حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا عظیم الشان الہام
’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘
(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ312)
زمین کے کنارے
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں زمین کے کناروں کا ذکر فرمایا ہے۔
’’اے جماعت جن و انس! اگر تم میں طاقت ہے تو آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل سکو تو نکل بھاگو۔ نکل ہی نہیں سکو گے مگر پروانگی کے ساتھ‘‘
(الرحمٰن: 34)
حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ فرماتے ہیں ’’یہ اسلامی سلطنت کے متعلق بڑی پیشگوئی ہے کہ وہ اس قدر پھیلے گی کہ کفار عرب امیر ہوں یا غریب، جن ہوں یا انسان اس سے باہر بھاگ نہ سکیں گے‘‘
(بحوالہ قرآن مجید مع ترجمہ و تشریح مرتبہ حضرت مولانا میر محمد سعید صاحب از درس قرآن حضرت حکیم مولوی نور الدین خلیفۃ المسیح الاول صفحہ 1132)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ، خلفاء راشدین، اور صلحاء اور مبلغین کے ذریعے پہلے تین سو سالوں میں اسلام کی تبلیغ اور قرآن کریم کی اشاعت معلوم دنیا کے کناروں تک ہو گئی تھی لیکن امریکہ اور بعض اور ممالک اور جزائر ابھی دریافت نہیں ہوئے تھے۔
تین سو سال کے بعد ایک ہزار سال کا زمانہ فیج اعوج کا زمانہ ہے جس میں اسلام زوال پذیر ہو گیا۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب اور ظل کامل مسیح موعود اور مہدی معہود کو مبعوث فرمایا اور نامساعد حالات میں آپ کو بشارت دی۔
’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘
زمین کے کناروں کو کئی زاویوں سے بیان کیا جا سکتا ہے اس وقت جغرافیائی لحاظ سے زمین کے کنارے اس طرح بیان کئے گئے ہیں
The four corners of the earth refer to the Americas (the west), Europe (the North), Asia (the East), and Africa (the South)
زمین کے چار کناروں سے مراد
مغرب میں شمالی امریکہ، وسطی امریکہ اور جنوبی امریکہ، شمال میں یورب، مشرق میں ایشیاء اور جنوب میں افریقہ۔
اس کے علاوہ کئی اور لحاظ سے بھی زمین کے کناروں کو define کیا گیا ہے مثلا کائناتی cosmological اور افسانوی mythological لحاظ سے، انڈین روایات اور mesopotamian cosmology چار دریاؤں کے چار سمت میں بہنے کے لحاظ سے تقسیم ہے دنیا کے کناروں کو کسی بھی لحاظ سے شمار کریں یہ پیشگوئی بڑی وضاحت سے پوری ہو چکی ہے اور پوری ہو رہی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں۔
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیاء ان کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا‘‘
(رسالہ الوصیت صفحہ 6-7)
اس مضمون کی وسعت میں جائے بغیر چند معین مثالیں پیش خدمت ہیں کہ کس شان سے یہ الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ پورا ہوا اور پورا ہوتا چلا جا رہا ہے۔
زمانہ حضرت مسیح موعودؑ
1۔ حضرت صاحبزادہ سید عبداللطیف صاحب شہیدؓ
حضرت مسیح موعود ؑکی بعثت قادیان میں ہوئی جو برٹش پنجاب انڈیا کا ضلع گورداسپور کا ایک غیر معروف قصبہ تھا ہندوستان کی سرحد کا ایک کنارہ کابل افغانستان تھا اس کنارے تک آپؑ کی تبلیغ پہنچی وہاں سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے اپنی جان کی قربانی دے کر اس الہام اور قرآن کریم کی ایک پیشگوئی کو پورا کیا۔
