• 8 مئی, 2024

جماعت احمدیہ سُرینام کا اکتالیسواں جلسہ سالانہ

جلسہ سالانہ، مسیح محمدی کی صداقت کا ایک زندہ اور روشن نشان۔ قادیان کی مقدس بستی سے جاری ہو نے والا وہ سلسلہ جو آج ملکوں اور بر اعظموں میں پھیل چکا ہے۔

جلسہ سالانہ ! اصلاح خلق اللہ کا وہ ذریعہ جو دلوں کا زنگ دھونے اور مخلوق کو خالق کے قریب کرنے کا باعث ہے۔

خداتعالیٰ کے فضل اور احسان کے ساتھ جماعت احمدیہ سُرینام کو دو سال کے وقفے کے بعد مورخہ 7 تا9 اکتوبر 2022ء اپنا 41واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔

جلسہ سالانہ کی باقاعدہ تیاری کے آغاز سے قبل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تاریخوں کی منظوری، افسر جلسہ سالانہ کی منظوری اور جلسہ کے کامیاب انعقاد کے لئے دعا کی درخواست بجھوائی گئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت محمد صہیب اسد کی بطور افسر جلسہ سالانہ تقرری اور معین تاریخوں میں جلسہ کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔

بعد ازاں شعبہ جات کی تقسیم کی گئی اور جلسہ کی بھر پور تیاری شروع کی گئی۔ مہمانوں کے بیٹھنے کے لئے اور حاضرین کو کھانا کھلانے کے لئے ٹینٹ بنوائے گئے۔ دیدہ زیب دعوت نامہ تیار کرکے تقسیم کیا گیا۔ وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور مختلف مذہبی تنظیموں کو جماعت کے تعارفی خط کے ساتھ جلسہ کا دعوت نامہ بجھوایا گیا۔ پروگرام میں حصہ لینے والے ممبران کا چناؤ کیا گیا اور تلاوت، نظم اور تقاریر تیار کرکے انہیں مہیا کی گئیں۔ اجتماعی وقار عمل کا اہتمام کیا گیا، مسجد اور ملحقہ جگہوں کی صفائی کی گئی۔ گھاس کاٹا گیا اور چولہے صاف کئے گئے۔ اضافی لائٹس اور برقی قمقمے لگوائے گئے۔

پہلا دن

نماز جمعہ کے بعد پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ خاکسار نے لوائے احمدیت اور محترم صدر صاحب نے سُرینام کا پرچم لہرایا۔ دعا کے بعد تمام حاضرین کی تواضع کی گئی۔

پہلے دن کا اجلاس خاکسار کی زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت نسیم احمد صاحب نے حاصل کی اور حارث احمد مظفر نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام ’’کس قدر ظاہر ہے نور اس مبدءالانوار کا‘‘ پیش کیا۔ محترم شمشیر علی صاحب نے تربیت اولاد کے حوالے تقریر کی، شارق محمود صاحب نے رسول رحمت ﷺ کی بچوں سے شفقت کے موضوع پر تقریر کی۔ خاکسار نے قیام صلوٰۃ کے حوالے احکام قرآن اور اسوہ رسول ﷺ پیش کیا۔ محترم نور الدین محمود صاحب نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور اگلے دو دنوں کے پروگرامز میں بھرپور شرکت کی تلقین کی۔ اس کے بعد خاکسار نے اختتامی دعا کروائی۔ بعد ازاں تما م حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

جلسے کا پہلا دن افراد جماعت کے لئے مخصوص تھا۔ پہلے دن 90مردو زن نے پروگرام میں شرکت کی۔

دوسرا دن

دوسرے دن کے اجلاس کا موضوع ’’کامل انصاف معاشرے کی پائیدار ترقی کا ضامن‘‘ مقرر کیا گیاتھا۔ وقت مقررہ سے پہلے افراد جماعت مختلف مذاہب کے نمائندوں کی آمد شروع ہو گئی۔ نیشنل اسمبلی کے دو ممبران اور ایک وزیر مقررہ وقت پر تشریف لائے۔

