سیّدنا امیر المؤمنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
کا دورہ امریکہ 2022ء
11؍اکتوبر 2022ء بروز منگل
قسط 16
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح سوا چھ بجے مسجد بیت الرحمن میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور حضور انور کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
غانا کی سفیر کی ملاقات اور غانا کی معاشی حالت
بہتر بنانے کے لئے حضور کی تجاویز
• پروگرام کے مطابق صبح گیارہ بجے حضور میٹنگ روم میں تشریف لائے جہاں امریکہ میں غانا کی سفیر حاجیہ عالمہ Mahama صاحبہ حضور انور سے ملاقات کے لیے آئی ہوئی تھیں۔
ان کے ساتھ ملاقات میں فنانس آفیسر Ayishetu Shani صاحبہ اور کونسلر آفیسرAmidu Mohammed Karande صاحب شامل تھے۔
حضور انورنے غاناکے مختلف علاقوں میں اپنے قیام کے بارے میں بتایا اور فرمایا کہ جب 1970ء اور 1980ء کی دہائی میں میر ا وہاں قیام تھا اس وقت سڑکوں اور انفرا سٹرکچر کی حالت وہاں اچھی نہ تھی۔ کیا اب اس میں بہتری آئی ہے۔
حضور انور نے فرمایا اگر سیاستدانوں کو احساس ہو جائے کہ انہیں اپنی قوم اور اپنے لوگوں کی خدمت کرنی ہے تو حالات بہتر ہوں گے۔
حضور انور نے سفیر سے فرمایا کہ آپ یہاں امریکہ میں بھی ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔
غانا کی مسجد اور اقتصادی صورتحال کے بارے میں حضور انور نے فرمایا کہ غانا کو سرمایہ داروں کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔ غانا میں Potential موجود ہے۔ اسے صرف Potential کے تمام راستوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
• حضور انورنے فرمایا مجھے یقین ہے کہ غانا ترقی کر سکتا ہے اور پورے افریقہ میں سرکردہ ملک بن سکتا ہے۔ آپ کو اپنی سڑکوں کو بہتر بنا کر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا چاہیے۔ آپ کا ملک ایک زرعی ملک ہے، کسانوں کی پیداوار مارکیٹ میں آنی چاہیے۔ اس کے لیے آپ کو سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی ضرورت ہے۔
حضور انورنے فرمایا: میں غانا کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں غانا سے محبت کرتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ یہ افریقہ کے بہترین ممالک میں شمار ہو۔
• سفیر صاحبہ نے بتایا کہ اس کی حضور انور سے سال 2008ء میں غانا میں ملاقات ہوئی تھی جب حضور صد سالہ خلافت جوبلی کے لیے غانا تشریف لائے تھے۔
حضور انور نے غانا کے لئے اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بعض مخصوص طریقوں کا ذکر فرمایا: حضور انورنے فرمایا آپ کو غاناکے شمالی علاقہ جات میں شیا بٹر (Shea Butter) کی کاشت کرنی چاہیے۔ آپ اس سے صابن اور تیل بنا سکتے ہیں۔ یہ آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اگر میں وہاں ہوتا تو میں آپ کو دکھا سکتا تھا کہ اس کو کیسے کرنا ہے۔ شیابٹر (Shea Butter) ایک آمدنی پیدا کرنے والی فصل ہے۔ لوگ اسے مغرب میں پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا اپنی زمین کاشت کریں اور سرمایہ کاروں سے کہیں کہ وہاں شیا بٹر لگائیں۔ پرانی روایتی فصلوں کو چھوڑیں۔ عام طور پر آپ چاول وغیرہ اگاتے ہیں وہ آپ کے لیے فائدہ مند نہیں ہوں گے۔ آپ کو صرف سرمایہ کاری ، مشینری اور شیا بٹر کی نئی اقسام کی ضرورت ہے جو پہلے ہی تیار ہو چکی ہیں۔
