• 19 اپریل, 2024

شفاؤں کے مالک شفا چاہئے

محبت کی اک انتہا چاہئے
جو مقبول ہو وہ دعا چاہئے

ہمارے لئے خواب جس نے بنے
اسی کے لئے رتجگا چاہئے

جو سینے میں کرب و بلا ڈال دے
دعاؤں کا وہ سلسلہ چاہیے

مری عمر تجھ کو لگے میری جاں
تو مجھ کو بھلا اور کیا چاہئے

لبوں پہ ہے عارف یہی التجا
شفاؤں کے مالک شفا چاہیے
شفا چاہئے بس شفا چاہئے

(عبدالسلام عارف)

پچھلا پڑھیں

افتتاحی خطاب 3۔اگست2018ء

اگلا پڑھیں

جمعۃ الوداع اور ہماری ذمہ داریاں