یہ بے تکلف اور سادہ ماحول تھا جو کہ کسی سے چھپا ہوا نہیں تھا اورآپ کی یہ سادگی اور قناعت ایسی تھی جس کا اثرغیروں پر بھی تھا اور اس زمانے میں بھی اور یہ ہر جگہ نظر آتی ہے۔ جس کی چند مثالیں میں نے پیش کی ہیں۔ بے شمار مثالیں ہیں اور غیر بھی اس زمانے میں اس کا اظہار کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ چنانچہ کیرن آر مسٹرانگ نے لکھا ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمیشہ سادہ و سائل کو صحیح استعمال کرتے ہوئے اور قناعت سے پُر زندگی گزاری اور اُس وقت بھی آپؐ سے اس نمونے کا اظہار ہوا جب آپؐ عرب کے طاقتور ترین سردار تھے۔ آپؐ کو ہمیشہ آسائشوں اور آرم دہ زندگی سے نفرت تھی اور اکثر ایسا ہوتا کہ آپ کے گھر میں کھانے کو بھی کچھ نہ ہوتا۔ آپ کے پاس کبھی ایک جوڑے کپڑے سے زیادہ ایک وقت میں نہ ہوا اور جب کبھی آپ کے صحابہ نے آپ کو بعض مواقع پر اعلیٰ لباس پہننے کو کہا (موقع کی مناسبت سے) تو آپ نے ہمیشہ انکارکیا بلکہ عام سادہ کھدرکے لباس کو ترجیح دی جو ہر معمولی آدمی پہنتا تھا۔ جب کبھی آپ کو تحائف اورمال غنیمت آیا آپؐ نے اسے غریبوں میں تقسیم فرما دیا۔ (اور آگے وہ لکھتی ہیں یہ سارا انہی کا بیان ہے) اور حضرت عیسیٰؑ کی طرح آپ مسلمانوں کو کہا کرتے تھے کہ غریب اور مسکین آدمی امراء سے پہلے جنت میں داخل ہوگا۔
اسی طرح بعض اور منصف مزاج عیسائیوں نے آپؐ کو اس طرح کے الفاظ سے یاد کیا ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا آپ کی یہ سادگی مسکینی اور قناعت اتنی واضح تھی کہ اس کو تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں۔
تو اللہ تعالیٰ ہمیں جو اس نبی کی امت میں شامل ہونے کا دعویٰ کرنے والے ہیں یہ توفیق دے کہ آپؐ کے اس اسوہ پر عمل کرتے ہوئے سادگی اور قناعت کو اپنائیں۔ ایک ایک حدیث میں کئی کئی پیغام ہیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ یہ ہمارے سامنے اُسوہ ہیں، آنحضورؐ نے جن پر عمل کرکے دکھایا یہ نمونے قائم فرمائے۔ یہ ہمارے عمل کے لئے ہیں، ہماری بہتری کے لئے ہیں۔ صرف سننے کے لئے اور کہانیوں کے لئے نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(فرمودہ 12 اگست 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)