حضرت سید الشہداء سید عبداللطیفؓ کا تفصیلی ذکر حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی کتاب ’’تذکرۃ الشہادتین‘‘ میں فرمایا ہے جب ان تک حضورؑ کا دعوی پہنچا تو انہوں نے تصدیق کی قادیان آ پہنچے اور واپسی پر اپنے ملک کے ظالم حکمران کے ذریعے سنگسار کر دئے گئے ان کا اجمالی طور پر قرآن کریم میں بھی ذکر ہے۔
وَجَآءَ مِنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ رَجُلٌ یَّسۡعٰی قَالَ یٰقَوۡمِ اتَّبِعُوا الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۲۱﴾
(یٰسٓ: 21)
اور شہر کے دور کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اس نے کہا اے میری قوم! مرسلین کی اطاعت کرو۔
حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ نے اس زمانے میں اس سے مراد حضرت سید عبد اللطیف کو لیا ہے جیسا کہ فرمایا۔
اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ… اور مسیح موعود کی طرف اطراف خوست کابل سے صاحبزادہ عبد اللطیف شہید۔
(قرآن مجید مع ترجمہ وتشریح مرتبہ حضرت مولانا میر محمد سعید صاحب
از درس قرآن حضرت حکیم مولوی نور الدین خلیفۃ المسیح الاول صفحہ 929 حاشیہ)
2۔ ڈاکٹر جان الیگزنڈر ڈوئی
حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی حیات طیبہ میں کتب، اشتہارات، چیلنجز، نشانا ت کے ذریعے ساری دنیا میں تبلیغ کے لئے انتہائی جد و جہد کی اللہ تعالیٰ نے آپ کی تبلیغ کو دنیا کے مغربی کنارے۔ امریکہ میں الگزنڈر ڈوئی کی موت کے ذریعے سے پورا کیا جس کا امریکہ کی اخباروں میں بھی چرچا ہوا۔
فرمایا۔
’’ایک شخص ڈوئی نامی امریکہ کا رہنے والا تھا اس نے پیغمبری کا دعوی کیا تھا اور اسلام کا سخت دشمن تھا اس کا خیال تھا کہ میں اسلام کی بیخ کنی کرونگا حضرت عیسٰی کو خدا مانتا تھا میں نے اس کی طرف لکھا کہ میرے ساتھ مباہلہ کرے اور ساتھ اس کے یہ بھی لکھا کہ اگر مباہلہ نہیں کرے گا تب بھی خدا اس کو تباہ کر دے گا چنانچہ یہ پیشگوئی امریکہ کے کئی اخباروں میں شائع کی گئی اور اپنے انگریزی رسالہ میں بھی شائع کی گئی آخر اس پیشگوئی کا نتیجہ یہ ہوا کہ کئی لاکھ روپیہ ملکیت سے اس کو جواب مل گیا اور بڑی ذلت پیش آئی اور آپ مرض فالج میں گرفتار ہو گیا..‘‘
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ226)
9 مارچ 1907ء لندن کی تار میں خبر آئی ہے جو سول اخبار میں شائع ہو گئی ہے کہ ڈوئی جس نے امریکہ میں پیغمبری کا دعوی کیا تھا اور جس کی نسبت میں نے پیشگوئی کی تھی کہ وہ اپنے دعوے میں کاذب ہے خدا اس کو نہیں چھوڑے گا وہ مفلوج ہو کر مر گیا فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ بڑا نشان ظاہر ہو گیا‘‘
(حقیقة الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ492)
زمانہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ
لندن مشن کا قیام
جغرافیائی تقسیم کے مطابق یورپ زمین کا شمالی کنارہ شمار ہوتا ہے جہاں حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ کے دور خلافت میں مشن قائم ہوا اس سلسلے میں حضرت مسیح موعودؓ کا ایک دلچسپ رؤیا بھی ہے۔
فرمایا ’’میں نے دیکھا کہ میں شہر لنڈن میں ایک منبر پر کھڑا ہوں اور انگریزی زبان میں ایک نہایت مدلل بیان سے اسلام کی صداقت ظاہر کر رہا ہوں بعد اس کے میں نے بہت سے پرندے پکڑے جو چھوٹے چھوٹے درختوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے رنگ سفید تھے اور شاید تیتر کے جسم کے موافق ان کا جسم ہو گا۔