• حضور انور کے استفسار پر فنانس آفیسر نے بتایا کہ اس کا اپنا فارم ایک ہزار ایکڑ کا ہے۔ اس پر حضور انورنے فرمایا کہ پانچ فیصد ایکڑ شیا بٹر (Shea Butter) کاشت کرنے کے لیے استعمال کرو۔ حضور انورنے فرمایا اگر آپ ایسا کریں گی تو جب میں اگلی بار غانا آؤں گا تو میں ذاتی طور پر اس فارم کا بھی وزٹ کروں گا۔
حضور انور نے فرمایا: غانا کو پوری دنیا کے لیے ایک سرکردہ برآمد کرنے والا ملک ہونا چاہئے اور اسے مغرب پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ بجائے اس کے کہ آپ خود دوسرے ممالک سے مدد لینے والے ہوں بلکہ دوسرے غریب ممالک کی مدد کرنے والے بن جائیں۔
حضور نے فرمایا کہ آپ میرا مشورہ اپنے ملک کے صدر تک پہنچائیں ان کو میری طرف سے یہ پیغام پہنچائیں کہ میری خواہش ہے کہ ان کے دور میں غانا افریقہ کا امیر ترین ملک بن جائے۔ اس پر سفیر محترمہ نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ غانا حضور انور کے مشورہ پر عمل کرے۔ حضور انور نے غانا کی زرعی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے جو مشورہ دیا ہے وہ ہمارے لیے ایک حقیقی اعزاز ہے۔
ملاقات کے آخر پر حضور انور نے سفیر صاحبہ کو قرآن کریم اپنے دستخطوں کے ساتھ دیا۔ سفیر صاحبہ نے حضور انور کی خدمت میں غانا کا روایتی سکارف سوینئر کے طور پر تحفے میں دیا اور حضور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
بعد ازاں سفیر صاحبہ نے حضور کی خدمت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کروانے کی درخواست کی۔ جس پر حضور نے دعا کروائی۔
فیملیز ملاقاتیں اور ان کے تاثرات
• یہ ملاقات گیارہ بج کر پچیس منٹ پر ختم ہوئی۔ بعدازاں حضور انور اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق فیملیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔
• آج صبح کے اس سیشن میں 32 فیملیز کے 151 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت حاصل کی۔ ہر ایک نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کا شرف بھی پایا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
آج ملاقات کرنے والے یہ احباب اور فیملیز مقامی جماعت Mary Landکے علاوہ دیگر پندرہ جماعتوں اور علاقوں سے آئے تھے۔ جن میں
Long Island, New York, Central Jersey, Brooklyn, Baltimore, North Virgina, Lehigh Valley, Dallas, Dayton, Connecticut & Charlotte
شامل تھے۔
• ان میں سے بعض احباب اور فیملیز لمبے فاصلے طے کر کے آئی تھیں Cleve land سے آنے والے 362 میل، Charlotte سے آنے والے 422 میل اور Dayton سے آنے والے 479 میل کا فاصلہ طے کر کےآئے تھے جبکہ ڈیلس (Dallas) سے آنے والے 1342 میل کا سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لئے پہنچے تھے۔ آج بھی ملاقات کرنے والوں میں سے بہت سے احباب اور فیملیز ایسی تھی کہ ان کی زندگی میں حضور انور سےیہ پہلی ملاقات تھی۔