تلاوت قرآن کریم اور ترجمے کی سعادت حارث احمد مظفر نے حاصل کی۔نوشاد چراغ علی صاحب نے مسیح الزّمان کا پاکیزہ منظوم کلام ’’لوگو سنو کہ زندہ خدا وہ خدا نہیں‘‘ پیش کیا۔ محترم فرید جمن بخش صاحب نے حاضرین کو خوش آمدید کہا اورحضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات کے حوالے سے جلسہ کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ جلسہ کے موضوع کے حوالے سے دوسری تقریر محمد صہیب اسد کی تھی۔بعد ازاں خاکسار نے عدل و انصاف کے حوالے قرآنی تعلیم اور اسوہ رسول ﷺ پیش کیا۔ اس کے بعد محترم شمشیر علی شیخ علی بخش صاحب نے عدل و انصاف اور معاشرتی ترقی کے حوالے سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی مشہور کتاب ’’عدل، احسان اور ایتآءِ ذی القربٰی‘‘ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصنیف ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ کے اقتباسات سے مزین تقریر نہایت عمدگی کے ساتھ پیش کی۔اس تقریر کو حاضرین نے بہت سراہا۔

اس کے بعد مہمان مقررین کو باری باری سٹیج پر بلایا گیا۔ سب سے پہلے مہمان مقرر آریہ سماج کے نمائندہ اور تنظیم کے نائب صدر پنڈت گنگا دین تھے۔ انہوں نے معاشرے میں امن و انصاف کے قیام کے حوالے سے اسلامی تعلیم کو سراہا اور جماعت کے مقررین نے جس انداز سے اس تعلیم کو پیش کیا اسے بہت قابل قدر قرار دیا۔ سناتن دھرم مہا سبھا سرینام کے صدر پنڈت نیتن جگ بندھن نے خود اس پروگرام میں شمولیت کا وعدہ کیا تھا، مگرانہوں نے اپنی علالت کے باعث سناتن دھرم خواتین کی تنظیم کی صدر پولیس کمشنرمس رنجیت سنگھ پورن کو اپنی نمائندگی میں بھیجا۔ موصوفہ نے جلسہ سالانہ کے موضوع کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور جس انداز میں مقررین نے اسلامی تعلیم کو واضح کیا اس کی تعریف کی۔ جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت پر جماعت کا شکریہ ادا کیا اور اسے مذہبی رواداری کا عمدہ نمونہ قرار دیا۔

اگلے مہمان مقرر نیشنل اسمبلی کے ممبر مسٹررونی آلوما (Mr. Ronny Aloema) تھے، جو پہلی بار کسی جماعتی پروگرام میں شامل ہوئے۔ جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت ملنے کے بعد موصوف نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، جماعت احمدیہ اور جلسہ سالانہ کے بارے میں پوری طرح تحقیق کی اور پوری تیاری کے ساتھ جلسہ میں شمولیت کے لئے آئے۔ دعوت کلام ملنے کے بعد انہوں نے جلسہ سالانہ کی اغراض ومقاصد کے حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی تحریرات پیش کی اور کہا کہ یہ تمام مقاصد انسانی زندگی کو بہتر بااخلاق اور باکردار بنانے کے لئے ضروری ہیں۔اپنی گفتگو کے دوران موصوف نے متعدد بار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نام بہت عقیدت اور احترام کے ساتھ لیا،اور اسلام کی بیان کردہ تعلیم کو معاشرے، ملک اور دنیا کے لئے مشعل راہ اور حقیقی امن کی ضمانت قرار دیا۔

امسال ہم نے نیشنل اسمبلی کے صدر کو بھی جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت بجھوائی تھی، مگر بیرون ملک دورے پر ہونے کی وجہ سے انہوں نے رکن پارلیمنٹ مسٹر عبید کناپے (Mr. Obed Kanape) کو اپنی نمائندگی میں بجھوایا۔ مسٹر کناپے نے سب سے پہلے نیشنل اسمبلی کے صدر مسٹر مارینا بی کی طرف سے جماعت کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی اور اس کا موضوع بھی ایسا رکھا گیا جو عوام الناس کی بہبود اور بہتری سے تعلق رکھتا ہے۔پھر کہا کہ میں نے مقررین کی باتیں سنی ہیں جو بہت دلنشین اور دلوں کو چھونے والی ہیں۔ ہم سب کو مل کر اپنے معاشرے میں حقیقی امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہیئے، تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو اور ملک میں خوشحالی آئے۔

