• 14 مئی, 2024

دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں

’’دیکھو دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ جو اسلام قبول کر کے دنیا کے کاروبار اور تجارتوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ شیطان ان کے سر پر سوار ہو جاتا ہے۔میرا یہ مطلب نہیں کہ تجارت کرنی منع ہے۔ نہیں۔ صحابہ تجارتیں بھی کرتے تھے مگر وہ دین کو دنیا پر مقدم رکھتے تھے۔ انہوں نے اسلام قبول کیا تو اسلام کے متعلق سچا علم جو یقین سے ان کے دلوں کو لبریز کر دے انہوں نے حاصل کیا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ کسی میدان میں شیطان کے حملے سے نہیں ڈگمگائے۔ کوئی امر ان کو سچائی کے اظہار سے نہیں روک سکا میرا مطلب اس سے صرف یہ ہے کہ جو بالکل دنیا ہی کے بندے اور غلام ہو جاتے ہیں۔ گویا دنیا کے پرستار ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر شیطان اپنا غلبہ اور قابو پا لیتا ہے۔ دوسرے وہ لوگ ہوتے ہیں جو دین کی ترقی کی فکر میں ہو جاتے ہیں۔ یہ وہ گروہ ہوتا ہے جو حزبُ اللہ کہلاتا ہے اور جو شیطان اور اس کے لشکر پر فتح پاتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد 3 صفحہ193-194 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

خلفاء کا مقام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2022