• 26 اپریل, 2024

اىڈىٹر کے نام خطوط

•    مکرمہ امتہ القىوم انجم ۔ کىلگرى کىنىڈا سے تحرىر کرتى ہىں

اللہ تعالىٰ  الفضل کى تمام ٹىم کو بہترىن جزا دے جو محنت، کوشش اور خلوص سے ہر روز ہمارے لئے اس آن لائن جرىدے کى صورت مىں روحانى مائدہ تىار کرتے ہىں۔ آمىن ۔

30  اکتوبر کے شمارے مىں ’’ربوہ، ربوہ اى اے‘‘ کے نام سے حضرت خلىفۃ المسىح اىدہ الله تعالىٰ کى زبانِ مبارک سے نکلنے والے بابرکت الفاظ کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے جس خوبصورتى کے ساتھ ربوہ کى تارىخ ، وہاں کے گلى کوچوں کا پس منظر اور خلىفۂ وقت کى اہالىانِ ربوہ سے توقعات کا ذکر کىا ہے اس نے ىادوں کى لَو کو بھڑکا دىا ہے کىونکہ ىہى تو وہ  بستى ہے جس مىں پلنے والے اور ىہاں کے روحانى ماحول سے فائدہ اٹھانے والے دنىا کے خواہ کسى بھى خطے مىں چلے جائىں ىہاں کى ىادوں کو ہمىشہ اس طرح بىان کرتے ہىں گوىا کہہ رہے ہوں:

؎  اے کاش! کہ جلد لوٹ آئىں وہ دن وہ نظارے ربوہ مىں   

مىرے والد محترم لطىف احمد شاہد  کاہلوں کا اسؔى 80ء کى دہائى مىں جبکہ وہ  مغربى افرىقہ (روکو پُر سىرالىون) مىں بطور مبلغ سلسلہ مقىم تھے الفضل مىں اىک مضمون ’’ربوہ کا خاموش مطالعہ‘‘ کے نام سے چھپا تھا جس مىں لکھا تھا کہ ربوہ وہ شہر ہے جس مىں اىک دوسرے کو سلام کہنے کا اتنا رواج ہے کہ اگر اىک شخص اپنے پاس سے گزرنے والے کو ہلکے الفاظ مىں کچھ بھى کہہ دے تو سننے والا اس ىقىن سے کہ سلام ہى کىا ہو گا وعلىکم السلام کہہ دىتا ہے ۔

خلافت کے عظىم ساىہ مىں پروان چڑھنے والى ىہ بستى  جس کى فضا  خلفاء کرام کے خطبہ جات اور تقارىر کى گونج سے معطر ہوئى۔ خاندان حضرت مسىح موعود علىہ السلام کا اس شہر مىں بسىراکرنا ،صحابہ کرام رضى اللہ تعالىٰ  کا مسکن، واقفىنِ زندگى کى رونق ، اس کى مٹى مىں نابغۂ روزگار اور ماىۂ ناز ہستىوں کى تدفىن، اسکے محلے اسکى آبادىاں اور اس کے درودىوار سب ہى انمٹ نقوش کى طرح دل کے گوشہ مىں محفوظ ہىں۔  

ىہ عظىم بستى تو ىاد دلاتى ہے پہلے مسىحى دور کا بھى کہ جب حضرت مسىح علىہ السلام نے اپنى والدہ حضرت مرىم علىہ السلام کے ساتھ اىک ربوہ مىں پناہ لى تھى جبکہ آج مثىلِ مسىح اور امام الزماں علىہ السلام کے فرزندِ دلبروگرامىٔ ارجمند نے بھى اپنى والدہ حضرت ام المومنىن رضى اللہ تعالىٰ کے ساتھ ربوہ کى سرزمىن کو دارالامان بناىا ۔حضرت مصلح موعود رضى اللہ تعالىٰ عنہ کے الفاظ مىں ىہى کہوں گى۔               

؎ربوہ رہے کعبہ کى بڑائى کا دعاگو
کعبہ کى پہنچتى رہىں ربوہ کو دعائىں

•    مکرم  وسىم احمد ظفر ۔مبلغ سلسلہ برازىل سے لکھتے ہىں

ىہ اخبار کى ا نڈىکس  تىار کرنے کا بہت زبردست کام کىا ہے اس سے متعلقہ مضمون تک رسائى کافى آسان ہو گئى ہے ۔ خلىفۂ وقت کى دعاؤں اور راہنمائى کىساتھ ساتھ آپکى سوچ، محنت ،لگن اور دعا کے نتىجہ مىں ماشاءاللہ الفضل آن لائن اللہ تعالىٰ کے فضل سے دن بدن مزىد بہتر اور دلچسپ ہوتا جا رہا ہے اللہ تعالىٰ آپکو مزىد ہمت اور توفىق دے ۔آمىن

