب کا دورہ کیا تا حکومت کے زیر سایہ ہونے ہونے والی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے احمدیوں کے حالات کا جائزہ لے سکیں۔ بعدازاں 1989ء میں حضرت خليفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہدایت پر Five Volume قرآن کریم کے ترجمہ اور کمنڑی کے انڈیکس بنانے کے لیے لجنہ اماءاللہ یو ایس اے کی ٹیم تشکیل دی گئی۔آپ اس ٹیم کا اہم رکن تھیں۔

ڈاکٹر لبنیٰ اعجاز صاحبہ

ان کو بطور صدر لجنہ 2 سال 1969ء تا 1971ء خدمت کی توفیق ملی۔آپ ایک سائنس دان، سولر فزکس کی پروفیسر، ایک بیوی اور پانچ بچوں کی والدہ تھیں۔آپ کی پیدائش 1936ء میں پاکستان میں ہوئی لیکن آپ کا زیادہ وقت امریکہ میں گزرا۔جب وہ لجنہ کے پروگراموں میں خطاب کرتیں تو ہر ایک کی توجہ کا مرکز بن جاتیں۔ بطور صدر لجنہ لبنی صاحبہ کے دور میں تبلیغ کے میدان میں لجنہ کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ وہ ایک پرجوش داعی تھیں اور ان کے ذریعے چھ افراد کو جماعت احمدیہ میں شمولیت کی توفیق ملی۔انہوں نے احمدی بچیوں کے لیے اسکالرشپ کا بھی آغاز کیا۔ڈاکٹر لبنی صاحبہ کی پیشہ ورانہ تعلیم نے جو انہوں نے Nature اور Green energy کے سلسلہ میں کی، اس شعبہ سائنس کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کا نام اس غیر معمولی کام کی وجہ سے 1970ء سے 1980ء کی دہائی میں صف اول میں شامل رہا۔ ڈاکٹر لبنی صاحبہ کو 1990ء کے اوائل میں صدر بل کلنٹن کے دور صدارت میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی۔انہیں غیر ترقی یافتہ ممالک میں سولر انرجی اور ری نیوایبل انرجی کی ترویج کے لیے بطور ایڈوائزر مقرر کیا گیا۔

سلمی غنی صاحبہ

آپ صدر لجنہ منتخب ہوئیں اور1981ء سے 1991ء اور پھر 1995ء سے 2000ء تک 15 سال خدمت کی توفیق پائی۔اس لحاظ سے انہیں اب تک سب سے زیادہ مدت تک بطور صدر لجنہ خدمت کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

1987ء سے 1991ء تک متعدد بار ان کا بطور صدر انتخاب نہیں ہوا بلکہ صدر لجنہ اماءاللہ مرکزیہ پاکستان کی جانب سے ان کی براہ راست تعیناتی عمل میں لائی گئی۔

1989ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے لجنہ اماء اللہ کی براہ راست نگرانی کا بیڑا اٹھایا تو سلمی صاحبہ کو 1995ء میں دوبارہ صدر کے طور پر تعینات کیا گیا۔ان تعیناتیوں کے پیچھے سلمی صاحبہ کی شاندار تاریخی خدمات کارفر ما ہیں۔ جماعتی طور پر مختلف شعبہ جات کو خدمت کی بروقت تکمیل پر اعزازات سے نوازا گیا۔جیسا کہ رپورٹوں کا بروقت مرکز بھیجنا، ہر ماہ بہترین کارکردگی کے اعزاز کے لیے مقابلہ کی فضا پیدا کرنا۔ان سب کی بدولت لجنہ کی کارکردگی بتدریج بہتر ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ اگلے دو سالوں میں تمام شعبہ جات متحرک ہو گئے۔سلمی صاحبہ نے ’’ٹارگٹ سٹی پریچنگ پروگرام‘‘ کا بھی آغاز کیا۔

دوسرے ممالک میں تعلیم اور طب کے شعبہ میں خدمات

  • لجنہ ڈاکٹرز جنہوں نے اپنی خدمات کو انسانیت کے لیے وقف کیا۔
  • ناصر ہسپتال
  • ہیومینٹی فرسٹ(خواتین کا ہیلتھ کلینک، آنکھوں کاکلینک، میڈیکل کلینک، غانا اور لائبیریا میں کلینک)
  • طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ
  • آنکھوں کا کلینک
  • ربوہ میں اسپیشل بچوں کے اسکول میں ٹیچرز ٹریننگ پروگرام

ڈاکٹر طیبہ کے علی

2006ء پیرو، 2009ء سے 2019ء گوئٹے مالا میں خدمات بجالاتی رہیں۔

ڈاکٹر طاہرہ خالد صاحبہ

Humanity First Gift of health پراجیکٹ کی میڈیکل ٹیم میں 2013ء سے خدمات کا موقع ملا۔

Humanity First مغربی افریقہ کے ممالک غانا اور لائبیریا کے ہیومینٹی فرسٹ میڈیکل مشن میں 2016ء میں خدمت کا موقع ملا۔

