• 20 اپریل, 2024

کس حال میں ہیں یارانِ وطن

کس حال میں ہیں یارانِ وطن
(کلام حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ)

پورب سے چلی پرنم پرنم باد ِرَوح و رَیحانِ وطن
اُڑتے اُڑتے پہنچے پچھم سندر سندر مرغانِ وطن

برکھا برکھا یادیں اُمڈیں، طوفاں طوفاں جذبے اُٹھے
سینے پہ بلائیں برسانے، لپکے باد و باران وطن

آ بیٹھ مسافر پاس ذرا، مجھے قصۂ اہل درد سنا
اُن اہل وفا کی بات بتا، ہیں جن سے خفا سکان وطن

اور اُن کی جان کے دشمن ہیں جو دیوانے ہیں جانِ وطن
اے دیس سے آنے والے بتا، کس حال میں ہیں یارانِ وطن

سو بسم اللہ جو کوئے دار سے چل کر سوئے یار آئے
سر آنکھوں پر ہر راہ خدا کا مسافر، سو سو بار آئے

لیکن یہ سب کے نصیب کہاں، ہر ایک میں کب یہ طاقت ہے
کہ پیار کی پیاس بجھانے کو وہ سات سمندر پار آئے

میں اب سمجھا ہوں وہ کیفیت کیا ہوتی ہے جب دل کو
ہر دور افتادہ اُویس پہ لخت ِجگر سے بڑھ کر پیار آئے

اِن مجبوروں کا حال بھلا کیا جانیں تن آسانِ وطن
اے دیس سے آنے والے بتا کس حال میں ہیں یارانِ وطن

تو جور و جفا کی نگری، صبر و وفا کے دیس سے آیا ہے
ہے تجھ پہ عیاں مرے پیاروں پر غیروں نے ستم جو ڈھایا ہے

آنکھوں میں رقم شکووں کی کتھا، آہوں میں بجھے نالوں کی صدا
کیا میرے نام یہی ہیں بتا جو تُو سندیسے لایا ہے؟

مرے محبوبوں پر صبح و مسا، پڑتی ہے کیسی کیسی بلا
مری رُوح پہ، برسوں بیت گئے اِن اَندیشوں کا سایہ ہے

کیا ظلم و ستم رہ جائیں گے اب دُنیا میں پہچانِ وطن
اے دیس سے آنے والے بتا کس حال میں ہیں یارانِ وطن

(کلام طاہر ایڈیشن 2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 16)