•    مکرمہ مدىحہ مصور ۔کىنىڈا سے تحرىر کرتى ہىں

الحمد للّٰہ ہم روزانہ الفضل لجنہ گروپ مىں شئىر کر رہے ہىں۔ مکرم ظہىر احمد طاہر آف جرمنى کے اىک خط نے ہمارے بچپن کى  پىارى ىادىں تازہ کر دىں۔ بچپن سے ہى ہم نے الفضل اپنے گھر مىں والدىن کو پڑھتے دىکھا۔ اگرچہ ہمىں اتنا شعور نہىں تھا لىکن امى اور ابو ہم سے کچھ نہ کچھ ضرور شئىر کرتے اور پڑھنے کو بھى دىتے۔ امى جى الفضل اپنے پرس مىں رکھ کر اسکول بھى لے جاتىں اور تفرىح کے دوران پڑھتىں۔ الفضل مىرےابو جى مکرم چوہدرى محمد انور کاہلوں اىڈوکىٹ مرحوم  کے عدالتى اىڈرىس پر آتا تھا اور جب بھى عدالت سے آتے تو دو تىن الفضل ہاتھ مىں ہوتے۔ عدالت مىں اللّہ کے فضل سے بہت بہادرى سے تبلىغ کرتے۔ آپ نے گھر کے فرنٹ پر کلمہ بھى لکھواىا ہوا تھا۔ خلافت سے محبت آپ کا اوڑھنا بچھونا تھى۔ حضرت خلىفۃ المسىح الرابع رحمہ اللّہ کى جو بھى تصوىر الفضل مىں آتى اس کو فرىم کروا لىتے۔ اىک تصوىر ہمىشہ ڈرائىنگ روم مىں ہوتى جو کہ تبلىغ کا ذرىعہ بنتى تھى۔ آپ نے تشحىذالاذہان بھى بچوں کى تعلىم و تربىت لئے لگواىا ہوا تھا۔ آپ کا تعلق گوجرہ کے اىک گاؤں دھىرو سے تھا لىکن لاہور سے وکالت کرنے کے بعد آپ حاصل پور منتقل ہو گئے اور مئى 1995ء مىں جبکہ ہم بہن بھائى  چھو ٹے ہى تھے وفات پا گئے ۔ آپ کى وفات کے بعد بہت سےلوگوں نے بتاىا کہ ہم نے چوہدرى صاحب سے  قرض لىاہوا تھا اور اب ہم جلد واپس کرىں گے۔ بسترِ مرگ پر بھى آپ نماز کا پوچھتے اور پڑھنا شروع کر دىتے۔ اوائل عمرى  سے ہى عبادت سے خاص شغف تھا۔ مخلوقِ خدا کى خدمت آپ کا شعار تھى۔ آپ کے اخلاق اىسے اعلىٰ تھے کہ اپنے اور غىر سب ہى آپ کے گروىدہ ہو جاتے۔ مىرى اىک غىر احمدى پھپھو جو کہ ابو جى کى کزن اورہم عمر ہىں، مجھ سے اىک دن کہنے لگىں کہ مىں اکثر تنہائى  مىں سوچتى ہوں کہ مىرے تاىا تائى  مىں کىا اىسى خوبى تھى کہ اللہ نے انہىں ’انور‘ عطا کىا۔ ىقىناً ىہ اسلام احمدىت اور اسکى انقلابى تعلىم پر عمل کرنے کى برکت تھى۔

•    مکرمہ امتہ البارى ناصر ۔امرىکہ سے تحرىر کرتى ہىں :