ناصر ہسپتال میں ایگزیکٹو میڈیکل ڈائریکٹر۔

ڈاکٹر طاہرہ خالد صاحبہ

Humanity First Gift of health پراجیکٹ کی میڈیکل ٹیم میں 2013ء سے خدمات کا موقع ملا۔

Humanity First مغربی افریقہ کے ممالک غانا اور لائبیریا کے ہیومینٹی فرسٹ میڈیکل مشن میں 2016ء میں خدمت کا موقع ملا۔ ناصر ہسپتال میں ایگزیکٹو میڈیکل ڈائریکٹر اور سی ای او کی خدمات سر انجام دیں۔آپ نے اوقات کار کو ناصر ہسپتال میں رضا کارانہ کام اور Pennsylvnia میں پرائیوٹ پریکٹس کے درمیان تقسیم کر رکھا تھا۔

ڈاکٹر آمنہ طارق صاحبہ

انہوں نے سن 2013ء سے طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے ریڈیالوجی کا دورہ کیا اور وہاں کے مقامی سٹاف کو ٹریننگ دی۔

2018ء میں انہیں ناصر اسپتال میں بطور ریڈیالوجی ڈائریکٹر کے طور پر منتخب کیا گیا۔انہوں نے اس دوران اگست اور اکتوبر میں دو بار انتظامی معاملات اور دیگر امور کے لیے دورہ کیا۔

انہوں نے ریڈیالوجی میں فیلو شپ 2006ء میں مکمل کی اور اپنا نامAMMA USA میں خدمت کے لیے پیش کیا۔

24؍مئی 2013ء میں جب طاہر ہارٹ انسٹیٹوٹ پا کستان میں CT Scan کی سہولت شروع ہوئی تو آپ وہ پہلی احمدی ریڈیالوجسٹ تھیں جنہوں نے 2013ء سے 2020ء تک یہ خدمت سرانجام دی۔

انہوں نے سن 2013ء میں طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے ریڈیالوجی کا دورہ کیا اور وہاں کے مقامی سٹاف کو ٹریننگ دی۔

2018ء میں انہیں ناصر اسپتال میں بطور ریڈیالوجی ڈائریکٹر کے طور پر منتخب کیا گیا۔انہوں نے اس دوران اگست اور اکتوبر میں دو بار انتظامی معاملات اور دیگر امور کے لیے دورہ کیا۔

ڈاکٹر نادیہ ملک صاحبہ

آپ نے Radiation Safety آفیسر کے طور خدمات سر انجام دیں اور تقریباً ہر سال مقامی ریڈیالوجسٹ کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کیا۔

ڈاکٹر شہلا خان صاحبہ

انہوں نے اپنا وقت جماعت کی رضا کارانہ خدمات کے لیے وقف کیا

ڈاکٹر سلمی آفتاب صاحبہ

انہوں نے اپنا وقت شعبہ بچگان ناصر ہسپتال گوئٹے مالا کے لیے وقف کیا۔

ڈاکٹر امة الرحمان احمد صاحبہ

انہوں نے شعبہ بچگان ناصر ہسپتال گوئٹے مالا میں بطور میڈیکل ڈائریکٹر خدمات سر انجام دیں اور پیچیدہ کیسز میں بطور کنسلٹنٹ کام کیا۔انہوں نے بچگان کی نگہداشت پر نرسزز اور Physicians کو لیکچرز بھی دیئے۔

صالحہ حمید صاحبہ

انہوں نے اپنی والدہ کی زیر نگرانی ایک کٹر عیسائی گھرانے میں پرورش پائی اور اپنے بچپن کا زیادہ حصہ چرچ میں گزارا۔ بعدازاں انہوں نے 16 سال کی عمر میں شادی کر لی اور چرچ کو چھوڑ دیا۔ انہوں نے 8 بچوں کی پرورش کی۔ان کے ایک بیٹے مولانا اظہر حنیف صاحب بطور مشنری انچارج اور نائب امیر جماعت احمدیہ یو ایس اے کے خدمات بجا لا رہے ہیں۔ مولانا صاحب نے عرصہ 10 سال تک جامعہ احمدیہ ربوہ پاکستان میں تعلیم حاصل کی۔ اپنے والد کی طرح آپ بھی عربی زبان کے ماہر ہیں۔صالحہ حنیف صاحبہ بوسٹن کی صدر لجنہ کے طور پر منتخب ہوئیں اور 1962ء سے 1994ء تک 32 سال خدمت کی توفیق پائی۔اپنے دوران صدارت انہوں نے خواتین کی تعلیم پر خاص زور دیا اور لجنہ کے لیے مختلف جامع سرگرمیاں تشکیل دیں۔

اللہ تعالیٰ لجنہ اماءاللہ یو ایس اے کی ان ادنیٰ مساعی کو قبول فرمائے آمین۔

(مترجم: عطیة العلیم۔ ہالینڈ)

پچھلا پڑھیں

آئیوری کوسٹ میں ماہ ربیع الاول کے حوالہ سے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 دسمبر 2022