• 25 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

22؍فروری 1923ء پنج شنبہ(جمعرات)
مطابق 5؍رجب 1341 ہجری

صفحہ اول پر مدینۃ المسیح کی خبروں میں تحریر ہے کہ ’’گیس کے ہنڈے 16؍فروری سے منارہ المسیح پر خوب روشنی دیتے ہیں۔ یہ ہنڈے نائیجیریا کے بلالی بھائیوں کے مرسلہ روپے سے خریدے گئے۔ جزاھم اللّٰہ احسن الجزاء

صفحہ ایک اور دو پر حضرت چوہدری فتح محمد صاحب سیالؓ ناظر تالیف واشاعت کی جانب سے ہندوستان کی بعض جماعتوں اور بلادِ خارجیہ کی تبلیغی مساعی کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ آپؓ نے اپنی رپورٹ کی ابتداء میں تحریر فرمایا کہ
’’ہندوستان کی تبلیغ کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ بنصرہ نے بار بار تاکید فرمائی ہے کہ جماعت کے لوگ خود کام کریں۔کیونکہ مالی رنگ میں ہمارے پاس اتنی وسعت نہیں ہے کہ ہندوستان کے ہر ایک گاؤں اور شہر میں مبلغ مقرر کر سکیں اس لیے اب یہ کام افرادِ جماعت کا ہے۔اس کے لیے ہر ایک جماعت میں سیکرٹری تبلیغ مقرر ہیں جن کی تعداد کچھ سے اوپر ہے۔ بعدازاں مختلف جماعتوں کی رپورٹس میں بٹھنڈا کا ذکر کرتے ہوئے لکھا:
’’محمد حسین صاحب بٹھنڈا لکھتے ہیں وہاں انجمن ِ جماعتِ احمدیہ قائم کی گئی اور باقاعدہ تبلیغ کاکام شروع کر دیا ہے۔ پہلے وہاں چند دوست موجود تھے لیکن ایک دوسرے سے ناآشنا تھے۔ اب آپس میں تعلقات مضبوط کر کے اللہ تعالیٰ کاکام شروع کرد یا گیا ہے اور آپ احباب سے درخواست کرتے ہیں کہ بٹھنڈہ کی طرف سے گزریں تو ان کو ضرور ملتے جائیں۔ مومنوں کی ملاقات سے ایمان تازہ ہوتا ہے۔‘‘

صفحہ3 پر اداریہ درج ذیل عناوین کے تحت تحریر ہوا ہے۔

1۔ ہندوستان پر عیسائیت کا نیا حملہ۔ ہندؤوں اور مسلمانوں دونوں کی توجہ کے قابل ہے۔ 2۔ عیسائی جدوجہد کا ایک نمونہ

صفحہ4 اور 5 پر ’’اخبارات پر سرسری نظر‘‘ کے عنوان سے بعض اخبارات کی خبریں شائع ہوئی ہیں جن پر اخبار نے تبصرہ کیا ہے۔

چونکہ حضرت مصلح موعودؓ قادیان میں موجود نہ تھے اس لیے 17؍فروری کا خطبہ حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ نے دیا۔ چنانچہ یہ خطبہ صفحہ6 پر شائع ہوا ہے۔

صفحہ7 پر اللہ دتہ جالندھری متعلم مدرسہ احمدیہ (حضرت مولانا ابوالعطاء صاحب) کا ایک سلسلہ وار مضمون زیرِ عنوان ’’آریہ سماج پر اعتراض۔ آریہ مسافر دہلی جواب دے‘‘ شائع ہوا ہے۔

صفحہ7 پر اوکاڑہ کے ایک احمدی شیخ عبدالعزیز صاحب کا ایک خواب شائع ہوا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ:
’’کل بندہ نے مولوی محمد علی صاحب کا ایک ٹریکٹ بعنوان ’’اتمام حجّہ نمبر6‘‘ پڑھا اور حیران تھا کہ ان کو کیا ہو گیا ہے۔ رات ہوئی تو بندہ نے حضرت مسیحِ موعودؑ کو خواب میں دیکھا۔ بندہ نے آپؑ سے یہی سوال کیا کہ یہ دعویٰ جناب کا کس طرح ہے کہ کیا آنحضورؑ نبی ہیں یا نہیں تو آپؑ نے نہایت محبت سے فرمایا کہ تم ہم کو نبی نہیں مانتے؟ تو بندہ نے عرض کی کہ آپؑ کی زبانِ مبارک سے یہ امر واضح ہو جاوے تو آپؑ نے فرمایا ’’میں نبی ہوں‘‘۔ پھر حضرت خلیفۃ المسیح مرز ابشیر الدین محمود احمد صاحب ایدہ اللہ ٹانگے پر تشریف لے آئے اور حضرت صاحبؑ کو ساتھ لے کر چلے گئے۔ بعدازاں میری آنکھ کھل گئی مگر اس خواب سے جو خوشی اور فرحت اس عاجز کوہوئی ہے وہ اللہ پاک ہی جانتا ہے اور آنجناب کے لیے ہزار ہزار دعائیں نکلتی ہیں۔ جن کے طفیل سے بندہ بھی لاہوریوں کے ساتھ نہیں ہوا۔‘‘

صفحہ8 اور 9 پر محترمہ سکینۃ النساء صاحبہؓ کا ایک مضمون بعنوان ’’برلن کی مسجد ہم احمدی خواتین کے چندہ سے بنے‘‘ شائع ہوا ہے۔ یہ مضمون میں آپ نے احمدی مستورات کو اس بابرکت تحریک میں شامل ہونے کے لیے تحریر فرمایا۔

آپ صحابیہ حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ تھیں۔ آپؓ کی شادی حضرت قاضی محمد ظہورالدین صاحب اکملؓ سے ہوئی۔ آپ مدرسۃ البنات (نصرت گرلز سکول) کی اولین مدرّسات میں شامل ہیں۔ 1912ء سے 1916ء تک جاری رہنے والے رسالہ ’’احمدی خاتون‘‘ میں سب سے زیادہ محترمہ استانی سکینۃ النساء صاحبہ کے مضامین چھپے۔

صفحہ11 اور 12 پر ہندوستان اور ممالکِ غیر کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل link ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230222.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 فروری 2023

اگلا پڑھیں

حضرت مصلح موعودؓ کے بعض الہامات اور کشوف و رؤیا کا ذکر