• 4 مئی, 2024

بشارت دی کہ اک بیٹا ہے تیرا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت خیر دین صاحبؓ جن کی بیعت 1906ء کی ہے، فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ مَیں نے دیکھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ایدہ اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ گیارہ کرم لمبا ہو گیا ہے۔ (کرم ایک پیمانہ ہے جو دیہاتوں میں زمینوں کی پیمائش کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، ساڑھے پانچ فٹ کا۔ یعنی پچپن ساٹھ فٹ لمبا ہو گیا) اس میں بتایا ہے کہ خدا نے ان کو غیر معمولی طاقت عطا فرمائی ہے جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ اسی حالت میں دیکھا کہ آپ کا چہرہ مبارک مغرب کی طرف ہے اور ایک چھوٹی سی دیوار پر رونق افروز ہیں اور آنکھوں سے آنسو جاری ہیں۔ مَیں نے عرض کیا کہ حضور آپ روتے کیوں ہیں ؟ آپ نے فرمایا اس واسطے روتا ہوں کہ لوگ مجھے معبود نہ بنالیں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر7 صفحہ161 از روایات حضرت خیر دین صاحبؓ)

حضرت خیر دین صاحبؓ ہی روایت کرتے ہیں کہ کچھ دن ہوئے ایک خواب دیکھا ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ایدہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو چٹھیاں دے رہے ہیں۔ وہ چٹھیاں اُن آدمیوں کی ہیں جن کے مقام آسمان میں ہیں۔ ان کے درجہ کے مطابق ہر ایک کو چٹھی دیتے ہیں۔ مَیں نے خیال کیا کہ مَیں بھی حضور سے پوچھتا ہوں کہ آیا میرے لئے آسمان میں کوئی مقام ہے۔ چنانچہ مَیں نے پوچھا کہ حضور! میرے لئے بھی آسمان پر مقام ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں تمہارے لئے بھی آسمان میں جگہ ہے۔ ان سب باتوں سے مَیں نے یہی سمجھا ہے کہ جو کچھ خاکسار کو نظر آ چکا ہے یا نظر آ رہا ہے، یہ سب کچھ نورِ نبوّت کی شعاعوں سے ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر7 صفحہ161 از روایات حضرت خیر دین صاحبؓ)

حضرت خلیفہ نور الدین صاحبؓ سکنہ جموں فرماتے ہیں۔ دسمبر 1891ء کی ان کی بیعت ہے کہ مجھے 1931ء میں کشفی حالت میں ایک بچہ دکھایا گیا جس سے سب لوگ بہت پیار کرتے تھے۔ مَیں نے بھی اُسے گود میں اُٹھا لیا اور پیار کیا۔ اگرچہ وہ چھوٹا سا بچہ ہے مگر لوگ کہتے ہیں کہ اس کی عمر تینتالیس سال کی ہے۔ مجھے القاء ہوا کہ اس کشف میں جو بچہ دکھایا گیا ہے وہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح ہیں۔ 1931ء میں آپ کی عمر تینتالیس سال کی تھی۔ اور یہ جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیشگوئی اشعار میں درج ہے کہ ؎

بشارت دی کہ اک بیٹا ہے تیرا
جو ہو گا ایک دن محبوب میرا

اس میں لفظ ’’ایک‘‘ میں بھی اشارہ 1931ء کی طرف ہے کیونکہ بحساب ابجد ’’ایک‘‘ کے عدد31 ہیں۔ یعنی الف، ی، ک۔ ایک جو ہے اُس کے عدد جو ہیں وہ ابجد کے حساب سے 31 بنتے ہیں اور روحانی ترقی کا کمال بھی چالیس سال کے بعد شروع ہوتا ہے اس لئے اس کشف میں بچہ 43کا دکھایا گیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر 12 صفحہ 84-85 از روایات حضرت خلیفہ نور الدینؓ صاحب سکنہ جموں)

