• 30 اپریل, 2024

مائکرونیشیا – ایک عمومی وجماعتی تعارف

مائکرونیشیا – ایک عمومی وجماعتی تعارف
اور ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاوٴں گا‘‘ کی عملی تصویر

خاکسار بچپن ہی سے پہلے آنے والے مربیان کے بارے میں جب بھی سنتا، تو ان کے واقعات سن کر حیران ہو جاتا تھا۔ حضرت مفتی محمد صادق صاحب اور حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحب کی طرح کے مجاہد، جو انتہائی لمبے سفر کر کے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام دنیا کے دور دراز مقامات میں جا کر پہنچاتے رہے۔ 2016 میں خاکسار کو جامعہ احمدیہ کینیڈا سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ایک مہینے کے لئے سیرا لیون جانے کی توفیق ملی اور حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحب کی قبر پر جا کر دعا کی۔ ان کی قبر اس بات پر شاہد تھی کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی اسلام احمدیت کی شاندار اشاعت میں گزاری، اور دور دراز جنگلوں اور سمندروں کا سفر کر کے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کاپیغام لوگوں تک پہنچایا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام، ‘‘میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاوں گا’’ خاکسار کو پورا ہوتےدیکھنے کی توفیق عطا ہوئی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا خوبصورت مصرع ‘‘کوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کدھر’’کا مطلب آہستہ آہستہ مجھ پر کھلنے لگا کہ کہاں ایک چھوٹی سی بستی سے اٹھنے والی آواز زمین کے کناروں تک پہنچے گی۔۔ اس آواز میں ایک انسان کی آواز نہیں تھی، بلکہ خدا تعالیٰ نے خود وعدہ فرمایا، اور خدا تعالیٰ اس کو پورا کرتا چلا جا رہا ہے۔

ایف ایس ایم کا تعارف

دسمبر 2017میں، حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے حکم پر خاکسار کا تقرر یو ایس اے جماعت کے تحت ایک ایسے ملک میں ہوا جس کا نام تک نہیں جانتا تھا، The Federated States of Micronesia۔ خاکسار نے اپنا سامان باندھا اوردنیا کے ایک ایسےکنارے کی طرف سفر شروع کیا جس کا گمان بھی نہیں تھا۔ ٹورونٹو کینیڈا سے 43 گھنٹے کا ہوائی سفر یعنی تیرہ ہزار کلومیٹر کے سفر کے بعد خاکسار اپنی منزل مقصود پر پہنچا۔ اس وقت اس پیشگوئی کو سمجھنے کا وقت اور زندگی بدلنے والا سفر شروع ہوا۔

ان کچھ سالوں میں، خاکسار نے ان جزائر پر رہتے ہوئے خدا تعالیٰ کے ایسے حیرت انگیز کام دیکھے، جن سے خاکسار کی زندگی بدل گئی، اور خاکسار کی روح کو بار بار اس بات کا ثبوت ملتا رہا کہ اس جماعت کے پیچھے خدا تعالیٰ کا خاص ہاتھ ہے جس سے وہ اس جماعت کو آگے بڑھاتا چلا جا رہا ہے، اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کو زمین میں فتح مند ترقیوں کے ساتھ پھیلاتا چلا جائے گا۔ ان شاء اللّٰہ

فیڈریٹڈ سٹیٹس آف مائکرونیشیا جن کو ایف ایس ایم یا مائکرونیشیا سے بھی پکارا جاتا ہے، بحر الکاہل میں ایک ملک ہے۔ بہت چھوٹی زمینی سرحد ہونے کے باوجود، مائکرونیشیا کے بارڈر کے تحت 2.6 ملین km2 کا سمندر ہے، جس کی وجہ سے اس کو دنیا میں چودھویں نمبر کا سب سےبڑا ایکنامک زون (economic zone) سمجھا جاتا ہے۔

مائکرونیشیا میں کل 607 جزائر ہیں جن کا مکمل زمینی علاقہ 700 km2 ہے جو کہ چار ریاستوں میں منقسم ہے۔ان کا پرچم نیلے رنگ کا ہے، جس پر چار ستارے ہیں جو کہ سمندر میں ان چار ریاستوں کی علامت ہے۔ آخری اندازہ کے مطابق اس ملک میں ایک لاکھ چار ہزار باشندےہیں، لیکن یہ تعداد ملک کی اقتصادی حالت کی وجہ سے تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