• ایک دوست سیّد عمران احمد جو کہ سنٹرل جرسی سے آئے تھے کہنے لگے کہ میری حضور انور سے کبھی بھی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ بس میں تو حضور انور کے پُر نور چہرہ کو دیکھتا رہا۔ حضور نے ہماری بچیوں کے لئے دعا کی۔
• ایک دوست ہبۃ اللہ واہلہ صاحب جو کہ جماعت میری لینڈ سے آئے تھے کہنے لگے کہ آج کی ملاقات ہمارے لئے ایک انتہائی غیر معمولی تھی۔ میرے دل میں خواہش تھی کے حضور میرے ساتھ پنجابی میں بات کریں لیکن میں نے ظاہر نہیں کیا۔ جب میں دفتر میں داخل ہوا تو حضور میرے ساتھ خود ہی پنجابی میں بولنے لگے۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ حضور! آپ نے تو میرے بتائے بغیر ہی میری خواہش پوری کر دی۔ پھر میں نے اپنے بیٹے کو ملاقات سے پہلے منع کیا تھا کہ تم حضور کے بالکل قریب نہ جانا، کچھ فاصلے پر رہنا ہے۔ حضور نے میرے بیٹے سے خود فرمایا کہ میرے قریب آ جاؤ اور فوٹو لے لو خود اپنے پاس کھڑا کر لیا۔ جب ہم باہر جانے لگے تو حضور نے دونوں بچوں کو واپس بلایا اور فرمایا تم دونوں پڑھتے ہو تو قلم بھی لے لو۔ یہ ملاقات ہمیں ساری زندگی یاد رہے گی۔
• مدثر نذر چیمہ صاحب جماعت بالٹی مور سے آئے تھے۔ کہنے لگے کہ آج ہم پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و احسان ہے کہ ہم نے ملاقات کی سعادت پائی۔ میں نے آج تک پوری زندگی میں حضور انور جیسا پر نور چہرہ اور شفیق انسان نہیں دیکھا۔ مجھے تو ایسا لگا کہ ایک طرف سے مردہ جسم اندر گیا تو دوسری طرف سے روحانی زندگی مل گئی۔ یہ دو تین منٹ میری ساری زندگی کے سب سے اچھے لمحات تھے۔ ان کی اہلیہ تو رونے لگ گئی تھیں اور کہنے لگی کہ حضور کی شخصیت میں تو انسان کھو جاتا ہے ایک دوسری دنیا میں چلا جاتا ہے میں تو بیان ہی نہیں کر سکتی۔
• ایک دوست قیوم ناصر صاحب جو بالٹی مور (Baltimore) جماعت سے آئے تھے کہنے لگے کہ میری تو ملاقات ابھی نہیں ہونی تھی۔ مجھے آج ہی پتہ چلا ہے کہ میری ملاقات ہے۔ میں تو پوری رات اور آج صبح خدمت خلق کی ڈیوٹی کرتا رہا پھر تھوڑی دیر کے لئے سو گیا تھا۔ فون کرتے رہے لیکن میں سونے کی وجہ سے فون نہیں اٹھا رہا تھا۔ آخر کسی نے مجھے ڈھونڈ لیا اور مجھے مسجد لے آئے۔ میں بہت ہی خوش قسمت اور خوش نصیب ہوں کہ میری پیارے آقا سے ملاقات ہوگئی۔ خدائی تقدیر ہی تھی کہ ڈھونڈنے والوں نے مجھے ڈھونڈ لیا۔
• ایک دوست ناصر احمد صاحب جماعت ڈیٹن (Dayton) سے آئے تھے کہنے لگے کہ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ میری بیوی ایک انڈونیشین نو مبائعہ ہے۔ ان کی اہلیہ کہنے لگیں کہ حضور سے ملاقات ایک خواب لگتا ہے۔ مجھے اتنی خوشی ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ مجھے تو میری کئی مہینوں کی دعا کا پھل ملا ہے۔ میں گزشتہ کئی مہینوں سے دعا کر رہی تھی کہ اللہ ہماری خلیفۂ وقت سے ملاقات کروا دے۔ آج اللہ نے ہماری دعا سن لی۔
انصار ہاؤسنگ کمپلیکس کی رپورٹ
