• 28 اپریل, 2024

خلفاء کا مقام

خلفاء کا مقام
از روئے ارشادات خلفاء

حضرت خليفة المسيح اول ؓ فرماتے ہيں کہ ’’کہا جاتا ہے کہ خليفہ کا کام صرف نماز پڑھا دينا اور يا پھر بيعت لے لينا ہے۔ يہ کام تو ايک مُلاّں بھي کر سکتا ہے اس کے لئے کسي خليفہ کي ضرورت نہيں اور ميں اس قسم کي بيعت پر تھوکتا بھي نہيں۔ بيعت وہ ہے جس ميں کامل اطاعت کي جائے اور خليفہ کے کسي ايک حکم سے بھي انحراف نہ کياجائے۔‘‘

(الفرقان، خلافت نمبرمئي جون 1967ء صفحہ 28)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ فرماتے ہیں کہ:
’’جو خلیفہ مقرر کیا جاتا ہے اس میں دیکھا جاتا ہے کہ اس نے کل خیالات کو یکجا جمع کرناہے۔ اس کی مجموعی حیثیت کو دیکھا جاوے۔ ممکن ہے کسی ایک بات میں دوسرا شخص اس سے بڑھ کر ہو۔ ایک مدرسہ کے ہیڈ ماسٹر کے لئے صرف یہ نہیں دیکھا جاتا کہ وہ پڑھاتا اچھا ہے کہ نہیں یا اعلیٰ ڈگری اس کے پاس ہے یا نہیں۔ ممکن ہے کہ اس کے ماتحت اس سے بھی اعلیٰ ڈگری یافتہ ہوں۔ اس نے انتظام کرنا ہے، افسروں سے معاملہ کرنا ہے، ماتحتوں سے سلوک کرنا ہے یہ سب باتیں اس میں دیکھی جاویں گی۔ ا سی طرح سے خدا کی طرف سے جو خلیفہ ہو گا اس کی مجموعی حیثیت کو دیکھا جاوے گا۔ خالد بن ولید جیسی تلوار کس نے چلائی ؟ مگر خلیفہ ابو بکر ہوئے۔ اگر آج کوئی کہتا ہے کہ یورپ میں میری قلم کی دھاک مچی ہوئی ہے تووہ خلیفہ نہیں ہو سکتا۔ خلیفہ وہی ہے جسے خدا نے بنایا۔ خدا نے جس کو چن لیا اُس کو چن لیا۔ خالد بن ولید نے 60 آدمیوں کے ہمراہ 60 ہزار آدمیوں پر فتح پائی۔ عمر ؓ نے ایسا نہیں کیا۔‘‘ (حضرت عمر ؓنے) ’’مگر خلیفہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی ہوئے۔ حضرت عثمان ؓ کے وقت میں بڑے جنگی سپہ سالار موجود تھے، ایک سے ایک بڑھ کر جنگی قابلیت رکھنے والا ان میں موجود تھا۔ سارے جہان کو اس نے فتح کیا، مگر خلیفہ عثمان ؓ ہی ہوئے۔ پھر کوئی تیز مزاج ہوتا ہے، کوئی نرم مزاج، کوئی متواضع، کوئی منکسرالمزاج ہوتے ہیں، ہر ایک کے ساتھ سلوک کرنا ہوتا ہے جس کو وہی سمجھتا ہے۔ جس کو معاملات ایسے پیش آتے ہیں۔‘‘

(خطبات محمود جلد4 صفحہ72-73)

پھر آپؓ فرماتے ہیں کہ:
’’میں ایسے شخص کو جس کو خداتعالیٰ خلیفہ ثالث بنائے ابھی سے بشارت دیتا ہوں کہ اگر وہ خداتعالیٰ پر ایمان لا کر کھڑا ہو جائے گا تو اگر دنیا کی حکومتیں بھی اس سے ٹکر لیں گی وہ ریزہ ریزہ ہو جائیں گی۔‘‘

(خلافت حقہ اسلامیہ صفحہ 18)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