• 20 اپریل, 2024

ضرورت مندوں کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے مدد کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’……اپنے عزیزوں کے حقوق کی ادائیگی کی طرف بھی توجہ کریں۔ مسکینوں کے حقوق کی ادائیگی کی طرف بھی توجہ کریں۔ یہاں ان مغربی ممالک میں جو اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے کشائش حاصل کر چکے ہیں اپنے عزیزوں کو، ایسے عزیز جو زیر نگیں نہیں بلکہ قرابت داری ہے، جو غریب ملکوں میں رہتے ہیں اور جن کی مالی کشائش نہیں، ان کو بھی وقتاً فوقتاً تحفے بھیجتے رہا کریں۔

پاکستان میں بھی اور دوسرے ملکوں میں بھی میرے علم میں بعض ایسے خاندان ہیں جو اپنی بہتر تعلیم کی وجہ سے یا بہتر کاروبار کی وجہ سے آسودہ حال ہیں اُن کو بھی اپنے اپنے ملکوں میں اپنے ضرورتمند بھائیوں کا خیال رکھنا چاہئے اور یہ خیال ایسا ہو کہ اس میں احسان جتانا نہ ہو بلکہ اِیتَآءِ ذِی القُربٰی کا نظارہ پیش کر رہا ہو، دل کی گہرائیوں سے خدمت ہو رہی ہو۔ اس حکم کے تابع یہ مدد ہو رہی ہو کہ دایاں ہاتھ اگر دے رہا ہے تو بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو۔ یہ طریق ہے جس سے دوسرے کی عزت نفس بھی قائم رہتی ہے۔ یہ طریق ہے جس سے معاشرے میں سلامتی پھیلتی ہے اور یہ طریق ہے جس سے ایک د وسرے کے لئے دعاؤں سے پُر معاشرہ بھی قائم ہوتا ہے۔ آجکل پاکستان میں بھی مہنگائی بہت ہے، دنیا میں عمومی طور پر مہنگائی بڑھ گئی ہے اور سنا ہے کہ بعض سفید پوش جو ہیں ان کو سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ لیکن احمدی کی تو بہرحال یہ کوشش ہونی چاہئے کہ یہ جوبھرم ہے ہمیشہ قائم رہے، کسی کے آگے وہ ہاتھ پھیلانے والا نہ ہو۔ لیکن جو عزیز رشتہ دار بہتر حالات میں ہیں ان کو چاہئے کہ ایسے طریق پر کہ جس سے کسی قسم کا احساس نہ ہو ان کی مدد کی جائے۔‘‘

سود کی وجہ سے معاشرے کا امن بربادہورہا ہے

’’…… سود کی وجہ سے معاشرے کا امن کس طرح برباد ہو رہا ہے۔ جوغریب ہے وہ غربت کی چکی میں پستا چلا جاتا ہے۔ پیسنے والا اس سود کے پیسے سے اپنی تجوریاں بھر رہا ہوتا ہے۔ اور بظاہر بے تحاشہ پیسہ کمانے والا جو شخص ہے وہ اپنے خزانے بھر رہا ہوتا ہے، لیکن دل کا چین اور سکون ان میں نہیں ہوتا۔ کئی لوگ ہیں جو لکھتے ہیں اور کہتے ہیں بلکہ پاکستان میں مَیں نے دیکھے بھی ہیں کہ پیسوں کے باوجود راتوں کی نیندیں اڑ جاتی ہیں۔ تو یہ عموماً سود ہی ہے جس نے ایک ملک کے معاشرے میں ملکی سطح پر بھی انفرادی سطح پر بھی پیسے کو ایک خاص طبقے کے گرد منتقل کر دیا ہے، ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ اور عموماً امیر ملکوں میں بھی جہاں بظاہر اچھے حالات ہیں، اسی سود کی وجہ سے تقریباً ہر شخص یا اکثریت قرض کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔اس کو محسوس نہیں کرتے اور اپنی زندگی میں اس سے باہر نہیں نکل سکتے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 8جون 2007ء الفضل انٹرنیشنل 29؍جون تا 05؍جولائی 2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 22 جولائی 2020ء