• یہ ملاقاتیں ایک بج کے دس منٹ پر ختم ہوئیں۔ بعدازاں مکرم ڈاکٹر فہیم یونس صاحب نائب امیر امریکہ اور میرعمر احمد صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی سعادت حاصل کی اور انصار ہاؤسنگ کمپلیکس کی پروگریس رپورٹ پیش کی۔ یہ ہاؤسنگ کمپلیکس مسجد بیت الرحمن سے پچاس میل کے فاصلے پر واقع Joppa Town میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کمپلیکس میں دو ہزار پانچ سو مربع فٹ سے لے کر تین ہزار مربع فٹ کے 48 گھر تعمیر کیے گئے ہیں اور قریباً دس ہزار مربع فٹ رقبے پر مشتمل ایک کمیونٹی سنٹر بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ اس سینٹرمیں نماز پڑھنے کے لئے مسجد کا ہال بھی بنایا گیا ہے۔
• حضور انور نے قبل ازیں سال 2018ء میں اس پراجیکٹ کا دورہ فرمایا تھا اور اس موقع پر تفصیلاً ہدایات دی تھیں۔ ان تمام ہدایات کے مطابق کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ ڈاکٹر فہیم قریشی صاحب نے اس موقع پر مکرم خرم بشیر صاحب کے لئے دعا کی درخواست کی۔ موصوف نے اس پروجیکٹ پر بےحد خدمت کی توفیق پائی ہے۔
• ملاقاتوں کا یہ پروگرام ایک بج کر بیس منٹ تک جاری رہا۔
• بعد ازاں ایک بج کر چالیس منٹ پر حضور نے مسجد بیت الرحمن میں تشریف لاکر نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
اجتماعی ملاقات اور سوالات کے جوابات
• پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لائے جہاں مرد احباب کی حضور کے ساتھ اجتماعی ملاقات کا پروگرام رکھا گیا تھا۔
• اس ملاقات میں 225احباب شامل ہوئے۔ ان میں ایک بہت بڑی تعداد ایسی تھی جن کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کی زندگی میں پہلی ملاقات تھی۔
• حضور انور نے ازراہ شفقت ان احباب کو بات کرنے کا موقع عطا فرمایا:
حضور انور نے فرمایا: جس نے بات کرنی ہے، کچھ کہنا ہے باری باری ہاتھ کھڑا کریں اور بات کرتے جائیں۔
• ایک نوجوان عثمان حیدر صاحب ربوہ سے آئے تھے۔ کہنے لگے یہاں تین سال سے اسائلم کیا ہوا ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔
اس پر حضور انور نے فرمایا آپ کو صبر کرنا پڑے گا ان شاءاللّٰہ ہو جائے گا۔ جاب کر رہے ہیں تو پھر ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ فضل کرے گا۔
• ایک دوست احتشام الحسن صاحب ربوہ سے آئے تھے جب انہوں نے اپنا تعارف کروایا تو حضور انور نے فرمایا کہ آپ کے بھائی، عزیز تو جرمنی میں بھی ہیں، یو کے میں بھی ہیں، آئر لینڈ میں بھی ہیں۔
موصوف نے کہا کہ میں ربوہ میں ایف ایس سی کر رہا تھا اب ادھر آگیا ہوں۔ میری کامیابی کے لیے دعا کریں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔
• ایک دوست سری لنکا سے آئے تھے کہنے لگے ہمارے کیسز ریجیکٹ ہوچکے تھے۔ حضور کی ہدایت پر جماعت نے ہمارے لیے بہت کوشش کی۔ اب ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ ہم شکریہ ادا کرتے ہیں۔ حضور انورنے فرمایا کہ وہاں جو حالات خراب ہوئے تھے اس سے پہلے نکل آئے تھے؟ اس نے عرض کیا کہ ہم پہلےآگئے تھے۔
• ایک نوجوان نے عرض کی کہ میں 24 سال کا ہوں شادی کر کے آیا ہوں۔ ہائی اسکول کا ڈپلومہ کر رہا ہوں پھر آگے مزید پڑھنا ہے۔ حضور نے فرمایا اللہ تعالیٰ کامیاب کرے۔
