• 28 اپریل, 2024

ترقی کا گر

آج بھی ترقی کا یہی گر ہے کہ قرآنی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔ صرف مان لینا کافی نہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ: ’’اصل یہی ہے جوکچھ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں سکھایا ہے جب تک مسلمان قرآن شریف کے پورے متبع اور پابندنہیں ہوتے وہ کسی قسم کی ترقی نہیں کر سکتے۔ جس قدر وہ قرآن شریف سے دور جا رہے ہیں اسی قدر وہ ترقی کے مدارج اور راہوں سے دور جا رہے ہیں۔ قرآن شریف پر عمل ہی ترقی اور ہدایت کا موجب ہے‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ379 ایڈیشن 2003ء)

پھر اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے دوبارہ آپ نے فرمایا۔ پہلے بھی مَیں نے یہ اقتباس پڑھا ہے کہ:
’’سو تم ہوشیار رہو اور خدا کی تعلیم اور قرآن کی ہدایت کے برخلاف ایک قدم بھی نہ اٹھاؤ۔ مَیں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔ اور حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں اور باقی سب اس کے ظل تھے۔ سو تم قرآن کو تدبّر سے پڑھو اور اس سے بہت ہی پیار کرو ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو۔ کیونکہ جیسا کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا اَلْخَیْرُ کُلُّہٗ فِیْ الْقُرْاٰنِ کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں۔ یہی بات سچ ہے۔ افسوس ان لوگوں پر جو کسی اور چیز کو اس پر مقدم رکھتے ہیں۔ تمہاری تمام فلاح اور نجات کا سرچشمہ قرآن میں ہے۔ کوئی بھی تمہاری ایسی دینی ضرورت نہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتی۔ تمہارے ایمان کا مصدّق یا مکذّب قیامت کے دن قرآن ہے۔‘‘ یہی بتائے گا کہ تمہارے میں ایمان کیسا تھا؟ تصدیق کرے گا یا جھٹلائے گا۔

(خطبہ جمعہ 4جولائی 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اے چھاؤں چھاؤں شخص تیری عمر ہو دراز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اگست 2022