مائکرونیشیا، امریکہ کی ایک ٹریٹی (compact) میں آنے والا ملک ہے جس کی وجہ سےامریکہ اس ملک کے دفاع کی ذمہ داری لیتا ہے۔ مائکرونیشیا کی کرنسی یو ایس ڈالرز ہے اور امریکہ بغیر ویزا کے جا سکتے ہیں اور وہاں کا پاسپورٹ بھی لے سکتے ہیں۔ مائکرونیشیامیں کم سے کم اجرت $1.50 USD ہے اور اس کی وجہ سے بہتر زندگی گزارنے کے لئے کافی لوگ امریکہ چلے جاتے ہیں۔ اس ملک میں چار ریاستیں ہیں اوراٹھارہ کے قریب مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔

یہاں کا موسم مرطوب اور بارانی ہے۔ درجہ حرارت سارا سال 28 سے 30ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔

مائکرونیشیا میں اکثر باشندے عیسائی ہیں، اور ان کے دل میں عیسائیت کی محبت بہت شدت سے ہے۔ جب ان سے عیسائی مشنری کے آنے سے پہلے کی تاریخ پوچھی جائےتو اکثر لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کے پیغام کے آنے سے پہلے کے وقت کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس میں گناہ ہے۔ اس کی وجہ سے جماعت احمدیہ کے بھی آنے سے ملک میں بہت مخالفت کا سامنا ہوا اور اب تک ہوتا ہے۔

مائکرونیشیا میں زندگی مغربی دنیا سے بہت مختلف ہے، اور یہاں زندگی نسبتا سادہ ہے۔ ان جزائر میں صرف بنیادی ضروریات زندگی پائی جاتی ہیں۔ مائکرونیشیا کے باشندے انتہائی پیار کرنے والے اور ملنسار لوگ ہیں۔ ان ممالک میں خدا تعالیٰ کا ایسا فضل ہے کہ ان جزائر کے باشندے صرف جزیرہ پر پائے جانے والی چیزوں پر زندگی آسانی سے گزار سکتے ہیں۔ یہاں ہر قسم کے پھل اگتے ہیں، اور سمندروں میں مچھلیوں کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے۔ مثال کے طور پرپھلوں میں سترسے زیادہ کیلوں کی اقسام ہیں، اور رنگوں میں مختلف رنگ کے کیلے پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک سرخ رنگ کا کیلا بھی ہوتا ہے۔

چار ریاستوں کا عمومی تعارف

  • پوناپے (Pohnpei) مائکرونیشیا کا سب سے نمایاں جزیرہ ہے۔ یہاں ملک کا دار الحکومت پیلیکر (Palikir) ہے۔بعض اندازوں کے مطابق یہاں 30,000 باشندے ہیں۔ اس جزیرہ کو گارڈن سٹیٹ (garden state) کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے کیونکہ یہاں پھولوں کی مختلف اقسام ہیں اور پھول کثرت سے ہیں۔ دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ بارش پوناپے میں ہوتی ہے۔ مائکرونیشیا میں جماعت کا سب سے بڑا مرکز پوناپے میں ہے۔
  • کوسرائے (Kosrae) مائکرونیشیا کا سب سے چھوٹا جزیرہ ہے اور یہاں پر جماعت نے سب سے پہلے اپنا مشن ہاوٴس قائم کیا۔ ایک اندازہ کے مطابق یہاں 5000 لوگ ہیں۔ کوسرائے ایک انتہائی خوبصورت جزیرہ ہے جہاں پر چند دکانیں، ایک پوسٹ آفس، سکول، ھسپتال اور چرچز بھی ہیں۔ کوسرائے کے لوگ مائکرونیشیا میں سب سے زیادہ مذہب کے پابند اور اپنا اکثر وقت چرچز میں گزارتے ہیں۔
  • چوک (Chuuk) ایک پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے مشہور ہے اور یہاں سب سے زیادہ مائکرونیشیا کے باشندے رہتے ہیں اور اندازہ کیا جاتا ہے کہ یہاں 50,000 کے قریب لوگ مقیم ہیں۔ چوک (Chuuk) کے لوگ اپنے آپ کو مائکرونیشیا سے خود مختار کرنا چاہتے ہیں۔
  • یاپ (Yap) اپنی ثقافتی تاریخ کی وجہ سے مائکرونیشیا کا سب سے دلچسپ اور حیرت ناک جزیرہ ہے۔ یہاں پچھلے زمانے میں پتھروں کا پیسا ہوتا تھا جو کہ بڑی مشکل سے ہزاروں کلومیٹر دور سے لایا جاتا تھا۔ موجودہ دور میں چونکہ یاپ میں اب صرف پتھر کے پیسے ایک ثقافتی رنگ رکھتے ہیں۔ مثلا شادی کی رسومات کے وقت حق مہر میں یہ پتھر دئے جاتے ہیں اور بعض لوگ اپنے خاندان کی عزمت دکھانے کے لئے اپنے گھروں کے سامنے بھی رکھتے ہیں۔