جزاک اللّٰہ۔ اس مىں کىا شک ہے کہ الفضل روز بہ روز خوب سے خوب تر ہورہا ہے ۔

•    مکرمہ صادقہ منورہ۔ سسکاٹون ،کىنىڈا سے تحرىر کرتى ہىں

’’ربوہ، ربوہ اى اے‘‘ کے بابرکت الفاظ جوحضور انور اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز کى ربوہ سے دلى محبت اور انسىت کو ظاہر کرتے ہىں، پر آپ کا تفصىلى اور معلو ماتى مضمون بے حد پسند آىا ۔اس مضمون کے ذرىعے آپ نے ربوہ مىں گزرے خوبصورت لمحات ىاد کروا دئىے ۔ربوہ کے تمام اہم مقامات کى سىر آپ نے کىا کروائى گوىا ربوہ کى پرانى تارىخ کى ىاد دہانى کروادى۔ الحمد للّٰہ

مىں ربوہ کى رہائشى تو  نہىں ہوں لىکن جىسے پورى دنىا مىں بسنے والے احمدىوں کو ربوہ سے مرکز احمدىت ہونے کى وجہ سے خاص دلى وابستگى ہے اس طرح سے مجھے بھى ہے ۔جب مىں پاکستان مىں تھى تو بارہا ربوہ جانے کا موقع ملا۔ شروع شروع مىں تو اپنے چچا مکرم منىر احمد بسمل کے گھر رہتے تھے۔ پھر جب مىرے والد نذىر احمد خادم صاحب (مرحوم) ربوہ منتقل ہو گئے تو پھر خاکسار اپنے بچوں کے ساتھ جب بھى ربوہ جاتى تو ابا جان کى طرف ٹھہرتى۔ مىرے ابا جان مجھے اور مىرے بچوں کو خوب ربوہ کى سىر کرواتے ۔روز انہ صبح دعا کے لئے بہشتى مقبرے جانا تو ہمارا معمول تھا۔ بڑا روحانى ماحول ہو تا تھا ربوہ کا ۔ اللہ کرے کہ ربوہ کى وہ روحانى صبحىں ،خوبصورت  شامىں اور رونقىں پھر سے واپس آئىں جو ہر احمدى کى روح کى غذا  تھى۔ اللہ تعالىٰ آپ کى مساعى کو قبول فرمائے۔ آمىن

•    مکرمہ  بشرى نذىر آفتاب۔ کىنىڈا سے تحرىر کرتى ہىں :

آج مورخہ 11 نومبر کا روزنامہ الفضل پڑھا ہے اور آپ کا ادارىہ ’’الفضل بطور تربىت گاہ‘‘ مىرے سىل فون کے اسٹىٹس کى  زىنت بن رہا ہے۔ الفضل واقعى اللہ کا فضل ہے۔ اللہ تعالىٰ اس مىں شائع  مضامىن پڑھنے کے ساتھ ساتھ مضامىن مىں شامل خوبصورت باتوں پر عمل کرنے کى توفىق بھى عطا فرمائے۔ آمىن۔  الفضل مىں ىہ اعلان پڑھ کر کہ پىارے آقا نے از راہ شفقت و محبت ’’اسلامى اصطلاحات کا بر محل استعمال‘‘ پر شائع مضامىن کو کتابى شکل دىنے کى اجازت مرحمت فرمائى ہے۔ خاکسار کى شدىد خواہش ہے کہ اس کا حصہ بنوں دعا کى درخواست ہے۔ اللہ تعالىٰ ہر لحظ و ہر آن آپ کے ساتھ ہو اور مقبول خدمت دىن کى توفىق عطا فرماتا چلا جائے۔ آمىن۔

•    مکرمہ عائشہ چوہدرى ۔جرمنى سے تحرىر کرتى ہىں :

آج 12 نومبر کے الفضل مىں ’’جمال و حسن ىار کى باتىں‘‘ اىک بہت اچھا مضمون ہے مضمون نگار نے  آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم کى شخصىت کے حسن کو احادىث کى روشنى مىں بہت خوبصورت انداز مىں پىش کىا ہے ۔اور اس جملے ’’خدا تعالى جمىل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے تو کىوں محبوب خدا جمىل نہ ہوتا اور اس مىں جمال حسن ىار نہ ہوتا‘‘ کے ساتھ صحىح انصاف کىا ہے۔ ماشاء اللّٰہ ۔

•    مکرمہ لبنى بشارت ۔جرمنى سے تحرىر کرتى ہىں :

الفضل مىرا بھى مؤقر اخبار ہے۔ بچپن سے پڑھنے کى عادت ہے آن لائن پڑھنے کا اىک الگ مزہ ہے ۔ہر روز اىک موضوع پر مختلف پىرائے مىں لکھے گئے بہترىن مضامىن تربىت اور اصلاح کے ساتھ ساتھ ذہنى تروتازگى کا باعث بنتے ہىں ۔خاص طور پر ادارىہ با کمال ہوتا ہے ۔آج دعاؤں سے اپنے اردگرد رحمت کى دىوار بنانے کے متعلق پڑھ کر علم اور اىمان دونوں مىں اضافہ ہوا۔ جزاک اللّٰہ