حضرت رحم الدین صاحبؓ ولد جمال دین صاحب فرماتے ہیں، ان کی بیعت 1902ء کی ہے کہ خلافتِ ثانیہ کے وقت مَیں نے رؤیا دیکھا کہ مولوی محمد علی صاحب ایم اے کرسی پر بیٹھے ہیں اور میاں صاحب حضرت خلیفہ ثانی پاس کھڑے ہیں۔ تب میرے دیکھتے دیکھتے مولوی محمد علی صاحب کا چہرہ اور جسم چھوٹا ہونا شروع ہوا اور بالکل چھوٹا ہو گیا جیسے بچہ کا جسم ہوتا ہے اور حضرت میاں صاحب کا جسم بڑھتے بڑھتے بہت لمبا(یعنی آپ کے قد سے بھی زیادہ قد وغیرہ ہو گیا) اور بڑے رعب و جلال والا ہوگیا۔ تب مَیں بہت متعجب ہوا اور جس وقت صبح ہوئی تو تمام شکوک و شبہات دل سے نکل گئے اور میں نے آپ کی بیعت کر لی۔ (پہلے ان کے دل میں کچھ شکوک تھے۔) الحمدللّٰہ علی ذالک۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر 6 صفحہ 34 از روایات حضرت رحم الدین صاحبؓ)

پھر حضرت امیر محمد خان صاحبؓ کی ہی روایت ہے۔ کہتے ہیں جن دنوں قبل از خلافت حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الثانی حج کو تشریف لے گئے تھے، اُن ایام میں مَیں نے خواب کے اندر مسلمانوں کو کفار کے ہاتھ گھرے ہوئے دیکھا۔ (یعنی کفار نے مسلمانوں کو گھیرا ہوا ہے) جب کوئی صورت چارۂ کار نہ رہی تو ہم میں سے ایک شخص آسمان کی طرف اُڑا اور وہ آسمان سے قوی ہیکل مخلوق کو ساتھ لایا جس نے آتے ہی کفار کو بھگا دیا۔ چنانچہ مَیں نے یہ خواب حضرت اولوالعزم کی خدمتِ بابرکت میں آپ کے حج کے سفر میں مکہ مدینہ میں تحریر کیا اور عرض کیا کہ حضور کا یہ سفر خدا کی رضا اور اُس کے قرب کے حصول کا ذریعہ ہو۔ اور خواب میں مَیں نے جو کسی کو آسمان پر جاتے دیکھا اس سے مراد آپ کا سفرِ حج ہو۔ اور قوی ہیکل مخلوق کے نزول سے آپ کی دعاؤں کے ذریعہ فرشتوں کا نزول ہو جن کے ذریعہ خدا تعالیٰ کفّار کو نیست و نابود کرے۔ چنانچہ میرا خیال ہے کہ حضور نے حج سے واپسی پر مسجد نور میں تقریر فرماتے ہوئے میرے اس خط کا ذکر بھی فرمایا تھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر6 صفحہ141 از روایات حضرت امیر محمد خان صاحبؓ)

پھر حضرت امیر محمد خان صاحبؓ ہی فرماتے ہیں کہ 20؍ جنوری 1913ء کو مَیں نے نمازِ عشاء میں دعا کی کہ اے اللہ! تو مجھے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور دیگر بزرگوں کی زیارت خواب کے اندر نصیب فرما۔ جب مَیں سو گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک میدان میں بہت سے بزرگانِ دین جمع ہیں اور سب کے سب دعا میں مشغول ہیں جن میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی بھی ہیں اور آپ کے اور میرے آگے چمبیلی کے پھول ہیں جن کی ہم خوشبو لے رہے ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے مجھے فرمایا کہ پھولوں کو سونگھتے وقت ناک سے نہیں لگانا چاہئے بلکہ ذرا ناک سے فاصلے پر رکھنے چاہئیں تا کہ پھولوں کی خوشبو نفاست سے آئے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر6 صفحہ143-144 از روایات حضرت امیر محمد خان صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 15؍فروری 2013ء)

پچھلا پڑھیں

پہلا سالانہ ریجنل جلسہ دلوا (Daloa)، آئیوری کوسٹ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 مارچ 2022