• 11 مئی, 2024

ارشاد باری تعالیٰ

وَمَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۳۴﴾ وَلَا تَسۡتَوِی الۡحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃ ؕ اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَبَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ ﴿۳۵﴾ وَمَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡاۚ وَمَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا ذُوۡ حَظٍّ عَظِیۡمٍ ﴿۳۶﴾ وَاِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰہِؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۳۷﴾

(حٰمٓ السجدۃ: 34-37)

ترجمہ: اور بات کہنے میں اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک اعمال بجا لائے اور کہے کہ میں یقیناً کامل فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ نہ اچھائی برائی کے برابر ہو سکتی ہے اور نہ برائی اچھائی کے (برابر)۔ ایسی چیز سے دفاع کر کہ جو بہترین ہو۔ تب ایسا شخص جس کے اور تیرے درمیان دشمنی تھی وہ گویا اچانک ایک جاں نثار دوست بن جائے گا۔ اور یہ مقام عطا نہیں کیا جاتا مگر اُن لوگوں کو جنہوں نے صبر کیا۔ اور یہ مقام عطا نہیں کیا جاتا مگر اُسے جو بڑے نصیب والا ہو۔ اور اگر تُجھے شیطان کی طرف سے کوئی بہکا دینے والی بات پہنچے تو اللہ کی پناہ مانگ۔ یقیناً وہی بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

پچھلا پڑھیں

خلفاء کا مقام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2022