آخری مہمان مقرر پبلک ورکس کے وزیر محترم ڈاکٹر ریاض نور محمد صاحب تھے۔ وزیر موصوف نے اپنے پیغام میں کہا کہ دین اسلام ہی دنیا میں حقیقی امن کی کامل و مکمل تعلیم پیش کرتا ہے اور جماعت احمدیہ کے پروگرامز میں شامل ہوکر مجھے ہمیشہ حقیقی اسلام کی تعلیم ہی سننے کو ملتی ہے۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ یہ ربیع الاوّل کا مہینہ اور آج مجھے تین مساجد کی طرف سے دعوت ملی تھی، لیکن میں نے سوچ سمجھ کر آپ کی مسجد میں آنے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے اختتام سے پہلے آریہ سماج، سناتن دھرم کے نمائندوں اور اراکین پارلیمنٹ کو جماعتی کتب اور لٹریچر پیش کیا گیا۔ محترم صدر صاحب نے اختتامی دعا کروائی۔ جس کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا اور دیگر لوازمات پیش کئے گئے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے دوسرے کی حاضری 195تھی۔ جن میں ایک سو بیس افراد جماعت، دو نومبائع اور 73مہمان شامل ہیں۔ایک ایمر انڈین گاؤں سے بھی تین رکنی وفد اس پروگرام میں شامل ہوا۔خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ سلسلہ 2016ء سے جاری ہے۔

پروگرام کے معیار کے ساتھ ساتھ مہمانوں نے کھانے کے معیار کی بھی بہت تعریف کی اور جس طرح وقار کے ساتھ مہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا اس طریق کو بہت سراہا۔ سبزی خور مہمانوں کے لئے مکمل طور پر الگ کھانا تیار کیا گیا اور اسے الگ ٹیبل پر قرینے کے ساتھ رکھ کر مہمانوں کو پیش کیا گیا۔

تیسرا دن

جلسہ کے تیسرے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کی سعادت رفیع احمد نے حاصل کی۔ جلیل احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام ’’ہے شکر ربّ عز و جل خارج از بیاں‘‘ نہایت عمدگی سے پیش کیا۔ جلسہ کی پہلی تقریر ساحر چراغ علی صاحب کی تھی جس کا موضوع ’’اسلام ایک کامل مذہب‘‘ تھا۔ الطاف محمد صاحب نے ’’اسلام حقوق نسواں کا محافظ‘‘ کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس کے بعد خاکسار نے اعمال صالح اختیار کرنے کے حوالے سے قر آن مجید کی تعلیم بیان کی۔ اگلے مقرر ارشاد شیزار احمد نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں نماز کے قیام کی طرف توجہ دلائی۔طارق رضوان احمد صاحب نے تربیت اولاد کے حوالے سے آنحضرت ﷺ کے پاکیزہ ارشادات پیش کئے۔آخری مقرر عرفان مکرام صاحب نے برکات خلافت کے موضوع پر اپنی گزارشات پیش کیں۔ اس کے بعد حسب روایت تعلیمی ایورڈز دئے گئے۔

تعلیمی ایوارڈز

امسال پانچ طلباء اور طالبات کو مختلف تعلیمی سالوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے پر جماعت کی طرف سے اعزازی سرٹیفیکیٹ، نقد انعام اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔

اس تقریب کے بعد محمد صہیب اسد صاحب نے مختلف ممالک سے موصول ہونے والے مبارک باد کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔

خاکسار نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور جلسہ کی اختتامی دعا کروائی۔اس کے حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