سو میں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ اگر چہ میں نہیں میری تحریریں ان لوگوں میں پھیلیں گی اور بہت سے راستباز انگریز صداقت کا شکار ہو جائیں گے‘‘
(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ183)
حضرت مصلح موعودؓ کا زمانہ
حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ پیشگوئی مصلح موعود کے مصداق تھے پیشگوئی مصلح موعود میں کہا گیا تھا ’’.. اور تیری دعوت کو دنیا کے کناروں تک پہنچا دے گا‘‘
(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ 41)
گویا ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کی بشارت کا پورا ہونا حضرت مصلح موعودؓ کی ذات سے خاص طور پر وابستہ تھا چنانچہ آپ کے دور خلافت میں دنیا کے کناروں تک کثرت سے مبلغین بھجوائے گئے اور مشن ہاؤس قائم کئے گئے آپ نے دیباچہ تفسیر القرآن میں تحریر فرمایا. ’’وہ خدا جس نے احمد علیہ السلام مسیح موعود مہدی معہود کو بتایا تھا کہ وہ ان کی ذریت سے 1884ء سے لے کر نو سال کے اندر ایک لڑکا پیدا کرے گا جو خدا تعالیٰ کے فضل اور رحم سے جلد ترقی کرے گا اور دنیا کے کناروں تک شہرت پائے گا اور اسلام کو دنیا میں پھیلا کر اسیروں کی رستگاری اور مردوں کے احیاء کا موجب ہوگا اس کی بات پوری ہوئی اور اس کا کلمہ اونچا رہا ہر روز جو طلوع ہوتا تھا وہ میری کامیابی کے سامانوں کو ساتھ لاتا ہے ہر روز جو غروب ہوتا ہے وہ میرے دشمنوں کے تنزل کے اسباب چھوڑ جاتا ہے یہاں تک کہ خدا تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو میرے ذریعہ سے دنیا بھر میں پھیلا دیا اور قدم قدم پر خدا تعالیٰ نے میری رہنمائی کی اور بیسیون موقعوں پر اپنے تازہ کلام سے مجھے مشرف فرمایا یہاں تک کہ ایک دن اس نے مجھ پر ظاہر کر دیا کہ میں ہی وہ موعود فرزند ہوں جس کی خبر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے 1884ء میں میری پیدائش سے پانچ سال پہلے دی تھی اس وقت سے خدا تعالیٰ کی نصرت اور مدد اور بھی زیادہ زور پکڑ گئی اور آج دنیا کے ہر بر اعظم پر احمدی مشنری اسلام کی لڑائیاں لڑ رہے ہیں‘‘
(دیباچہ تفسیرالقرآن صفحہ323-324)
آپ ہی کے دور خلافت میں دنیا کا وہ واحد علاقہ جو انٹرنیشنل ڈیٹ لائن پر واقع ہے اور جہاں ہر روز دنیا میں سب سے پہلے سورج طلوع ہوتا ہے (یعنی جزائر فجی) میں مشن قائم ہوا اور آج ان جزائر میں دس مسجدیں بن چکی ہیں۔
اسی طرح ناروے کے شہر سٹون کے شمال کا مقام End of the world کہلاتا ہے اس مقام پر نارویجین سمندر دنیا کے 20 فیصد حصے کے مالک بحر اوقیانوس سے ملتا ہے اور خشکی کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے سکنڈے نیوین ممالک جن میں ناروے، سویڈن اور ڈنمارک شامل ہیں وہاں مشن آپ کے دور خلافت میں کھولا گیا اور اس طرح دنیا کے آخری کنارے تک خدا تعالیٰ نے تبلیغ کو پہنچا دیا۔
زمانہ خلافت ثالثہ
اب یہاں ایک دو خلافت ثالثہ کی مثالیں پیش کر کے یہ عاجز اپنی معروضات ختم کرتا ہے۔
انسانی آبادی کے آخری کنارہ تک قرآن کریم کی اشاعت
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے دورہ مغرب 1400ھ (1980ء) کے دوران فرمایا۔
