• 26 اپریل, 2024

نمازیں

خدا کے آستانے پرنمازیں خود بلاتی ہیں
یہ وقتِ وصل ہے، اٹھو! دلوں کو یوں جگاتی ہیں

خیالوں کے سمندر میں کہیں گر دور جا نکلیں
دلوں کو پھیر کر پھر سے خدا کے در پہ لاتی ہیں

نمازوں کو کھڑا کر نے کی ہر پل کا و شیں اپنی
دلوں کے نرم گوشوں میں نئی شمعیں جلاتی ہیں

بہت خاموش سی ضربیں لگا کر دل کی غفلت پر
طبیعت موم کرکے آستانے پر جھکاتی ہیں

دلوں کی کج روی کو یہ بدل دیتی ہیں دھیرے سے
عبادت کا انہیں پھر مستقل عادی بناتی ہیں

کبھی بیدار خاموشی میں زندہ سجدہ گاہوں میں
کسی بےتاب عاشق کی طرح ہم کو رلاتی ہیں

غموں کے گھپ اندھیروں میں نئی امید کی مشعل
جلا کر نور کے ہالے یہ تن من میں بناتی ہے

کوئی تھامے یہ ڈوری تو بہت مضبوط ہے رشتہ
نمازیں ہم کو منکر اور فحشا سے بچاتی ہیں

نمازیں خود جگاتی ہیں انہیں جو اس کے جویا ہیں
عبادت کا انہیں اک قیمتی مخزن بناتی ہیں

یہ احساں ہے بڑا ہم پر کہ ہم کو دی ہے یہ نعمت
کہ مالک سے ہمیں اپنے نمازیں ہی ملاتی ہیں

(زاہدہ رحمٰن۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 فروری 2023

اگلا پڑھیں

حضرت مصلح موعودؓ کے بعض الہامات اور کشوف و رؤیا کا ذکر