محبت کی اک انتہا چاہئے
جو مقبول ہو وہ دعا چاہئے
ہمارے لئے خواب جس نے بنے
اسی کے لئے رتجگا چاہئے
جو سینے میں کرب و بلا ڈال دے
دعاؤں کا وہ سلسلہ چاہیے
مری عمر تجھ کو لگے میری جاں
تو مجھ کو بھلا اور کیا چاہئے
لبوں پہ ہے عارف یہی التجا
شفاؤں کے مالک شفا چاہیے
شفا چاہئے بس شفا چاہئے
(عبدالسلام عارف)