•    مکرمہ رضىہ بىگم۔ امرىکہ سے تحرىر کرتى ہىں :

روزنامہ الفضل کے آرٹىکل اصل تبرک کا فلسفہ ، مضمون بہت معلوماتى تھا ۔تبرک کا صحىح مفہوم  سمجھ مىں آىا کہ اصل چىز تو وہ تعلىمات اور حسن عمل ہے جو قرآن مجىد ، احادىث، تشرىحات حضرت مسىح موعود اور خلفا ئے  عظام پر عمل کرنے کے نتىجہ مىں ہمىں حاصل ہو سکتى ہىں۔

•    مکرم نصىر احمد شاہد مبلغ سلسلہ۔ فرانس تحرىر کرتے ہىں :

الفضل باقاعدہ پڑھنے کى توفىق ملتى ہے۔ رب زدنى علما کا عملا ً ذرىعہ بنتى ہے۔ تعلىم الاسلام کالج ربوہ اور اس کے طلباء کا مسکن فضل عمر ہوسٹل کى چند انمنٹ ىادوں کے حوالہ سے مکرم چوہدرى نصىر احمد آف کىنىڈا کے مضمون ’’ىادوں کے درىچوں پر حاضرى‘‘ پر مشتمل بے تکلف، سادہ، سلىس، ازخود رفتگى سے بھرپور اور خوبصورت تحرىر پڑھنے کو ملى۔ خاکسار مضمون نگار کا مشکور ہے۔ بہت لطف آىا۔ گو خاکسار کو ربوہ کے اسکول و کالج مىں تعلىم حاصل کرنے کا موقعہ نہىں ملا۔ ہاں جامعہ احمدىہ مىں تعلىم کے دوران قومىائے گئے اسکول وکالج کى روز بروز گرتى خستہ حالى کو ضرور دىکھا ہے۔

خاکسار مدىر صاحب کے توسط سے تعلىم الاسلام اسکول و کالج کے اولڈ سٹوڈنٹس سے اپىل کرتا ہے کہ مکرم چوہدرى نصىر احمد کى طرح الفضل مىں لکھتے رہىں۔ تاکہ آج کے نوجوان احمدىوں کو ان عظىم الشان تعلىمى اداروں کے سنہرى دور کا علم ہوسکے۔ فجزاکم اللّٰہ خىراً۔

•    مکرم رحمان احمد رحىم تحرىر کرتے ہىں :

الحمد للّٰہ! الفضل آن لائن کے اجراء سے مدتوں کے روحانى پىاسوں کى تسکىن کے سامان ہوگئے۔ اىک عرصہ ہوا ہے کہ اخبار مىسر نہىں تھا ۔مجھے ىاد ہے 2009ء مىں اىک شہر مىں جو شہر کى سب سے دور جماعت تھى وہاں روز نامہ الفضل نہىں پہنچتا تھا ۔ہمارے سىکرٹرى مال ہفتہ وار تقرىباً 45کلو مىٹر کا سفر طے کرکے ہفتہ بھر کے اخبار لے آتے اور پھر ہم دونوں مل کر سب کا مطالعہ کرتے اور بعض مضامىن شئىر کرتے اور الحمد للہ ! آج بھى ان مىں سے مضامىن خاکسار کے پاس جمع ہىں ۔ىہ اىک روحانى پىاس تھى جو احباب جماعت مىں الفضل  کے لئے موجود ہے ۔اىک مضامىن کا گلدستہ ہوتا ہے جس سے روحانى ترقى ہوتى ہے اور جب سے آن لائن اخبار آنا شروع ہوا ہے جب تک اس کا حرف حرف مطالعہ نہ کر لوں بے چىنى ہوتى ہے ۔ىہ اللہ تعالىٰ کا بے حد احسان ہے کہ اس کے سامان ہوگئے ہىں۔ اللہ تعالىٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کى پورى ٹىم کو اس کى جزا عطا فرمائے اور ہم سب کو اس روحانى مائدے سے فىضىاب ہونے کى توفىق عطا فرماتا چلا جائے، آمىن ۔

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 نومبر 2021