نین میڈول (Nan Madol)
ایک گم شدہ تہذیب کے آثار قدیمہ

پوناپے کے مشرق میں ایک انتہائی دلچسپ جگہ نین میڈول ہے۔ یہ ایک انتہائی طاقتور قوم کی باقیات ہیں جس کا نام ساوڈیلور (Saudeleur) تھا جن کی بادشاہت 1628تک قائم رہی۔ یہاں اس بادشاہت کے سب سے طاقتور علماء، رہنما اور حکمران رہتے تھے۔ آج یہ جگہ ایک UNESCO کی World Heritage Site ہے۔ یہاں اس قوم کی تہذیب کے کھنڈرات ہیں جو مسدس شکل کے پتھروں سے بنے ہوئے ہیں۔ یہ ہزاروں پاونڈ وزن کے پتھر ہیں، اور اب تک سائنسدانوں کو پتہ نہیں چلا کہ یہ پتھر یہاں کیسے لائےگئے، اور جنگل کے ایک کنارے میں ان کو کیسے بنایا گیا۔ نین مڈول کے کھنڈرات سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں غیر معمولی مہارت سے بنایا گیا تھا۔ ان کا جغرافیائی علاقہ 18 کللو میٹر کی عمارتوں پر محیط ہے جو ایک سو سے زائد مصنوعی جزائر پر مشتمل ہے۔ اس جگہ پر ایک حیرت انگیز آبپاشی کا نظام بھی موجود ہے جسے Venice of the Pacific سے بھی پکارا جاتا ہے۔

خاکسار یہ سمجھتا ہے کہ ان لوگوں پرکوئی اچانک آفت آئی ہو گی جو کہ ان کی کسی معصیت کی وجہ سے تھی، اور یہ باقیات خدا تعالیٰ کی اس قرآنی شہادت کے تحت آتے ہیں کہ تُو کہہ دے کہ زمین میں خوب سیاحت کرو اور غور کرو کہ پہلے لوگوں کا کیسا انجام ہوا۔ ان میں سے اکثر مشرکین تھے (الروم: 43) واللّٰہ اعلم باالصواب۔

جماعت احمدیہ کا مائکرونیشیا میں نفوذ و قیام

جماعت احمدیہ کا نفوذ و قیام مائکرونیشیا میں 1989 میں ہوا، جب حافظ جبرائیل احمد سعید صاحب آف گھانا بحر الکاہل کے ممالک کا دورہ کرتے ہوئے پوناپے جزیرہ پر پہنچے۔ جماعت کی تاریخ کی مطابق 1991 میں یہاں 13 لوگ اسلام احمدیت میں داخل ہو چکے تھے۔

2011 میں جماعت نے کوسرائے جزیرہ میں ایک مستقل مشن قائم کیا اور کچھ سال بعد 2014 میں مشن ہاوٴس کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا۔ آنے والے سالوں میں پوناپے جزیرہ پر یہ مشن قائم کیا گیا۔ ان جزائر پر آنے والے مربیان کا کا ذکر درج ذیل ہے: حافظ جبرائیل احمد سعید صاحب، یحییٰ لقمان صاحب، عمر اکبر صاحب، مطیع اللہ جوئیا صاحب، محمود کوثر صاحب، اور خاکسار سرجیل احمد۔