’’خدا تعالیٰ کے فضل سے کیلگری میں ایک بہت ہی مخلص و فدائی اور مستعد جماعت قائم ہے اس جماعت نے.. قرآن مجید کی اشاعت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور نہ صرف اس حصہ کینیڈا کے آباد علاقے میں بلکہ انتہائی شمال کے غیر آباد برفانی علاقوں میں جہاں صرف اطلاعاتی چوکیوں کا عملہ رہتا ہے یا خال خال اسکیموز کی بستیاں ہیں قرآن مجید کے انگریزی ترجمہ کے نسخے تقسیم کر کے اور اطلاعاتی مرکزوں کی لائبریریوں میں انہیں رکھوا کر قطب شمالی کی سمت میں آخری انسانی آبادی تک قرآنی پیغام کی اشاعت کا کارنامہ سر انجام دینے کی توفیق پائی ہے‘‘
(دورہ مغرب 1400 ھ صفحہ 452)
انٹر فیتھ کانفرنس ییلونائف Yellow Knife
اللہ تعالیٰ کے فضل سے راقم الحروف کو بھی انہی علاقوں میں ییلو نائف کی ایک انٹر فیتھ کانفرنس میں نومبر 2012ء میں شرکت کا موقع ملا اور تلاوت کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی جہاں اس وقت خاکسار اپنی بڑی بیٹی عائشہ نصرت اور داماد انجینئر مظفر احمد لکھن کے پاس گیا ہوا تھا اس کانفرنس کی صدارت ییلو لائف کے میئر نے کی تھی۔
1975ء کے جلسہ سالانہ ربوہ کا پر کیف منظر
(جب ربوہ کے سٹی مجسٹریٹ نے الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ ربوہ کی دیواروں سے مٹا دیا تھا)
اس جلسہ پر جب کہ دنیا کے کناروں سے غیر ملکی وفود آئے ہوئے تھے اور سٹی مجسٹریٹ ربوہ نے دیواروں سے الہام مٹا دیا تھا حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے بڑے جذباتی انداز سے اپنے خطاب میں فرمایا۔
’’پھر یہ خدا کی شان اور خدا تعالیٰ کی قدرتوں کے نظارے ہیں کہ وہ جسے گھر والے روٹی دینا بھول جاتے تھے (حالانکہ وہ ان کی دولت میں ان کا برابر کا شریک تھا) اور اسے اپنے ہی عزیزوں اور رشتہ داروں کی غفلت کے نتیجہ میں فاقہ کشی کرنی پڑتی تھی اس کو اس کے خدا نے کہا کہ
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔
اور وہ اکیلا اور غیر معروف شخص اٹھا اور اس کی تبلیغ دنیا کے کناروں تک پہنچ گئی (اس موقع پرحضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان غیر ملکی احباب کو جو وفود کی صورت میں جلسہ میں شامل ہوئے تھے کھڑے ہونے کا ارشاد فرمایا حضور کے ارشاد کے مطابق تما م غیر ملکی احباب کھڑے ہو گئے اس دوران جلسہ گاہ نعرہ ہائے تکبیر اور اسلامی عظمت کے دوسرے نعروں سے گونج اٹھی)
یہ لوگ امریکہ سے آنے والے ہیں جو کہ مغرب کی طرف نو دس ہزا ر میل کے فاصلہ پر ہے اور یہ مشرق کی طرف سے انڈونیشیا سے آنے والے ہیں آسٹریا میں آواز پہنچی اور وہاں احمدی ہوئے اور افریقہ کا براعظم جس کو دنیا نے اندھیرا اور ظلماتی براعظم کہا تھا اس افریقہ کے بر اعظم کے دل میں خدا تعالیٰ نے نور پیدا کردیا اور یورپ جو بے راہ روی کا مرکز بن چکا تھا اس میں سے یہ پیارے وجود پیدا ہو رہے ہیں۔
کتابوں میں سے یہ الہام مٹایا جا سکتا ہے کیونکہ وہ سیاہی سے لکھا ہوا ہے اور دیواروں پر سے مٹایا جا سکتا ہے لیکن کرہ ارض کے چہرہ سے یہ نہیں مٹایا جا سکتا کیونکہ اس کے اوپر ان انسانوں نے اسے تحریر کیا ہے‘‘
(جلسہ سالانہ کی دعائیں صفحہ110-111)
دور خلافت رابعہ
اللہ تعالیٰ نے خلافت رابعہ میں ایم ٹی اے – مسلم ٹیلیویژن احمدیہ انٹرنیشل کی نعمت عظمی عطا فرمائی جس کا 31 جنوری 1992ء کو ہفتہ وار خطبہ جمعہ کے لئے آغاز ہوا 1994ء میں ڈیلی سروس شروع ہوئی اور بتدریج ترقی ہوتی گئی اس وقت خلافت خامسہ میں اس کے 12 انٹرنیشنل چینلز کام کر رہے ہیں اور اس کے ذریعے زمین کے کناروں تک تبلیغ پہنچ رہی ہے اور خدا نے یہ خود انتظام کیا ہے اس کی صفت رحمانیت کا عظیم جلوہ ہے۔