• ایک دوست نے عرض کیا کہ میں پاکستان سے وہاڑی سے آیا ہوں آج یہاں صرف حضور کا دیدار کرنے آیا ہوں۔
• ایک بزرگ نے ہاتھ میں مائیک پکڑا اور عرض کیا کہ میں پیچھے بیٹھا ہوا تھا مجھے حضور صحیح طرح نظر نہیں آرہے تھے تو میں نے مائیک صرف اس لئے پکڑا ہے کہ کھڑا ہو کر حضور کا دیدار کروں ورنہ میرا کوئی سوال، درخواست نہیں ہے۔
• ایک دوست نے عرض کیا کہ میرا بیٹا گیارہ سال سے ملائیشیا میں ہے اس کے لیے دعا کریں خدا تعالیٰ اس کی مشکلات دور فرمائے اور ہمارے ملنے کے سامان پیدا فرمائے۔ حضور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔
• ایک نوجوان نے اپنی پڑھائی کا بتا کر مزید تعلیمی فیلڈ کے لیے رہنمائی چاہی تو حضور انور نے فرمایا میڈیسن کرو اور دنیا کے کام آؤ۔
۔ ایک دوست نے عرض کیا کہ سری لنکا سے آیا ہوں۔ یہاں کام بھی کر رہا ہوں۔ حضور انور نے اس نوجوان کو ہدایت فرمائی کہ شادی کرواؤ۔
• ایک دوست نے بتایا کہ سری لنکا میں آٹھ سال رہ کر آیا ہوں حالات کافی خراب رہے ہیں۔ بڑی مشکلات سے گزرے ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ جب اس طرح سفر پر نکلتے ہیں تو مشکلات تو آتی ہیں۔ حضور انور نے فرمایا: اب آپ یہاں پہنچ گئے ہیں ہمیشہ اپنے دین کو مقدم کرنے کا عہد کرو۔ خدا تعالیٰ فضل فرماتا رہے گا۔ عبادت کا حق ادا کرو یہ نہ ہو کہ امریکہ آئے ہو تو دنیا میں ڈوب جاؤ۔
• ایک نوجوان نے عرض کیا کہ میں سری لنکا سے آیا ہوں۔ حضور انور نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ شادی کرواؤ اور ہمیشہ اللہ کو یاد کرو۔
• ایک صاحب نے عرض کیا کہ میں برما سے آیا ہوں یہاں رفیوجی کیس کیا ہے۔ وہاں پر لیکچرار تھا اب یہاں پی ایچ ڈی کر رہا ہوں۔ حضور انور کے استفسار پر بتایا کہ بیوی بچے میرے ساتھ ہیں۔ فرمایا اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔
• ایک دوست نے حضور انور کی خدمت میں اپنے یہاں قیام کے حوالہ سے بات کی تو حضور انور نے فرمایا اب آپ نے یہاں رہنا ہے یا واپس جانا ہے۔ فرمایا پاؤں جمالو۔ جاب کی آفر ہوئی ہے تو قبول کرلو اور یہاں رہو۔
• ایک بزرگ نے عرض کیا کہ پاکستان سے آیا ہوں۔ میری نظر گرتی جا رہی ہے، میرا دایاں گھٹنا خراب ہے کام نہیں کرتا۔ اس پر حضور انور نے دریافت فرمایا آپ کی عمر کیا ہے انہوں نے عرض کیا 92سال ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا اب تو گھٹنے خراب ہی ہونے ہیں۔
• ملاقات کرنے والے یہ احباب میری لینڈ کی مقامی جماعت کے علاوہ مختلف 27 جماعتوں اور علاقوں سے آئے تھے ان میں سے بعض بڑے لمبے اور طویل سفر طے کر کے آئے تھے۔
Miami سے آنے والے پہلے 1056 میل، لاس اینجلس سے آنے والے 2670 میل اور Silicon Valley سے آنے والے افراد 2845 میل کا سفر طے کر کے اپنے پیارے کی ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔
• ملاقات کے بعد ایک دوست اطہر احمد نوید صاحب جو نارتھ Virginia سے آئے تھے کہنے لگے اب مجھے اور کیا چاہیے اللہ تعالیٰ نے مجھے ملاقات کی سعادت عطا فرمائی ہے۔ میں اللہ سے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں مانگ سکتا۔
تاثرات