جماعت کی مخالفت کا مختصر ذکر
اور خدا تعالیٰ کی تائید و ثمرات

اسلام احمدیت کے آنے کے ساتھ پادریوں کے اکسانے کے نتیجہ میں کوسرائے جزیرہ میں شدید مخالفت شروع ہو گئی۔ اس وقت لوگ پتھر پھینکنے کے لئے مشنری صاحب محمود کوثر کا اپنے گھروں کے سامنے سے گزرنے کا انتظار کرتے۔ بعض ٹیکسی کمپنیوں نے اعلان کر دیا کی ہم مسلمانوں کو اپنی گاڑیوں میں نہیں بیٹھنے دیں گے۔ دکانداروں نے ہمارے مربیان کو کھانا خریدنے سے منع کر دیا۔ ستمبر 2014 میں 1000 لوگوں نے ایک پٹیشن جمع کروایا جس میں انہوں مسلمانوں کو جزیرے سے نکالنے کی قرار دار پیش کی۔

اس کے علاوہ لوکل گورنمنٹ نے پانی بند کردیا۔ ایک وقت آیا کہ انہوں نے پھر پانی کھول دیا، لیکن پھر کئی سالوں سے پانی بند ہے اور مشن ہاوٴس میں صرف بارش کا پانی استعمال ہوتا ہے۔

ان سب واقعات کی باوجود، خدا تعالیٰ کی خاص مدد اور تائید جماعت احمدیہ کے ساتھ ہمیشہ رہی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنی خاص محبت اور کامیابی و کامرانی کے بغیر نہیں رکھتا۔ جب دسمبر 2018 میں خاکسار اپنی تقرری پر پہنچا، مربی کوثر صاحب مجھے اس دکان پر لے کر گئے جہاں پر وہ مسلمانوں کو کھانا نہیں بیچتے تھے اور کہنے لگے کہ ہر اس بندہ نے جس نے مخالفت کی، شکست پائی۔ نہ وہ ٹیکسی کمپنی رہی اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس دکان کے مالک کو ہی تبدیل کر دیا۔

خاکسار نے دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان مشکلات کے نتیجہ میں ایسے ثمرات دیتا ہے کہ انسان حیران ہو جاتا ہے۔ 2019 میں ایک خاتون نے محض خدا تعالیٰ کے فضل سے بیعت کی جس کا نام نوٹوے جارج (Notwe George) ہے۔ نوٹوے کوسرائے کے سب سے مشہور پادری کی بیٹی ہے۔ یہ پادری صاحب لوگوں میں بہت مشہور تھے اور لوگ جب بھی ان کو یاد کرتے ہیں تو عزت سے یاد کرتے ہیں۔ بیعت کے بعد نوٹوے صاحبہ بیان فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے والد صاحب کی وفات کے بعد پہلی دفعہ ان کو خواب میں دیکھا۔ وہ مجھے خواب میں کہنے لگے کہ جس مذہب کو آپ نے قبول کیا ہے اس کو اب مضبوطی سے تھامے رکھنا اور استقامت دکھانا۔ خاکسار سمجھتا ہے کہ ان سب مشکلات اور مخالفت کے باوجود، خدا تعالیٰ کے فرشتے لوگوں کے دلوں میں اپنے مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام ڈالتے ہیں، اور خدا تعالیٰ اپنے نیک لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے۔

ان جزائر پر ایسی زندگی ہے جیسے ایک گاوٴں میں لوگ اکھٹے رہتے ہیں۔ ان لوگوں میں جب کوئی مسلمان ہوتا ہے تو ان کے رشتہ دار اس کو اپنے گھر بلانا چھوڑ دیتے ہیں، اور ان کو شدت سے تنگ کرتے ہیں۔ ایک دفعہ میں نے جماعت کے ایک فرد سویمر ٹیلی (Swimer Talley) صاحب کو کچھ پریشان دیکھا۔ جب میں نے ان سے پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ کچھ لوگ مجھے پریشان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر یہ یعنی جماعت کےلوگ چلے گئے تو پھر تم کیا کرو گے۔ سویمر صاحب مجھے کہنے لگے کہ (مربی صاحب)، اگر آپ سارے چلے گئے تو میں پھر بھی اسلام پر قائم رہتے ہوئے اپنے گھر چلا جاوٴں گا اور ایک مسلمان کی حیثیت سے اپنے آخری سانس لوں گا۔ انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اکثر کتب انگریزی میں پڑھ لیں ہیں اور ان کے دل میں اسلام کی ایسی محبت ہے کہ وہ کسی بھی مخالفت سے نہیں ڈرتے۔ جب بھی خاکسار کوئی مشکل محسوس کرتا ہے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ان پیارے ماننے والوں کے بارے میں سوچ کر اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ ایک نئی طاقت پاتا ہے۔