میڈیا کوریج

خدا تعالیٰ کے فضل سے ہمارے جلسہ سالانہ کو بھر پور میڈیا کوریج ملی۔ امسال ہم نے پہلی بار ابتداء میں جماعت کا تعارف اور جلسہ کا دعوت نامہ اور جلسہ کے اختتام کے بعدمقررین کی تقاریر کے اقتباس اور مختصر رپورٹ سُرینام کے 23میڈیا گروپس کو بجھوائی اور اس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے۔

سب سے پہلے ملک کے معرف ٹی وی چینل (Apintie Televisie) ’’آپنتی ٹی وی‘‘ نے مورخہ 6اکتوبر کی شب جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے افسر جلسہ سالانہ محمد صہیب اسد کا تفصیلی انٹر ویو لیا اور جمعہ 7اکتوبر کی شام حالات حاضرہ کے پروگرام میں گیارہ منٹ کا یہ انٹریو نشر کیا گیا۔ اس چینل کا یہ مخصوص پروگرام سُرینام میں بہت مقبول ہے اور لوگوں کی کثیر تعداد اسے دیکھتی ہے۔

ایک اور معروف ٹی وی چینل ’’راسونک‘‘ (Rasonic Television Ch. 7.1) کا نمائندہ دوسرے اجلاس کے آغاز سے قبل مسجد آیا اور پورے پروگرام کی ریکارڈنگ کی اور جلسہ سالانہ کا مقصد اور مقررین کی تقاریر کے اقتباسات پر مبنی نیوز رپورٹ مورخہ دس اور گیا رہ اکتوبر کو اپنی خبروں میں نشر کی۔ اس ٹی وی چینل کی نشریات پورے ملک میں دیکھی جاتی ہیں۔

ایک اور ٹی وی چینل (ATV Ch. 12.2, Algemene Televisie Verzorging) نے بھی اپنے خبر نامے میں جلسہ کی رپورٹ اور تصاویر نشر کی۔

ایک معروف نیوز ویب سائٹ ’’واٹرکانت‘‘ (Waterkant) نے بھی مقررین کی تقاریر کے اقتباسات اور تصاویر کے ساتھ جلسہ کی خبر شائع کی۔

ملک کی سب سے قدیم اخبار ’’داوار ٹیڈ‘‘ (De Ware Tijd) نے اپنی ویب سائٹ پر تصاویر کے ساتھ جلسہ کی تفصیلی خبر شائع کی۔

جماعتی لٹریچر اور کتب کی نمائش

جلسہ سالانہ کے موقعہ پر مختلف جماعتی کتب اور لٹریچر کی نمائش بھی لگائی گئی۔ خاص طورحضرت مرزا بشیر احمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کتاب سیرت خاتم النبیین ﷺ کے مختلف تراجم اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب عالمی بحران اور امن کی راہ کے راہ کے مختلف تراجم نمائش میں قرینے سے رکھے گئے۔

پیغام تہنیت

امسال خدا تعالیٰ کے فضل سے پاکستان، برازیل، ٹرینڈاڈ، گیانا اور ہالینڈ سے جلسہ سالانہ کے انعقاد کی مبارک باد اور پروگرام کی کامیابی کے لئے دعاؤں کے پیغامات موصول ہوئے۔

خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجموعی طور پر ہمارا جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا اور مولاکریم نے ہمیں ہماری امیدوں سے بہت بڑھ کر نوازا۔ تمام کارکنان نے بڑے اخلاص و وفا کے ساتھ کام کیا۔ سیکریڑی ضیافت رفیع احمد صاحب کی سربراہی میں ان کی ٹیم نےبہت عمدگی کے ساتھ کام کیا اور تینوں دن نہایت لذیذ کھانے اور مختلف لوازمات وافر مقدار میں تیار کئے اور بہت وقار کے ساتھ حاضرین کو پیش کئے۔

قارئین سے اس جلسہ کے بابرکت اور دور رس نتائج کے لئے نیز جماعت سُرینام کے نفوس و اموال میں برکت کے لئے دعا کی درخواست ہے۔

(رپورٹ: لئیق احمد مشتاق۔ مبلغ سلسلہ سُرینام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 5)