• ایک دوست فرحان صاحب نے بتایا کہ جیسے ہی حضور تشریف فرما ہوئے تو دل کی ساری ٹینشن دور ہوگئی اور مجھے تو اپنے سانس کی بھی آواز نہیں آ رہی تھی۔ میرے دل کی خواہش خدا تعالیٰ نے پوری کر دی۔ میرے لیے تو کچھ بہت بڑا ہوا۔
• نسیم احمد صاحب جماعت Harris Burg سے آئے تھے۔ کہنے لگے کہ میں تو حضور کو ہی دیکھتا رہا اور دعائیں کرتا رہا۔ میری حضور سے ملنے کی خواہش خدا تعالیٰ نے پوری کر دی۔
• تقی احمد باجوہ صاحب جو جماعت Harris Burg سے آئے تھے کہنے لگے میرے بیٹے کی عمر 2 سال ہے مجھے اس کے ساتھ ملاقات کا موقع ملا۔ دعا کے لیے کہا۔ لیکن جب مجھے مائیک ملا تو حضور کا جلال اتنا تھا کہ مجھ سے بات نہ ہو سکی۔
• ایک دوست محمد اظہر طاہر ساؤتھ Virginia سے آئے تھے کہنے لگے کہ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ حضور کے چہرہ مبارک پر بہت نور تھا جسے دیکھ کر انسان سب کچھ بھول جاتا ہے۔ میں نے فیملی کے لئے دعا کی درخواست کی۔
• ضیاالرحمٰن صاحب جماعت HarrisBurg سے آئے تھے کہنے لگے میں تھوڑا اونچا سنتا ہوں آواز زیادہ نہیں آئی۔ لیکن میں سارا وقت حضور کو دیکھتا رہا۔ میں اپنے جذبات و احساسات بتا نہیں سکتا۔ بیان سے باہر ہے۔
• ایک صاحب ناصر سمیع صاحب نارتھ ورجینیا سے آئے تھے۔ کہنے لگے حضور کے سامنے ایسا تھا جیسے مجلس عرفان ہو رہی ہو۔ حضور انور کا اتنا فرمانا کہ خدا تعالیٰ فضل کرے ہمارے لئے یہی کافی ہوتا ہے اس سے دل کو بہت تسلی ہوتی ہے۔
• ایک نوجوان احتشام الحسن صاحب جماعت ساؤتھ ورجینیا سے آئے تھے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ حضور انور سے ملنے کی بہت خواہش تھی۔ حضور خواب میں دو دفعہ آچکے ہیں۔ میرے والد صاحب نے بھی خواب میں حضور انور کو دیکھا۔ آج میں ملاقات میں حضور کا چہرہ ہی دیکھتا رہا۔ میں نے حضور کو اپنی انگوٹھی بھی دی، حضور نے اپنی انگوٹھی سے مس کر کے دی۔ میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت انسان سمجھتا ہوں۔
• پیر معین الدین شاہ صاحب فلاڈیلفیا جماعت سے آئے تھے۔ کہنے لگے کہ حضور ا نورنے مجھ سے پوچھا کہ تم کس علاقے کے پیر ہو۔ میں نے عرض کیا صوفی احمد جان صاحب کے خاندان سے ہو ں اور مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ میرے ایک عزیز رشتے دار جو حال ہی میں امریکہ آئے ہیں وہ بھی اس اجتماعی ملاقات میں شامل تھے۔ حضور انور نے ہی مجھے اس عزیز کا بتایا کہ وہ بھی یہاں ہیں۔ یہ حضور انور کی برکت ہے کہ نہ صرف حضور سے میری پہلی ملاقات ہوئی بلکہ اپنے عزیز رشتے دار سے بھی میں پہلی دفعہ ملا۔
• مرد احباب کے ساتھ یہ گروپ ملاقات 6 بج کر 45منٹ تک جاری رہی۔
خواتین کی اجتماعی ملاقات میں سوالات کے جوابات
• بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ لجنہ ہال میں تشریف لے آئے جہاں لجنہ کے گروپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے اجتماعی طور پر شرف ملاقات پایا۔
• اس ملاقات میں مجموعی طور پر 245 خواتین اور بچیاں شامل تھیں جو امریکہ کی مختلف 28 جماعتوں سے آئی تھیں۔