پہلا جلسہ سالانہ

مائکرونیشیا کا پہلا جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ کوسرائے کے مشن ہاوٴس میں 25 فروری 2017 کو منعقد ہوا۔ یہ ایک انتہائی تاریخی دن تھا جس میں تیس سے زیادہ مہمانوں نے کریباس، مارشل آئی لینڈز، اور پوناپے سے شرکت فرمائی۔ مربیان میں سے مربی محمود کوثر صاحب، مربی فہد خواجہ صاحب، اور مربی فیروز ہندل صاحب موجود تھے۔اس جلسہ سالانہ میں جزائر کے مختلف سیاست دان، مذہبی لیڈر اور جزیروں سے مہمانوں نے شرکت فرمائی۔

پوناپے میں نیا مشن ہاوٴس
اور صدر مملکت سے خیر سگالی تعلقات

درج ذیل واقعات بیان کرنے سے پہلے خاکسار اس بات کو بیان کرنا چاہتا ہے کہ ان واقعات کے ذکر میں خاکسار کی صرف یہ نیت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا ذکر کیا جائے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ یہ سب خدا تعالیٰ خود کرواتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ بعض اوقات اپنی جماعت کے لوگوں کو شہادت کے طور پر شامل کر دیتا ہے۔

جب پوناپے کے جزیرہ پر ایک مستقل مشن قائم کیا گیا تو شروع میں کوئی بھی جماعت کو مشن ہاوٴس کے لئے عمارت کرایہ پر دینے کے لئے تیار نہیں تھا۔ یہ خدا تعالیٰ کے عظیم الشان منصوبوں میں سے تھا کہ صرف ایک مشن ہاوٴس کی عمارت ملی جو لوکل لکڑی کا بنا ہوا تھا اور چار ستون پر تھا۔ اس کی وجہ سے گھر ہوا کے ساتھ ہلتا اور جماعتی مصروفیات و عبادات کے دوران بعض ممبران اس پر شکایت کرتے تھے۔ کچھ عرصہ گزرا اور رمضان مبارک کا مہینہ آ گیا۔ اسی زمانے میں علاقہ کا جنریٹر خراب ہو گیا۔ اس کی وجہ سے مشن ہاوٴس میں شدید گرمی ہو جاتی تھی اور خاکسار کے پاس صحری اور افطاری کی تیاری کرنے کے لئے بجلی میسر نہ تھی۔ رمضان کے تین ہفتے اسی حالت میں گزر گئے اور خاکسار کا دل اس بات پر گھبراہٹ محسوس کرنے لگا اور دل سے دعا نکلی کہ اللہ تعالیٰ جماعت کے لئے بہتری کا سامان پیدا فرما دے۔ ایک دن عصر کے وقت خدا تعالیٰ کے حضور دعا کرنے کی توفیق ملی کہ اللہ تعالیٰ مشن ہاوٴس کے لئے بہتر سامان پیدا فرمادے۔ اچانک دل میں شدت سے یہ خیال پیدا ہوا کہ خاکسار جماعت کے وکیل کے پاس جائے، اور اس سے کسی عمارت کے بارے میں دریافت کرے۔ ان جزائر پر جائداد یں ڈھونڈنا بظاہر ایک بہت مشکل کام ہے اور اس خیال کے علاوہ کوئی امید نہیں تھی۔ خاکسار اسی وقت گاڑی میں بیٹھا اور جماعت کےوکیل کے پاس چلا گیا۔ جب اس سے پوچھا، تو پتہ چلا کہ ایک گھر آج ہی خالی ہو رہا ہے اور وہ وہاں کے ایک congressman کا ہے۔ اس کو فون کیا لیکن جواب نہیں ملا۔ خاکسار نے پہلے جا کر گھر دیکھا اور وہاں سے سیدھا اس congressman کے آفس چلا گیا۔ Congressman ڈیوڈ پانیولو (David Panuelo) سے ملاقات ہوئی اور خاکسار کو اس وقت جماعت کا تعارف کروانے کی توفیق ملی اور اس نے بہت تعاون کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ خاکسار کو فکر تھی کہ اس گھر کا کرایہ بجٹ سے زیادہ نہ ہو جائے۔ خاکسار نے اس سے بات کی اور کہا کہ جماعت آپ سے یہ گھر کرایہ پر لینا چاہتی ہے اور ہمارے پاس صرف اتنا بجٹ ہے۔ اس پر وہ کہنے لگا کہ میرے دل میں یہ بات آئی ہے کہ میں آپ کی درخواست کو قبول کرلوں۔

