• 6 مئی, 2024

بزمِ بادۂِ عرفان

ہم نے جو پیمانِ بیعت اپنے مرُشد سے کیا
ہر کوئی اس کو نبھائے گا وہ جب تک بھی جیا

قدرتِ ثانی کا یہ مظہر ہے وہ ابرِ کرم
آسمانی پانی جس سے ہم نے بھی ہر دم پیا

چاہے کتنی آندھیاں ہوں، کیسے ہی طوفاں اٹھیں
جھلملائے گا نہ جان و دل میں روشن یہ دیا

بادۂِ عرفان بٹتا ہے اسی کی بزم میں
جو گیا اس نے بقدرِ ظرف حصّہ بھی لیا

اپنی پُر شفقت دعاؤں میں سموئے دردِ دل
چاک دا مانوں کا اس نے پیار سے دامن سیا

پیار ہے سب سے اسے نفرت کسی سے بھی نہیں
یہ پیامِ آگہی اس نے جہاں بھر کو دیا

ہو عمل اس پر تو ہر جا پر ہو امن و آشتی
چاہے یورپ ہو کہ امریکہ ہو یا ہو ایشیا

(مبارک احمد عابد۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