خلافت رابعہ کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ حضور بڑی کثرت سے بنفس نفیس ان ممالک کا دورہ فرمایا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نمائندگی میں ان ممالک اور ان افراد اور بعض ان جگہوں پر خود جاکر تبلیغ فرمائی جو دنیا کے کنارے شمار ہوتے ہیں۔
مثلاً 1983ء میں آپ Far East کے ممالک میں تشریف لے گئے جیسے سنگا پور، جزائر فجی، آسٹریلیا، 1988ءاور میں آپ یوگنڈا، تنزانیہ اور ان افریقی ممالک میں گئے جہاں آپ سے پہلے کسی خلیفہ کو موقع نہیں ملا اسی طرح 1990ء میں آپ سپین کے علاوہ پرتگال بھی تشریف لے گئے 1995ء میں آپ نے پاپوا یوگنی کا دورہ فرمایا 2000ء میں آپ انڈونیشیا تشریف لے گئے اور ان تمام ممالک میں بنفس نفیس اسلام احمدیت کی تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچایا۔
دور خلافت خامسہ
موجودہ بابرکت دور خلافت میں ایم ٹی اے کے عربیک چینل، افریقن چینلز وغیرہ کا اضافہ ہوا اور شائد ہی عرب و عجم کا کوئی کونہ رہ گیا ہو جہاں مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی تبلیغ نہ پہنچ رہی ہو۔ ریڈیو اسٹیشن اس کے علاوہ ہیں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن سے روزنام الفضل آن لائن جاری فرما کر نہ صرف پاکستان میں روز نامہ الفضل کی بندش کا ازالہ فرمایا بلکہ یہ اخبار ان جگہوں تک بھی پہنچا جہاں پاکستان سے بھیجنا ممکن نہ تھا بلکہ سکنڈے نیوین ممالک، فن لینڈ، آئس لینڈ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیڈا، امریکہ، فجی اور کئی ایسے ممالک میں پہنچا جو دنیا کے کنارے شمار ہوتے ہیں۔
گویا الفضل آن لائن لندن سے یہ الہام نئی شان سے پورا ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ بعض ایسے ممالک اور جزائر میں مشن قائم ہوئے ہیں جہاں پہلے سوچ بھی نہیں سکتے تھے علاوہ ازیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بڑے بڑے ملکوں جیسے انگلینڈ، جرمنی، امریکہ (کیپیٹل ہل) کے ایوانوں، یورپی یونین، یونیسکو کے ہیڈ کوارٹر پیرس فرانس وغیرہ میں خطاب فرمائےاور ایک نئی شان کے ساتھ یہ الہام پورا ہوا ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘۔ آپ کی خلافت کا ایک امتیازی پہلو آپ کے وہ ذاتی خطوط ہیں جو بڑی حکمت اور جراٴت سے آپ نے ذاتی طور پر عالمی امن کے قیام کے لئے پوپ Benedict the XVI، اسرائیل کے وزیر اعظم، صدر اسلامک ریپبلک آف ایران، صدر یو ایس اے بارک اوبامہ، وزیر اعظم کینیڈا، کنگ آف سعودی عربیہ، وزیر اعظم چین، پرائم منسٹر یوکے، چانسلر آف جرمنی، صدر فرانس، ملکہ الزبتھ، وغیرہ کو لکھے۔
خلافت رابعہ اور خلافت خامسہ میں اس عظیم الشان پیشگوئی کے پورا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے نئے نئے avenue کھولے مثلاً آسٹریلیا اور کینیڈا کیindigenous قبائل تک تبلیغ پہنچی جو دنیا کے کناروں پر عام آبادی سے الگ تھلگ کونوں میں رہتے ہیں اور اب وہ جماعت کے جلسہ ہائے سالانہ میں بھی شامل ہوتے ہیں۔
ان کے علاوہ سینکڑوں وہ تربیتی، تبلیغی خطوط ہیں جو روزانہ ہی اپنے فدائیوں کے نام دربار خلافت سے جاری ہوتے ہیں۔
ذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَاللّٰہُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ
(ابن ایف آر بسمل)