اس congressman کے ساتھ جماعتی طور پر بہت دوستی ہو گئی اور ان سے جماعت کی مخالفت کا ذکر کیا، اور ساتھ ہی بتایا کہ نماز سنٹر ڈھونڈنے میں دقت پیش آ رہی ہے۔ اس نے اسی وقت اپنی ایک بلڈنگ کا سب سے بڑا آفس کھولا اور کہنے لگا کہ آپ اس کو کرایہ پر لے لیں۔ خاکسار نے پھر اس سے ایک چھوٹی رقم کا ذکر کیا اور وہ مان گیا۔

کچھ عرصہ بعد ایک facebook کے ایک گروپ پر جہاں مائکرونیشیا کے اکثر لوگ ممبر ہیں، شدید مخالفت ہونی شروع ہو گئی، یہاں تک کہہ لوگ کہنے لگ گئے کہ ہم مسلمانوں کو ختم کر دیں گے۔ اس پر اسی congressman نے گروپ پر پوسٹ کیا اور کہا کہ ان لوگوں کو اس ملک میں مذہب کی آزادی ہے اور یہ میرے دوست ہیں۔ اس کے بعد سب چپ ہو گئے۔

نومبر 13، 2018 میں کانگرس میں، congressman پانویلو نے جماعت کا مختصر تعارف کروایا اور پھر کہا کہ مسلمانوں کو اس ملک میں آزادی ہے۔

جب یہ سب کچھ ہوا تو ایک دن میں اپنی اہلیہ سے عام گفتگو میں کہنے لگا کہ اس نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی جماعت کی اتنی مدد کی ہے، اب خدا تعالیٰ اس کی مدد کرے گا۔ میرےخیال میں خدا تعالیٰ کا وہ وعدہ تھا جو اس نےحضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام کیا تھا، کہ یقینا میں اس کی مدد کروں گا جو تیری مدد کرے گا۔

ایک دن میں congressman پانویلو کو بھی کہہ بیٹھا کہ میرے دل میں یہ بات آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس ملک کا صدر بنادے گا۔ وہ اس بات کو سن کر حیران ہوا اور کہنے لگا کہ یہ میری کوشش ہے، اور شائید دس سال میں میں صدر بن سکوں گا۔ لیکن خدا تعالیٰ کا ایسا کرنا تھا کہ اچانک ایک انتخاب ہوا اور وہ ملک کا صدر بن گیا۔ گو صدر پانویلو نے خود بہت اچھے کام کئے ہیں ملک کے لئے، لیکن میرے دل کو یہ یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کی مدد کرنے کے سبب یہ ترقی دی ہے۔

صدر مملکت کو قرآن پاک کا تحفہ

یکم جولائی 2019 کو خاکسار کو صدر پانویلو کے ساتھ آفس میں ملاقات کرنے کا موقعہ ملا۔ خاکسار نے جماعت کا پھر سے تعارف کروایا، اور ساتھ ہی صدر پانویلو کو قرآن پاک کا تحفہ دیا۔ جب اس نے قرآن پاک کو دیکھا، تو اچانک اٹھا اور قرآن پاک کو ایک ایسے ٹیبل پر رکھا جہاں پر وہ صرف انجیل کا نسخہ رکھتا تھا۔ اللہ تعالیٰ صدر پانیولو کو نیکی اور تقویٰ کی طرف لیتا چلا جائے، اور اس کو اپنے ملک کی خاص خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

اس پورے واقعہ کو لکھنے کا صرف یہی مقصد ہے کہ جب جماعت کی بات آتی ہے، تو سارے کاموں میں خدا تعالیٰ کی ایسی حکمت ہوتی ہے جس کا ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔ یہ اس کی جماعت ہے، اور یقینا وہی اس کو کامیاب کرے گا اپنی خاص نصرت اور تائید کے ساتھ۔