• حضور انور نے فرمایا وہ خواتین جو کوئی سوال کرنا چاہتی ہیں یا کچھ کہنا چاہتی ہیں اپنے ہاتھ اٹھائیں۔ اس پر خواتین نے اپنے ہاتھ اٹھائے۔
اکثر خواتین نے اپنا تعارف کروایا اور اپنی فیملی ہسٹری کا ذکر کیا بعض خواتین نے اپنی فیملی کے لئے دعا کی درخواست کی۔ بعض طالبات نے اپنی پڑھائی کے حوالے سے حضور سے رہنمائی کی درخواست کی ان میں Health care، قانون، زراعت اور میڈیکل کی طالبات شامل تھیں۔
• بعض خواتین جو ملاقات میں شامل تھیں اور ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی انہوں نے حضور انور سے دعا کی اور نصیحت کی درخواست کی۔
• بعض خواتین نے اپنی بیٹیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کے رشتوں کے حوالے سے دعا کی درخواست کی۔
بعض خواتین نے اپنے خوابوں کے بارے میں بیان کیا۔ جس پر حضور انور نے فرمایا کہ آپ کو باقاعدگی سے درود شریف پڑھنا چاہیے۔
• خواتین کے گروپ کی یہ ملاقات 7 بج کر 25 منٹ پر ختم ہوئی۔
نومبائعین کی ملاقات
• اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ دوبارہ مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لے آئے جہاں نومبائعین کے گروپ نے حضور کے ساتھ ملاقات کی سعادت پائی۔
• اس گروپ میں 15لجنہ ممبران تھیں اور تیس سے زائد مرد احباب تھے۔ خواتین ایک علیحدہ حصہ میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ درمیان میں اسکرین لگائی گئی تھی۔
• نو مبائعین سے میٹنگ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو عبد اللہ ڈبّا صاحب مربی سلسلہ نے کی۔
• حضور انور کے سامنے دائیں طرف خواتین بیٹھی تھیں۔ نو مبائع خواتین نے باری باری اپنا تعارف کروایا۔ ایک نو مبائع خاتون مراکش سے تھیں انہوں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاوند ایم ٹی اے العربیہ کو دیکھنے کی وجہ سے بیعت کی طرف مائل ہوئے اور اب اللہ کے فضل سے پوری فیملی احمدیت قبول کر چکی ہے۔
• مرد احباب نے بھی باری باری اپنا تعارف کروایا اور اپنے حالات بھی بیان کیے۔ ان نو مبائعین میں سے بعض ایسے افریقن امریکن بھی تھے جن کے آباؤ اجداد احمدی تھے لیکن یہ نوجوان جماعت سے دور ہٹ گئے تھے۔ اب جماعت کے دوبارہ رابطہ اور کوشش کے نتیجہ میں ان کی یہ اولاد بیعت کرکے واپس آگئی ہے۔
گیمبیا سے ایک نو مبائع تھے ان کے نام کے ساتھ چام (Cham) آتا تھا۔ حضور انور نے فرمایا کہ گیمبیا میں ہمارے ایک مربی چام صاحب بھی ہیں۔ کیا آپ ان کے رشتے داروں میں سے ہیں۔ تو اس پر اس نومبائع نے کہا کہ یہ میرے رشتہ دار ہیں۔
• ان نو مبائعین میں سے بعض ایسے بھی تھے جن کو بیعت کرنے کے بعد ان کی فیملی کی طرف سے مخالفت کا سامنا تھا۔ یہاں تک کہ بعضوں کی فیملی نے ان کو چھوڑ دیا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت ان سب سے پوچھا کے بیعت کے بعد وہ اپنے خاندان کی طرف سے کن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک نو مبائع نے بیان کیا کہ جب اس کی فیملی کو علم ہوا کہ میں نے بیعت کر لی ہے اور میں اب احمدی ہو چکا ہوں تو پوری فیملی نے شہر کو ہی چھوڑ دیا اور قطع تعلق کر لیا۔ لیکن میں احمدیت پر مضبوطی سے قائم ہوں۔
• ایک آدمی نے بتایا کہ اس نے ابھی تک بیعت نہیں کی۔ جس پر حضور انور نے فرمایا آپ صبر سے دعا کریں اور اللہ تعالیٰ سے تسلی مانگیں۔ پھر جب آپ کا دل پوری طرح مطمئن ہو تو آپ بیعت کریں۔
• Baltimore سے ایک نو مبائع دوست Nacho صاحب تھے انہوں نے بتایا کہ ان کا Food Truck Business ہے اور اس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ بیعت کی ہے۔ حضور انور نے اسے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔
• ایک پندرہ سالہ نوجوان نے احمدیت سے پہلے کی زندگی کے بارے میں بتایا کہ وہ بالکل مطمئن نہیں تھا۔ جس پر حضور انور نے فرمایا کہ باقاعدگی کے ساتھ نماز پڑھا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر لحاظ سے مطمئن فرمائے۔
• نو مبائعین کو مخاطب ہوتے ہوئے حضور انور نے فرمایا آپ سب سورہ فاتحہ سیکھیں اور نماز میں پڑھیں۔ یہ پڑھنی ضروری ہے۔ پھر اس کا ترجمہ سیکھیں اس کے معنی کا آپ کو پتہ ہونا چاہیئے۔
• ایک نوجوان جن کے والد صاحب احمدی تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد صاحب کی دعا تھی کے ان کے سب بچے احمدی ہوجائیں لیکن ابھی تک صرف وہ اکیلے ہی ہیں جنھوں نے احمدیت قبول کرنے کا شرف پایا ہے۔ اس پر حضور نے فرمایا باپ کی دعا صرف ایک بچے کے لیے کام آئی۔ پھر حضور نے ان کو دعا دی۔
• ایک دوست Christopher R Meyer آف Orlando نے حضور انور کی خدمت میں ہاتھ پر بیعت کرنے کی درخواست کی۔ حضور انور نے ازراہ شفقت یہ درخواست منظور فرمائی اور اگلے دن بیعت کے انتظام کے لئے فرمایا۔
• ایک دوست جن کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا۔ انہوں نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ ان کے والدین احمدی تھے لیکن یہ خود مذہب سے دور ہی رہتے تھے۔ ایک دن انہوں نے خواب دیکھا۔ جس کے بعد وہ نیویارک کی ایک مسجد کے پاس سے گزر رہے تھے تو دیکھا کہ اس مسجد پر احمدیہ مسلم جماعت لکھا ہوا تھا۔ اس کے بعد 2018ء سے 2020ء تک یہ باقاعدگی کے ساتھ اس مسجد میں جمعہ کے لیے آتے رہے۔ بالآخر ان کو بیعت کرنے کا شرف حاصل ہوا اور اس کے بعد وہ جماعت کے اکثر پروگرام میں شامل ہوتے رہے۔ آج ان کی حضور سے ملاقات کی خواہش پوری ہوئی۔
موصوف نے کہا کہ مربی احتشام الحق کوثر صاحب نے میرے ساتھ بڑا وقت لگا کر بڑے صبر و تحمل کے ساتھ نہ صرف احمدیت کی تعلیم سکھائی بلکہ اپنے اعمال سے میرے لیے ہدایت کا موجب بنے۔
• آخر پر ایک خاتون نے اپنا اسلامی نام رکھنے کی درخواست کی۔ حضور انور نے ازراہ شفقت کا نام ان کے اصل نام کی مناسبت سے لئیقہ رکھا۔
• آٹھ بج کر دس منٹ پر یہ میٹنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر کے لئے اپنے دفتر تشریف لے آئے۔
• 8 بج کر 35 منٹ پر حضور نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نماز مغرب و عشا جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنا بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ بَارِکْ لَنَا فِیْ عُمُرِہٖ وَ اَمْرِہٖ
(کمپوزڈ بائی: عائشہ چوہدری۔ جرمنی)
(رپورٹ: عبدالماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد برطانیہ)