ایک ایمان افروز سچائی اور ایک ذاتی واقعہ

خاکسار نے وقف کی زندگی میں ابھی کچھ ہی سال گزارے ہیں جامعہ کینیڈا کے بعد، لیکن جزائر پر رہ کر خاکسار نے ایک انتہائی ایمان افروز سچ سیکھا ہے۔ جب کینیڈا سے جزیرہ پر آیا، تو مغربی دنیا کی ساری آسائشوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکلا۔ لیکن جہاں یہ ساری چیزیں اور رشتہ دار وغیرہ پیچھے رہ گئے، اور میں نے اپنے آپ کو ایک دور دراز جگہ پر محسوس کیا، خاکسار کو اس وقت پتہ چلا کہ دنیا کی ہر چیز جا سکتی ہے، لیکن جہاں پر بھی انسان جائے خدا تعالیٰ کی ذات ہمیشہ ساتھ رہتی ہے۔ خدا تعالی ٰ سنتا ہے، اور ماں سے بھی زیادہ انسان سے محبت کا سلوک کرتا ہے۔ خدا تعالیٰ ہر روز اپنے آپ کو ایک نئے رنگ میں دکھاتا ہے اور اپنے سب سے کمزور لوگوں کو بھی اپنی محبت دکھاتا ہے۔

ایک دن خاکسار گھر بیٹھا ہوا تھا، اور اچانک دل میں آچار کھانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ بچپن میں کبھی زیادہ اچار نہیں کھایا لیکن اس وقت شدید خواہش پیدا ہوگئی تھی۔ اسی طرح خاکسار کی اہلیہ کہنے لگی کہ میرا بھی اس وقت ‘‘Maggi نوڈلز’’کھانے کا دل کر رہا ہے۔ ہم دونوں اس بات پر ہنس پڑے کہ جزیرہ پر کوئی ایسا ذریعہ نہیں کہ اچار یا نوڈلز لئے جائیں، اور پارسل منگوانے میں دو مہینے تک بھی لگ سکتے ہیں، تو ہم نے اس بات کو چھوڑ دیا اور اپنے کاموں میں لگ گئے۔ خاکسار کسی جماعتی کام سے نکلا اور واپسی پر اشیاء ضرورت خریدنے کے لئے ایک دکان پر رکا جہاں پر ایک انڈیا کا رہنے والا لڑکا کام کرتا ہے۔باتوں میں اس نے بتایا کہ میں نے ایک containerمنگوایا تھا دکان کے لئے اور اس کے ساتھ کچھ چیزیں منگوائیں تھیں جس میں کچھ زائید چیزیں آ گئیں ہیں۔ اس نے ایک دروازہ کھولا اور اندر سے دو بڑی بوتلیں اچار کی نکالیں۔ اس وقت میں انتہائی حیران ہو گیا لیکن اپنے جزبات پر قابو رکھا۔ اس نے ایک اور ڈبا کھولا جو میگی نوڈلز سے بھرا ہوا تھا۔ خاکسار کا دل اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء میں سر بسجود ہو گیا۔

ان سب باتوں کا ذکر کرنےسے مراد کہیں اپنی نیکی کا بیان نہیں ہے، لیکن اس بات کی شہادت ہے کہ ان دور افتادہ جگہوں پر بھی خدا تعالیٰ کی ذات ہے، اور وہ اپنے بندے کے دل کی ہر حالت کو جانتا ہے اور اس کی ادنی ٰسے ادنیٰ خواہش کو بھی پورا کرتا ہے۔ خدا تعالیٰ ایسے راستے نکالتا ہے جس کا انسان گمان بھی نہیں کر سکتا، اور ساتھ ہی اسکا خاص نگہبان ہو جاتا ہے۔

احباب جماعت سے دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کے اللہ تعالیٰ مائکرونیشیا جماعت کو بڑھاتا چلا جائے اور اپنی خاص تائید و نصرت عطا فرماتا رہے، اور ہماری کمزوریوں کو ڈھانپتا چلا جائے۔ آمین!

(سرجیل احمد۔ مربی سلسلہ و صدر جماعت مائکرونیشیا)

پچھلا پڑھیں

پہلا سالانہ ریجنل جلسہ دلوا (Daloa)، آئیوری کوسٹ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 مارچ 2022